سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹی فکیشن معطل کردیا

سید ذیشان

محفلین
بیرسٹر فروغ نسیم کو دوبارہ وزیر قانون بنانے کا فیصلہ
ویب ڈیسک جمعرات 28 نومبر 2019
صدر مملکت عارف علوی بیرسٹر فروغ نسیم سے حلف لیں گے۔

اسلام آباد: حکومت نے بیرسٹر فروغ نسیم کو دوبارہ وزیر قانون بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے ایک بار پھر بیرسٹر فروغ نسیم کو وزرات قانون کا قلمدان دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فروغ نسیم کل صبح بطور وفاقی وزیر قانون و انصاف حلف اٹھائیں گے جب کہ صدر مملکت عارف علوی بیرسٹر فروغ نسیم سے حلف لیں گے۔

بیرسٹرفروغ نسیم نے 26 نومبر کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، اس حوالے سے وفاقی وزیر شیخ رشید اور معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ فروغ نسیم سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے حکومت کے وکیل ہوں گے جس کے لیے انہوں نے رضا کارانہ استعفیٰ دیا کیس لڑنے کے بعد وزیراعظم کی منظوری سے دوبارہ کابینہ میں شامل ہوسکتے ہیں۔
پوچھنا یہ تھا کہ وہ عطار اور لڑکے والا شعر کیا ہے؟ ابھی یاد نہیں آ رہا۔
 

جاسم محمد

محفلین
پچھلے تین دنوں میں اس بے شرم حکومت کی جتنی بھداڑائی گئی ہے کچھ پاکستانی ہی جانتے ہیں، لیکن حد ہے بھئی۔ ایسے اکڑ رہے ہیں جیسے قلعے فتح کرلیے ہوں۔
یہ حکومت عمران خان کی ہو تو شرم آئے۔ یہ اصل میں جنرل باجوہ کی حکومت ہے۔ عمران خان تو صرف اس کے فرنٹ مین ہیں :)
 

جاسم محمد

محفلین
ٹاؤٹ لکھتے ہوئے آپ کو بھی شرم آگئی! ہا ہا
کچھ عرصہ سے سوشل میڈیا پر پاکستانی صدارتی نظام لانے کی باتیں کر رہے ہیں۔ کیا انہیں معلوم نہیں پاکستان میں عملی طور پر صدارتی نظام نافذ ہے؟
وزیر اعظم نیا آرمی چیف سلیکٹ کرتا ہے۔ وہ آرمی چیف (حقیقت میں صدر پاکستان) آئندہ آنے والا وزیر اعظم اور اسکے ساتھ کام کرنے والی ٹیم کو سلیکٹ کرتا ہے۔ پھر سابقہ وزیر اعظم کو چلتا کر کے اپنی سلیکٹڈ ٹیم کو حکومت میں لا کر بطور فرنٹ سامنے بٹھا دیتا ہے۔ عوام بیچاری نئے وزیر اعظم اور اس کی ٹیم کو کوستی رہتی ہے۔ اور آرمی چیف پس پردہ بڑے آرام سے حکومت کرتا ہے :)
 
کچھ عرصہ سے سوشل میڈیا پر پاکستانی صدارتی نظام لانے کی باتیں کر رہے ہیں۔ کیا انہیں معلوم نہیں پاکستان میں عملی طور پر صدارتی نظام نافذ ہے؟
وزیر اعظم آرمی چیف سلیکٹ کرتا ہے۔ وہ آرمی چیف آئندہ آنے والا وزیر اعظم اور اسکے ساتھ کام کرنے والی ٹیم کو سلیکٹ کرتا ہے۔ پھر سابقہ وزیر اعظم کو چلتا کر کے نئے وزیر اعظم کو حکومت میں لا کر بطور فرنٹ مین بٹھا دیتا ہے۔ عوام نئے وزیر اعظم اور اس کی ٹیم کو کوستی رہتی ہے۔ اور آرمی چیف پس پردہ بڑے آرام سے حکومت کرتا ہے :)
کپتان کی بے شرمی کی بھی حد ہے بھئی! جیتے تو میچ میں نے جتوایا، ورلڈ کپ میں نے جیت لیا، ہارے تو سیلیکٹرز اور ٹیم کی خرابی۔
 

جاسم محمد

محفلین
کپتان کی بے شرمی کی بھی حد ہے بھئی! جیتے تو میچ میں نے جتوایا، ورلڈ کپ میں نے جیت لیا، ہارے تو سیلیکٹرز اور ٹیم کی خرابی۔
بالکل۔ بیچارے سلیکٹرز کا ہی حوصلہ ہے جو ابھی تک اپنے متکبر فرنٹ مین کو برداشت کر رہے ہیں :)
وہ جب اسے ہٹانے کا سوچتے ہیں تو فرنٹ مین سلیکٹر سمیت خود کو کنویں میں دھکیل دیتا ہے۔ پھر سلیکٹرز کو مجبورا دونوں کو بچانا پڑتا ہے ۔ یہ غالب فرنٹ مین کی انشورنس پالیسی ہے کہ اگر مجھے ہٹایا تو میں اکیلا نہیں جاؤں گا۔ میرے ساتھ سلیکٹرز بھی جائیں گے :)
 

جاسم محمد

محفلین
ٹاؤٹ لکھتے ہوئے آپ کو بھی شرم آگئی! ہا ہا
عمران خان جسے سیاست نہیں آتی کو کچھ عرصہ سے پس پردہ ڈورے ہلانے والوں کے عزائم کا پتا لگ چکا تھا۔ جس غیر معمولی انداز میں نواز شریف کو ملک سے فرار کروایا گیا۔ اور جس طرح خان کے اتحادی اس معاملہ پر اچانک حکومت سے روٹھ گئے۔ تو خان نے بھانپ لیا کہ اگلے چند ماہ میں اس کے خلاف کچھ بڑا ہونے جا رہا ہے۔
تو اس نے اپنے سلیکٹر کو سبق سکھانے کیلئے جسٹس کھوسہ جو خان کے قریبی ہیں کے ذریعہ آرمی چیف کو تین دن خوب رگڑا دیا۔ اگر اس سارے معاملہ میں وزیر اعظم یا ان کی کابینہ واقعی قصوروار ہوتی تو انہیں کافی پریشان ہونا چاہئے تھا۔ لیکن خان صاحب ایسے ہشاش بشاش پھر رہے تھے جیسے کوئی مسئلہ ہی نہ ہو۔
اب جسٹس کھوسہ نے آرمی چیف کا ایکسٹینشن مشروط کرکے عمران خان کے اقتدار کو لاحق خطرہ ٹال دیا ہے۔ یعنی جو فری ہینڈ سلیکٹر کو آج سے اگلے تین سال کیلئے ڈورے ہلانے کیلئے ملنا تھا وہ محدود ہو چکا ہے۔ اب گیم سلیکٹر کے ہاتھ سے نکل کر فرنٹ مین کے پاس آگئی ہے۔ چاہے تو چھکا لگا کر اقتدار مضبوط کر لے۔ چاہے تو غلط شاٹ کھیل کر آؤٹ ہو جائے۔ یہ سب اب فرنٹ مین کی صوابدید ہے۔
خلاصہ یہی ہے کہ اب سلیکٹر اپنے فرنٹ مین کو ہٹانے کی پوزیشن سے نکل چکا ہے کیونکہ اس کی اپنی نوکری فرنٹ مین نے چال چل کر خطرہ میں ڈال دی ہے۔ وہی فرنٹ مین جس کے بارہ میں مشہور ہے کہ اسے سیاست نہیں آتی :)
 

فرقان احمد

محفلین
پچھلے تین دنوں میں اس بے شرم حکومت کی جتنی بھداڑائی گئی ہے کچھ پاکستانی ہی جانتے ہیں، لیکن حد ہے بھئی۔ ایسے اکڑ رہے ہیں جیسے قلعے فتح کرلیے ہوں۔
صاحب! دو تین روز وزیران و مشیران بھیگی بلی بھی تو بنے رہے؛ اب گرو جی کی دوبارہ ٹرانزیشنل انٹری پر اس قدر تو ان کا حق بنتا ہے۔ بس، یوں ہی ناچتے گاتے جھومتے دن گزرتے جائیں گے یہاں تک کہ پانچ برس تمام ہو جائیں گے اور اس دوران عامۃ الناس اس حکومت کی خیر و بھلائی کے لیے راتوں کو جاگ جاگ کر دعائیں کرتے رہیں گے۔
 

آورکزئی

محفلین
یہی عدالتیں اگر آج ایکسٹینشن کینسل کر دیتی تو آپ اس کے حق میں قصیدے پڑھ رہے ہوتے۔ اب فیصلہ خلاف آگیا ہے تو عدالتیں ڈمی ہیں۔ :)
انہی عدالتوں نے نواز شریف کو غیرمعمولی ریلیف فراہم کرتے ہوئے قومی مجرم ثابت ہونے کے باوجود ملک سے باہر جانے دیا ہے۔ تب یہ ٹھیک تھیں۔ آج غلط ہیں۔

انہی عدالتوں نے جب فیصلہ معطل کیا تھا تو سوشل میڈیا پہ یوتھیز کو دیکھا۔۔۔۔ کیا کیا کہہ رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

آورکزئی

محفلین
یہاں پہ امیر کےلیے الگ قانون ، غریب کے لیے الگ قانون جبکہ جنرل کے لیے کوئی قانون نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاہاہا۔۔۔ ان کے لیے اب بن رہا ہے قانون۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
کوئی جواب نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ چلیں رہنے دیں۔۔۔۔۔۔۔
آئین پاکستان چنتخب حکومت کو آرمی چیف لگانے، ہٹانے اور ملازت میں توسیع کا اختیار دیتا ہے۔ البتہ اس حوالہ سے قانون سازی میں سقم موجود ہیں۔ جسے درست کرنے کیلئے 6 ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔
 
Top