بھارت کا مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم، 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان

جاسم محمد

محفلین
تصور کیجیے کہ ہندوستان کس طرح سے بند باندھے گا ان افراد پر، جو جہاد کا جذبہ لیے وہاں داخل ہونے کے لیے بے تاب ہوں گے۔
جہادی چاہے جتنا بھی جذبہ شہادت سے سرشار کیوں نہ ہوں، وہ تربیت یافتہ پروفیشنل افواج کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ فلسطین، شام، افغانستان ، عراق جگہ جگہ جہادیوں نے کاروائیاں کر کے دیکھ لیں۔ نتیجہ ہر جگہ صفر ہی رہا۔
 

فرقان احمد

محفلین
بھارت نے ایسی کوئی شرط نہیں رکھی۔ بھارت کا اول دن سے یہی مطالبہ رہا ہے کہ پورا کشمیر (پاکستانی آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، بھارتی مقبوضہ کشمیر، اکسائی چن، سیاچن اور لداخ) سارا کا سارا اس کا اٹوٹ انگ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تاشقند معاہدہ، شملہ معاہدہ، لاہور معاہدہ کے باوجود مسئلہ کشمیر حل نہیں کیا جا سکا۔ جب کہ پاکستان نے چین سے مذاکرات کر کے کشمیر کے کچھ حصے اسے خود دئے تھے۔ جبکہ بھارت کشمیر کا ایک انچ چھوڑنے کو تیار نہیں ہے۔
مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں، اگر دونوں اطراف نیت مسئلہ کو حل کرنے کی ہو۔ دراصل، فی الوقت، سب سے موزوں حل یہی معلوم ہوتا ہے کہ جو جہاں ہے، اسی پوزیشن کو مستقل سرحد تسلیم کر لے تاہم پاکستان میں ایسا کرنے والے حکمران کو بالخصوص غدار تصور کیا جائے گا اور اب تو ہندوستان میں بھی یہی صورت حال بنتی جا رہی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
جہادی چاہے جتنا بھی جذبہ شہادت سے سرشار کیوں نہ ہوں، وہ تربیت یافتہ پروفیشنل افواج کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ فلسطین، شام، افغانستان ، عراق جگہ جگہ جہادیوں نے کاروائیاں کر کے دیکھ لیں۔ نتیجہ ہر جگہ صفر ہی رہا۔
تاہم، ان ملکوں میں اور ان سے ملحق ممالک میں افراتفری کی صورت حال ہے، یا گاہے گاہے پیدا ہو جاتی ہے۔ اس صورت حال میں، صرف اس تصور کے سہارے جینا کس قدر معقول ہے کہ جہادی تربیت یافتہ افواج کا مقابلہ نہیں کر سکتے ہیں۔ نتیجہ بہرصورت صفر ہرگز نہ ہے۔ بہتر ہوتا ہے کہ مسئلہ کو جڑ سے ختم کیا جائے۔ اس کے لیے دانش مندانہ قیادت چاہیے ہوتی ہے۔ ایسی قیادت برصغیر میں، فی الوقت، دونوں طرف ناپید ہے۔ جنہوں نے کبھی کوشش کی کہ اس بدقسمت خطے کو اس مصیبت سے نکالیں، ان کا انجام سب نے ملاحظہ کیا۔ ان کوششوں کا انجام بھی ہمارے سامنے ہے۔ یہ جو ہم آئی ایم ایف میں گئے اور ٹرمپ نے عمران صاحب کو بلا لیا، اور آج بھی، جس طرح ٹرمپ عمران بات ہوئی ہے، اس سے کئی کڑیاں ملائی جا سکتی ہیں۔ معاملات کہیں نہ کہیں 'چل' ضرور رہے ہیں تاہم جنگی ماحول ٹھنڈا پڑے تو اصل معاملہ کھل پائے گا۔ شاید مذاکرات ہی ہوں گے مگر، اس وقت تک، ہر دو اطراف، عوامی ردعمل جانچا جائے گا۔

ویسے، اب جو کچھ ہو رہا ہے، وہ کسی نہ کسی پلاننگ سے ہوتا دکھائی دیتا ہے الا یہ کہ ہماری قیادت 'عوامی امنگوں' کے مطابق چلنے پر مجبور ہو جائے یا مجبور کر دی جائے۔ امریکا کے دورے کے دوران ہمارے ساتھ کہیں نہ کہیں کچھ گڑبڑ ہوئی ہے۔ اس حوالے سے شاید مزید ریسرچ کی ضرورت ہے۔ ہمیں کچھ اور خواب دکھلائے گئے۔ اور ہمارے ساتھ کچھ 'اور ہی' ہو گیا ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں، اگر دونوں اطراف نیت مسئلہ کو حل کرنے کی ہو۔ دراصل، فی الوقت، سب سے موزوں حل یہی معلوم ہوتا ہے کہ جو جہاں ہے، اسی پوزیشن کو مستقل سرحد تسلیم کر لے تاہم پاکستان میں ایسا کرنے والے حکمران کو بالخصوص غدار تصور کیا جائے گا اور اب تو ہندوستان میں بھی یہی صورت حال بنتی جا رہی ہے۔
اس کا ایک اور ممکنہ حل کشمیر کی تین حصوں میں تقسیم ہے۔
Fig5_v6.jpg

  • مشرقی کشمیر یعنی لداخ کی آبادی دیگر کشمیر سے نسبتاً کم ہے اور زیادہ تر بدھمتوں پر مشتمل ہے۔ یہ علاقہ بدھت مت اکثریت چین مانگ رہا ہے اور اسی کی خاطر اس نے بھارت سے 1962 میں جنگ کر کے اکسائی چن چھینا تھا۔ مذاکرات میں اسے چین کے حوالہ کیا جا سکتا ہے۔
  • شمالی اور وسطی کشمیر یعنی سری نگر آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا علاقہ ہے۔ مسلمان اکثریت ہونے کی وجہ سے اسے پاکستان کے حوالہ کیا جا سکتا ہے۔
  • جنوبی کشمیر یعنی جموں ہندو اکثریت ہے ۔ اس لئےبھارت اسے اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔
نوٹ: لائن آف کنٹرول کو بین الاقوامی سرحد بنانے سے متعلق آگرہ سمٹ میں دونوں ممالک بہت قریب آ گئے تھے البتہ مسئلہ کا مستقل حل تب بھی طے نہیں ہوا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
امریکا کے دورے کے دوران ہمارے ساتھ کہیں نہ کہیں کچھ گڑبڑ ہوئی ہے۔ اس حوالے سے شاید مزید ریسرچ کی ضرورت ہے۔ ہمیں کچھ اور خواب دکھلائے گئے۔ اور ہمارے ساتھ کچھ 'اور ہی' ہو گیا ہے۔
امریکہ کی مسئلہ کشمیر میں ثالثی بننے کی آفر کو بھارت نے دل پر لے لیا۔ اسی لئے کشمیر میں یہ حالیہ اقدام اتنی جلدی اٹھایا گیا ہے۔ عموما ایسے بڑے فیصلے الیکشن کے سال میں کئے جاتے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
اس کا ایک اور ممکنہ حل کشمیر کی تین حصوں میں تقسیم ہے۔
Fig5_v6.jpg

  • مشرقی کشمیر یعنی لداخ کی آبادی دیگر کشمیر سے نسبتاً کم ہے اور زیادہ تر بدھمتوں پر مشتمل ہے۔ یہ علاقہ بدھت مت اکثریت چین مانگ رہا ہے اور اسی کی خاطر اس نے بھارت سے 1962 میں جنگ کر کے اکسائی چن چھینا تھا۔ مذاکرات میں اسے چین کے حوالہ کیا جا سکتا ہے۔
  • شمالی اور وسطی کشمیر یعنی سری نگر آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا علاقہ ہے۔ مسلمان اکثریت ہونے کی وجہ سے اسے پاکستان کے حوالہ کیا جا سکتا ہے۔
  • جنوبی کشمیر یعنی جموں ہندو اکثریت ہے ۔ اس لئےبھارت اسے اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔
نوٹ: لائن آف کنٹرول کو بین الاقوامی سرحد بنانے سے متعلق آگرہ سمٹ میں دونوں ممالک بہت قریب آ گئے تھے البتہ مسئلہ کا مستقل حل تب بھی طے نہیں ہوا تھا۔
ہماری دانست میں، اس وقت جو ملک ایک انچ زمین دشمن کے حوالے کرے گا، وہ غدار کہلائے گا۔ اس لیے، اس بات کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں کہ مستقبل قریب میں ایسی کوئی سیٹل منٹ ہو جائے۔
 

فرقان احمد

محفلین
امریکہ کی مسئلہ کشمیر میں ثالثی بننے کی آفر کو بھارت نے دل پر لے لیا۔ اسی لئے کشمیر میں یہ حالیہ اقدام اتنی جلدی اٹھایا گیا ہے۔ عموما ایسے بڑے فیصلے الیکشن کے سال میں کئے جاتے ہیں۔
امریکا نے ثالثی کی پیشکش اگر کی تھی، تو اب، اسے واپس لے لیا ہے۔ یہ تو ٹرمپ کی چال بھی ہو سکتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہماری دانست میں، اس وقت جو ملک ایک انچ زمین دشمن کے حوالے کرے گا، وہ غدار کہلائے گا۔ اس لیے، اس بات کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں کہ مستقبل قریب میں ایسی کوئی سیٹل منٹ ہو جائے۔
دیکھیں کشمیر میں تین ایٹمی قوتوں، ایک عالمی قوت اور دو علاقائی قوتیں کے برابر کے حصص ہیں۔ اس طرح کی جذباتی باتوں سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا۔
چین اسی لئے اتنی جلدی اس مسئلہ کو سلامتی کونسل میں لے کر گیا ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ اس کا سوپر پاور بننے کا خواب خطے میں عدم استحکام کی وجہ سے چکنا چور ہو جائے۔
 

فرقان احمد

محفلین
دیکھیں کشمیر میں تین ایٹمی قوتوں، ایک عالمی قوت اور دو علاقائی قوتیں کے برابر کے حصص ہیں۔ اس طرح کی جذباتی باتوں سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا۔
چین اسی لئے اتنی جلدی اس مسئلہ کو سلامتی کونسل میں لے کر گیا ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ اس کا سوپر پاور بننے کا خواب خطے میں عدم استحکام کی وجہ سے چکنا چور ہو جائے۔
چین کو آپ زور زبردستی اس معاملے میں گھسیٹ رہے ہیں جو بجائے خود مضحکہ خیز ہے۔ :) دراصل، چین امریکا کی طرز پر سپر پاور بننے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
امریکا نے ثالثی کی پیشکش اگر کی تھی، تو اب، اسے واپس لے لیا ہے۔ یہ تو ٹرمپ کی چال بھی ہو سکتی ہے۔
ٹرمپ کے الفاظ پر غور نہیں کیا شاید۔ اس نے کہا تھا کہ اگر بھارت اور پاکستان چاہے تو امریکہ مسئلہ کشمیر میں ثالثی کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
بھارت کو اس بیان سے لگا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو شملہ معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انٹرنیشلائز کر رہا ہے۔ جس کا شدید رد عمل آرٹیکل 370 اور 35 اے کے جبری اختتام کی صورت میں نکلا۔
پاکستان سے غلطی یہ ہوئی کہ اس نے امریکہ کو مسئلہ کشمیر میں پڑنے کی بات کی۔ حالانکہ اسے محض بھارت کو مذاکرات کی میز تک لانے کیلئے امریکہ کے دباؤ کی ضرورت تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
دراصل، چین امریکا کی طرز پر سپر پاور بننے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔
چین کا بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ۔خطے سمیت پوری دنیا میں کئی ٹریلین ڈالرز کی سرمایہ کاری۔ جگہ جگہ چینی عسکری اڈے۔ امریکہ کے ساتھ جاری تجارتی سرد جنگ۔ یہ سب اگر سپر پاور بننے کیلئے نہیں تو مجھے نہیں معلوم کس خوشی میں یہ سب کر رہا ہے :)
 

فرقان احمد

محفلین
ٹرمپ کے الفاظ پر غور نہیں کیا شاید۔ اس نے کہا تھا کہ اگر بھارت اور پاکستان چاہے تو امریکہ مسئلہ کشمیر میں ثالثی کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
بھارت کو اس بیان سے لگا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو شملہ معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انٹرنیشلائز کر رہا ہے۔ جس کا شدید رد عمل آرٹیکل 370 اور 35 اے کے جبری اختتام کی صورت میں نکلا۔
پاکستان سے غلطی یہ ہوئی کہ اس نے امریکہ کو مسئلہ کشمیر میں پڑنے کی بات کی۔ حالانکہ اسے محض بھارت کو مذاکرات کی میز تک لانے کیلئے امریکہ کے دباؤ کی ضرورت تھی۔
امریکی صدر کا اس نوعیت کا یہ پہلا بیان نہیں تھا۔ ہمیں شبہ ہے کہ ہندوستان اور امریکا نے کوئی پلاننگ کی ہو گی اور ہم اُن کے ٹریپ میں آ گئے۔ مودی سرکار نے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو یک دم نہیں چھیڑا؛ یہ ان کی لانگ ٹرم پالیسی کا حصہ تھا۔ بہرصورت، اس پر کسی غیر جانب دار رائٹر کی کتاب یا مضمون کا انتظار رہے گا۔
 

فرقان احمد

محفلین
چین کا بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ۔خطے سمیت پوری دنیا میں کئی ٹریلین ڈالرز کی سرمایہ کاری۔ جگہ جگہ چینی عسکری اڈے۔ امریکہ کے ساتھ جاری تجارتی جنگ۔ یہ سب اگر سپر پاور بننے کیلئے نہیں تو مجھے نہیں معلوم کس خوشی میں یہ سب کر رہا ہے :)
امریکا کی طرز پر سپر پاور نہ بننے کی بات کی تھی؛ یہ نہیں کہا تھا کہ چین ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا رہے گا۔ مزید تفصیل یہ ہے کہ وہ امریکا کی طرز پر مختلف ملکوں میں افواج شاید نہ اتارے گا۔ ہاں، تجارتی محاذ پر وہ امریکا کو شکست دینے کی بھرپور کوشش کرے گا۔ اب امریکا سے ٹکر لینے کے لیے کیا وہ چاکلیٹ بانٹتا پھرے! :)
 

جاسم محمد

محفلین
ہمیں شبہ ہے کہ ہندوستان اور امریکا نے کوئی پلاننگ کی ہو گی اور ہم اُن کے ٹریپ میں آ گئے۔
امریکہ اور بھارت کے تعلقات امریکہ اور اسرائیل جیسے مضبوط نہیں ہیں جو ایسی لمبی پلاننگ کرتے پھریں۔ یاد رہے کہ ٹرمپ مودی کو بھارت کی افغان پالیسی کی وجہ سے سر عام کھری کھری سنا چکے ہیں۔ بھارت کے ساتھ جو ماضی میں فیورایبل تجارتی اور ویزہ جاتی معاہدے ہوئے تھے ان کو بھی ٹرمپ نے ختم کر دیا ہے۔
اور ویسے بھی مسئلہ کشمیر میں ثالثی کیلئے مدد پاکستان نے خود مانگی تھی نہ کہ امریکہ نے اس میں پہل کی تھی۔ ٹریپ والی بات تب درست ہوتی اگر امریکہ خود اس میں پہل کرتا :)
 

فرقان احمد

محفلین
امریکہ اور بھارت کے تعلقات امریکہ اور اسرائیل جیسے مضبوط نہیں ہیں جو ایسی لمبی پلاننگ کرتے پھریں۔ یاد رہے کہ ٹرمپ مودی کو بھارت کی افغان پالیسی کی وجہ سے سر عام کھری کھری سنا چکے ہیں۔ بھارت کے ساتھ جو ماضی میں فیورایبل تجارتی اور ویزہ جاتی معاہدے ہوئے تھے ان کو بھی ٹرمپ نے ختم کر دیا ہے۔
اور ویسے بھی مسئلہ کشمیر میں ثالثی کیلئے مدد پاکستان نے خود مانگی تھی نہ کہ امریکہ نے اس میں پہل کی تھی۔ ٹریپ والی بات تب درست ہوتی اگر امریکہ خود اس میں پہل کرتا :)
چلیے، مان لیتے ہیں، تاہم، ہمیں شبہ ہے کہ کچھ نہ کچھ گڑ بڑ ہے۔ بہرصورت، کوشش کریں گے کہ یہ شکوک رفع ہو جائیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ترجمان فوج اور وزیر خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس۔ ۳۰ سالوں میں پہلی بار حکومت اور ریاست ایک پیج پر ہے
 

جاسم محمد

محفلین
تحریک انصاف حکومت کی بہترین سفارتکاری:
  • عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن معاملہ پر بھارت کا موقف رد کر دیا
  • دنیا نے ابھی نندن معاملہ پر پاکستان کا ساتھ دیا
  • سلامتی کونسل نے کشمیر پر بھارت کا موقف مسترد کر دیا
61392-E67-DBCB-4-A28-9-CAE-FABDE7-D01-D41.jpg
 

سین خے

محفلین
مریم نانی میڈیا سیل نے قوم کو متحد رکھنے کی بجائے اپنے لفافوں کے ذریعہ حکومت کے خلاف افواہوں کا آغاز کر دیا ہے۔

مفاد پرست نقادوں سے ہوشیار رہئے

جاسم بھائی آپ سو بار اختلاف کریں پر گزارش ہے کہ یہ نانی وغیرہ کے خطابات نہ دیا کریں۔ خاتون کو ایسے القابات سے نوازنا اچھا نہیں لگتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بھارتیوں کی چھوٹی چھوٹی خوشیاں
شملہ معاہدہ کے مطابق پاکستان اور بھارت لائن آف کنٹرول کا ایک انچ بھی ہلانے کی قانونی حیثیت نہیں رکھتے۔ ایک دوسرے کا مقبوضہ کشمیر فتح کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔
 
Top