سیاسی منظر نامہ

جاسم محمد

محفلین
آصف زرداری اور راج نیتی کا نیا خوبصورت کھیل
12/06/2019 رؤف کلاسرا



زرداری صاحب کا پندرہ برس بعد پہلی دفعہ سیاسی جوا ناکام ہوا ہے۔ انسان جب مسلسل کامیابیاں سمیٹ رہا ہو تو اسے نہیں لگتا کہ زوال بھی آئے گا۔ ویسے زرداری صاحب نے اگر ایسا سوچ بھی لیا تھا تو اس میں ان کا قصور نہیں تھا۔ اب پندرہ برس بعد وہ جیل گئے ہیں، جہاں سے نکل کر وہ 2004 میں دبئی گئے تھے۔ ان کے جیل سے نکل کر دبئی جانے کی کہانی دلچسپ ہے۔

2002 کی بات ہے۔ میں ایک انگریزی اخبار میں رپورٹر تھا۔ امریکہ سے ایڈیٹر، شاہین صہبائی نے میسج کیا: پتہ کرو آصف زرداری ہسپتال سے غائب ہو گئے ہیں، جہاں علاج کے نام پر رکھے گئے تھے۔ شاہین صہبائی کے بقول بینظیر بھٹو، جو ان دنوں امریکہ میں تھیں، مسلسل زرداری اور ان کے سیکرٹری قیوم سومرو کو فون پر فون کر رہی تھیں لیکن فون بند مل رہا تھا۔ پریشان حال بینظیر بھٹو نے امریکہ میں ہر پاکستانی صحافی کو فون کرکے بتایا کہ زرداری کا کچھ پتہ ”“ نہیں چل رہا۔

بی بی کو خدشہ تھا کہ زرداری کو مشرف حکومت نے اغوا نہ کر لیا ہو، تاکہ ان پر دباؤ بڑھایا جائے۔ کچھ دیر بعد شاہین صہبائی کا میسج تھا: بی بی کا فون آیا تھا زرداری مل گیا ہے۔ خطرے کی کوئی بات نہیں۔ شاہین صہبائی کو احساس ہوا کوئی گڑبڑ ضرور تھی۔ مجھے کہا: ذرا پتہ کرو، کیا کہانی ہے کہ پہلے زرداری ایسا غائب ہوا کہ بینظیر بھٹو تک کو علم نہ تھا اور اب اچانک بینظیر بھٹو شانت ہو گئی ہیں۔

میں نے امین فہیم کے ایک دوست کا منت ترلا کیا کہ آج باس نے امتحان لیا ہے۔ اس نے بتایا: امین فہیم، زرداری کو ہسپتال سے خفیہ طور پر لے کر ایک بڑے صاحب سے ملانے سیف ہاؤس لے گئے تھے، جہاں کوئی بات چیت ہونا تھی۔ جلدی میں بینظیر بھٹو کو نہ بتا سکے تھے۔ بعد میں بی بی کو بتایا گیا کہ موصوف مشن پر تھے تو وہ شانت ہو گئیں۔

ان خفیہ ملاقاتوں کے جلد نتائج نکلے۔ 2004 میں زرداری ڈیل کرکے دبئی چلے گئے تھے۔ ان پندرہ برسوں میں زرداری نے جو بھی کارڈز کھیلے، سب کامیاب رہے۔ پہلے بینظیر بھٹو نہ رہیں۔ پھر صدر بن گئے۔ ان کی پارٹی محض ایک سو بیس ایم این ایز کے ساتھ نہ صرف اقتدار میں تھی بلکہ کہا جاتا تھا کہ جو زرداری نے ایک سو بیس ایم این ایز کے ساتھ حاصل کر لیا تھا وہ بھٹو اور بینظیر بھی حاصل نہ کر سکے تھے۔ زرداری نے اپنا وزیر اعظم، اپنا سپیکر، چیئرمین سینیٹ، وزرا، دو صوبوں میں حکومتیں بنا لیں اور خود صدر بن بیٹھے۔

زرداری صاحب کو یہ بات سمجھ آ گئی تھی کہ بھٹو اور بینظیر بھٹو والا روٹ نہیں لینا۔ جیسے بینظیر بھٹو نے اپنے باپ کے انجام سے سیکھا تھا کہ امریکہ سے پنگا نہیں لینا، ایسے ہی زرداری نے سیکھا کہ طاقتوروں سے گنوانی نہیں بلکہ فوائد لینے ہیں۔ اسی لیے زرداری نے جنرل کیانی کو تین سال کی توسیع دے دی کہ جناب آپ ہمیں کچھ نہ کہیں، ہم آپ کو کچھ نہیں کہیں گے۔ یوں پہلی دفعہ زرداری کو براہ راست مقتدرہ سے بات چیت کا موقع ملا۔

اس سے پہلے بینظیر بھٹو زرداری کو ان معاملات میں نہیں آنے دیتی تھیں۔ اسی لیے بینظیر بھٹو نے دبئی میں جو بھی خفیہ ملاقاتیں جنرل مشرف سے کیں، وہ سب اکیلے کی تھیں۔ اب پہلی دفعہ زرداری کو موقع ملا تھا کہ وہ مقتدر حلقوں سے براہ راست بات چیت کریں۔ پانچ سال تک صدر رہنے کے بعد زرداری کا اعتماد بہت بڑھ گیا تھا۔ نواز شریف جس طرح فیصلہ سازوں سے الجھنا شروع ہوئے اس کے بعد مقتدر حلقوں میں یہ احساس اجاگر ہوا کہ ان کی نسبت زرداری سے ڈیل کرنا آسان ہے۔

نواز شریف ہر بات کو انا کا مسئلہ بنا لیتے ہیں۔ اپنے لائے ہوئے لوگوں سے ہی پنگا لے لیتے ہیں۔ نہ صرف خود ڈوبتے ہیں بلکہ اپنے ساتھ جمہوریت کا پورا جہاز لے کر جاتے ہیں۔ زرداری اس معاملے میں سمجھدار ہیں اور اپنی اوقات دیکھ کر چلتے ہیں۔ یہی وجہ تھی کہ عزیر بلوچ اور ڈاکٹر عاصم حسین کی رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری اور ان کی جانب سے زرداری کے بارے میں دی گئی خوفناک اطلاعات کے باوجود انہیں ہاتھ تک نہیں لگایا گیا۔

عزیر بلوچ میڈیا خبروں سے غائب ہو گیا اور ڈاکٹر عاصم کو بھی بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی۔ اگرچہ جب ڈاکٹر عاصم گرفتار ہوئے تھے تو زرداری جیسے سمجھدار بندے سے بھی بڑی غلطی ہوئی، جب بڑھک ماری کہ وہ اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے۔ اس بیان سے جو نقصان ہوا، اس کی تلافی جنرل راحیل کی ریٹائرمنٹ تک نہ ہو سکی۔ اس دوران زرداری کو پاکستان واپس آنے کی اجازت نہ ملی، حالانکہ زرداری نے معافی تلافی کی کافی کوششیں کیں۔

معافی تلافی جنرل راحیل کے دور تک نہ ہو سکی؛ تاہم ان کے جانے کے بعد پھر فیصلہ سازوں کو نواز شریف کو سیدھا کرنے کے لیے ضرورت پڑی تو زرداری نے بلوچستان میں اپنے بلوچ لنکس استعمال کرتے ہوئے سینیٹ الیکشن سے پہلے حکومت گرا کر نواز شریف کو سرپرائز دیا اور سینیٹ میں چیئرمین بھی منتخب کرا لیا۔ اعلیٰ حلقوں کی کوشش تھی کہ نواز شریف کے فکس کیے جانے تک زرداری سے مہربانی برتیں۔ زرداری کو یہی تاثر ملتا رہا کہ اب معاملات بہتر ہو گئے ہیں لہٰذا جب ان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کھولا گیا تو وہ پریشان نہیں تھے ؛ تاہم انہیں اتنا تجسس ضرور تھا کہ اب نیا کیا ہونے والا ہے، کیونکہ معاملات تو کنٹرول میں تھے۔

دراصل دو تین ایسی باتیں ہوئیں جنہوں نے زرداری کے ساتھ رومانس ختم کرنے کی راہ ہموار کی۔ پہلی بات، نواز شریف کو جیل ہو گئی تھی لہٰذا زرداری کی مزید ضرورت نہیں رہ گئی تھی۔ دوسری، عمران خان کو سیدھا رکھنے کی خاص ضرورت نہیں تھی، جیسے نواز شریف کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے زرداری یا عمران خان کی ضرورت پڑتی تھی کیونکہ عمران خان آرام سے وہی کچھ کر رہے تھے جو کرنے کا کہا جا رہا تھا لہٰذا ان کے نواز شریف بننے کے امکانات نہیں تھے، جس کے لیے زداری کو باہر رکھنے کی ضرورت ہو۔ تیسری وجہ یہ سمجھ لینا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم سے مسائل پیدا ہو رہے تھے، جس کے گرو زرداری تھے۔

ممکن ہے یہ ساری باتیں برداشت کر لی جاتیں، لیکن جب بلاول بھٹو نے پی ٹی ایم کے محسن داوڑ اور علی وزیر کے ساتھ مل کر چیلنج کیا تو وہ سب سہولتیں واپس لینے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ یقیناً بلاول نے یہ سب کچھ اپنے باپ کے کہنے پر کیا تھا۔ زرداری نے اس بار بلاول سے وہی غلطی کرائی جو انہوں نے خود جنرل راحیل کے دور میں اینٹ سے اینٹ بجانے کا بیان دے کرکی تھی۔ جب پختون تحریک کے ساتھ مل کر دباؤ بڑھانے کی کوشش کی گئی تو پھر طاقتوروں نے سوچا، بہت ہو گیا۔ ان کا خیال تھا کہ زرداری بلیک میل کرنے پر اتر آئے ہے۔

زرداری نے اپنے تئیں جوا درست کھیلا تھا۔ انہیں احساس ہوا تھا کہ پی ٹی ایم فیصلہ سازوں کے لیے بڑا سر درد بننے والی ہے اور وہ اس معاملے کو کیش کرا سکتے ہیں ؛ تاہم وہ یہ سمجھنے میں ناکام رہے کہ پی ٹی ایم کو اب معافی نہیں ملنی اور جو قوتیں ان کے ساتھ کھڑی ہوں گی، وہ بھی رگڑی جائیں گی۔ زرداری کا خیال تھا کہ نواز شریف کو جیل میں ڈالنے اور پی ٹی ایم سے بگڑتے تعلقات کے بعد ان کی ضرورت بڑھ جائے گی۔ یہیں، سب پر بھاری صاحب، مار کھا گئے کہ انہیں پتہ نہ تھا، اس دفعہ فیصلہ سازوں نے بھی سب کشتیاں جلانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ اب جب تک نیا سوار گھوڑے کی لگام تھام کر سین پر نمودار نہیں ہوتا، زرداری کو انتظار کرنا ہو گا۔

زرداری جیسے راؤ انوار کو اپنا لاڈلا بچہ سمجھتے تھے ویسے ہی وہ چند برسوں سے خود کو بھی مقتدر حلقوں کا لاڈلا سمجھنے لگ گئے تھے۔ جنہوں نے انہیں لاڈلا ہونے کا تاثر دیا تھا انہوں نے ہی نیچے سے سیڑھی کھینچ لی ہے۔ راج نیتی میں یہی کچھ ہوتا ہے۔ گلہ یا شکوہ کیسا۔ مجھے یقین ہے، خود زرداری راج نیتی کے اس کھیل پر مسکرا رہے ہوں گے کہ اس دفعہ غلط چال چل گئے۔ سب اندازے غلط نکلے۔

اب زرداری کو نئی چال کے لیے سوچ سمجھ کر نئی بازی کھیلنا ہو گی۔ جلدی کاہے کی؟

عوام نہ گھبرائیں۔ یہی تو راج نیتی کے صدیوں پرانے کھیل کی خوبصورتی ہے۔ اس میں جو بہتر بارگین، اعصاب پر کنٹرول اور صبر کرنا جانتا ہے، وہی سکندر کہلاتا ہے ورنہ ہمارے جیسے عام جذباتی عوام تو اس کھیل میں پیادوں کی طرح سب سے پہلے مارے جاتے ہیں۔
بشکریہ روزنامہ دنیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
مجھے یقین ہے، خود زرداری راج نیتی کے اس کھیل پر مسکرا رہے ہوں گے کہ اس دفعہ غلط چال چل گئے۔ سب اندازے غلط نکلے۔
62202321_10156219721131766_4080783139578839040_o.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
ایڈوکیٹ عبدالوہاب بلوچ "کانا جج" سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی پارٹی کے لیڈر رہ چکے ہیں۔ انتخابا ت میں ناکامی کے بعد انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کو اپنی بیٹی ٹیرین وائٹ خان الیکشن پیپرز میں ظاہر نہ کرنے پر عہدہ سے ہٹانے کی پٹیشن دائر کی تھی۔ اور بعد میں واپس لے لی۔
ایسے کرائے کے وکلا کے بارہ میں مشہور ہے:
"پیدا ہوا جو وکیل تو شیطان بولا لو آج میں بھی صاحب اولاد ہو گیا"
 

آصف اثر

معطل
پاکستان میں اکثر سیاستدانوں پر کرپشن کے کیسز کچھ اسی طرح کے ہیں۔

کسی کی پراپرٹی ہونا کوئی جرم نہیں،چیف جسٹس - ایکسپریس اردو
اسلام آباد:

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کهوسہ نے کہا ہے کہ کسی کی پراپرٹی ہونا کوئی جرم نہیں، اگر پرائیویٹ طور پر کوئی شخص اپنا کام کرتا ہے تو یہ کوئی جرم نہیں۔


چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سوئی نادرن کے سب انجنیئر آصف محمود کے آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکهتے ہوئے ملزم کی بریت کے خلاف نیب کی اپیل خارج کردی۔ ٹرائل کورٹ نے آصف محمود کو 7 سال قید کی سزا سنائی تهی لیکن ہائی کورٹ نے آصف محمود کو بری کر دیا تها۔

چیف جسٹس آصف سعید کهوسہ نے نیب وکیل سے کہا کہ آپ نے آصف محمود کے خلاف اتنا سنگین الزام لگادیا، آپ کے پاس اس کا کیا ثبوت ہے؟۔ نیب وکیل نے بتایا کہ سب انجنیئر آصف محمود کی تنخواہ 5 ہزار روپے تهی اور ان کا ذاتی پلازہ اور پراپرٹی تهی، ہم نے ان کی ساری پراپرٹی کی تفصیل پیش کی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کی پراپرٹی ہونا کوئی جرم نہیں، آپ نے کیسے ثابت کیا کہ اس نے کرپشن کی؟۔ آپ نے پراپرٹی کی تفصیل بتا دی لیکن کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں دیا، ہم نے دیکهنا ہے کہ کیا اس نے سروس میں آنے کے بعد پلازہ بنایا، نیب کو اس وقت ساڑهے دس مرلے والے ہی نظر آتے تهے۔

نیب وکیل نے کہا کہ ملزم نے کہا ہے کہ وہ ملازمت کے ساتھ پراپرٹی کا کام بهی کرتا تها۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بل گیٹس نے اپنے ہاتھ سے کچھ چیزیں بنانی شروع کیں آج وہ دنیا کا امیر آدمی ہے، پرائیویٹ طور پر اگر کوئی کام کرتا ہے تو یہ کوئی جرم نہیں، آپ نے سارا کیس ملزم کے بیان پر بنایا ہے، اگر بیان پر کیس کهڑا کریں گے تو پلازے کے ساتھ آپ کا کیس بهی گر جائے گا۔

چیف جسٹس نے زیر التوا مقدمات سے متعلق ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ میں پورے ملک کی صرف 133 کرمنل اپیلیں رہ گئی ہیں، کچھ ہفتوں بعد فوجداری اپیلیں صفر ہوں گی، وکیل انتظار کریں گے کہ کوئی کرمنل اپیل آئے۔
 

جاسم محمد

محفلین
نیب وکیل نے کہا کہ ملزم نے کہا ہے کہ وہ ملازمت کے ساتھ پراپرٹی کا کام بهی کرتا تها۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بل گیٹس نے اپنے ہاتھ سے کچھ چیزیں بنانی شروع کیں آج وہ دنیا کا امیر آدمی ہے، پرائیویٹ طور پر اگر کوئی کام کرتا ہے تو یہ کوئی جرم نہیں، آپ نے سارا کیس ملزم کے بیان پر بنایا ہے، اگر بیان پر کیس کهڑا کریں گے تو پلازے کے ساتھ آپ کا کیس بهی گر جائے گا۔
ایک شخص جو کبھی سرکاری عہدہ پر نہیں رہا، اس کا اس شخص سے کیسے مقابلہ کیا جا سکتا ہے جس کا پورا پورا خاندان کئی سالوں سے سرکاری خزانہ میں نک و نک رہ چکا ہو؟
نیب قانون کے تحت آمدن سے زائد اثاثے پکڑے جانے پر بار ثبوت (منی ٹریل) پیش کرنا ملزم کا کام ہے۔ اس کیس میں ملزم نے جائیداد پراپرٹی بزنس سے بنائے ہیں جسے منی ٹریل کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔
 

آصف اثر

معطل
ایک شخص جو کبھی سرکاری عہدہ پر نہیں رہا، اس کا اس شخص سے کیسے مقابلہ کیا جا سکتا ہے جس کا پورا پورا خاندان کئی سالوں سے سرکاری خزانہ میں نک و نک رہ چکا ہو؟
نیب قانون کے تحت آمدن سے زائد اثاثے پکڑے جانے پر بار ثبوت (منی ٹریل) پیش کرنا ملزم کا کام ہے۔ اس کیس میں ملزم نے جائیداد پراپرٹی بزنس سے بنائے ہیں جسے منی ٹریل کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔
یہی تو مسئلہ ہے کہ جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ ثابت نہیں کیے جاسکے۔ الزامات اتنے لگائے جائے جتنے ثابت کیے جاسکے اور سب کا احتساب ہو، چاہے وہ بندوق بردار ہوں، یا غیر مسلح۔
 
نصب شدہ بس اپنے ملک میں ہی شیر ہیں :)
قوم یوتھ کو اس بار ایک نئی قسم کی بتی کے پیچھے لگایا گیا ہے۔

ساری دنیا کے لیڈر اسرائیلی وزیراعظم کے استقبال کے لیے کھڑے ہیں ماسوائے اپنے خان کے۔ وا خان وا۔۔ دل خوش کر دیا۔

اسرائیل اس تنظیم کا نا رکن، نا آبزرور نا پارٹنر نا مہمان۔
 

جاسم محمد

محفلین
قوم یوتھ کو اس بار ایک نئی قسم کی بتی کے پیچھے لگایا گیا ہے۔

ساری دنیا کے لیڈر اسرائیلی وزیراعظم کے استقبال کے لیے کھڑے ہیں ماسوائے اپنے خان کے۔ وا خان وا۔۔ دل خوش کر دیا۔

اسرائیل اس تنظیم کا نا رکن، نا آبزرور نا پارٹنر نا مہمان۔
D9BuoieXsAIbx1X.jpg:large
 

جاسم محمد

محفلین
اسپیس ایکوموڈیشن کو ملحوظ رکھیے۔ روحانی بھی چور ٹھہرا۔ امریکا زندہ باد!
کل سے لفافوں اور اپوزیشن نے کھپ ڈالی ہوئی تھی کہ خان کو کسی نے منہ نہیں لگایا۔ دوسری طرف بھارتیوں کو اپنے مودی کی فکر کھائے جا رہی ہے۔
D9BS_YvXkAAgozY.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
اگلے امریکی صدارتی امیدوار جو بیڈن نے بھی "ووٹ کو عزت دو" کا نعرہ لگا دیا ہے۔ الیکشن چوری کرنے کا الزام روسی صدر پوٹن پر لگا دیا۔
بکسہ چور:
D9BZ5i2XkAYk274.jpg
 
Top