لیفٹیننٹ جنرل کو قید با مشقت، بریگیڈئیراورحساس ادارے کے افسر کو سزائے موت کی توثیق

جاسم محمد

محفلین
ادارے چلانا آپ کا کام ہے، پالیسی بنانا آپ کا کام ہے لیکن جس طرح آپ نے فری ہینڈ دے رکھا ہے اس سے اوپریشن واضح طور پر حد سے بڑھتا جا رہا ہے۔
کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ سول حکومت عسکری اداروں کو اپنی آئینی و قانونی حدود میں رکھنے کیلئے اقدامات کرے؟
 

جان

محفلین
کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ سول حکومت عسکری اداروں کو اپنی آئینی و قانونی حدود میں رکھنے کیلئے اقدامات کرے؟
میں محض یہ چاہتا ہوں کہ اگر حکومتِ وقت میں ان کو آئین و قانون میں لانے کی سکت نہیں ہے تو کم از کم ان کے اقدامات کو خاموشی سے برداشت کریں، یہ سیاسی ایمان کا کم سے کم درجہ ہے لیکن حکومتِ وقت چاپلوسی میں اس سے بھی آگے نکل کر پبلِکلی ان کے اقدامات کی حمایت کے گن گانا شروع کر دیتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جب آپ سے ججوں کے ریفرنسز کی بابت بات ہوتی ہے آپ فوراً دفاع کے لیے نواز شریف کی حملے کی داستان لے آتے ہیں
بھائی موازنہ کرنے کا مقصد ان ریفرنسز کا دفاع نہیں۔ بلکہ یہ بتانا ہے کہ اپوزیشن اپنے دور حکومت میں معزز ججوں کیساتھ جو سلوک کرتی رہی ہے۔ تحریک انصاف حکومت اس کے قریب سے بھی نہیں گزری۔
ایک معزز جج کے خلاف بیرون ملک اثاثے ملنے پر صرف ریفرنس دائر کیا ہے۔ جو کہ جوڈیشل کونسل میں غلط بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ جج کو نواز شریف کی طرح اپنی پوسٹ سے ہٹایا نہیں ہے۔
جوڈیشل کونسل میں صرف کیس دائر کرنے پر معزز جج مجرم کیسے ثابت ہوں گے؟ یا حکومت کی بدنیتی کیسے ثابت ہوگی؟
 
یہ سب بتانے کا مقصد؟ ظاہر ہے جس ملک کا ہر ادارہ اور محکمہ چپڑاسی سے لے کر افسر شاہی تک کرپشن اور بدعنوانی میں ملوث ہے۔ وہاں فوجی ادارہ کیسےپاک صاف رہ سکتا ہے؟
یہ طرز دفاع اپوزیشن جماعتوں کا پرانا طریقہ واردات ہے۔اپنی کرپشن کی داستانیں سامنے آنے پر بجائے اپنا نام صاف کرنے کہ کہتے ہیں کہ اگر ہم کرپٹ ہیں تووہ بھی تو کرپٹ ہیں۔ اس گھٹیا دفا ع کو انگریزی محاورہ میں کس خوبصورت انداز میں بیان کیا گیا ہے:
You scratch my back I scratch yours
یعنی جب تک کرپٹ فوجیوں کا احتساب نہیں ہوتا، کرپٹ سیاست دانوں، ججوں کا بھی احتساب نہ کرو۔ اور جیسا نظام چل رہا ہے چلنے دو۔ سبحان اللہ۔
پہلا مقصد تو یہ کہ لڑیِ نایاب جرنیلوں و ہمنواؤں کے کرتوتوں کے بارے میں ہے، سوچا ذرا یادداشت بہتر ہو جائے۔ باقی اگر آپ ان مہا کرپشن داستانوں پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتے تو کوئی گل نہیں۔ اسی وی نہیں کرنا چاہندے، کالے ویگو ڈالے تو بڑا ڈر لگدا اے۔ ;)

دوسرا مقصد تیلی لگانا تھا، میرا مطلب ہے آپ کو تھوڑا وارم اپ کرنا تھا۔:tongueout:

:)
 

جاسم محمد

محفلین
میں محض یہ چاہتا ہوں کہ اگر آپ میں ان کو آئین و قانون میں لانے کی سکت نہیں ہے تو کم از کم ان کے اقدامات کو خاموشی سے برداشت کریں، یہ سیاسی ایمان کا کم سے کم درجہ ہے
اچھا۔ حالیہ چیک پوسٹ والے سانحہ کے بعد حکومتی وزرانے چپ کا روزہ رکھ لیا تھا۔ البتہ اپوزیشن نے پارلیمان میں جا کر اس پر سیاست شروع کر دی۔
چار و نچار حکومت کے پشتون وزرا کو ان الزامات کا جواب دینا پڑا جو اپوزیشن والے عسکری اداروں پر لگا رہے تھے۔
اب یہ بھی غلط کیا؟
 

جاسم محمد

محفلین
باقی اگر آپ ان مہا کرپشن داستانوں پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتے تو کوئی گل نہیں۔
ان کیسز پر بات کرنا بیکار ہے۔ کیونکہ پچھلے 9 ماہ سے حکومت، فوج اور عدلیہ ایک پیج پر ہونے کے باوجود صرف ملک ریاض سے 450 ارب روپے کی ریکوری کروانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ دیگر بڑے کرپشن کیسز میں ریکوری تو دور سزائیں تک عدالتیں سُنا نہیں پائی ہیں۔ ضمانت پر ضمانت، پیشی پہ پیشی ۔ یہ اس ملک کا احتسابی نظام ہے۔
ان حالات میں یہ توقع رکھنا کے فوج میں ہونے والی کرپشن پر ہاتھ ڈالا جائے گا محض خام خیالی کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ پہلے کرپٹ سیاست دانوں، بیروکریٹس اور ججوں سے تو نبڑلیں۔
 

جان

محفلین
اچھا۔ حالیہ چیک پوسٹ والے سانحہ کے بعد حکومتی وزرانے چپ کا روزہ رکھ لیا تھا۔ البتہ اپوزیشن نے پارلیمان میں جا کر اس پر سیاست شروع کر دی۔
چار و نچار حکومت کے پشتون وزرا کو ان الزامات کا جواب دینا پڑا جو اپوزیشن والے عسکری اداروں پر لگا رہے تھے۔
اب یہ بھی غلط کیا؟
اگر تحریک انصاف کو حقیقی معنوں میں سیاست کرنی آتی تو اسمبلی میں اپوزیشن کو سیاست کرنے کا موقع ہی نہیں ملنا تھا۔ دونوں ارکان اسمبلی کو پارلیمنٹ میں لا کر ان کی بات سنیں، یہی انصاف کا تقاضا ہے کہ دونوں موقف سامنے آنے چاہیئں نہ کہ صرف سٹیٹ (اسٹیبلشمنٹ) کا۔ اس سے باآسانی معاملہ ٹھنڈا کیا جا سکتا تھا، بندے بھی ان کے مرے اور کیس بھی ان پر چلا اور اس سے بڑھ کر یہ کہ پوری تحریک انصاف فوج کی چاپلوسی میں مصروف ہے۔ اگر آپ یہ سب کچھ نہیں بھی کر سکتے تو بھی کوئی بات نہیں لیکن کم از کم اپوزیشن کی بات سننے کا حوصلہ تو ہونا چاہیے وہ بھی بالکل نہیں، فاشزم اسے ہی کہتے ہیں کہ آپ ڈنڈے کی زور پر اپنی مرضی مسلط کرنا شروع کر دیں اور کوئی بات بھی نہ کرے۔
 

جاسم محمد

محفلین
دونوں ارکان اسمبلی کو پارلیمنٹ میں لا کر ان کی بات سنیں، یہی انصاف کا تقاضا ہے کہ دونوں موقف سامنے آنے چاہیئں نہ کہ صرف سٹیٹ (اسٹیبلشمنٹ) کا۔
جب اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نیب کی تحویل میں تھے تو آئے روز ان کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوتے۔ وہ اسمبلی آتے، نیب کے ادارہ کو گالیاں دیتے اور واپس چلے جاتے۔ اس دوران پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی صدارت بھی کرتے اور نیب کے افسران کو بلا کر ان کی تضحیک کرتے۔
حکومت یہ تاریخ دہرانے کے موڈ میں نہیں ہے۔
 

جان

محفلین
جب اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نیب کی تحویل میں تھے تو آئے روز ان کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوتے۔ وہ اسمبلی آتے، نیب کے ادارہ کو گالیاں دیتے اور واپس چلے جاتے۔ اس دوران پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی صدارت بھی کرتے اور نیب کے افسران کو بلا کر ان کی تضحیک کرتے۔
حکومت یہ تاریخ دہرانے کے موڈ میں نہیں ہے۔
حکومت اگر آزادی رائے کا حق دینے میں بھی اپنی توہین سمجھتی ہے تو پھر یقیناً تحریکِ انصاف فاشسٹ پارٹی کے طور پر سامنے آئی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگر آپ یہ سب کچھ نہیں بھی کر سکتے تو بھی کوئی بات نہیں لیکن کم از کم اپوزیشن کی بات سننے کا حوصلہ تو ہونا چاہیے وہ بھی بالکل نہیں، فاشزم اسے ہی کہتے ہیں کہ آپ ڈنڈے کی زور پر اپنی مرضی مسلط کرنا شروع کر دیں اور کوئی بات بھی نہ کرے۔
قومی اسمبلی کے ہر اجلاس میں پہلے اپوزیشن اراکین کو بولنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ وہ اپنی روایتی ٹر ٹر کر کے حکومتی اراکین کا موقف سنے بغیر احتجاج یا اسمبلی کا واک آؤٹ کر جاتے ہیں۔
کل سپیکر اسمبلی اسد قیصر کی غیرموجودگی میں ڈپٹی سپیکر نے پہلے بولنے کا موقع حکومتی رکن کو دے دیا۔ جن کے پرجوش خطاب کی تاب نہ لا کر اپوزیشن ہتھے سے اکھڑ گئی۔ نتیجتاًاجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ جسے باہر میڈیا میں آکر کیش کروایا گیا کہ حکومت فیشسٹ ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت اگر آزادی رائے کا حق دینے میں بھی اپنی توہین سمجھتی ہے تو پھر یقیناً تحریکِ انصاف فاشسٹ پارٹی کے طور پر سامنے آئی ہے۔
جس طرح شہباز شریف نے نیب کی تحویل میں جانے کے بعد قومی اسمبلی کو احتساب کے ادارہ کے خلاف بیان بازی کیلئے استعمال کیا تھا۔ ویسے ہی اپوزیشن چاہتی ہے کہ محسن داوڑ اور علی وزیر کو فوج کی تحویل سے نکال کر اسمبلی لایا جائے۔ جہاں یہ اپنی روایتی طرز پر فوج کے ادارہ کے خلاف بیان بازی کریں۔
اگر ایسا کرنے سے ملک بہتری کی طرف جائے گا تو اپوزیشن کا یہ شوق بھی پورا کر دینا چاہئے۔
 

فرخ

محفلین
کیا یہ افسران سپریم کورٹ میں ان فیصلوں کو چیلنچ کر سکتے ہیں؟ میں نے سُنا تھا کہ فوجیوں کو اب کورٹ مارشل کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کا حق مل چُکا ہے۔۔۔۔
 
کیا یہ افسران سپریم کورٹ میں ان فیصلوں کو چیلنچ کر سکتے ہیں؟ میں نے سُنا تھا کہ فوجیوں کو اب کورٹ مارشل کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کا حق مل چُکا ہے۔۔۔۔
کیا یہ افسران سپریم کورٹ میں ان فیصلوں کو چیلنچ کر سکتے ہیں؟ میں نے سُنا تھا کہ فوجیوں کو اب کورٹ مارشل کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کا حق مل چُکا ہے۔۔۔۔
ملٹری کورٹ مارشل کے خلاف پہلی اپیل کے لیے فوج کے اندر موجود JAG (جج ایڈووکیٹ جنرل) کی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر کوئی وہاں اپیل نہیں کرتا تو قانوناً پہلے وہ ہائی کورٹ میں اپنا مقدمہ لائے گا۔

مزید برآں یہ کہ کسی بھی سرکاری ادارے کے متعلق کیس کی شنوائی پہلے ہائی کورٹ میں ہوتی ہے۔
 

آورکزئی

محفلین
جو میں نے سنا اور پڑھا۔۔ امید ہے کہ وہ غلط ہوگا۔۔۔ اور دعا بھی یہی ہے۔۔۔
سول افسر۔۔ ڈاکٹر کی بہت عرصہ قبل موت ہوچکی ہے۔۔۔ اور یہ دو فوجی افسران پاکستان میں نہیں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top