پہاڑوں سے سمندر تک 400 میل سائیکلنگ

زیک

مسافر
کچھ دیر بعد پہلے ریسٹ سٹاپ پر پہنچے۔ روزانہ ہر دس سے پچیس میل کے فاصلے پر ریسٹ سٹاپ تھے جہاں ٹوائلٹ، پانی اور کچھ سنیکس دستیاب تھے۔ یہ چونکہ پہلا ریسٹ سٹاپ تھا اور اس کے فوراً بعد ایک پہاڑ کی چڑھائی تھی لہذا اس ہر کافی رش تھا۔

 

زیک

مسافر
ریسٹ سٹاپ کے بعد سڑک ایک پہاڑی کے اوپر چڑھ رہی تھی جس کا نام Burnt Mountain ہے۔ چند ہی میل میں کافی چڑھائی۔

شروع کی چڑھائی خاص مشکل نہ تھی۔ لیکن پھر ایک شدید چڑھائی کا حصہ آیا۔ گیئر بدل کر granny gear یعنی آسان ترین گیئر میں گیا۔ کچھ دیر بعد خیال تھا کہ چڑھائی کم ہو جائے گی لیکن ایک موڑ کے بعد دیکھا کہ حد نگاہ تک جاری ہے۔ آہستہ آہستہ سائیکلسٹ سائیکل سے اتر کر پیدل چلنے لگے۔ کچھ دیر بعد مجھے بھی اترنا پڑا۔ چند منٹ پیدل چلنے کے بعد چڑھائی کچھ کم ہوئی تو دوبارہ سائیکلنگ شروع کی۔

معلوم تھا کہ ایک مزید شدید incline آگے ہے۔ اس کی تیاری کر رکھی تھی۔ لیکن اس کے شروع ہونے کے کچھ دیر بعد میرے آگے سب سائیکلسٹ پیدل چلنے لگے۔ مجھے ان سے بچنے کے لئے بریک لگانی پڑی۔ اب اتنا momentum نہ تھا کہ اونچائی کے آخر تک سائیکل چلاتا پہنچ سکتا۔ مجبوراً پیدل چلا۔ “چوٹی” کے پاس پہنچ کر دوبارہ سائیکل پر تیزی سے روانہ ہوا۔

کچھ ہی دیر بعد اگلا ریسٹ سٹاپ تھا۔

ریسٹ سٹاپ سے پیچھے کا منظر

 

زیک

مسافر
یہاں سے نیچے چلے تو سپیڈ بڑھتی گئی۔ کوئی 40 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سائیکلنگ کا اپنا ہی مزا ہے۔

سائیکلنگ کرتے کرتے ایک ریسٹ سٹاپ پر رکا کہ پانی کی بوتلیں بھرنی تھیں۔ میں دو بوتلوں کے ساتھ سائیکلنگ کر رہا تھا۔

 

زیک

مسافر
آخری ریسٹ سٹاپ پر بریگ کی روایت کے مطابق اٹالین آئس تھی۔ اس قت گرمی بڑھ چکی تھی لہذا اس کا خوب مزا آیا۔

 

زیک

مسافر
مرتے کیا نہ کرتے سائیکل چلا چلا کر آخر تک پہنچ ہی گئے۔ 119 کلومیٹر کی یہ رائڈ میری زندگی کی سب سے لمبی تھی۔ اس میں صرف شروع میں ایک پہاڑی نہ تھی بلکہ سارا راستہ رولنگ ہلز تھیں۔ ایک دن کی سائیکلنگ میں میں نے اس سے پہلے 1600 میٹر چڑھائی نہیں چڑھی تھی۔

آج ہمارا قیام گینزوِل کے قریب لیک لینیر پر تھا۔ جھیل کی تصویر

 

زیک

مسافر
منزل پر پہنچ کر پہلا کام ٹرک سے اپنے بیگ لینا تھا۔ سائیکل رکھی، بیگ لئے اور اندر بلڈنگ میں جگہ ڈھونڈنے لگا۔ چپے چپے پر یہاں تک کہ کاریڈار میں بھی لوگوں نے اپنے میٹریس یا سلیپنگ بیگ بچھائے ہوئے تھے۔ خیر کچھ دوستوں نے میرے لئے جگہ رکھی تھی۔ سو سامان وہاں سیٹ آپ کیا اور شاور ٹرک کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا۔

بلڈنگ کے باہر دو شاور ٹرک تھے۔ ایک چھوٹا جس میں پنکھے نہ ہونے کی وجہ سے گرمی تھی اور لہذا کوئی لائن نہ تھی اور دوسرا بڑا ٹرک جہاں لائن میں انتظار کرنا تھا۔ چونکہ میرا نہاتے وقت پسینے میں شرابور ہونے کا ارادہ نہ تھا لہذا لائن میں کھڑا ہو گیا۔ کچھ ہی دیر میں باری آ گئی۔ ٹرک کے اندر کافی شاور سٹال تھے۔ جلدی سے نہا دھو کر نکلا۔ واپس بلڈنگ میں جا کر سائیکلنگ جرسی اور شارٹس اور تولیہ سوکھنے لٹکایا۔

کچھ دیر دوستوں سے گپ شپ لگائی اور پھر کھانے کی تلاش میں نکلا۔ راستے میں ریسٹ سٹاپس پر سنیکس کھائے تھے لیکن لنچ نہیں کیا تھا اور 3000 کیلوریز برن کی تھیں۔ سڑک کے پار سرنگ کے ذریعہ گیا۔ وہاں کچھ فوڈ ٹرک اور سٹال تھے۔ ایک برگر خریدا اور وہیں لائیو میوزک سنتے ہوئے کھانے لگا۔

کچھ دیر ادھر ادھر پھرنے اور گپ شپ کے بعد نیند آنے لگی۔ لہذا نو بجے ہی کانوں میں ایئر پلگ ڈالے اور چہرے پر آئی ماسک چڑھایا تاکہ شور اور روشنی سے بچ سکوں اور سو گیا۔
 

زیک

مسافر
3 جون کو صبح ساڑھے پانچ بجے اٹھا۔ سامان پیک کیا۔ کپڑے بدلے۔ ریسٹ روم کی لائن کا مقابلہ کیا اور پھر ناشتہ وہیں ایک فوڈ سٹال سے کیا۔ فارغ ہو کر اپنے بیگ لگیج ٹرک میں رکھے۔ پونے سات بجے میں تیار تھا۔

سات بجے باقاعدہ آغاز تھا۔ کچھ لوگ چھ بجے ہی نکل لیتے تھے کہ آرام سے سائیکلنگ کریں گے یا گرمی بڑھنے سے پہلے ختم کر لیں گے۔ چند سات بجے کے بعد کہ شاید رش میں نہ جانا چاہتے تھے۔ اکثر سات بجے اکٹھے نکلتے تھے۔ اس وقت خوب رش ہوتا تھا۔ سائیکلنگ کچھ مشکل بھی ہوتی تھی کہ آپ کے ہر طرف سائیکلیں ہی سائیکلیں۔ البتہ شہر سے گزرتے ہوئے پولیس ٹریفک کنٹرول کرتے ہوئے ہمیں جلدی سے گزار دیتے تھے اور کم از کم شہر کی رش آور ٹریفک میں ہمیں نہیں پھنسنا پڑا۔ شہر سے نکل کر ہمیں سڑک پر عام ٹریفک ہی کا سامنا تھا۔
 

زیک

مسافر
کچھ دیر بعد سائیکلسٹس کچھ فاصلے پر ہو گئے۔ میں اپنے دوستوں کے ساتھ رائڈ کر رہا تھا۔ آج کے دن ہم نے اپنی بریگ ٹیم جرسی پہن رکھی تھی۔ اگر آپ بریگ کے لئے اپنی ٹیم کے ساتھ رجسٹر کرتے ہیں جس کے کم از کم دس ممبر ہوں تو بریگ کی طرف سے آپ اپنی ٹیم جرسی خود ڈیزائن کر سکتے ہیں جو پوری ٹیم کو مفت ملے گی۔ یہ کافی اچھی ڈیل ہے چونکہ سائیکلنگ جرسی مہنگی ہوتی ہے۔ ہماری ٹیم کا تھیم پائیریٹس تھا۔

آج بھی وہی فوٹوگرافر ایک اچھے مقام پر کھڑا تصاویر لے رہا تھا۔

 
Top