میرے خواب

م حمزہ

محفلین
ایک بات تو طے ہے کہ آپ کو اپنے خواب بہت اچھے طریقے سے یاد رہتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ جس لمحہ خواب دیکھنا شروع اسی لمحہ قلم لیکر اسے لکھنا بھی شروع کردیتے ہیں۔ ایک ذرا سا سین بھی آپ مِس نہیں کرتے۔ ایسے میں مجھے S T Coleridge کی : Kubla Khan: a vision in a dream مجھے بہت یاد آتی ہے۔ وہ بیچارہ بھی پوری پُوئم نہیں لکھ پایا تھا۔
 

منیب الف

محفلین
ایک بات تو طے ہے کہ آپ کو اپنے خواب بہت اچھے طریقے سے یاد رہتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ جس لمحہ خواب دیکھنا شروع اسی لمحہ قلم لیکر اسے لکھنا بھی شروع کردیتے ہیں۔ ایک ذرا سا سین بھی آپ مِس نہیں کرتے۔ ایسے میں مجھے S T Coleridge کی : Kubla Khan: a vision in a dream مجھے بہت یاد آتی ہے۔ وہ بیچارہ بھی پوری پُوئم نہیں لکھ پایا تھا۔
بہت شکریہ م حمزہ بھائی :rose:
ٹھیک سے یاد نہیں لیکن شاید میں نے اس نظم کا کچھ حصہ سکول یا کالج کے کورس میں پڑھا ہے۔
آپ نے تجسس بیدار کر دیا ہے۔
اب اسے دوبارہ پڑھنا پڑے گا :glasses-nerdy:
 

منیب الف

محفلین
کل رات میں نے خواب دیکھا کہ میں اپنے گھر کے ایک کمرے میں ہوں۔
کمرے میں ایک میز اور تین کرسیاں ہیں۔
میں میز کے سامنے ایک کرسی پہ بیٹھا ہوں جبکہ دو کرسیاں خالی ہیں۔
اچانک دروازہ کھلتا ہے اور میری بڑی بہن اور ابو انھی کرسیوں پر آ کر بیٹھ جاتے ہیں۔
میری بڑی بہن کہتی ہے،
”ابو جی! آپ لکھتے کیوں نہیں ہیں؟
آپ درس دیتے ہیں تو ساتھ میں چاہیے تحریری طور پر بھی کچھ لکھیں۔
بلکہ میری بات پہ ابھی عمل کریں، یہ کاغذ قلم لیں اور کچھ لکھنا شروع کریں۔“
ابو یہ سن کر مسکراتے ہیں اور لکھنا شروع کر دیتے ہیں:
”ہم سب خاموشی سے نکلے ہیں
اور خاموشی میں ہی ڈوب جائیں گے۔“
مجھے لگتا ہے ابو آگے لکھنا نہیں چاہ رہے تو میں کہتا ہوں،
”بہن! اگر ابو لکھنا نہیں چاہتے تو تم زبردستی کیوں لکھوا رہی ہو؟“
ابو فوراً ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہتے ہیں،
”ہاں بیٹا! منیب ٹھیک کہہ رہا ہے۔
ابھی میں لکھنا نہیں چاہتا۔ پھر کسی وقت لکھیں گے۔“
اسی گفت و شنید کے ساتھ خواب ختم ہو جاتا ہے۔
 

حاجی حنیف

محفلین
آپ اپنی طرف سے خواب بنانا چھوڑ دیں کہیں حضرت یوسف علیہ السلام کو خواب سنانے والوں کی سی صورت حال نہ بن جائے
 
آخری تدوین:

منیب الف

محفلین
ایک تازہ غزل شیئر کی جس پر عبدالقیوم چوہدری بھائی نے تبصرہ کیا:
یقین جانیے میں ادھر بھی کوئی خواب پڑھنے آیا تھا، لیکن مایوسی ہوئی۔
اگر آپ آخری شعر میں 'اشعار' کی بجائے 'خواب' لکھتے تو یہ کمی بھی پوری ہو جاتی۔ بہرحال آپ نا لکھیے گا میں خود ہی خواب پڑھ کر اپنی مایوسی کم کر لیتا ہوں۔ :)
غزل اچھی ہے۔
خیال آیا کہ کافی عرصے سے کوئی خواب نہیں سنایا، آج سناتا ہوں۔
ان دو تین ماہ میں بہت سے خواب دیکھے، طرح طرح کے ۔۔
اور ایک مزیدار بات بتاؤں۔
سونے کے دوران فلم دیکھنے کا معما بھی حل ہو گیا ہے۔
لیکن اس لڑی میں نہیں، کسی اور میں اس کی تفصیل لکھوں گا۔
بہرحال آج کے خواب کی طرف آتے ہیں۔
چھوٹا سا ہے۔ دو تین ہفتے پہلے دیکھا تھا۔
ہوتا کچھ یوں ہے کہ میں ایک میدان میں کھڑا ہوں۔
دیہاتی ماحول ہے۔
(اگرچہ میں شہر میں پلا بڑھا ہوں)
آس پاس چھوٹی چھوٹی لال اینٹوں کے بنے ہوئے کچے گھر ہیں۔
اچانک مجھے میری امی نظر آتی ہیں جو مجھے ہاتھ کے اشارے سے اپنی طرف بلاتی ہیں۔
میں اُن کی طرف بڑھتا ہوں کہ راہ کے ایک طرف بارش کے کھڑے پانی میں مجھے میرا عکس نظر آتا ہے۔
میں پھر سے بچہ بن چکا ہوتا ہوں، چار پانچ سال کا۔
بالکل جیسے اس ویڈیو میں۔
(ضمناً ایک بات بتا دوں کہ میں خوابوں میں ایک دو بار پہلے بھی خود کو بچپن کے روپ میں دیکھ چکا ہوں۔ ہر بار میری عمر یہی تھی جو اس ویڈیو میں ہے۔ چونکہ یہ ویڈیو اتفاقاً محفوظ ہے اور مجھے اپنے بچپن کی جھلک دیکھنے کو ملی ہے، شاید اسی لیے ہر بار مجھے اسی سے ملتا جلتا روپ نظر آیا ہے)
خیر میں امی کی طرف بڑھتا ہوں۔
وہ میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے ایک گھر کے اندر لے جاتی ہیں۔
سامنے اس گھر کی بزرگ سی مالکن کھڑی ہوتی ہے۔
امی کہتی ہیں،
”منیب، یہ اس گھر کی مالکن ہیں اور تمھیں انھیں چل کر دکھانا ہے۔
تمھیں دکھانا ہے کہ تم سیڑھیاں چڑھ سکتے ہو، چھت پہ بھی جا سکتے ہو۔
اگر تم کامیاب ہو گئے تو یہ تمھیں گھر سے باہر آنے کی اجازت دے دیں گی،
بلکہ اجازت کیا دیں گی،
اگر تم ٹاپ سکو تو خود ہی چھت ٹاپ کے باہر آ جانا۔“
میں سوچتا ہوں یہ اچھی مصیبت ہے۔
اتنی مشکل سے بڑا ہوا، چلنا سیکھا۔۔ اب پھر سے بچہ بن گیا ہوں۔
پھر سے چلوں، سیڑھیاں چڑھوں، چھتیں پھلانگوں۔۔
بہرحال چونکہ گھر سے باہر نکلنے کی واحد صورت یہی ہوتی ہے کہ میں اس چیلنج کو قبول کروں لہٰذا میں چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتا ہوا آگے بڑھتا ہوں، سیڑھیوں تک پہنچتا ہوں اور چھت پہ چڑھنے کی کوشش کرنے لگتا ہوں لیکن ایک مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔
گھر سیمنٹ اور گارے کے بغیر کچی اینٹوں سے بنا ہوتا ہے ایسے جیسے بنا مسالے کے اینٹوں کو جوڑ دیا جائے۔
میں سوچتا ہوں میں ان نازک سیڑھیوں پہ کیسے چڑھوں؟
جیسے ہی پاؤں رکھتا ہوں، وہ سرکتی ہیں اور میرے قدم ڈگمگا جاتے ہیں۔
خیر میں کسی طرح پھونک پھونک کے قدم رکھتا ہوں اور چھت قریب سے قریب تر ہوتی چلی جاتی ہے۔
میری امید بندھتی ہے کہ ہاں، اگر یونہی محتاط انداز سے آگے بڑھتا رہا تو باہر نکلنے میں ضرور کامیاب ہو جاؤں گا۔
اسی پرامید کیفیت کے ساتھ خواب ختم ہو جاتا ہے۔
 

میم الف

محفلین
کافی عرصے سے محفل پہ کوئی خواب شیئر نہیں کیا
لیکن پچھلے دنوں عرفان سعید بھائی نے پوچھا کہ منیب آپ کے خوابوں کی سنچری پوری ہوئی یا نہیں؟
اس سے مجھے خیال آیا کہ ایک تازہ واردات آپ کو سناؤں۔
ہوا کچھ یوں کہ میرے گھر کے پاس ایک جنرل سٹور ہے۔
سٹور کا پرانا مالک کچھ عرصہ پہلے اسے نئے مالک کے ہاتھ فروخت کر کے جا چکا ہے۔
رات سویا تو خواب میں اس سٹور کے نئے مالک کو دیکھا کہ وہ فزکس پڑھا رہا ہے۔
صبح اٹھ کے میں بہت حیران ہوا کہ میں اس سٹور کے نئے مالک کو جانتا نہیں
کبھی گفتگو نہیں ہوئی
صرف سودا سلف لیتے وقت دو چار دفعہ سلام دعا ہوئی ہے
پھر وہ میرے خواب میں کیوں آیا اور وہ بھی فزکس پڑھاتے ہوئے؟
صبح جب میں ناشتہ لینے دکان پہ پہنچا تو اسے اپنا خواب سنایا۔
خواب سن کے اس نے کہا،
”فزکس میرا favorite subject تھا اور میں نے ڈبل میتھ فزکس میں ہی ڈگری لی ہے۔“
اس کا جواب سن کے خواب اور حقیقت کی اس مماثلت پہ مجھے بہت حیرانی ہوئی۔
 

عرفان سعید

محفلین
کافی عرصے سے محفل پہ کوئی خواب شیئر نہیں کیا
لیکن پچھلے دنوں عرفان سعید بھائی نے پوچھا کہ منیب آپ کے خوابوں کی سنچری پوری ہوئی یا نہیں؟
اس سے مجھے خیال آیا کہ ایک تازہ واردات آپ کو سناؤں۔
ہوا کچھ یوں کہ میرے گھر کے پاس ایک جنرل سٹور ہے۔
سٹور کا پرانا مالک کچھ عرصہ پہلے اسے نئے مالک کے ہاتھ فروخت کر کے جا چکا ہے۔
رات سویا تو خواب میں اس سٹور کے نئے مالک کو دیکھا کہ وہ فزکس پڑھا رہا ہے۔
صبح اٹھ کے میں بہت حیران ہوا کہ میں اس سٹور کے نئے مالک کو جانتا نہیں
کبھی گفتگو نہیں ہوئی
صرف سودا سلف لیتے وقت دو چار دفعہ سلام دعا ہوئی ہے
پھر وہ میرے خواب میں کیوں آیا اور وہ بھی فزکس پڑھاتے ہوئے؟
صبح جب میں ناشتہ لینے دکان پہ پہنچا تو اسے اپنا خواب سنایا۔
خواب سن کے اس نے کہا،
”فزکس میرا favorite subject تھا اور میں نے ڈبل میتھ فزکس میں ہی ڈگری لی ہے۔“
اس کا جواب سن کے خواب اور حقیقت کی اس مماثلت پہ مجھے بہت حیرانی ہوئی۔
خواب میں اشارے ہوئے کی شعر و شاعری سے دور رہو لیکن آپ پر ذرا اثر نہ ہوا
:)
 

فرقان احمد

محفلین
کافی عرصے سے محفل پہ کوئی خواب شیئر نہیں کیا
لیکن پچھلے دنوں عرفان سعید بھائی نے پوچھا کہ منیب آپ کے خوابوں کی سنچری پوری ہوئی یا نہیں؟
اس سے مجھے خیال آیا کہ ایک تازہ واردات آپ کو سناؤں۔
ہوا کچھ یوں کہ میرے گھر کے پاس ایک جنرل سٹور ہے۔
سٹور کا پرانا مالک کچھ عرصہ پہلے اسے نئے مالک کے ہاتھ فروخت کر کے جا چکا ہے۔
رات سویا تو خواب میں اس سٹور کے نئے مالک کو دیکھا کہ وہ فزکس پڑھا رہا ہے۔
صبح اٹھ کے میں بہت حیران ہوا کہ میں اس سٹور کے نئے مالک کو جانتا نہیں
کبھی گفتگو نہیں ہوئی
صرف سودا سلف لیتے وقت دو چار دفعہ سلام دعا ہوئی ہے
پھر وہ میرے خواب میں کیوں آیا اور وہ بھی فزکس پڑھاتے ہوئے؟
صبح جب میں ناشتہ لینے دکان پہ پہنچا تو اسے اپنا خواب سنایا۔
خواب سن کے اس نے کہا،
”فزکس میرا favorite subject تھا اور میں نے ڈبل میتھ فزکس میں ہی ڈگری لی ہے۔“
اس کا جواب سن کے خواب اور حقیقت کی اس مماثلت پہ مجھے بہت حیرانی ہوئی۔
خواب یہ جاننے کے بعد دکھائی دے کہ موصوف طبیعیات سے دلچسپی رکھتے ہیں، تو اسے ہم سوچ کے ماتحت خواب کہیں گے۔ بصورت دیگر، یہ ایک اتفاق ہو سکتا ہے۔ فزکس اُن کا ایک اختیاری مضمون تھا؛ اور بھی شاید کالج لیول پر، اس لیے یہ انتہائی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ ہاں، اگر یہ سب صورتیں یا جوازات تشفی بخش نہ پائی جائیں، تو پھر، فرمائیے کہ ہم آپ کی بیعت کرنے کہاں تشریف لائیں؟
 

میم الف

محفلین
بڑا لمبا ٹائم بریکٹ ہے۔ :)

تین گھنٹے میں تو لوگ فلم دیکھ لیتے ہیں۔ :)
اس رات میں گیارہ بارہ بجے سویا تھا
اور چھ سات بجے اٹھا
اس لیے یہی اندازہ لگا سکتا ہوں کہ 2 سے 5 کے درمیان کا کوئی وقت ہو گا جب نیند زیادہ گہری تھی۔
 

فرقان احمد

محفلین
آپ شخصیات پر بہت زیادہ غور و فکر کے عادی ہیں۔ آپ کا ذہن شاید لاشعوری طور پر، ایسے افراد کے متعلق ایک خاکہ تیار کر لیتا ہے۔ جب آپ سو جاتے ہیں، تو اس سوچ کے تحت آپ کو اس طرح کے خواب دکھائی دیتے ہیں۔ ویسے، عمومی طور پر، ہمارے معاشرے میں، شادی کر لینا اس کا شافی علاج تصور کیا جاتا ہے۔ :)
 

میم الف

محفلین
ہاں، اگر یہ سب صورتیں یا جوازات تشفی بخش نہ پائی جائیں، تو پھر، فرمائیے کہ ہم آپ کی بیعت کرنے کہاں تشریف لائیں؟
سب سے آسان تو مکالمے میں رہے گا۔ اگر مرشد اجازت دیں تو۔ :)
جس مرشد کی بیعت آپ چاہتے ہیں
وہ خود کسی مرشد کی بیعت چاہتے ہیں :handshake:
 
Top