کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل سینیٹ سے منظور، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا احتجاج

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سید عمران

محفلین
اس خبر میں غیر اسرائیلی یہودی خواتین کا تذکرہ ہے جن کو طلاق دینے کا حق دیا جا سکتا ہے جب کہ شاہ صاحب نے آپ سے کچھ اور پوچھا تھا ۔۔۔! :) کیا اسرائیلی یہودی خواتین کو بھی یہ حق حاصل ہو گیا ہے کہ وہ مردوں کو طلاق دے سکیں؟
اگر شروع سے دیکھتے آئیں تو ہماری بہت سی باتوں کا جواب یہ صاحب گول کرگئے!!!
 
ویسے دقیانوسی ہونے کو آپ نے گالی کیوں بنا رکھا ہے۔۔۔
آپ بھی تو اسی دقیانوسی طریقے سے دنیا میں آئے ہیں جس طرح باوا آدام کے زمانے سے لوگ آرہے ہیں، پھر اس میں برائی کیا ہے؟؟؟
کیا ماڈرن طریقہ ڈاؤن لوڈ کرنا ہو گا ؟
 

ربیع م

محفلین
اس آیت کریمہ کا اس لڑی کے موضوع سے کوئی تعلق ہے کیا؟
ابن جمال صاحب نے کہا کہ کم عمر لڑکی سے شادی شریعت میں نہ واجب ہے نا فرض نہ مستحب البتہ جائز ضرور ہے
جان صاحب نے کہا کہ کوئی دلیل ؟
تو اس سلسلے میں یہ دلیل پیش کی ہے آپ کو غیر متعلقہ کیسے محسوس ہوئی؟
 

جاسم محمد

محفلین
اس خبر میں غیر اسرائیلی یہودی خواتین کا تذکرہ ہے جن کو طلاق دینے کا حق دیا جا سکتا ہے جب کہ شاہ صاحب نے آپ سے کچھ اور پوچھا تھا ۔۔۔! :) کیا اسرائیلی یہودی خواتین کو بھی یہ حق حاصل ہو گیا ہے کہ وہ مردوں کو طلاق دے سکیں؟
یہودی مذہبی قوانین کے تحت ایساممکن نہیں ہے۔ البتہ اسرائیلی پارلیمان نے ڈنڈے کے زور پر خاوند سے جبرا طلاق دلوانے کے قانون پاس کر رکھے ہیں۔ اڑیل شوہروں کو طلاق نہ دینے کی صورت میں جیل کی ہوا کے ساتھ ساتھ مالی جرمانہ بھی ہو سکتا ہے۔ اور اس قسم کے کچھ کیسز میں ہوا ہے :)
Under Jewish law, a marriage cannot be dissolved unless the man consents to give a get. Rabbinical courts cannot force a man to give his wife a get, but in Israel, they can impose harsh sanctions​
Denying Your Wife A Divorce Can Get You Arrested In Israel
 
ابن جمال صاحب نے کہا کہ کم عمر لڑکی سے شادی شریعت میں نہ واجب ہے نا فرض نہ مستحب البتہ جائز ضرور ہے
جان صاحب نے کہا کہ کوئی دلیل ؟
تو اس سلسلے میں یہ دلیل پیش کی ہے آپ کو غیر متعلقہ کیسے محسوس ہوئی؟
معذرت ، لیکن مجھے اب بھی سمجھ نہیں آئی،اس آیت میں شادی سے متعلق کیا ہے؟
 

فرقان احمد

محفلین
یہودی مذہبی قوانین کے تحت ایساممکن نہیں ہے۔ البتہ اسرائیلی پارلیمان نے ڈنڈے کے زور پر خاوند سے جبرا طلاق دلوانے کے قانون پاس کر رکھے ہیں۔ اڑیل شوہروں کو طلاق نہ دینے کی صورت میں جیل کی ہوا کے ساتھ ساتھ مالی جرمانہ بھی ہو سکتا ہے۔ اور اس قسم کے کچھ کیسز میں ہوا ہے :)
Under Jewish law, a marriage cannot be dissolved unless the man consents to give a get. Rabbinical courts cannot force a man to give his wife a get, but in Israel, they can impose harsh sanctions​
Denying Your Wife A Divorce Can Get You Arrested In Israel
آپ نے دوبارہ وہی ربط فراہم کر دیا ۔۔۔! بات وہیں کی وہیں رہ گئی ہے ۔۔۔! یہ غیر اسرائیلی یہودی خواتین سے متعلقہ معلومات ہیں جو آپ فراہم کر رہے ہیں ۔۔۔! :) اسرائیلی یہودی خواتین کو طلاق کا حق حاصل ہے یا نہیں؟ اور پارلیمان نے اسرائیلی یہودی خواتین کے لیے اس بابت کیا قانون سازی کر رکھی ہے؟ کوئی حوالہ دیجیے ۔۔۔!
 

سید عمران

محفلین
اس قسم کے معاملات یہودی “شریعت” کورٹس ہینڈل کرتی ہیں۔ جو اسلامی شریعت کی طرز پر دقیانوسی ہونے کی وجہ سے عام شہریوں کیلئے مسائل کا باعث ہیں۔ اس نظام کو ٹھیک کرنے کیلئے پچھلے سال اسرائیلی پارلیمان نے قانون سازی کی تھی اور یہودی مذہبی عدالتوں کے اختیارات محدود کر دئے تھے
Denying Your Wife A Divorce Can Get You Arrested In Israel
یہودی مذہبی قوانین کے تحت ایساممکن نہیں ہے۔ البتہ اسرائیلی پارلیمان نے ڈنڈے کے زور پر خاوند سے جبرا طلاق دلوانے کے قانون پاس کر رکھے ہیں۔ اڑیل شوہروں کو طلاق نہ دینے کی صورت میں جیل کی ہوا کے ساتھ ساتھ مالی جرمانہ بھی ہو سکتا ہے۔ اور اس قسم کے کچھ کیسز میں ہوا ہے :)
Under Jewish law, a marriage cannot be dissolved unless the man consents to give a get. Rabbinical courts cannot force a man to give his wife a get, but in Israel, they can impose harsh sanctions​
Denying Your Wife A Divorce Can Get You Arrested In Israel
کس کس بات کا رونا رویا جائے۔۔۔
دوغلے پن کی، دروغ گوئی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے جو یہاں نہیں پائی جاتی!!!
 
وَ الِّٰٓیۡٔۡ یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیۡضِ مِنۡ نِّسَآئِکُمْ اِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُہُنَّ ثَلٰثَۃُ اَشْہُرٍۙ وَّ الِّٰٓیۡٔۡ لَمْ یَحِضْنَ ؕ وَ اُولٰتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنۡ یَّضَعْنَ حَمْلَہُنَّ ؕ وَ مَنۡ یَّ۔تَّقِ اللہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مِنْ اَمْرِہٖ یُسْرًا﴿۴﴾
ترجمہ دعوتِ اسلامی
اور تمہاری عورتوں میں جنہیں حیض کی امید نہ رہی (ف۱۴) اگر تمہیں کچھ شک ہو (ف۱۵) تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور ان کی جنہیں ابھی حیض نہ آیا (ف۱۶) اور حمل والیوں کی میعاد یہ ہے کہ وہ اپنا حمل جَن لیں (ف۱۷) اور جو اللّٰہ سے ڈرے اللّٰہ اس کے کام میں آسانی فرمادے گا
 

جاسم محمد

محفلین
آپ نے دوبارہ وہی ربط فراہم کر دیا ۔۔۔! بات وہیں کی وہیں رہ گئی ہے ۔۔۔! یہ غیر اسرائیلی یہودی خواتین سے متعلقہ معلومات ہیں جو آپ فراہم کر رہے ہیں ۔۔۔! :)
حضرت یہ قانون یہودی شادیوں سے متعلق ہی ہے۔ ماضی میں کچھ ایسے کیسز بھی آئے کہ یہودی شوہر بیگم کو طلاق دیئے بغیر ملک سے فرار ہو گئے۔ اس صورت میں خاوند سے زبردستی طلاق دلوانے کا کوئی طریقہ موجود نہیں تھا۔ کیونکہ اسرائیلی قوانین ملک سے باہر تو لاگو نہیں ہو سکتے۔ ان خواتین کی مدد کیلئے یہ بل پاس کیا گیا ہے۔
یعنی خاوند دنیا میں کہیں بھی فرار ہو جائے۔ مقامی یہودی اسے پکڑ کر طلاق پر دستخط کروا کر ہی دم لیں گے۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
حضرت یہ قانون یہودی شادیوں سے متعلق ہی ہے۔ ماضی میں کچھ ایسے کیسز بھی آئے کہ یہودی شوہر بیگم کو طلاق دیئے بغیر ملک سے فرار ہو گئے۔ اس صورت میں خاوند سے زبردستی طلاق دلوانے کا کوئی طریقہ موجود نہیں تھا۔ کیونکہ اسرائیلی قوانین ملک سے باہر تو لاگو نہیں ہو سکتے۔ ان خواتین کی مدد کیلئے یہ بل پاس کیا گیا ہے۔
یعنی خاوند دنیا میں کہیں بھی فرار ہو جائے۔ مقامی یہودی اسے پکڑ کر طلاق پر دستخط کروا کر ہی دم لیں گے۔ :)
آپ کوئی ایک حوالہ پیش کریں کہ اسرائیلی پارلیمان نے اسرائیلی یہودی خواتین کو یہ حق دیا ہو کہ وہ مردوں کو طلاق دے سکیں۔ ہم نے ایک بار پھر ریسرچ کی اور یہی معلوم ہوا کہ یہ خبر 'غیر اسرائیلی یہودی خواتین' سے متعلقہ ہے، نہ کہ 'اسرائیلی یہودی خواتین' سے متعلقہ ہے۔ آپ ہماری معلومات میں اضافہ کر دیجیے۔ :)
 

سید عمران

محفلین
حضرت یہ قانون یہودی شادیوں سے متعلق ہی ہے۔ ماضی میں کچھ ایسے کیسز بھی آئے کہ یہودی شوہر بیگم کو طلاق دیئے بغیر ملک سے فرار ہو گئے۔ اس صورت میں خاوند سے زبردستی طلاق دلوانے کا کوئی طریقہ موجود نہیں تھا۔ کیونکہ اسرائیلی قوانین ملک سے باہر تو لاگو نہیں ہو سکتے۔ ان خواتین کی مدد کیلئے یہ بل پاس کیا گیا ہے۔
یعنی خاوند دنیا میں کہیں بھی فرار ہو جائے۔ مقامی یہودی اسے پکڑ کر طلاق پر دستخط کروا کر ہی دم لیں گے۔ :)
ہمارا سوال اب تک قائم ہے ۔۔۔
کیا اسرائیل میں بیوی شوہر کو طلاق دے سکتی ہے؟؟؟
 

ربیع م

محفلین
وَ الِّٰٓیۡٔۡ یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیۡضِ مِنۡ نِّسَآئِکُمْ اِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُہُنَّ ثَلٰثَۃُ اَشْہُرٍۙ وَّ الِّٰٓیۡٔۡ لَمْ یَحِضْنَ ؕ وَ اُولٰتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنۡ یَّضَعْنَ حَمْلَہُنَّ ؕ وَ مَنۡ یَّ۔تَّقِ اللہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مِنْ اَمْرِہٖ یُسْرًا﴿۴﴾
ترجمہ دعوتِ اسلامی
اور تمہاری عورتوں میں جنہیں حیض کی امید نہ رہی (ف۱۴) اگر تمہیں کچھ شک ہو (ف۱۵) تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور ان کی جنہیں ابھی حیض نہ آیا (ف۱۶) اور حمل والیوں کی میعاد یہ ہے کہ وہ اپنا حمل جَن لیں (ف۱۷) اور جو اللّٰہ سے ڈرے اللّٰہ اس کے کام میں آسانی فرمادے گا
طلاق کے بعد عدت کو ایام مخصوصہ سے شمار کیا جاتا ہے اس آیت کریمہ میں ان عورتوں کا ذکر ہے جو ایک تو اتنی بوڑھی ہو چکی ہیں کہ انھیں ماہواری نہیں آتی اور یا اتنی عمر نہیں ہوئی کہ انھیں ماہواری شروع ہوئی ہو تو ان کی عدت تین ماہ ہے۔
ظاہر ہے ایسی لڑکی کے طلاق کے احکامات تبھی ذکر ہیں جب ان کا نکاح جائز ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
آپ کوئی ایک حوالہ پیش کریں کہ اسرائیلی پارلیمان نے اسرائیلی یہودی خواتین کو یہ حق دیا ہو کہ وہ مردوں کو طلاق دے سکیں۔
یہودی مذہبی قوانین کے تحت ایساممکن نہیں ہے۔
اسرائیلی پارلیمان یہودیوں کا مذہب تبدیل نہیں کر سکتی۔ صرف ان کے مذہب سے پھوٹنے والی غلط پریکٹس کا سدباب کر سکتی ہے۔ جیسے طلاق نہ دینے والے یہودی شوہروں کے خلاف سزا یا جرمانہ یہاں تک کہ وہ طلاق دینے پر مجبور ہو جائیں۔
اسی طرح پاکستانی پالیمان دین اسلام تبدیل نہیں کر سکتی۔ البتہ اکثریت کے بل بوتے پر ایسے قوانین پاس کر سکتی ہے۔ جو شریعت سے پھوٹنے والی غلط پریکٹس جیسے کم عمر بچوں کی شادیوں کے خلاف روک تھام کر سکے۔
 

فرقان احمد

محفلین
اسرائیلی پارلیمان یہودیوں کا مذہب تبدیل نہیں کر سکتی۔ صرف ان کے مذہب سے پھوٹنے والی غلط پریکٹس کا سدباب کر سکتی ہے۔ جیسے طلاق نہ دینے والے یہودی شوہروں کے خلاف سزا یا جرمانہ یہاں تک کہ وہ مجبور ہو جائیں۔
یہی تو آپ سے سوال کیا ہے کہ اسرائیلی پارلیمان نے اسرائیلی یہودی عورتوں کو طلاق نہ دینے والے یہودی شوہروں کے خلاف کیا قانون سازی کی ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
یہی تو آپ سے سوال کیا ہے کہ اسرائیلی پارلیمان نے اسرائیلی یہودی عورتوں کو طلاق نہ دینے والے یہودی شوہروں کے خلاف کیا قانون سازی کی ہے؟
وہی جو اوپر بیان کی ہے۔ یہودی چاہئے مقامی اسرائیلی ہو ں یا کسی اور ملک کے شہری ۔ نئے قانون کے تحت طلاق نہ دینے والے شوہروں کےخلاف جرمانہ یا سزا کا اطلاق ہوگا۔
یہ موصوف دو سال سے اپنی بیوی کو طلاق نہیں دے رہے تھے۔ ایک ویک اینڈ جیل کی ہوا کھا کر آئے تو فورا طلاق دے دی :)
atias.jpg

After a weekend in jail, divorce refuser finally gives his wife a ‘get’
 

فرقان احمد

محفلین
وہی جو اوپر بیان کی ہے۔ یہودی چاہئے مقامی اسرائیلی ہو ں یا کسی اور ملک کے شہری ۔ نئے قانون کے تحت طلاق نہ دینے والے شوہروں کےخلاف جرمانہ یا سزا کا اطلاق ہوگا۔
یہ موصوف دو سال سے اپنی بیوی کو طلاق نہیں دے رہے تھے۔ ایک ویک اینڈ جیل کی ہوا کھا کر آئے تو فورا طلاق دے دی :)
atias.jpg

After a weekend in jail, divorce refuser finally gives his wife a ‘get’
اسرائیل میں یوں ہوتا ہے کہ اس حوالے سے یہودیوں کی مذہبی تعلیمات پر ہی عمل کیا جاتا ہے یعنی کہ طلاق دینے کا حق صرف شوہر کو حاصل ہے اور ریاست (یا عدالت) یہ اختیار نہیں چھین سکتی ہے۔ بس، عورت کو طلاق دلوانے کے لیے مختلف طریقہ ہائے کار اختیار کیے جاتے ہیں۔۔۔! یعنی کہ جس ملک میں مذہب کا چلن ہو گا، وہاں کی جمہوریتیں بھی عام طور پر مذہبی قوانین کی پاسداری ہی کرتی ہیں ۔۔۔! جب اسرائیل ایسے 'لبرل' ملک میں مذہبی تعلیمات کا اتنا پاس خیال رکھا جاتا ہے تو ہمارے یہاں بے سبب شرعی قوانین کا تمسخر اڑانے کی وجہ سمجھ سے بالاتر ہے ۔۔۔! :) یہی ہمارا بنیادی نکتہ تھا ۔۔۔!
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top