ملکی اداروں کی مدد کیلئے آئین کے تحت فرائض انجام دیتے رہینگے: آرمی چیف

جاسم محمد

محفلین
ملکی اداروں کی مدد کیلئے آئین کے تحت فرائض انجام دیتے رہینگے: آرمی چیف
1868407-cor-1572872098-447-640x480.jpg

راولپنڈی: (دنیا نیوز) پاک فوج کے سربراہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ملکی امن واستحکام قومی اداروں اور افواج پاکستان کی قربانیوں کے مرہون منت ہے۔ کسی بھی مذموم مقصد کیلئے قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی جس میں ملک کی اندرونی، بیرونی سیکیورٹی صورتحال، قومی سلامتی اور جیو سٹریٹجک حالات کا جائزہ لیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس میں داخلی سلامتی اور کشمیر کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔ کور کمانڈرز نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہر حال میں ملک کا دفاع کریں گے۔

اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاک فوج ملکی اداروں کی مدد کیلئے آئین کے تحت فرائض انجام دیتی رہے گی۔ افواج پاکستان ہر قسم کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی امن واستحکام قومی اداروں اور افواج پاکستان کی قربانیوں کے مرہون منت ہے۔ کسی بھی مذموم مقصد کیلئے قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

 

جاسم محمد

محفلین
فرقان احمد ادارہ کے اس آفیشل بیان کے بعد آپ کے خیال میں اسٹیبلشمنٹ نے اپنی سلیکٹڈ حکومت کا ساتھ مزید بڑھانے کا اعلان کیا ہے یا اس کے پیچھے کوئی اور بات بھی ہو سکتی ہے؟
 

فرقان احمد

محفلین
فرقان احمد ادارہ کے اس آفیشل بیان کے بعد آپ کے خیال میں اسٹیبلشمنٹ نے اپنی سلیکٹڈ حکومت کا ساتھ مزید بڑھانے کا اعلان کیا ہے یا اس کے پیچھے کوئی اور بات بھی ہو سکتی ہے؟
سر، اسے تو چھوڑیے نا آپ۔ یہ سبھی جرنیل اس قدر تناؤ کا شکار کیوں ہیں؟ کیا آپ نے محسوس کیا؟ زیادہ تر تو رُوٹھی ہوئی حسینائیں لگ رہی ہیں۔ :) ویسے، یہ ہومیو پیتھک قسم کا اعلامیہ ہے جو کسی بھی موقع کے لیے فٹ بیٹھ سکتا ہے۔ اس میں حکومت کے خلاف بہر صورت کچھ نہیں ہے، اور حمایت کا اعادہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی جس پر آپ کسی قدر 'گھبرا' سکتے ہیں، اگر آپ ایسا کرنا چاہیں تو! :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مجھے لگتا ہے کہ یہ اشارہ جنہیں دیا گیا ہے ان کی عقل (فی الحال) گھاس چرنے گئی ہے ۔
۔۔۔۔سےمعذرت کے ساتھ۔
یہ خالی جگہ بھی ایک اشارہ ہے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ سبھی جرنیل اس قدر تناؤ کا شکار کیوں ہیں؟ کیا آپ نے محسوس کیا؟ زیادہ تر تو رُوٹھی ہوئی حسینائیں لگ رہی ہیں۔
ظاہر ہے جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دئے جانے کا شدید غم ہے۔ امید ہے عمران خان 2022میں انہی کو ایک اور ایکسٹینشن دیں گے :)
 

فرقان احمد

محفلین
ظاہر ہے جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دئے جانے کا شدید غم ہے۔ امید ہے عمران خان 2022میں انہی کو ایک اور ایکسٹینشن دیں گے :)
پہلے مولانا کو تو یہاں سے روانہ کیجیے۔ مزید یہ کہ، دسمبر کے منتظر رہیے جو امکانی طور پر سیاسی و اسٹیبلشیائی تپش کو یخ بستگی سے ہمکنار کر دے گا۔ 2022ء تو ابھی بہت دور ہے صاحب!
 

جاسم محمد

محفلین
پہلے مولانا کو تو یہاں سے روانہ کیجیے۔
حکومت کی خواہش ہے کہ جس طرح مولانا اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے 2014 میں تحریک انصاف کے دھرنے کو بند گلی میں دکھیلا تھا۔ اس کا تھوڑا سا ٹریلر مولانا کو بھی دکھایا جائے :)
 

فرقان احمد

محفلین
حکومت کی خواہش ہے کہ جس طرح مولانا اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے 2014 میں تحریک انصاف کے دھرنے کو بند گلی میں دکھیلا تھا۔ اس کا تھوڑا سا ٹریلر مولانا کو بھی دکھایا جائے :)
ہماری چھٹی حس تو کچھ اور کہتی ہے مگر ہم خاموش ہیں۔ ہماری دانست میں مولانا کسی کے اشارے کے منتظر ہیں اور وہ اشارہ تبھی ہو گا جب دباؤ بڑھے گا۔ ابھی مطلوبہ دباؤ موجود نہیں، اس لیے آپ کی بات میں اثر ہے۔ کوئی ایک واقعہ، کوئی ایک غلط قدم؛ کوئی ممکنہ تصادم ہو گیا تو معاملات اب بھی یک سر بدل سکتے ہیں۔ حکومتی وزراء اور نمائندگان کو کم از کم ان دنوں الفاظ کے چناؤ میں حتی الامکان اور غیر معمولی احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ لاؤ لشکر چاہے پانچ ہزار تک محدود ہو جائے، تاہم، جب تک یہ اسلام آباد میں موجود ہیں؛ ایک خطرہ ہمہ وقت حکومت کے سر پر موجود ہے۔ معاملہ اک ذرا بگڑ گیا تو نفری پھر سے پوری ہو سکتی ہے اور اس دوران کچھ بھی ممکن ہے۔ مولانا صاحب کچھ کہنا چاہتے ہیں، مگر، 'ماحول' نہیں بن پا رہا ہے۔ ابھی تک، حکومت نے اس دھرنے کو اچھی طرح ہینڈل کیا ہے۔
 

آورکزئی

محفلین
ائین میں شاید کہیں لکھا ہو کہ فوج ہی اپنی مرضی کا قزیر اعظم لاسکتا ہے۔۔ یا انتخابات کروا سکتا ہے۔۔۔
باقی کسی کو یہ جمہوری حق حاصل نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
ائین میں شاید کہیں لکھا ہو کہ فوج ہی اپنی مرضی کا قزیر اعظم لاسکتا ہے۔۔ یا انتخابات کروا سکتا ہے۔۔۔
باقی کسی کو یہ جمہوری حق حاصل نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملک کا آئین بنانے والی سیاسی قوتیں موقع پر موجود جرنیلوں کا ان پٹ بھی لے لیتی تو ملک کو جمہوری آمریت کے تجربات سے بار بار گزرنا نہ پڑتا۔ فوج سے مشورہ کئے بغیر "متفقہ" آئین بنا کر پارلیمان سے پاس کروا لیا ۔ اور اس کے سنگین نتائج بھگتنے کیلئے ہمیں پیچھے چھوڑ گئے ۔
 

آورکزئی

محفلین
ملک کا آئین بنانے والی سیاسی قوتیں موقع پر موجود جرنیلوں کا ان پٹ بھی لے لیتی تو ملک کو جمہوری آمریت کے تجربات سے بار بار گزرنا نہ پڑتا۔ فوج سے مشورہ کئے بغیر "متفقہ" آئین بنا کر پارلیمان سے پاس کروا لیا ۔ اور اس کے سنگین نتائج بھگتنے کیلئے ہمیں پیچھے چھوڑ گئے ۔

تو کیا خیال ہے اس نظام کو ختم نہیں ہونا چاہیئے۔۔۔۔۔۔۔ کیا ہم اپنی مرضی سے اپنے مرضی کے بندے کو ووٹ کاسٹ نہیں کر سکتے ؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
تو کیا خیال ہے اس نظام کو ختم نہیں ہونا چاہیئے۔۔۔۔۔۔۔ کیا ہم اپنی مرضی سے اپنے مرضی کے بندے کو ووٹ کاسٹ نہیں کر سکتے ؟؟
ملک کا پہلا "متفقہ" آئین 1956 میں منظور ہوا تھا۔ یہ اس وقت بھی فوج کو ایک آنکھ نہ بھایا اور صدر اسکندر مرزا کو سیڑھی بناتے ہوئے جنرل ایوب خان نے اسے بذریعہ مارشل لا معطل کر وا دیا۔
The Constitution of 1956

دوسرا متفقہ آئین جنرل ایوب کے مارشل لا کے دوران 1962 میں منظور ہوا۔ یہ والا آئین فوج کو بہت پسند آیا کیونکہ انہوں نے خود ہی اپنی مرضی سے لکھوایا تھا۔ مگر افسوس یہ بھی ملک کے حالات خراب ہونے پر 7 سال بعد ہی معطل کر دیا گیا۔
The Constitution of 1962 | Provided for a unicameral legislature

تیسر "متفقہ" آئین بھٹو حکومت نے 1973 میں پاس کیا۔ یہ بھی دیر پاثابت نہ ہوا اور 1977 میں جنرل ضیا نے مارشل لا لگا کر اسے معطل کر دیا۔
The Constitution of 1973 | Provided a free and independent Judiciary

ایسا آئین جو بار بار معطل ہو، جس پر عمل پیرا نہ ہوا جا سکے، اسے ردی کے ٹوکرے میں پھینک دینا چاہئے :)
 

محمد وارث

لائبریرین
دوسرا متفقہ آئین جنرل ایوب کے مارشل لا کے دوران 1962 میں منظور ہوا۔ یہ والا آئین فوج کو بہت پسند آیا کیونکہ انہوں نے خود ہی اپنی مرضی سے لکھوایا تھا۔ مگر افسوس یہ بھی ملک کے حالات خراب ہونے پر 7 سال بعد ہی معطل کر دیا گیا۔
The Constitution of 1962 | Provided for a unicameral legislature
1962ء کا آئین "متفقہ" کیسے تھا؟ سی ایم ایل اے (جنرل ایوب) کی خواہشات کو اس وقت کے ملک کے قابل ترین وکیل (منظور قادر) نے آئین کا روپ دے دیا تھا، یعنی دو بندوں کا متفقہ دستور تھا یہ!
 

جاسم محمد

محفلین
1962ء کا آئین "متفقہ" کیسے تھا؟ سی ایم ایل اے (جنرل ایوب) کی خواہشات کو اس وقت کے ملک کے قابل ترین وکیل (منظور قادر) نے آئین کا روپ دے دیا تھا، یعنی دو بندوں کا متفقہ دستور تھا یہ!
جن کا یہ ملک ہے وہ اس آئین پر متفق تھے۔ ا سلئے متفقہ لکھا تھا۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
جن کا یہ ملک ہے وہ اس آئین پر متفق تھے۔ ا سلئے متفقہ لکھا تھا۔ :)
اس آئین کو بناتے وقت اس پر رائے لینے کے لیے ایک سوالنامہ بنا کر ملک کے طول و عرض میں پھیلا دیا گیا تھا۔ اس کا فائدہ تو خیر کیا ہوتا، کچھ "ذہین" لوگوں نے اپنے تیز و تند و تلخ جوابات اخباروں میں چھپوا دیئے، حکومت نے اس پر بھی پابندی لگا دی۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
اس پر رائے لینے کے لیے ایک سوالنامہ بنا کر ملک کے طول و عرض میں پھیلا دیا گیا تھا۔ اس کا فائدہ تو خیر کیا ہوتا، کچھ "ذہین" لوگوں نے اپنے تیز و تند و تلخ جوابات اخباروں میں چھپوا دیئے۔ حکومت نے اس پر بھی پابندی لگا دی۔ :)
آئندہ اگر خدانخواستہ فوج نے مارشل لا لگا کر نیا آئین بنانے کی کوشش کی۔ تو اس پر انپٹ سوشل میڈیا سے لیا جائے گا۔ جس کے بعد واٹس ایپ، فیس بک ، ٹویٹر وغیرہ سب ایک ساتھ بین ہو جائیں گے۔ :)
 
Top