ا صلاح سخن: ’اے ہلالِ شبِ گریۂ نیم جاں‘

فاخر

محفلین
اے ہلال شب ِ گریۂ نیم جاں
غزل
حضرت الف عین صاحب مدظلہ سے درخواست کے ساتھ:
اے ہلالِ شبِ گریۂ نیم جاں
دید تیری ہوئی ہے نہیں! آ بھی جا

رویت ِ شاہد دلربا کے سوا
کچھ نہیں زندگی ،مہ جبیں! آ بھی جا

عدم رویت میں فقہا نے یہ ہے کہا
صوم جائز نہیں ، دل نشیں! آ بھی جا

تونہیں ، توکہاں؟ لذتِِ نیم شب
قرب بھی ہو ذرا، نازنیں! آ بھی جا

سجدۂ شوق میں، تیری صورت نہاں
دل نشیں ، میرے ماہِ مبیں! آ بھی جا

گریہ ٔ شب ہے تو ، نالہء غم بھی ہو
حاصل عشق تو ، نازنیں! آ بھی جا

خانۂ دل میں ہے میرے، صورت تری
نازنیں میرے دل کے مکیں! آ بھی جا

کشتۂ جان ہے، فاخرِؔ بے نوا
لب پہ ہے ، میری جاں واپسیں، آ بھی جا

نوٹ: دیگر مصلحین حضرات کی آراء کا بھی ’’بصد شوق ‘‘ انتظار ہے۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
اے ہلال شب ِ گریۂ نیم جاں
غزل
حضرت الف عین صاحب مدظلہ سے درخواست کے ساتھ:
اے ہلالِ شبِ گریۂ نیم جاں
دید تیری ہوئی ہے نہیں! آ بھی جا

رویت ِ شاہد دلربا کے سوا
کچھ نہیں زندگی ،مہ جبیں! آ بھی جا

عدم رویت میں فقہا نے یہ ہے کہا
صوم جائز نہیں ، دل نشیں! آ بھی جا

تونہیں ، توکہاں؟ لذتِِ نیم شب
قرب بھی ہو ذرا، نازنیں! آ بھی جا

سجدۂ شوق میں، تیری صورت نہاں
دل نشیں ، میرے ماہِ مبیں! آ بھی جا

گریہ ٔ شب ہے تو ، نالہء غم بھی ہو
حاصل عشق تو ، نازنیں! آ بھی جا

خانۂ دل میں ہے میرے، صورت تری
نازنیں میرے دل کے مکیں! آ بھی جا

کشتۂ جان ہے، فاخرِؔ بے نوا
لب پہ ہے ، میری جاں واپسیں، آ بھی جا

نوٹ: دیگر مصلحین حضرات کی آراء کا بھی ’’بصد شوق ‘‘ انتظار ہے۔

ہماری صلاح
ہلالِ شبِ گریۂ نیم جاں مطلب؟

دید تیری ہوئی ہے نہیں کچھ غیر فصیح لگ رہا ہے، ’’ دید تیری ہوئی ہی نہیں یا دید تیری نہیں ہوئی ہے کہا جانا چاہیے۔

’رویت ِ شاہد دلربا ‘ جو خود شاہد ہے اس کی رویت چہ معنی؟

’’سجدۂ شوق میں، تیری صورت نہاں ‘‘ کیا ثبوت پیش کرتے ہیں اس بیان کا؟

’’گریہ ٔ شب ہے تو ، نالہء غم بھی ہو‘‘ گریہٗ شب اور نالہٗ غم میں کیا فرق پیش کرتے ہیں ؟

’’لب پہ ہے ، میری جاں واپسیں‘‘ مطلب؟

اس مرتبہ صلاح میں صرف سوالات ہیں جو خود اپنی معلومات کے لیے ہیں۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
آ بھی جا خطاب کس سے ہے؟ محبوب سے یا رمضان /عید کے چاند سے؟ یا دونوں سے؟
انداز بیان ہر شعر میں بہت مجہول ہے، کہیں ردیف بے معنی محسوس ہوتی ہے کہیں قافیہ
محض اوزان پر پورا اترنا ہی شاعری نہیں، شاعری چیزے دیگر است۔
عدم میں دال پر فتحہ ہوتا ہے
جانِ واپسیں تو معروف ہے، جاں واپسیں کیا ترکیپ ہے؟
 

فاخر

محفلین
آ بھی جا خطاب کس سے ہے؟ محبوب سے یا رمضان /عید کے چاند سے؟ یا دونوں سے؟
انداز بیان ہر شعر میں بہت مجہول ہے، کہیں ردیف بے معنی محسوس ہوتی ہے کہیں قافیہ
محض اوزان پر پورا اترنا ہی شاعری نہیں، شاعری چیزے دیگر است۔
عدم میں دال پر فتحہ ہوتا ہے
جانِ واپسیں تو معروف ہے، جاں واپسیں کیا ترکیب ہے؟
کوشش کرتا ہوں ، کچھ کام کی بات ہوجائے ۔ ابھی تو ’’ابتدائے عشق‘‘ ہے ،کبھی قافیہ بے معنی سا محسوس ہوتا ہے تو کبھی بیچاری ردیف ٹوٹی پھوٹی سی نظر آتی ہے ۔ ویسے ان شاء اللہ الرحمٰن آپ کی خصوصی نظر کرم اور محفلین کی توجہ سے اس عشق میں ’’روانی‘‘ بھی آجائے گی۔
 

فاخر

محفلین
حسب الحکم حضرت الف عین صاحب مدظلہ ، اس غزل کوبعد تصحیح کے پھر پیش کرنے کی جسارت کررہاہوں ۔
اے ہلال ِ شب ِ گریۂ نیم جاں !


اے ہلالِ شبِ گریۂ نیم جاں
اپنے دیدار کو دل نشیں ، آبھی جا

رویت ِ شاہد ِدلربا کے سوا
تلخ ہے زندگی، مہ جبیں ، آبھی جا

تونہیں توکہاں؟ لذت ِنیم شب
قرب بھی ہو عطا، نازنیں آبھی جا

قطرہ ٔ اشک میں ،نالۂ ہجر میں
ہاں مگر تو ہی ہے جاگزیں ، آبھی جا

گریہ ٔ شب کا تو، حاصل اشک ہے
مایۂ عشق تو ، نازنیں،آ بھی جا

خانۂ دل میں ہے تیری صورت نہاں
مرحبا ! میرے دل کے مکیں! آ بھی جا

عالمِ ہجر کی سختیاں کیا کہوں ؟
سامنے ہے مئے آتشیں، آبھی جا

کشتۂ جان ہے، فاخر بے نوا
لب پہ ہے اب دَمِ واپسیں ، آبھی جا

نوٹ: دیگر عروضی صاحبان سے بھی ’’توجہ ‘‘ کی درخواست ہے ۔’’ شیشہء ناب ‘‘ والی غزل پر کل غور و خوض کرتا ہوں ،تب تک اس غزل ’’اے ہلال ِ شب ِ گریہ نیم جاں‘‘ پر تبصرہ کریں ۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

فاخر

محفلین
كوئی بات نہیں ! ویسے رمضان المبارک کے مبارک ایام چل رہے ہیں ؛ اس لیے میں کچھ نہیں کہوں گا ۔ ویسے یہ سب تو آپسی محبت ہے ،اگر یہاں رگڑے جھگڑے نہ ہوں گے تو پھر کہاں ہوں گے ؟ ’’مے خانہ میں ہی تو میکش جھگڑتے ہیں۔ کبھی آپ نے واعظ کو منبر پر لڑتے دیکھا ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
مجھے تو محض 'کاسمیٹک' تبدیلیاں ہی لگ رہی ہیں
اے ہلالِ شبِ گریۂ نیم جاں
اپنے دیدار کو دل نشیں ، آبھی جا
... وہی بات، خطاب کس سے ہے چاند سے یا محبوب سے؟

رویت ِ شاہد ِدلربا کے سوا
تلخ ہے زندگی، مہ جبیں ، آبھی جا
.... شاید سوا کی جگہ بغیر یا بِنا استعمال کریں تو وہ مطلب نکلے، لیکن شاہد کی ضرورت اب بھی نہیں سمجھ سکا
لفظ کوئی بھی استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے جواز بھی ضروری ہے، جسے شاعری کی زبان میں 'قرہنہ' کہتے ہیں۔ معذرت کہ شاہد سے شاہدانِ بازاری کی طرف خیال جاتا ہے

تونہیں توکہاں؟ لذت ِنیم شب
قرب بھی ہو عطا، نازنیں آبھی جا
.. तू یا तो، محبوب کا دیدار کیا صرف نیم شب میں ہی درکار ہے؟ وہی بات کہ کوئی قرینہ نہیں کہ نیم شب کا کوئی قرینہ نہیں
قرب بھی؟ بھی بھرتی کا نہیں؟ قرب کے علاوہ بھی کچھ چاہیے؟

قطرہ ٔ اشک میں ،نالۂ ہجر میں
ہاں مگر تو ہی ہے جاگزیں ، آبھی جا
... قطرۂ اشک تو مانا جا سکتا ہے کہ محبوب آنکھوں میں ہے تو اشک میں محبوب کی صورت ہو سکتی ہے لیکن نالہ ہجر کا کوئی قرینہ نہیں
ہاں مگر.... تب کہا جاتا ہے کہ بظاہر کوئی دوسری صورت حال ہو، لیکن یہاں کوئی دوسری صورت نہیں

گریہ ٔ شب کا تو، حاصل اشک ہے
مایۂ عشق تو ، نازنیں،آ بھی جا
... پہلے مصرع میں کیا بات کہی گئی ہے، واضح نہیں

خانۂ دل میں ہے تیری صورت نہاں
مرحبا ! میرے دل کے مکیں! آ بھی جا
...... ٹھیک

عالمِ ہجر کی سختیاں کیا کہوں ؟
سامنے ہے مئے آتشیں، آبھی جا
..... مئے آتشیں تو مے کش کے لیے انعام ہے، ہجر کی سختیوں سے تعلق؟

کشتۂ جان ہے، فاخر بے نوا
لب پہ ہے اب دَمِ واپسیں ، آبھی جا
... کشتۂ جاں سے مطلب بستر مرگ تو نہیں نکلتا، راست کہا جائے کہ
مرنے والا ہے اب فاخر بے نوا
 

فاخر

محفلین
مجھے تو محض 'کاسمیٹک' تبدیلیاں ہی لگ رہی ہیں
اے ہلالِ شبِ گریۂ نیم جاں
اپنے دیدار کو دل نشیں ، آبھی جا
... وہی بات، خطاب کس سے ہے چاند سے یا محبوب سے؟

رویت ِ شاہد ِدلربا کے سوا
تلخ ہے زندگی، مہ جبیں ، آبھی جا
.... شاید سوا کی جگہ بغیر یا بِنا استعمال کریں تو وہ مطلب نکلے، لیکن شاہد کی ضرورت اب بھی نہیں سمجھ سکا
لفظ کوئی بھی استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے جواز بھی ضروری ہے، جسے شاعری کی زبان میں 'قرہنہ' کہتے ہیں۔ معذرت کہ شاہد سے شاہدانِ بازاری کی طرف خیال جاتا ہے

تونہیں توکہاں؟ لذت ِنیم شب
قرب بھی ہو عطا، نازنیں آبھی جا
.. तू یا तो، محبوب کا دیدار کیا صرف نیم شب میں ہی درکار ہے؟ وہی بات کہ کوئی قرینہ نہیں کہ نیم شب کا کوئی قرینہ نہیں
قرب بھی؟ بھی بھرتی کا نہیں؟ قرب کے علاوہ بھی کچھ چاہیے؟

قطرہ ٔ اشک میں ،نالۂ ہجر میں
ہاں مگر تو ہی ہے جاگزیں ، آبھی جا
... قطرۂ اشک تو مانا جا سکتا ہے کہ محبوب آنکھوں میں ہے تو اشک میں محبوب کی صورت ہو سکتی ہے لیکن نالہ ہجر کا کوئی قرینہ نہیں
ہاں مگر.... تب کہا جاتا ہے کہ بظاہر کوئی دوسری صورت حال ہو، لیکن یہاں کوئی دوسری صورت نہیں

گریہ ٔ شب کا تو، حاصل اشک ہے
مایۂ عشق تو ، نازنیں،آ بھی جا
... پہلے مصرع میں کیا بات کہی گئی ہے، واضح نہیں

خانۂ دل میں ہے تیری صورت نہاں
مرحبا ! میرے دل کے مکیں! آ بھی جا
...... ٹھیک

عالمِ ہجر کی سختیاں کیا کہوں ؟
سامنے ہے مئے آتشیں، آبھی جا
..... مئے آتشیں تو مے کش کے لیے انعام ہے، ہجر کی سختیوں سے تعلق؟

کشتۂ جان ہے، فاخر بے نوا
لب پہ ہے اب دَمِ واپسیں ، آبھی جا
... کشتۂ جاں سے مطلب بستر مرگ تو نہیں نکلتا، راست کہا جائے کہ
مرنے والا ہے اب فاخر بے نوا

مفید اشارات ! جزاک اللہ ! جس کمی کو میں خود محسوس کررہا تھا آپ نے اس کی نبض پکڑلی ۔ اس سے قبل بھی اسی طرح کی مجہولات کی بھرمار ہوا کرتی تھیں، آج بھی وہی صورت ہے ۔ آپ کی ہدایات پر پھر’’کوشش‘‘ کرتا ہو ں۔
 

فاخر

محفلین

اے ہلالِ شب ِ تیرۂ و غم زدہ

حضرت الف عین صاحب کی خصوصی نظر کرم کے بعد مزید خصوصی نظر کرم کی درخواست کے ساتھ :
فاخرؔ

ہفت عالم کے ماہِ مبیں، آبھی جا
تو مرا ہے سکوں ،بالیقیں، آبھی جا

اے ہلالِ شبِ تیرۂ و غمزدہ
چھٹ گیا ابر اب، دلنشیں! آبھی

رویت ِ شاہد ِ دلربا کے بغیر
سانس رک سی گئی مہ جبیں آبھی جا

لذت نیم شب، اب میسر نہیں
حاصل کیف کو نازنیں! آبھی جا

خانۂ دل میں ہے تیری صورت نہاں
مرحبا میرے دل کے مکیں! آبھی جا

کلفتِ ہجرکا، اب مداوا لئے
ہاتھ میں ہو مئے آتشیں ، آبھی جا

کشتۂ تیغ مژگاں پہ کیجو کرم
لب پہ ہے اب دمِ واپسیں آبھی جا
نوٹ : اس غزل میں کئی اشعار بھی بدلے گئے ہیں اور اس میں مطلع کا بھی اضافہ کیا گیا ہے ۔
 

فرقان احمد

محفلین
اے ہلالِ شب ِ تیرۂ و غم زدہ
حضرت الف عین صاحب کی خصوصی نظر کرم کے بعد مزید خصوصی نظر کرم کی درخواست کے ساتھ :
فاخرؔ

ہفت عالم کے ماہِ مبیں، آبھی جا
تو مرا ہے سکوں ،بالیقیں، آبھی جا

اے ہلالِ شبِ تیرۂ و غمزدہ
چھٹ گیا ابر اب، دلنشیں! آبھی

رویت ِ شاہد ِ دلربا کے بغیر
سانس رک سی گئی مہ جبیں آبھی جا

لذت نیم شب، اب میسر نہیں
حاصل کیف کو نازنیں! آبھی جا

خانۂ دل میں ہے تیری صورت نہاں
مرحبا میرے دل کے مکیں! آبھی جا

کلفتِ ہجرکا، اب مداوا لئے
ہاتھ میں ہو مئے آتشیں ، آبھی جا

کشتۂ تیغ مژگاں پہ کیجو کرم
لب پہ ہے اب دمِ واپسیں آبھی جا
نوٹ : اس غزل میں کئی اشعار بھی بدلے گئے ہیں اور اس میں مطلع کا بھی اضافہ کیا گیا ہے ۔
محترم! دوسرے شعر میں تدوین کر لیجیے؛ 'جا' کا لفظ شاید ٹائپ ہونے سے رہ گیا ہے۔ کم از کم ہمیں تو آپ کا کلام پسند آیا ہے ۔۔۔!
 
Top