امریکا اور طالبان میں معاہدے پر اتفاق ہوگیا

جاسم محمد

محفلین
امریکا اور طالبان میں معاہدے پر اتفاق ہوگیا
ویب ڈیسک 4 گھنٹے پہلے
1797668-talibanchinameeting-1567489995-392-640x480.jpg

امریکا پہلے 135 روز میں افغانستان کے پانچ فوجی اڈے خالی کرے گا اور پانچ ہزار فوجی واپس بلائے گا۔ فوٹو:فائل

کابل: امریکا اور طالبان کے درمیان افغانستان سے جنگ بندی اور انخلا کے معاہدے پر اصولی اتفاق ہوگیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کے بعد یہ معاہدہ باقاعدہ طے پاجائے گا۔

افغان طالبان سے قطر میں امن مذاکرات کے کامیاب دور کے بعد امریکی نمائندہ زلمے خلیل زاد کابل پہنچے جہاں انہوں صدر اشرف غنی سے اہم ملاقات کی۔ انہوں نے افغان صدر کو مذاکرات میں پیشرفت سے آگاہ کیا اور طالبان کے ساتھ ہونے والے مجوزہ معاہدے کا مسودہ دکھایا۔

زلمے خلیل زاد نے افغان خبر رساں ادارے طولو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر اصولی اتفاق ہوگیا ہے لیکن امن معاہدے پر تب عمل ہوگا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس کی توثیق کریں گے، دستخط ہونے کے بعد امریکا پہلے 135 روز میں افغانستان کے پانچ فوجی اڈے خالی کرے گا اور پانچ ہزار فوجی واپس بلائے گا۔

معاہدے کے پہلے مرحلے میں افغانستان کے دو صوبوں کابل اور پروان (جہاں بگرام ایئربیس بھی واقع ہے) میں خونریزی میں کمی آئے گی، تاہم طاقت کے ذریعے طالبان کی حکومت ’امارت اسلامی‘ کا نفاذ قبول نہیں کیا جائے گا۔

زلمے کا کہنا تھا کہ امریکا کبھی نہیں چاہے گا کہ افغانستان میں امارت اسلامی کے نام سے دوبارہ کوئی نظام بنے اور کسی کو بھی یہ اجازت نہیں ہوگی کہ وہ زبردستی ایسا کوئی قدم اٹھائیں۔

افغان حکام سے ملاقاتوں کے بعد زلمے خلیل زاد اسلام آباد آئیں گے جہاں وہ پاکستانی حکام کو بھی امن معاہدے کے مسودے سے آگاہ کریں گے۔
 

آصف اثر

معطل
افغانستان میں کابل اور صوبائی دارالحکومتوں کے علاوہ تقریبا پورے افغانستان پر پہلے سے طالبان کا کنٹرول ہے، لہذا اصل صورتِ حال معاہدے کے بعد واضح ہوں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
افغانستان میں کابل اور صوبائی دارالحکومتوں کے علاوہ تقریبا پورے افغانستان پر پہلے سے طالبان کا کنٹرول ہے، لہذا اصل صورتِ حال معاہدے کے بعد واضح ہوں گے۔
آپ کے خیال میں امریکی انخلا کے بعد وہاں دوبارہ خانہ جنگی ہوگی؟
 

آصف اثر

معطل
آپ کے خیال میں امریکی انخلا کے بعد وہاں دوبارہ خانہ جنگی ہوگی؟
خانہ جنگی کا امکان تو رد نہیں کیا جاسکتا، کیوں کہ یہودی اور صلیبی کبھی بھی خون ریزی کے بغیر چین سے نہیں بیٹھ سکتے۔ البتہ امارتِ اسلامی کا قیام طے ہے۔ قومی خدمات کے لیے یقینا سب کو شامل کیا جائے گا۔

ظالمان کبھی نہیں سدھر سکتے۔
ان خود ساختہ اصطلاحات کا گیم اب ختم ہی سمجھیں، یا بے کار۔
 

فرقان احمد

محفلین
امن معاہدہ محض اک خواب اور سراب ہے۔ امریکا محض 'باعزت' واپسی چاہتا ہے، اور بس! ٹرمپ کا یہ بیان کہ کروڑوں افراد کو مار دیا جائے تو امن ہو جائے گا، بہت کچھ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔ دراصل، امریکا کو افغانستان میں قریب قریب ہر حوالے سے شکست ہوئی ہے۔ اب امریکا بہادر کسی ملک میں فوجیں اُتارنے سے قبل ایک سو ایک مرتبہ غور کرے گا۔ شاید وہ زمانہ گزر چکا جب کسی ملک میں فوجیں اُتار کر مطلوبہ نتائج حاصل کر لیے جاتے تھے۔
 

سید عمران

محفلین
امن معاہدہ محض اک خواب اور سراب ہے۔ امریکا محض 'باعزت' واپسی چاہتا ہے، اور بس! ٹرمپ کا یہ بیان کہ کروڑوں افراد کو مار دیا جائے تو امن ہو جائے گا، بہت کچھ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔ دراصل، امریکا کو افغانستان میں قریب قریب ہر حوالے سے شکست ہوئی ہے۔ اب امریکا بہادر کسی ملک میں فوجیں اُتارنے سے قبل ایک سو ایک مرتبہ غور کرے گا۔ شاید وہ زمانہ گزر چکا جب کسی ملک میں فوجیں اُتار کر مطلوبہ نتائج حاصل کر لیے جاتے تھے۔
لیکن ٹرمپ ساتھ ہی یہ بھی کہہ چکا ہے کہ امریکی ایجنٹس مثلاً موساد، سی آئی اے، بلیک واٹر مستقل افغانستان میں رہیں گے!!!
 

آصف اثر

معطل
لیکن ٹرمپ ساتھ ہی یہ بھی کہہ چکا ہے کہ امریکی ایجنٹس مثلاً موساد، سی آئی اے، بلیک واٹر مستقل افغانستان میں رہیں گے!!!
رہیں گے ضرور لیکن کھل کر نہیں۔ البتہ گراؤنڈ پر کام وہی زرخرید افغانی، ایرانی، شمالی، اور ازبکی ایجنٹ کریں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
خود امریکی چوما چاٹی کے ذریعے نکلنا چاہتے ہیں اور دوسروں کو طالبان کی زورزبردستی نہ ماننے کی وصیتیں کررہا ہے۔
یہی فرق ہے آپ طالبان پسندوں اور دیگر مہذب دنیا میں۔ وہ ایک حد تک جنگ کرتے ہیں۔ اور جب دیکھتے ہیں کہ اس میں سے حاصل کچھ نہیں ہو رہا تو اپنے مخالفین سے امن معاہدہ کر لیتے ہیں۔ لیکن طالبان پسند اس ڈیل کو سراہنے کی بجائے اسے کمزوری سمجھ کر مزید جنگ کی تیاری کر رہے ہیں۔
 

آصف اثر

معطل
یہی فرق ہے آپ طالبان پسندوں اور دیگر مہذب دنیا میں۔ وہ ایک حد تک جنگ کرتے ہیں۔ اور جب دیکھتے ہیں کہ اس میں سے حاصل کچھ نہیں ہو رہا تو اپنے مخالفین سے امن معاہدہ کر لیتے ہیں۔ لیکن طالبان پسند اس ڈیل کو سراہنے کی بجائے اسے کمزوری سمجھ کر مزید جنگ کی تیاری کر رہے ہیں۔
حیرت ہے صرف دیکھنے میں 18 سال لگ جاتے ہیں۔o_O
 

سید عمران

محفلین
یہی فرق ہے آپ طالبان پسندوں اور دیگر مہذب دنیا میں۔ وہ ایک حد تک جنگ کرتے ہیں۔ اور جب دیکھتے ہیں کہ اس میں سے حاصل کچھ نہیں ہو رہا تو اپنے مخالفین سے امن معاہدہ کر لیتے ہیں۔ لیکن طالبان پسند اس ڈیل کو سراہنے کی بجائے اسے کمزوری سمجھ کر مزید جنگ کی تیاری کر رہے ہیں۔
ہاہ۔۔۔
زبردستی دوسروں کے ملک میں گھس جاؤ۔۔۔
لاکھوں لوگوں کو قتل کردو۔۔۔
اور جب جوتے پڑیں تو امن کی بھیک مانگو!!!
 
Top