امریکا سے امداد نہیں برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں، عمران خان

جاسم محمد

محفلین
امریکا سے امداد نہیں برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں، عمران خان
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
1754349-imrankhanwashingtonspeech-1563897298-757-640x480.jpg

یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستانی حکومت، فوج اور امریکی حکام ایک پیج پر ہیں، عمران خان، فوٹو: این این آئی

واشنگٹن: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا سے امداد حاصل کرنے کے خواہش مند نہیں بلکہ باہمی اعتماد، برابری اور دوستی کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں۔

امریکی تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کا بڑا مسئلہ غربت ہے ہم تجارت بڑھا کر غربت کا خاتمہ کرسکتے ہیں، ہماری حکومت بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات قائم کرنے کی خواہاں ہیں لیکن مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں رکاوٹ ہے جب بھی ہم سنجیدگی سے بات چیت کے لیے آگے بڑھتے ہیں تو بدقسمتی سے کشمیر میں کوئی نہ کوئی افسوسناک واقعہ ہو جاتا ہے، بھارت بات چیت کے لیے ایک قدم آگے بڑھائے گا تو ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نائن الیون میں کوئی پاکستان ملوث نہیں تھا ،دہشتگردی کے خلاف پاکستان نے 70ہزار جانوں کی قربانی دی ، افغانستان میں امن کے لیے پاکستان نے بھاری قیمت ادا کی، پہلے بھی کہا تھا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں لیکن اس وقت لوگوں کو یہ سمجھ نہیں آرہی تھی اب لوگوں کو آئیڈیا ہوا ہے کہ افغان مسئلے کا حل صرف اور صرف بات چیت میں ہے،افغانستان میں امن کے لیے یہ بہترین وقت ہے ،یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستانی حکومت، فوج اور امریکی حکام ایک پیج پر ہیں ، افغان طالبان اور امریکا کےساتھ مذاکرات کررہےہیں، بہت جلد امن معاہدہ کاامکان ہے یہ کام آسان نہیں تاہم سب کو اس مقصد کے لیے اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔

عمران خان نے کہا کہ 23 سالہ جدوجہد کے بعد اقتدار میں آیا تو مجھے لگاکہ میں سیاسی جماعتوں سےنہیں بلکہ مافیاسےنبردآزماہوں، پچھلی دو حکومتوں نے ریکارڈ قرضے حاصل کیے، گزشتہ 10سالوں میں قرضہ 6ٹریلین سے 30ٹریلین پرپہنچ گیا ، جب ہم احتساب کی بات کرتے ہیں تو یہ دونوں پارٹی کہتی ہیں سیاسی انتقام لیا جارہا ہے۔

پاکستانی میڈیا کو برطانوی میڈیا سے زیادہ آزاد قرار دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا کو پوری آزادی حاصل ہے یہاں تک کے میڈیا بے قابو بھی ہوجاتا ہے، پاکستانا جیسا میڈیا دنیا میں کہیں نہیں،میں خودآزاد میڈیا کا سب سے بڑا بینی فشری ہوں، ہم حکومت کے طور پر میڈیا کو کنٹرول نہیں کرنا چاہتے بلکہ واچ ڈوگ کے ذریعے اسے قابو کرنا چاہتے ہیں، پاکستان میں 70 سے 80 ٹی وی چینلز ہیں جس میں سے 3 چینلز کہتے ہیں انہیں مسائل کا سامنا ہے۔میڈیا کا کام ذاتی حملے کرنا نہیں ہے، میڈیا اپوزیشن کرے لیکن بلیک میلنگ نہ کرے، میڈیا کا بھی احتساب ہونا چاہیے، جب میڈیا مالکان سے ان کی آمدنی اور ٹیکس کا سوال کریں تو وہ کہتے ہیں یہ آزادی اظہار رائے کے خلاف ہے۔ ہم میڈیا پر نظر رکھیں گے لیکن سنسر شپ نہیں کریں گے۔
 

فرقان احمد

محفلین
ہم میڈیا پر نظر رکھیں گے لیکن سنسر شپ نہیں کریں گے۔
ہم پاکستان میں رہتے ہیں اور ہمیں سب خبر ہے کہ کیا چل رہا ہے۔ صحافیوں کے ٹویٹس تک حکومتِ وقت سے برداشت نہیں ہو پا رہے ہیں۔ حق بات کہنا جرم بن گیا ہے، اس نئے پاکستان میں۔ دوسری جانب ٹی وی چینلز پر اسٹیبلشیائی صحافی فاشزم کا پرچار کرنے میں مصروف ہیں۔ ڈاکٹر شاہد مسعود اس کی واضح مثال ہیں جنہوں نے ایک ٹی وی پروگرام میں یہاں تک کہا کہ ان سیاست دانوں پر چھپکلیاں اور حشرات چھوڑے جائیں۔ ایسے افراد کی جگہ ذہنی امراض کا ہسپتال ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ڈاکٹر شاہد مسعود اس کی واضح مثال ہیں جنہوں نے ایک ٹی وی پروگرام میں یہاں تک کہا کہ ان سیاست دانوں پر چھپکلیاں اور حشرات چھوڑے جائیں۔ ایسے افراد کی جگہ ذہنی امراض کا ہسپتال ہے۔
حسن نثار نے بھی ایک مشہور پروگرام میں ان کو کیکر سے باندھ کر شہد لگا کر کیڑے چھوڑنے کی تجویز پیش کی ہے۔
وفاقی وزیر فیصل واڈا نے ایک اور پروگرام میں کہا کہ 5000 لوگ الٹا لٹکانے پڑیں گے۔
یہ فسطائیت کی نشانیاں ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
حسن نثار نے بھی ایک مشہور پروگرام میں ان کو کیکر سے باندھ کر شہد لگا کر کیڑے چھوڑنے کی تجویز پیش کی ہے۔
وفاقی وزیر فیصل واڈا نے ایک اور پروگرام میں کہا کہ 5000 لوگ الٹا لٹکانے پڑیں گے۔
یہ فسطائیت کی نشانیاں ہیں۔
ہم نے فاشزم کہا؛ آپ نے فسطائیت کہا۔ فرق تو صرف ترجمہ کا ہے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
ہم نے فاشزم کہا؛ آپ نے فسطائیت کہا۔ فرق تو صرف ترجمہ کا ہے۔ :)
اصل میں حکومت میں آنے سے قبل عمران خان کا خیال تھا کہ جلدی جلدی ان قومی چوروں کو پکڑیں گے۔ اور ملک کا لوٹا ہوا پیسا نکال کر آئی ایم ایف کے منہ پر ماریں گے۔
جب حکومت میں آئے تو حقیقت آشکار ہوئی کہ یہ اقتدار کے باوجود جگہ جگہ قانونی شکنجوں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ پیسا لوٹا تو ایک سیکنڈ میں جاتا ہے۔ لیکن واپس ریکور کرنےکیلئے کئی سال کا عرصہ درکار ہے۔ اس لئے دس ماہ گزرنے کے بعد نظام عدل سے مایوسی ہو کر ان فسطائی ہتھکنڈوں کو اپنانے کی کوشش کی جاری ہی ہے۔
میرے خیال میں حکومت کو پہلے نظام عدل بہتر کرنا چاہئے تھا۔ تب تک قومی چوروں کو ڈھیل دیتے۔ جب عدل کا نظام ٹھیک ہوجاتا۔ تب ان پر ہاتھ ڈالنا شروع کرتے۔ مگر جلد بازی میں سارا کام خراب کر بیٹھے ہیں :)
 

فرقان احمد

محفلین
اصل میں حکومت میں آنے سے قبل عمران خان کا خیال تھا کہ جلدی جلدی ان قومی چوروں کو پکڑیں گے۔ اور ملک کا لوٹا ہوا پیسا نکال کر آئی ایم ایف کے منہ پر ماریں گے۔
جب حکومت میں آئے تو حقیقت آشکار ہوئی کہ یہ اقتدار کے باوجود جگہ جگہ قانونی شکنجوں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ پیسا لوٹا تو ایک سیکنڈ میں جاتا ہے۔ لیکن واپس ریکور کرنےکیلئے کئی سال کا عرصہ درکار ہے۔ اس لئے دس ماہ گزرنے کے بعد نظام عدل سے مایوسی ہو کر ان فسطائی ہتھکنڈوں کو اپنانے کی کوشش کی جاری ہی ہے۔
میرے خیال میں حکومت کو پہلے نظام عدل بہتر کرنا چاہئے تھا۔ تب تک قومی چوروں کو ڈھیل دیتے۔ جب عدل کا نظام ٹھیک ہوجاتا۔ تب ان پر ہاتھ ڈالنا شروع کرتے۔ مگر جلد بازی میں سارا کام خراب کر بیٹھے ہیں :)
آپ جنہیں چور کہہ رہے ہیں، وہ آپ کی وزیراعظم کی ہمشیرہ ، اور بالواسطہ طور پر خان صاحب کو چور کہہ رہے ہیں؛ فیصلہ کون کرے گا؟ :)
 

جاسم محمد

محفلین
آپ جنہیں چور کہہ رہے ہیں، وہ آپ کی وزیراعظم کی ہمشیرہ ، اور بالواسطہ طور پر خان صاحب کو چور کہہ رہے ہیں؛ فیصلہ کون کرے گا؟ :)
عمران خان اپنے تمام اثاثوں کا حساب (منی ٹریل) سپریم کورٹ میں جمع کروا کر با عزت بری ہو چکے ہیں۔ یہ حساب ان کی اپنی پارٹی کے جہانگیر ترین نہیں دے سکے ۔ اس لئے تاحیات نااہل ہیں۔ اور کوئی سرکاری عہدہ نہیں رکھ سکتے۔
ہمشیرہ بھی آج تک کسی سرکاری عہدہ پر نہیں رہیں۔ اور ان کے پاس جو اثاثے ہیں وہ عمران خان کے وزیر اعظم بننے سے پہلے کے ہیں۔
اگر حالیہ حکومت کے بعد ان کے یا اہل و عیال کے اثاثوں میں بھرپور اضافہ ہوتا ہے تو عمران خان بھی آمدن سے زائد اثاثہ بنانے کے کیس میں دھر لیے جائیں گے۔ آپ کو پریشانی کیوں لاحق ہے؟ :)
 

فرقان احمد

محفلین
عمران خان اپنے تمام اثاثوں کا حساب (منی ٹریل) سپریم کورٹ میں جمع کروا کر با عزت بری ہو چکے ہیں۔ یہ حساب ان کی اپنی پارٹی کے جہانگیر ترین نہیں دے سکے ۔ اس لئے تاحیات نااہل ہیں۔ کوئی سرکاری عہدہ نہیں رکھ سکتے۔
ہمشیرہ بھی آج تک کسی سرکاری عہدہ پر نہیں رہیں۔ اور ان کے پاس جو اثاثے ہیں وہ عمران خان کے وزیر اعظم بننے سے پہلے کے ہیں۔
اگر اس حکومت کے بعد ان کے یا اہل و عیال کے اثاثوں میں بھرپور اضافہ نظرآتا ہے یہ عمران خان بھی آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں دھر لیے جائیں گے۔ آپ کو پریشانی کیوں لاحق ہے؟ :)
آپ نے سوال پر غور نہیں کیا؟ :) ایسا نہیں ہے کہ چور وہی ہے جو لیگی یا جیالا ہے۔ مثبت خبریں سامنے لائی جاتی ہیں وگرنہ چور ہر طرف موجود ہوں گے شاید۔ بہتر ہو گا کہ بلیم گیم میں پڑنے کی بجائے احتسابی اداروں کو آزادی کے ساتھ کام کرنے دیا جائے۔ :) دراصل، قومی چور کہیں پر بھی موجود ہو سکتے ہیں؛ ممکن ہے، جنہیں آپ قومی چور کہہ رہے ہوں، کل وہ اقتدار میں ہوں، اور آج کے مسیحا کل یہی خطابات وصول کر رہے ہوں۔ ہم تو تب بھی ان بچگانہ رویوں کی مذمت کر یں گے۔ :)
 
ایک سینئیر کا پرو لیگی ویڈیو پر کمنٹ، یہ معاملہ اب گھمبیر صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔۔


PSX-20190724-003740.jpg



یہ فسطائیت کی نشانیاں ہیں۔
دوسری جانب ٹی وی چینلز پر اسٹیبلشیائی صحافی فاشزم کا پرچار کرنے میں مصروف ہیں
ہم نے فاشزم کہا؛ آپ نے فسطائیت کہا۔ فرق تو صرف ترجمہ کا ہے۔ :)
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ایک سینئیر کا پرو لیگی ویڈیو پر کمنٹ، یہ اب گھمبیر صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔۔
بہت افسوس ناک صورتحال ہے۔ ن لیگ نے بڑے تحمل کے ساتھ تحریک انصاف کے پراپگنڈہ کو 5 سال برداشت کیا ہے۔
اب حکومت میں آ گئے ہیں تو مرنے مارنے کی بات کرنے لگ گئے ہیں۔ ایسے کیبورڈ جہادیوں کو لگام دینا پڑے گا۔
 

فرقان احمد

محفلین
بہت افسوس ناک صورتحال ہے۔ ن لیگ نے بڑے تحمل کے ساتھ تحریک انصاف کے پراپگنڈہ کو 5 سال برداشت کیا ہے۔
اب حکومت میں آ گئے ہیں تو مرنے مارنے کی بات کرنے لگ گئے ہیں۔ ایسے کیبورڈ جہادیوں کو لگام دینا پڑے گا۔
واہ! لیڈر ایسا ہو تو لگام کون دے گا! :) معیشت کی ڈوبتی کشتی کا ملاح فسطائیت کا مظاہرہ کر سکے گا اور نہ ہی این آر او دینے کی پوزیشن میں رہے گا۔ شانت رہیں! :)
 

زیک

مسافر
برابری؟ یہ کیسا لطیفہ ہے؟

امریکہ کا جی ڈی پی فی کس 62000 ڈالر پی پی پی
نسبتاً غریب ہمسائے میکسیکو کا 20000
میکسیکو کے غریب ہمسائے گواٹمالا کا 8400
پاکستان کا 5800

اب کل نامینل جی ڈی پی دیکھتے ہیں
امریکہ 20000 ارب ڈالر
میکسیکو 1200 ارب
پاکستان 278 ارب ڈالر

کیسی برابری؟
 

فرقان احمد

محفلین
مراد یہ تھی کہ اب امداد کی بجائے پاکستان کے ساتھ تجارت کو فروغ دیں۔ سرمایہ کاری وغیرہ کریں۔
بہت امریکہ چاکری کر لی۔
امداد مل جاتی تو یہ بیان نہ آتا۔ امداد نہ ملنے پر، یہ بیان ہی بنتا تھا۔ :) ان ہی بیانات کے گرد ہم زمانوں سے پھیرے لگا رہے ہیں۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
امداد مل رہی تھی اس شرط پہ کہ ایران کے خلاف امریکی مفادات کا تحفظ کرو۔
اب وطن آپس آکر معلوم ہوگا کہ کیا فیصلہ کرنا ہے :)
اتنے ہی ہم پھنے خاں ہیں تو امریکا پھیرے لگانے کی ضرورت ہی کیا ہے! :) دعوت تو آئے روز کہیں نہ کہیں سے آتی رہتی ہو گی! :)
 
Top