اصلاح و تبصرہ

سر الف عین
عظیم
ایک دوست کی کاوش ہے اس پر تبصرہ فرما دیں۔
شکریہ

عطش عطش کی پکاروں سے کُو بہ کُو ہوگا
ابھی تو رقصِ جنوں محوِ آرزُو ہوگا

ابھی تو امن کی تتلی نے پر کترنے ہیں
ابھی تو رنجشِ دوگام گُفتگُو ہوگا

ابھی سے گریہ کناں ہو رہا ہے مجلس میں
ابھی تو چاند کے ہمرہ آبجُو ہوگا

یقین جان کسی سمت آ نہیں سکتی
مجھے یہ موت اگر تو بھی قبلہ رُو ہوگا

مَیں نامہ بر ہُوں مُجھی سے ہیں زندگی کے سراغ
کھٹن سفر میں اگر ماہِ تِشنہ تُو. ہوگا

مَیں صبر. کرتے ہوئے راستوں سے گزروں گا
اگر حصار کے اندر بھی رنگ و بُو ہوگا

بیاضِ عشق میں لکھا ہوا ہے نامِ ندیم
"ابھی تو رقص جنوں اور سرخ رُو ہوگا"
ندیم ملک
 

الف عین

لائبریرین
عطش عطش کی پکاروں سے کُو بہ کُو ہوگا
ابھی تو رقصِ جنوں محوِ آرزُو ہوگا
... دوسرا مصرع سمجھ نہیں سکا

ابھی تو امن کی تتلی نے پر کترنے ہیں
ابھی تو رنجشِ دوگام گُفتگُو ہوگا
... دوسرا مصرع ایضاً، پہلے میں بھی تتلی کو کس کے پر کترنے ہیں؟ اگر 'نے' کو پنجابی سمجھ کر 'کو' میں بدلا جائے، تب بھی سمجھ میں نہیں آتا

ابھی سے گریہ کناں ہو رہا ہے مجلس میں
ابھی تو چاند کے ہمرہ آبجُو ہوگا
... گریی کناں کون؟ دوسرا مصرع سمجھ سے باہر

یقین جان کسی سمت آ نہیں سکتی
مجھے یہ موت اگر تو بھی قبلہ رُو ہوگا
... مفہوم کے اعتبار سے یہ بھی عجیب شعر ہے۔ خطاب کس سے ہے؟

مَیں نامہ بر ہُوں مُجھی سے ہیں زندگی کے سراغ
کھٹن سفر میں اگر ماہِ تِشنہ تُو. ہوگا
.. ماہِ تشنہ؟

مَیں صبر. کرتے ہوئے راستوں سے گزروں گا
اگر حصار کے اندر بھی رنگ و بُو ہوگا
... کیسا حصار؟ رنگ و بو واحد نہیں، اس کے ساتھ ہوں گے استعمال ہو گا

بیاضِ عشق میں لکھا ہوا ہے نامِ ندیم
"ابھی تو رقص جنوں اور سرخ رُو ہوگا
.. اگر یہ طرح ہے، تو یہ بھی عجیب ہی لگتا ہے، پہلے سے تو کوئی ربط نہیں بنتا
موزوں طبع ضرور ہیں ندیم میاں لیکن با معنی شعر نہیں کہہ پاتے، یا اگر ان کے ذہن میں کچھ ہے تو اا کا درست اظہار نہیں ہوتا۔ دیکھنے میں تو کئی ترکیبیں خوبصورت ہیں لیکن مفہوم سے عاری لگتی ہیں
 
بہت شکریہ سر۔۔
عطش عطش کی پکاروں سے کُو بہ کُو ہوگا
ابھی تو رقصِ جنوں محوِ آرزُو ہوگا
... دوسرا مصرع سمجھ نہیں سکا

ابھی تو امن کی تتلی نے پر کترنے ہیں
ابھی تو رنجشِ دوگام گُفتگُو ہوگا
... دوسرا مصرع ایضاً، پہلے میں بھی تتلی کو کس کے پر کترنے ہیں؟ اگر 'نے' کو پنجابی سمجھ کر 'کو' میں بدلا جائے، تب بھی سمجھ میں نہیں آتا

ابھی سے گریہ کناں ہو رہا ہے مجلس میں
ابھی تو چاند کے ہمرہ آبجُو ہوگا
... گریی کناں کون؟ دوسرا مصرع سمجھ سے باہر

یقین جان کسی سمت آ نہیں سکتی
مجھے یہ موت اگر تو بھی قبلہ رُو ہوگا
... مفہوم کے اعتبار سے یہ بھی عجیب شعر ہے۔ خطاب کس سے ہے؟

مَیں نامہ بر ہُوں مُجھی سے ہیں زندگی کے سراغ
کھٹن سفر میں اگر ماہِ تِشنہ تُو. ہوگا
.. ماہِ تشنہ؟

مَیں صبر. کرتے ہوئے راستوں سے گزروں گا
اگر حصار کے اندر بھی رنگ و بُو ہوگا
... کیسا حصار؟ رنگ و بو واحد نہیں، اس کے ساتھ ہوں گے استعمال ہو گا

بیاضِ عشق میں لکھا ہوا ہے نامِ ندیم
"ابھی تو رقص جنوں اور سرخ رُو ہوگا
.. اگر یہ طرح ہے، تو یہ بھی عجیب ہی لگتا ہے، پہلے سے تو کوئی ربط نہیں بنتا
موزوں طبع ضرور ہیں ندیم میاں لیکن با معنی شعر نہیں کہہ پاتے، یا اگر ان کے ذہن میں کچھ ہے تو اا کا درست اظہار نہیں ہوتا۔ دیکھنے میں تو کئی ترکیبیں خوبصورت ہیں لیکن مفہوم سے عاری لگتی ہیں
 
Top