زیک

مسافر
بابو سر ٹاپ کی طرف جاتے ہوئے ناران اور کاغان کے راستے میں فرق ہے؟؟
نہیں۔ ایک ہی راستہ ہے۔ کاغان گاؤں یا شہر کے نام کے طور پر نہیں بلکہ پوری وادی کے نام پر عموماً استعمال ہوتا ہے اور میں بھی کر رہا ہوں۔ اس وادی میں بالاکوٹ سے ناران اور جھلکھڑ تک سب علاقہ آ جاتا ہے۔
 

زیک

مسافر
یہ بھی آج ہی معلوم ہوا کہ جہلم میں یہ دریا شامل نہیں ہوتے بلکہ جہلم ان میں شامل ہوتا ہے۔

خیر میں کنہار کے آغاز کی بات کر رہا تھا نہ کہ اختتام کی۔ میری معلومات کے مطابق کنہار کا آغاز لولوسر جھیل سے ہوتا ہے۔ تصویر میں دریا چونکہ جھیل سے شمال میں ہے اس لئے صحیح علم نہیں کہ کیا کہلاتا ہے اگرچہ گوگل میپس پر کنہار یا کنار ہی لکھا ہے
 

یہ بھی آج ہی معلوم ہوا کہ جہلم میں یہ دریا شامل نہیں ہوتے بلکہ جہلم ان میں شامل ہوتا ہے۔

خیر میں کنہار کے آغاز کی بات کر رہا تھا نہ کہ اختتام کی۔ میری معلومات کے مطابق کنہار کا آغاز لولوسر جھیل سے ہوتا ہے۔ تصویر میں دریا چونکہ جھیل سے شمال میں ہے اس لئے صحیح علم نہیں کہ کیا کہلاتا ہے اگرچہ گوگل میپس پر کنہار یا کنار ہی لکھا ہے

مضمون نگار اگر 'شامل ہوتا ہے' کی بجائے 'مل جاتا ہے' کے الفاظ استعمال کرتا تو دریائے جہلم کی داستانِ کشمیری سفر میں کچھ عزت رہ جاتی۔ :)
 

زیک

مسافر
سفر نامہ خوب ہے اور تصاویر خوب تر
شکریہ !
پیارا پاکستان کیمرے کی نظر سے دکھانے کے لیے۔
شکریہ ام اویس

عنوان اچھا نہیں لگا۔ یوں محسوس ہوا کہ آئندہ پاکستان کا سفر کرنے سے توبہ کر لی گئی۔
اس بارے میں:
اسے پاکستان کا آخری سفر اس لئے نہیں کہا کہ یہ واقعی آخری ہے اور آئیندہ جانے کا کوئی ارادہ نہیں۔ اب جبکہ میرے والدین دوبارہ پاکستان میں ہیں تو چکر تو لگتا ہی رہے گا۔

یہ ہمارا اپنی نوعیت کا پاکستان کا پہلا ٹرپ تھا۔ ہم دنیا بھر سیر سپاٹے کو جاتے ہیں لیکن پاکستان جانے کا بنیادی مقصد فیملی، دوستوں، رشتہ داروں سے ملنا اور ان کی خوشی غمی میں شریک ہونا ہی رہا۔ کچھ معمولی سیر بھی کی۔ لیکن اس بار ہم نے باقاعدہ سیر کے حساب سے پروگرام بنایا۔ اس کے علاوہ پرانے دوستوں سے ملنے پر میں نے کافی توجہ دی اور بہت سے ملا۔

آئندہ سالوں میں دوبارہ ایسا ٹرپ ممکن نظر نہیں آتا۔ دنیا میں دیکھنے کی بہت جگہیں ہیں اور ہمارے پاس وقت کم۔ پھر بیٹی چند سالوں میں کالج چلی جائے گی اور اس کی اپنی لائف ہو گی۔ والدین کی عمر زیادہ ہو رہی ہے اگلے ٹرپس میں ان کے پاس شاید وقت زیادہ گزاریں۔

ارادہ تو ہے کہ جب بھی پاکستان کا چکر لگے ساتھ کچھ سیر بھی کی جائے۔ لیکن کچھ وجوہ کی بنا پر جن کا ذکر سفرنامے کے ساتھ ہوتا رہے گا یہ لگتا ہے کہ پاکستان میں کوئی میجر ٹریکنگ ہم نہیں کریں گے۔

اس لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ ہمارا پاکستان کا پہلا اور آخری ٹرپ ہے۔
 

زیک

مسافر
بابو سر کی چڑھائی اور پھر اترائی کے وقت کیا تاثرات رہے؟؟ تصاویر سے تو لگتا ہے کہ بالکل نارمل رہے۔ جبکہ ہم تھوڑا گھبرائے ہوئے تھے۔ :)
ناران کی طرف سے تو کافی آسان سا راستہ ہے چڑھائی بالکل محسوس نہیں ہوئی۔ چلاس والی طرف کافی اترائی (اور جب واپس آ رہے تھے تو چڑھائی) ہے لیکن ہمارا ڈرائیور اچھا تھا احتیاط سے چلا رہا تھا نہ بہت تیز نہ بہت آہستہ۔ میرا دل چاہ رہا تھا کہ اگر میرے پاس اپنی کار ہوتی تو اس سڑک پر اسی طرح مزے لے کر چلاتا جیسے آلپس میں چلائی تھی۔
 

سید ذیشان

محفلین
شوگران سے ایک لوکل جیپ میں سری پائے گئے۔

ویسے تو بالاکوٹ ہی سے دیکھ رہے تھے کہ سڑک کنارے مسلسل کوڑے کی لائن لگی ہے اور کئی کار والوں کو چلتی گاڑی سے کوڑا پھینکتے بھی دیکھ چکے تھے لیکن سری پائے کو دیکھ کر تو ہمارا دماغ ہی الٹ گیا۔ جیپ ٹریک پر اور پھر سری اور پائے پر اتنا کوڑا کہ خدا کی پناہ۔ جس طرف نظر اٹھاؤ تو زمین پر کوڑا ہی کوڑا۔ صرف ایک جگہ صاف تھی اور وہ تھا کوڑادان کا اندر۔ اس کے گرد ہر طرف کوڑا تھا لیکن اندر کچھ نہیں۔ یہ سب دیکھ کر بہت افسوس ہوا۔ پاکستانی کتنے گندے لوگ ہیں کچھ احساس تو تھا لیکن اتنا گند ہو گا کبھی سوچا بھی نہ تھا۔

اس تمام کوڑے کا کوئی آسان حل نہیں۔ پہلا کام تو یہ کرنا چاہیئے کہ ایسی خوبصورت نیچر کے علاقوں میں اور خاص طور پر نیشنل پارکس وغیرہ میں تمام دکانیں، کھوکھے اور ریستوران بند کر کے مسمار کر دیں۔ اگر پھر بھی بات نہ بنے تو تمام گاڑیوں کا آنا جانا بند کر دیں۔ جس نے آنا ہے پیدل ہائیک کر کے آئے۔ اور آخری قدم یہ کہ صرف فارن پاسپورٹ دکھا کر اور بھاری فیس دے کر آپ ان علاقوں میں جا سکیں۔

خیر کوڑے پر تو گفتگو چلتی رہے گی اگرچہ امن ایمان کی یاد میں میں پاکستانی کوڑے کی تصاویر پوسٹ کرنے سے پرہیز کر رہا ہوں۔ اب کچھ پائے (یا پایا) کی تصاویر دیکھتے ہیں۔

اب کوڑا پھینکنے پر حکومت لوگوں کو جرمانہ کر رہی ہے۔ اس سے کچھ بہتری آئے شائد۔
8rl889sp2gc31.png
 

فرقان احمد

محفلین
اب کوڑا پھینکنے پر حکومت لوگوں کو جرمانہ کر رہی ہے۔ اس سے کچھ بہتری آئے شائد۔
8rl889sp2gc31.png
اُمید یہ اتھارٹی کوئی ثبوت بھی فراہم کرتی ہو گی۔ وگرنہ، کرپشن کی نت نئی راہیں کھل جائیں گی۔ اگر تو ان قوانین پر صحیح طریقے سے عمل درآمد شروع ہو جائے تو بہت زیادہ بہتری کی امید ہے۔ :) ایسے افراد کا یہی علاج ہے کہ ان سے پیسے وصول کیے جائیں۔ :)
 

فہیم

لائبریرین
اس سفر نامے کے مناظر، پچھلے سفر ناموں کے مناظر پر بازی لے گئے ہیں۔

مجھے یاک کے تکوں کا انتظار ہے۔
 

زیک

مسافر
بابوسر سے ہم چلاس کی طرف چلے۔ یہ برف کے پہاڑ جب ہم دس دن بعد یہیں سے واپس جا رہے تھے تو آدھے سے زیادہ پگھل چکے تھے

 

زیک

مسافر
نیچے اترتے ہوئے ایک اہم چیز بریکوں کو زیادہ استعمال نہ کرنا ہوتی ہے۔ آپ اپنی سپیڈ لو گیئر میں چلا کر کنٹرول کرتے ہیں۔ اگرچہ ہمارے ڈرائیور میں کچھ حد تک پاکستانی خرابیاں موجود تھیں جیسے ہارن بجانا (بہت زیادہ نہیں) اور سڑک مڑنے لگے تو اپنی لین میں نہ رہ سکنا لیکن وہ پہاڑی علاقے میں گاڑی چلانے کا عادی تھا اور اچھی چلا رہا تھا

یہاں پہاڑوں پر ٹیریسز بنی ہیں۔ ایسی ٹیریسز بہت جگہ دیکھی ہیں لیکن جو سکیل پیرو میں دیکھا وہ کہیں اور نہیں

 

زیک

مسافر
یوں ہم 40 کلومیٹر میں 2800 میٹر کی اترائی اتر کر چلاس کے قریب دریائے سندھ سے جا ملے۔ یہاں سے اب ہم شاہراہ قراقرم پر تھے

 

زیک

مسافر
چلاس سے آگے قراقرم ہائی وے پر کئی جگہ پچھلے ہفتے کی لینڈسلائیڈز کے آثار باقی تھے۔ لہذا آگے سفر میں دیر لگی۔ آخر رائے کوٹ پل پہنچے تو بھوک لگ رہی تھی۔ وہاں شنگریلا ریستوران سے سینڈوچ آرڈر کئے۔ کھانے شروع کئے تو یاد آیا کہ پاکستان میں یہ انگریز سٹائل سینڈوچ جس میں ڈبل روٹی سیکی بھی نہیں ہوتی کتنے بے ذائقہ ہوتے ہیں۔ خیر بھوک لگی تھی کھا لئے۔

رائے کوٹ پل سے آگے سڑک بہتر تھی۔ کہنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ چین والوں نے بنائی۔

ننگا پربت سڑک سے ہی دیکھی لیکن کچھ بادلوں میں چھپی ہوئی۔
 
Top