کسی گہرے نشے سے زندگانی لُوٹ جاتی ہیں: غزل برائے اصلاح

سر الف عین ، عظیم ، شاہد شاہنواز بھائی
اصلاح فرما دیجئے۔

مفا عی لن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن

کوئی گہرا نشہ دے کر حیاتی لوٹ جاتی ہیں
یہ وقتی چاہتیں بیزار ہو کر روٹھ جاتی ہیں

برہنہ پاؤں چلنا پڑتا ہے پُر خار صحرا میں
محبت کے سفر میں جوتیاں جب ٹوٹ جاتی ہیں

یہ کتنی جلدی ہوتا ہے بڑا ، انسان بچے سے
ہوں چاہے جتنی پختہ عادتیں سب چھوٹ جاتی ہیں

امیدیں ٹوٹنے پر کہتی ہیں ، تو لوٹ آئے گا
تری یادیں ہمیشہ بول کر یہ جھوٹ جاتی ہیں

جہاں سے ہو گزر تیرا ، جہاں بیٹھا رہا ہو تو
وہاں سوکھے ہوئے پیڑوں سے شاخیں پھوٹ جاتی ہیں

نہیں رہتا کوئی رشتہ یہاں مضبوط میری جان
یہ جلدی آج کل کی دوستیاں بھی ٹوٹ جاتی ہیں

وہاں کا راستہ میں بھول جاتا ہوں کبھی عمران
کبھی منزل کو جاتی گاڑیاں سب چھوٹ جاتی ہیں

شکریہ
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
حیاتی کیا اردو میں بھی استعمال ہوتا ہے؟ میرا خیال ہے کہ یہ پنجابی لفظ ہے۔
لوٹ کے ساتھ روٹھ قافیہ غلط ہے۔

برہنہ پاؤں چلنا پڑتا ہے پُر خار صحرا میں
محبت کے سفر میں جوتیاں جب ٹوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ پڑتا میں ا کا اسقاط ناگوار لگ رہا ہے

یہ کتنی جلدی ہوتا ہے بڑا ، انسان بچے سے
ہوں چاہے جتنی پختہ عادتیں سب چھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ 'یہ' بھرتی کا لگتا ہے۔

امیدیں ٹوٹنے پر کہتی ہیں ، تو لوٹ آئے گا
تری یادیں ہمیشہ بول کر یہ جھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ کہتی میں ی کا اسقاط بھی اچھا نہیں لگ رہا

جہاں سے ہو گزر تیرا ، جہاں بیٹھا رہا ہو تو
وہاں سوکھے ہوئے پیڑوں سے شاخیں پھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ ٹھیک

نہیں رہتا کوئی رشتہ یہاں مضبوط میری جان
یہ جلدی آج کل کی دوستیاں بھی ٹوٹ جاتی ہیں
۔۔۔۔ 'یہ' اور 'بھی' بھرتی کا ہے
دوستیاں کو کس طرح وزن میں لا رہے ہیں؟

وہاں کا راستہ میں بھول جاتا ہوں کبھی عمران
کبھی منزل کو جاتی گاڑیاں سب چھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔۔۔ 'وہاں' کی معنویت سمجھ میں نہیں آئی۔
 
حیاتی کیا اردو میں بھی استعمال ہوتا ہے؟ میرا خیال ہے کہ یہ پنجابی لفظ ہے۔
لوٹ کے ساتھ روٹھ قافیہ غلط ہے۔

برہنہ پاؤں چلنا پڑتا ہے پُر خار صحرا میں
محبت کے سفر میں جوتیاں جب ٹوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ پڑتا میں ا کا اسقاط ناگوار لگ رہا ہے

یہ کتنی جلدی ہوتا ہے بڑا ، انسان بچے سے
ہوں چاہے جتنی پختہ عادتیں سب چھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ 'یہ' بھرتی کا لگتا ہے۔

امیدیں ٹوٹنے پر کہتی ہیں ، تو لوٹ آئے گا
تری یادیں ہمیشہ بول کر یہ جھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ کہتی میں ی کا اسقاط بھی اچھا نہیں لگ رہا

جہاں سے ہو گزر تیرا ، جہاں بیٹھا رہا ہو تو
وہاں سوکھے ہوئے پیڑوں سے شاخیں پھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ ٹھیک

نہیں رہتا کوئی رشتہ یہاں مضبوط میری جان
یہ جلدی آج کل کی دوستیاں بھی ٹوٹ جاتی ہیں
۔۔۔۔ 'یہ' اور 'بھی' بھرتی کا ہے
دوستیاں کو کس طرح وزن میں لا رہے ہیں؟

وہاں کا راستہ میں بھول جاتا ہوں کبھی عمران
کبھی منزل کو جاتی گاڑیاں سب چھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔۔۔ 'وہاں' کی معنویت سمجھ میں نہیں آئی۔
بہت شکریہ سر یہ لفظ لَوٹ نہیں لُوٹ ہے۔۔۔
لٹنے والا لوٹ نہ کہ لوٹنے والا
لُوٹ اور روٹھ ہم آواز ہوئے۔۔۔
حیاتی بھی زندگی کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔۔۔ کنفرم کرنا پڑے گا۔۔۔
 
حیاتی کیا اردو میں بھی استعمال ہوتا ہے؟ میرا خیال ہے کہ یہ پنجابی لفظ ہے۔
لوٹ کے ساتھ روٹھ قافیہ غلط ہے۔

برہنہ پاؤں چلنا پڑتا ہے پُر خار صحرا میں
محبت کے سفر میں جوتیاں جب ٹوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ پڑتا میں ا کا اسقاط ناگوار لگ رہا ہے

یہ کتنی جلدی ہوتا ہے بڑا ، انسان بچے سے
ہوں چاہے جتنی پختہ عادتیں سب چھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ 'یہ' بھرتی کا لگتا ہے۔

امیدیں ٹوٹنے پر کہتی ہیں ، تو لوٹ آئے گا
تری یادیں ہمیشہ بول کر یہ جھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ کہتی میں ی کا اسقاط بھی اچھا نہیں لگ رہا

جہاں سے ہو گزر تیرا ، جہاں بیٹھا رہا ہو تو
وہاں سوکھے ہوئے پیڑوں سے شاخیں پھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ ٹھیک

نہیں رہتا کوئی رشتہ یہاں مضبوط میری جان
یہ جلدی آج کل کی دوستیاں بھی ٹوٹ جاتی ہیں
۔۔۔۔ 'یہ' اور 'بھی' بھرتی کا ہے
دوستیاں کو کس طرح وزن میں لا رہے ہیں؟

وہاں کا راستہ میں بھول جاتا ہوں کبھی عمران
کبھی منزل کو جاتی گاڑیاں سب چھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔۔۔ 'وہاں' کی معنویت سمجھ میں نہیں آئی۔
کہ کتنی جلدی ہوتا ہے بڑا ، انسان بچے سے
ہوں چاہے جتنی پختہ عادتیں سب چھوٹ جاتی ہیں

مرے مایوس ہونے پر کہیں ، تو لوٹ آئے گا
تری یادیں ہمیشہ بول کر یہ جھوٹ جاتی ہیں
 

عظیم

محفلین
لوٹ اور روٹھ ہم آواز کیسے ہو سکتے ہیں؟
ٹ اور ٹھ کی آواز میں بہت فرق ہے!

کہ کتنی جلدی ہوتا ہے بڑا ، انسان بچے سے
ہوں چاہے جتنی پختہ عادتیں سب چھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ کہ کے ساتھ مصرع کا آغاز اچھا نہیں

مرے مایوس ہونے پر کہیں ، تو لوٹ آئے گا
تری یادیں ہمیشہ بول کر یہ جھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔۔ پہلے میں 'کہیں' کسی مقام والا ہے یا کہنے والا؟ دونوں صورتوں میں شعر واضھ نہیں لگ رہا
 
لوٹ اور روٹھ ہم آواز کیسے ہو سکتے ہیں؟
ٹ اور ٹھ کی آواز میں بہت فرق ہے!

کہ کتنی جلدی ہوتا ہے بڑا ، انسان بچے سے
ہوں چاہے جتنی پختہ عادتیں سب چھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ کہ کے ساتھ مصرع کا آغاز اچھا نہیں

مرے مایوس ہونے پر کہیں ، تو لوٹ آئے گا
تری یادیں ہمیشہ بول کر یہ جھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔۔ پہلے میں 'کہیں' کسی مقام والا ہے یا کہنے والا؟ دونوں صورتوں میں شعر واضھ نہیں لگ رہا
بات ، رات ، برسات کے ساتھ لفظ ' ساتھ ' کو بھی قافیہ لیا گیا ہے۔۔۔ اسی لئے لوٹ کے ساتھ روٹھ کو قافیہ استعمال کیا ہے۔۔۔ دیکھیں سر الف عین کی اس بارے کیا رائے ہے۔۔۔ میرے خیال میں شاعری میں اتنی گنجائش ہوتی ہے۔۔۔
 
لوٹ اور روٹھ ہم آواز کیسے ہو سکتے ہیں؟
ٹ اور ٹھ کی آواز میں بہت فرق ہے!

کہ کتنی جلدی ہوتا ہے بڑا ، انسان بچے سے

مرے مایوس ہونے پر کہیں ، تو لوٹ آئے گا
تری یادیں ہمیشہ بول کر یہ جھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔۔ پہلے میں 'کہیں' کسی مقام والا ہے یا کہنے والا؟ دونوں صورتوں میں شعر واضھ نہیں لگ رہا
یہ مصرعہ یوں کر دیا ہے
بڑا ہوتا ہے کتنی جلدی یہ انسان بچے سے
ہوں چاہے جتنی پختہ عادتیں سب چھوٹ جاتی ہیں
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
بات کا قافیہ ساتھ عموماً دیکھا گیا ہے، تو یہ بحث آپ پر چھوڑتے ہوئے کہ درست ہے یا غلط، مطلعے کا حل تو شاید یہ نکل آئے:
کسی گہرے نشے سے زندگانی لُوٹ جاتی ہیں
یہ وقتی چاہتیں بیزار ہو کر روٹھ جاتی ہیں

۔۔۔۔
 
بات کا قافیہ ساتھ عموماً دیکھا گیا ہے، تو یہ بحث آپ پر چھوڑتے ہوئے کہ درست ہے یا غلط، مطلعے کا حل تو شاید یہ نکل آئے:
کسی گہرے نشے سے زندگانی لُوٹ جاتی ہیں
یہ وقتی چاہتیں بیزار ہو کر روٹھ جاتی ہیں

۔۔۔۔
بہت شکریہ سر یہ بہترین حل ہے۔۔۔
 
اب دیکھیں سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز

کسی گہرے نشے سے زندگانی لُوٹ جاتی ہیں
یہ وقتی چاہتیں بیزار ہو کر روٹھ جاتی ہیں

برہنہ پاؤں چلنا پڑ گیا پُر خار صحرا میں
محبت کے سفر میں جوتیاں تو ٹوٹ جاتی ہیں

بڑا ہوتا ہے کتنی جلدی یہ انسان بچے سے
ہوں چاہے جتنی پختہ عادتیں سب چھوٹ جاتی ہیں

مجھے مایوس ہونے پر کہیں ، تو لوٹ آئے گا
تری یادیں ہمیشہ بول کر یہ جھوٹ جاتی ہیں

جہاں سے ہو گزر تیرا ، جہاں بیٹھا رہا ہو تو
وہاں سوکھے ہوئے پیڑوں سے شاخیں پھوٹ جاتی ہیں

نہیں رہتا کوئی رشتہ یہاں مضبوط میری جان
یوں جلدی آج کل کی دوستیاں کیوں ٹوٹ جاتی ہیں

کبھی تو راستہ بھی بھول جاتا ہے مجھے عمران
کبھی منزل کو جاتی گاڑیاں سب چھوٹ جاتی ہیں

آخری شعر کے پہلے مصرعے میں مسئلہ لگ رہا ہے
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
برہنہ پاؤں چلنا پڑ گیا پُر خار صحرا میں
محبت کے سفر میں جوتیاں تو ٹوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ پہلا مصرع خوب، دوسرا کمزور ہے ۔۔۔
محبت کے سفر میں ہڈیاں بھی ٹوٹ جاتی ہیں ۔۔۔ کیسا رہے گا؟ آپ بھی بتائیے، محترم الف عین صاحب بھی مشورہ دیں۔۔

بڑا ہوتا ہے کتنی جلدی یہ انسان بچے سے
ہوں چاہے جتنی پختہ عادتیں سب چھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ یہ شعر مجھے انسانی فطرت کے خلاف لگ رہا ہے، انسان کی کچھ پختہ عادتیں یا بہت سی پختہ عادتیں چھوٹ جائیں یا بدل جائیں، یہ تو ممکن ہے، ساری عادتیں نہیں چھوٹتیں۔۔۔
غلط لگے تو اصلاح فرمائیے گا ۔۔


جہاں سے ہو گزر تیرا ، جہاں بیٹھا رہا ہو تو
وہاں سوکھے ہوئے پیڑوں سے شاخیں پھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ کیا ضروری ہے کہ آپ جس کی تعریف فرما رہے ہیں، وہ جہاں جہاں سے بھی گزرے، وہاں سوکھے ہوئے پیڑ ہی پائے جاتے ہوں؟ کبھی تو وہ سر سبز باغوں اور گلستانوں سے بھی گزرا ہوگا؟
ایک صورت یہ بھی دیکھئے:
کہیں اس کے چلے آنے سے گل کھلتے ہیں صحرا میں
کہیں سوکھے ہوئے پیڑوں سے شاخیں پھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔

نہیں رہتا کوئی رشتہ یہاں مضبوط میری جان
یوں جلدی آج کل کی دوستیاں کیوں ٹوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ پہلے مصرعے میں روانی بہتر کرنے کے لیے جان کو جاں کر لیجئے ۔۔۔
دوسرے مصرعے میں یوں کی جگہ کہ کا مقام ہے۔۔ اس کے علاوہ پہلا مصرع ایک بات پورے یقین سے بیان کرتا ہے کہ کوئی رشتہ یہاں مضبوط رہتا ہی نہیں، دوسرے مصرعے میں وہی یقین ٹوٹتا دکھائی دیتا ہے جب آپ سوال کرتے ہیں کہ کیوں ٹوٹتی ہیں دوستیاں؟ تو میرے خیال میں یہاں بھی کوئی یقینی بات آنی چاہئے، سوال نہیں۔

کبھی تو راستہ بھی بھول جاتا ہے مجھے عمران
کبھی منزل کو جاتی گاڑیاں سب چھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ پہلے مصرعے میں مسئلہ بھی اور بھول کا آپس میں ٹکرانا ہے، اور تو شاید کچھ نہیں ۔۔۔ پھر بھی یہ ملاحظہ کر لیجئے گا:
کبھی عمران میں رستہ بھلا دیتا ہوں منزل کا
کبھی منزل کو پانے کی امیدیں چھوٹ جاتی ہیں
۔۔ گاڑیاں مجھے بری لگ رہی تھیں، ویسے بھی آپ کے ہم نام وزیر اعظم پاکستان نے ان پر ٹیکس بہت زیادہ لگا دیا تھا، میں افورڈ نہیں کرسکا ۔۔۔جو اچھا لگے اپنا لیجئے گا۔۔
 
برہنہ پاؤں چلنا پڑ گیا پُر خار صحرا میں
محبت کے سفر میں جوتیاں تو ٹوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ پہلا مصرع خوب، دوسرا کمزور ہے ۔۔۔
محبت کے سفر میں ہڈیاں بھی ٹوٹ جاتی ہیں ۔۔۔ کیسا رہے گا؟ آپ بھی بتائیے، محترم الف عین صاحب بھی مشورہ دیں۔۔

بڑا ہوتا ہے کتنی جلدی یہ انسان بچے سے
ہوں چاہے جتنی پختہ عادتیں سب چھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ یہ شعر مجھے انسانی فطرت کے خلاف لگ رہا ہے، انسان کی کچھ پختہ عادتیں یا بہت سی پختہ عادتیں چھوٹ جائیں یا بدل جائیں، یہ تو ممکن ہے، ساری عادتیں نہیں چھوٹتیں۔۔۔
غلط لگے تو اصلاح فرمائیے گا ۔۔


جہاں سے ہو گزر تیرا ، جہاں بیٹھا رہا ہو تو
وہاں سوکھے ہوئے پیڑوں سے شاخیں پھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ کیا ضروری ہے کہ آپ جس کی تعریف فرما رہے ہیں، وہ جہاں جہاں سے بھی گزرے، وہاں سوکھے ہوئے پیڑ ہی پائے جاتے ہوں؟ کبھی تو وہ سر سبز باغوں اور گلستانوں سے بھی گزرا ہوگا؟
ایک صورت یہ بھی دیکھئے:
کہیں اس کے چلے آنے سے گل کھلتے ہیں صحرا میں
کہیں سوکھے ہوئے پیڑوں سے شاخیں پھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔

نہیں رہتا کوئی رشتہ یہاں مضبوط میری جان
یوں جلدی آج کل کی دوستیاں کیوں ٹوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ پہلے مصرعے میں روانی بہتر کرنے کے لیے جان کو جاں کر لیجئے ۔۔۔
دوسرے مصرعے میں یوں کی جگہ کہ کا مقام ہے۔۔ اس کے علاوہ پہلا مصرع ایک بات پورے یقین سے بیان کرتا ہے کہ کوئی رشتہ یہاں مضبوط رہتا ہی نہیں، دوسرے مصرعے میں وہی یقین ٹوٹتا دکھائی دیتا ہے جب آپ سوال کرتے ہیں کہ کیوں ٹوٹتی ہیں دوستیاں؟ تو میرے خیال میں یہاں بھی کوئی یقینی بات آنی چاہئے، سوال نہیں۔

کبھی تو راستہ بھی بھول جاتا ہے مجھے عمران
کبھی منزل کو جاتی گاڑیاں سب چھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ پہلے مصرعے میں مسئلہ بھی اور بھول کا آپس میں ٹکرانا ہے، اور تو شاید کچھ نہیں ۔۔۔ پھر بھی یہ ملاحظہ کر لیجئے گا:
کبھی عمران میں رستہ بھلا دیتا ہوں منزل کا
کبھی منزل کو پانے کی امیدیں چھوٹ جاتی ہیں
۔۔ گاڑیاں مجھے بری لگ رہی تھیں، ویسے بھی آپ کے ہم نام وزیر اعظم پاکستان نے ان پر ٹیکس بہت زیادہ لگا دیا تھا، میں افورڈ نہیں کرسکا ۔۔۔جو اچھا لگے اپنا لیجئے گا۔۔
زبردست بھائی زبردست۔۔۔
چلو سر الف عین کا انتظار کرتے ہیں۔۔۔ پھر کچھ فائنل کرتے ہیں۔۔۔
 
اب صرف مسئلہ رہ گیا عنوان کا۔ غزل کا کوئی عنوان نہیں ہوتا بلکہ مطلع کا ایک مصرع استعمال کیا جاتا ہے۔ یوں کرسکتے ہیں؛
بالکل درست کہا سر۔۔۔ میں نے صرف یاد دھیانی کے لئے عنوان رکھا ہے۔۔۔ مستقبل میں کبھی اس پوسٹ پر آنا پڑے تو کوئی نشانی تو ہو۔۔۔
 
Top