مارا زمانے نے اسد اللہ خاں تمھیں
وہ ولولے کہاں وہ جوانی کدھر گئی
مرزا اسد اللہ خان غالب
:)
اچھا تو یہ ہے!
" چھیڑ خوباں سے چلی جائے اسد" :)
وغیرہ تو یاد آرہے تھے۔ لیکن تابش بھائی کی بات نہ سمجھنے کی وجہ سے مجھے مغالطہ ہوا کہ شاید غالب کا ہم وزن بھی کوئی تخلص رہا ہو۔
 

عرفان سعید

محفلین
اچھا تو یہ ہے!
" چھیڑ خوباں سے چلی جائے اسد" :)
وغیرہ تو یاد آرہے تھے۔ لیکن تابش بھائی کی بات نہ سمجھنے کی وجہ سے مجھے مغالطہ ہوا کہ شاید غالب کا ہم وزن بھی کوئی تخلص رہا ہو۔
غالب کا "ہم وزن" تو ڈھونڈے سے نہیں ملے گا!
 
شاہ صاحب کی حماقتوں اور شرارتوں کے تو کیا ہی کہنے۔ بہت خوب جی۔

اس وقت مجھے ’اپنی سمجھ‘ کی اکا دکا باتیں یاد آ رہی ہیں جو حماقتوں میں ہی شمار ہوں گی۔

  • صوبہ سرحد کی نیلے رنگ کی جی ٹی ایس بس سروس چلا کرتی تھی۔ اس کے فرنٹ پر بورڈ لگا ہوتا تھا ’نان سٹاپ‘۔ ناجانے کتنے عرصے میں اور کچھ اور لنگوٹیے یہ سمجھتے رہے کہ یہ ایک سٹاپ کا نام ہے جہاں نان ملتے ہیں۔
  • گلی میں کسی تنظیم نے قربانی کی کھالوں کے لیے اشتہار لگائے تو اس پر بڑا بڑا لکھا ہوا تھا ’قربانی کی کھالیں‘۔ ہم یہ سمجھتے تھے کہ کاتب کی غلطی سے کوئی لفظ مس ہو گیا ہے اور یہاں ’قربانی کی گولیاں یا بوٹیاں کھا لیں‘ ہونا چاہیے تھا۔
 

فلسفی

محفلین
شاہ صاحب کی حماقتوں اور شرارتوں کے تو کیا ہی کہنے۔ بہت خوب جی۔

اس وقت مجھے ’اپنی سمجھ‘ کی اکا دکا باتیں یاد آ رہی ہیں جو حماقتوں میں ہی شمار ہوں گی۔

  • صوبہ سرحد کی نیلے رنگ کی جی ٹی ایس بس سروس چلا کرتی تھی۔ اس کے فرنٹ پر بورڈ لگا ہوتا تھا ’نان سٹاپ‘۔ ناجانے کتنے عرصے میں اور کچھ اور لنگوٹیے یہ سمجھتے رہے کہ یہ ایک سٹاپ کا نام ہے جہاں نان ملتے ہیں۔
  • گلی میں کسی تنظیم نے قربانی کی کھالوں کے لیے اشتہار لگائے تو اس پر بڑا بڑا لکھا ہوا تھا ’قربانی کی کھالیں‘۔ ہم یہ سمجھتے تھے کہ کاتب کی غلطی سے کوئی لفظ مس ہو گیا ہے اور یہاں ’قربانی کی گولیاں یا بوٹیاں کھا لیں‘ ہونا چاہیے تھا۔
چوہدری صاحب ، اس حوالے سے میں آپ کا "ہم حماقت" ہوں۔
 
گلی میں کسی تنظیم نے قربانی کی کھالوں کے لیے اشتہار لگائے تو اس پر بڑا بڑا لکھا ہوا تھا ’قربانی کی کھالیں‘۔ ہم یہ سمجھتے تھے کہ کاتب کی غلطی سے کوئی لفظ مس ہو گیا ہے اور یہاں ’قربانی کی گولیاں یا بوٹیاں کھا لیں‘ ہونا چاہیے تھا۔
بچپن سے ہی گھر کے باہر قربانی کی کھالوں کا کیمپ لگنے کی وجہ سے یہ غلطی نہ ہوئی۔ :)
 
چوہدری صاحب ، اس حوالے سے میں آپ کا "ہم حماقت" ہوں۔
ٹرکوں بسوں کے سامنے والی طرف ایک چھوٹی سی تختی پر لکھا ہوتا ’رُوٹ ہمراہ ہے‘ ۔ ہم اسے پشتو والا ڈوڈی یا روٹے جانتے ہوئے یہ سمجھتے تھے کہ انھوں نے روٹی ساتھ رکھی ہوئی ہے اور روڈ پر آنے والے ہوٹلوں کو بتانے کے لیے یہ لکھ رکھا ہے کہ بھئی ہماری روٹی ہمراہ ہے۔ :)

میں بچپن میں لفظ اخبار اور بخار کا فرق نہیں کر سکتا تھا۔ ہمسائیوں کے گھر سے اخبار لانے کی ذمہ داری اکثر میرے سر آ جاتی اور جب ابا جی نے آواز لگانی کہ جا اخبار لے آ، تو مجھے وختا پڑ جانا۔ کمرےسے نکل، برآمدہ، صحن اور اپنے دروازے سے باہر، پھر ان کا دروازہ کھٹکھٹانے تک ’اخبار اخبار‘ کا ورد دل ہی دل میں اور کبھی کبھار آواز لگا کر بھی جاری رہتا اور جب ہمسائیوں میں سے کوئی دروازہ کھول دیتا اور پوچھتا تو مجھے لفظ اخبار بھول چکا ہوتا۔ میں نے کہنا۔۔۔۔ ’ بخار دے دیں‘ ۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
یہ ایک سٹاپ کا نام ہے جہاں نان ملتے ہیں۔
قربانی کی گولیاں یا بوٹیاں کھا لیں
یہ سمجھتے تھے کہ انھوں نے روٹی ساتھ رکھی ہوئی ہے
پس ثابت ہوا کہ آپ بچپن سے ہی خوش خوراک ہیں :)
 

جاسم محمد

محفلین
میرے بچپن کی چند حماقتیں:
  • مجھے بیکری والے بند (Bun) بہت پسند تھے۔ ابھی ٹھیک سے بولنا نہیں آتا تھا ۔ ایک روز سکول سے واپسی پر بہت بھوک لگی تو گھر میں سیاپا ڈال دیا کہ مجھے گند کھانا ہے۔ گھر والے سخت پریشان کہ یا خدایا بچے کو گند کیسے کھلائیں۔ گھنٹہ دو رونے دھونے کے بعد یہ راز فاش ہوا کہ یہ گند نہیں بند مانگ رہا ہے ۔
  • بینظیر کی پہلی حکومت تھی اور ابھی نیا نیا بولنا سیکھا تھا۔ ٹی وی پر سارا وقت بھٹو کے نعرے چل رہے ہوتے تھے۔ ایک دن ٹی وی پر بینظیر نظر آئی تو ہم نے نعرہ لگایا: کٹو! کٹو! کٹو!
  • جب سائیکل چلانا سیکھی تو گھر کا معمولی سودا سلف لانے کی اجازت مل گئی۔ ایک روز والدہ محترمہ نے کہا جاؤ جا کر کلو آلو لے آؤ۔ دکاندار کو پیسے دیے تو اس نے کہا پورے ایک کلو ڈال دئے ہیں۔ ہم سمجھے اس نے ہمارے ساتھ کوئی فیور کیا ہے۔ گھر پہنچ کر خوشی خوشی والدہ کو بتایا کہ آپ نے کہا تھا کلو آلو لے آؤ میں ایک کلو لے آیا ہوں۔
 

فلسفی

محفلین
ٹرکوں بسوں کے سامنے والی طرف ایک چھوٹی سی تختی پر لکھا ہوتا ’رُوٹ ہمراہ ہے‘ ۔ ہم اسے پشتو والا ڈوڈی یا روٹے جانتے ہوئے یہ سمجھتے تھے کہ انھوں نے روٹی ساتھ رکھی ہوئی ہے اور روڈ پر آنے والے ہوٹلوں کو بتانے کے لیے یہ لکھ رکھا ہے کہ بھئی ہماری روٹی ہمراہ ہے۔ :)

میں بچپن میں لفظ اخبار اور بخار کا فرق نہیں کر سکتا تھا۔ ہمسائیوں کے گھر سے اخبار لانے کی ذمہ داری اکثر میرے سر آ جاتی اور جب ابا جی نے آواز لگانی کہ جا اخبار لے آ، تو مجھے وختا پڑ جانا۔ کمرےسے نکل، برآمدہ، صحن اور اپنے دروازے سے باہر، پھر ان کا دروازہ کھٹکھٹانے تک ’اخبار اخبار‘ کا ورد دل ہی دل میں اور کبھی کبھار آواز لگا کر بھی جاری رہتا اور جب ہمسائیوں میں سے کوئی دروازہ کھول دیتا اور پوچھتا تو مجھے لفظ اخبار بھول چکا ہوتا۔ میں نے کہنا۔۔۔۔ ’ بخار دے دیں‘ ۔ :)
نہ چوہدری صاحب ایدے وچ تسی کلے او، اینے سیانے بیانے تے اسی ہیگے ساں :p
 
Top