شاید میں کچھ کر سکتا تھا - منیب الف

منیب الف

محفلین
شاید میں کچھ کر سکتا تھا
زخمِ تمنا بھر سکتا تھا

خوف سے تھر تھر کانپنے والے!
خوف بھی تجھ سے ڈر سکتا تھا

اُس راہی نے منزل ماری
جو رستے میں مر سکتا تھا

اُس کی آنکھیں بول رہی تھیں
جس کے ہونٹوں پر سکتا تھا

آہ وہ قطرۂ نیساں، موجو!
جو سیپی میں اُتر سکتا تھا

در در دیتا ہوں آوازیں
ورنہ چپ بھی گزر سکتا تھا

فرق منیبؔ میں بس اتنا تھا
جو کہتا تھا کر سکتا تھا
 
مدیر کی آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ ! بہت خوب!
اتر سکتا اور گزر سکتا والے اشعار کے وزن پر مجھے تردد ہے ۔ یہ الگ بات کہ لوگ اس کی تاویلات کرسکتے ہیں ۔
 

یاسر شاہ

محفلین
خوب غزل ہے -
خوف سے تھر تھر کانپنے والے!
خوف بھی تجھ سے ڈر سکتا تھا

اُس راہی نے منزل ماری
جو رستے میں مر سکتا تھا

واہ ،کیا خوب کہا -

آہ وہ قطرۂ نیساں، موجو!
جو سیپی میں اُتر سکتا تھا
بھائی یہ موجو کو ہر کوئی نہیں جانتا -میں نے بھی بس نام سنا ہے -یہاں کیا مذکور ؟

فرق منیبؔ میں بس اتنا تھا
جو کہتا تھا کر سکتا تھا
فرق کے لئے فریق ثانی بھی درکار ہے -ایک تو آپ (یعنی منیب ) ،دوسرا کون ؟
 

شکیب

محفلین
شاید میں کچھ کر سکتا تھا
زخمِ تمنا بھر سکتا تھا

خوف سے تھر تھر کانپنے والے!
خوف بھی تجھ سے ڈر سکتا تھا

اُس راہی نے منزل ماری
جو رستے میں مر سکتا تھا

اُس کی آنکھیں بول رہی تھیں
جس کے ہونٹوں پر سکتا تھا

آہ وہ قطرۂ نیساں، موجو!
جو سیپی میں اُتر سکتا تھا

در در دیتا ہوں آوازیں
ورنہ چپ بھی گزر سکتا تھا

فرق منیبؔ میں بس اتنا تھا
جو کہتا تھا کر سکتا تھا
اچھی غزل منیب برادر۔
سکتہ کا تلفظ قافیے کی وجہ سے بدلنا ٹھیک نہیں۔
 
Top