تقریب کچھ تو بہرِ ملاقات چاہیے

محفل کی سالگرہ کی ایک لڑی میں سید ذیشان بھائی نے اپنی آمد اور متوقع ملاقات سے آگاہ کر دیا تھا۔ دو ہفتہ قبل ایک مکالمہ میں باضابطہ ملاقات کے لیے شامل کیا۔ اور مدعو تمام افراد نے اپنی شرکت کی یقین دہانی کروائی، اور بالآخر آج کی تاریخ طے پائی۔ اور فاتح بھائی نے تندوری ریستوران میں باقاعدہ بکنگ بھی کروا لی۔

آج مقررہ وقت پر پہنچنے کے لیے گھر سے روانہ ہوا تو راستے میں ہی سعادت بھائی کی کال آ گئی کہ وہ پہنچ گئے ہیں۔ انھیں بکنگ کا بتایا۔ پھر میں پہنچا تو سعادت بھائی ہی میرے منتظر تھے۔ اور پہلی نظر میں جو خیال ذہن سے گزرا وہ یہی تھا کہ چلو آج کی ملاقات میں بھی کوئی فاتح بھائی کے جوڑ کا ہو گا۔ (قد کے اعتبار سے)
ہلکی پھلکی گپ شپ شروع ہی کی تھی تو سید شہزاد ناصر صاحب پہنچ گئے۔ اور تھوڑی دیر میں سید ذیشان بھائی اور نمرہ بہن بھی پہنچ گئے۔ تعارفی گپ شپ جاری تھی کہ فاتح بھائی بھی پہنچ گئے۔
اتنے میں نمرہ بہن نے اجازت طلب کی۔ ابھی تک انھوں نے زیادہ تر سامع کا کردار ادا کیا تھا، البتہ کسی اور کمٹمنٹ کے سبب انھیں جلدی جانا پڑا۔ اور ہم جو ان سے کلام سننے کی خواہش لیے بیٹھے تھے، وہ خواہش ہی رہی۔
ایک صاحب ابھی تک نہیں پہنچے تھے، خیر کھانا آرڈر کر دیا۔
ساتھ ساتھ گپ شپ جاری رہی۔ مختلف موضوعات پر گفتگو رہی۔ اتنے میں کھانا آ گیا اور سب کی توجہ کھانا پر مرکوز ہو گئی۔ بار بی کیو پلیٹر پر ہاتھ صاف کیے گئے۔ کھانے کے دوران ہی محمد سعد بھائی کی آمد ہوئی۔
اور اپنی اس آمد کو خود انھوں نے بعد میں اس شعر سے مناسبت دی۔ اور یہ شعر بھی فاتح بھائی کے کافی اصرار پر سنایا کہ کوئی شعر تو سنائیں۔
شاید مجھے نکال کر "کچھ کھا" رہے ہوں آپ
محفل میں اس خیال سے پھر آ گیا ہوں میں

کھانے کے بعد کھل کر مختلف موضوعات پر اچھی گفتگو رہی۔
اور اس دوران فاتح بھائی کی بٹیا کی جانب سے ناراضگی کے پیغامات آنا شروع ہو گئے۔ اور جب نوبت کال تک پہنچی تو پھر ہمارے لیے یہ خوبصورت محفل برخواست کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ رہا۔ یوں فاتح بھائی کی ایک خوبصورت غزل کے ساتھ ملاقات اختتام پر پہنچی۔

ملاقات کی روداد ان شاء اللہ دیگر احباب بھی اپنی سہولت کے ساتھ شامل کرتے رہیں گے۔
 
فاتح بھائی نے یہ خوبصورت غزل پیش کی۔

آفاق سے میرے گھر قندیل اتر آئی
گو نورِ مجسّم کی تمثیل اتر آئی

اک چہرۂ ابر آسا اترا مرے صحرا پر
ہاتھوں کے کٹورے میں اک جھیل اتر آئی

وہ صورتِ مریم تھی، میں منحرفِ تقدیس
ابلیس کے سینے میں انجیل اتر آئی

پڑھتا چلا جاتا تھا وہ اسم دُرُشتی سے
پھر مجھ پہ اچانک ہی ترتیل اتر آئی

اس نظمِ تمنّا کے ہونٹوں نے چھُوا جس دم
مجھ مصرعِ ناقص میں تکمیل اتر آئی

بس ترکِ تعلق کے موضوع پہ بحثیں تھیں
تنزیلِ مراسم میں تطویل اتر آئی

ٹھکرائی گئی جس دم قربانیِ جان و دل
پھر دل میں تمنائے قابیل اتر آئی

کشکول میں عزت کی خیرات تو ڈالی تھی
لہجے میں مگر اس کے تذلیل اتر آئی

امکان پذیری کی تجسیم تھی خوابوں میں
یوں کُن کی صداؤں میں تشکیل اتر آئی
 

جاسم محمد

محفلین

محمد سعد

محفلین

سید ذیشان

محفلین
تمام احباب کی شمولیت پر شکر گذار ہوں۔ ملاقات کافی مذیدار رہی، کھانے اور موضوعات کے لحاظ سے۔ سب سے پہلے نمرہ سے ملاقات ہوئی، شاعری اور دیگر موضوعات پر ہماری بات چیت ہوئی۔ جب ریسٹورنٹ میں پہنچے تو سید شہزاد ناصر بھائی پر نظر پڑی۔ ساتھ میں محمد تابش صدیقی بھائی اور سعادت بھائی تشریف فرما تھے۔ باقی دونوں کی تصاویر تو پہلے دیکھی ہوئی تھیں، لیکن سعادت بھائی کو تصور سے بہت مختلف پایا۔ اور اپنا ہم عمر پا کر نہایت حیرت ہوئی۔ اسی اثناء میں فاتح بھائی تشریف لائے۔ ان کے قد کاٹھ کے چرچے تو پہلے ہی محفل پر موجود ہیں۔ یوں باقاعدہ ملاقات کا آغاز ہوا۔ تعارف وغیرہ کے بعد محفل اور شاعری پر بات چیت ہوتی رہی۔ او سی آر پر بھی گفتگو ہوئی اس کے علاوہ تابش بھائی نے علامہ اقبال کی شاعری پر مشتمل ایپ پر گفتگو کی۔ اردو فونٹس پر بات چیت ہوتی رہی۔ چند (ایک) محفلین کی خدمات پر کافی روشنی ڈالی گئی۔
:ROFLMAO:
محمد سعد بھائی تاحال تشریف نہیں لائے تھے ان کو ہم نے تصویر بجھوائی کہ کھانا کھل چکا ہے۔ جواب آیا کہ "یہ تو گھمبیر سمسیا ہو گئی ہے"۔ لیکن پہلا لقمہ ٹوٹنے سے پہلے ہی تشریف فرما ہوئے، کہ کھانے کی خوشبو انہیں روشنی کی رفتار سے بھی تیزی سے کھینچ لائی۔ شاعری کی گفتگو کے دوران البتہ ان کی حالت کچھ یوں تھی:

IqOzd4r.jpg


کچھ سائنس کی بھی گفتگو ہوئی جس میں سعد بھائی ون لائنرز کی صورت میں حصہ ڈالتے رہے۔
اختتام فاتح بھائی کی ایک نہایت خوبصورت غزل پر ہوا۔
 
کیا خوبصورت غزل تھی۔ ہاتھوں کے کٹورے میں سکنجبین اتر آئی۔ خوبصورت!
اوہ یہ بات تو تذکرہ میں رہ گئی۔
کھانے کے بعد ہاتھ دھونے کے لیے سب کے آگے کٹورے میں پانی رکھا گیا، جس میں گلاب کی پتیاں اور لیموں بھیگے ہوئے تھے۔ سعد بھائی کا اس میں ہاتھ دھونے سے زیادہ پینے کا جی چاہ رہا تھا۔ :)
 
Top