بھارتی فضائیہ کی ایل او سی کی خلاف ورزی، پاک فضائیہ کی جوابی کارروائی پر بھارتی طیارے بھاگ نکلے

فرقان احمد

محفلین
D0ed-ICXXQAAt-Cf.jpg
D0ehukv-X4-AAofwj.jpg


دونوں طرف جنونی موجود ہیں۔ :)
باضابطہ طور پر جنگ چھڑ جائے تبھی ان اقدامات کی ستائش ممکن تھی۔ جنگ سے قبل اس طرح کی 'جنونیت' اور 'دیوانگی' احمقانہ پن کے سوا کچھ نہیں۔
 

عرفان سعید

محفلین
کیا کسی محفلین نے جنگ بذات خود بھگت رکھی ہے یا کوئی جنگ زدہ علاقے میں وقت گزار چکا ہو !

جی اکثر شادی شدہ محفلین نے۔۔۔
ابھی کل ہی کی بات ہے کہ ناشتے کی میز پر ہم انڈیا اور پاکستان کی حالیہ کشیدہ صورتِ حال پر بیگم سے مفصل گفتگو کر رہے تھے۔ ہمیں کیا معلوم تھا کہ حالاتِ حاضرہ پر ہمارے تبصرے ہمیں پاکستان اور بیگم کو انڈیا جیسی صورتِ حال میں دھکیل دیں گے۔ ناشتے کے فورا بعد بیگم نے روز مرہ کاموں کی متنازعہ تقسیم کو بنیاد بناتے ہوئے، ہماری شوہری حدود کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے، ہماری خاوندی سرحدوں کے کافی اندر گھس کر چاروں طرف سے اندھا دھند گولہ باری شروع کردی۔
ہمارے جان باز شاہینوں (بیٹا اور بیٹی) کی فوری اور بروقت کاروائی کی وجہ سے بیگم کو دو منٹ میں ہماری شوہری حدود سے بھاگنا پڑا۔ ہم نے پاکستان کی تقلید میں فورا پرامن مذاکرات کی پیش کش کی اور مزید سخاوت اور فیاضی کو مظاہرہ کرتے ہوئے تمام مطالبات کو غیر مشروط طور پر ماننے کی رضا مندی ظاہر کی۔ جس کا جواب انتہائی سرد مہری سے دیا گیا۔ ہم چوں کہ ایک پرامن شوہر ہیں اور خطے میں امن اور استحکام چاہتے ہیں اور جانتے ہیں کہ کسی قسم کا لڑائی جھگڑا ہمارے شاہینوں کی پرواز کو متاثر کر سکتا ہے، ہم نے پوری شائستگی اور تہذیب سے بیگم کو معمول سے کہیں زیادہ خوش اخلاقی سے اللہ حافظ کہا اور دفتر روانہ ہو گئے۔ یہ سب کچھ کر کے بھی آپ جانتے ہیں کہ ہمیں کیا حاصل ہوا؟
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
انڈیا کے بالکل برعکس، بیگم نے اس طرح اچانک گولہ باری کرنے پر ہم سے شدید معذرت کر لی!
جسے ہم نے فورا قبول کر لیا اور بیگم کو کچھ مزید احساس دلانے کے لیے ایک پیکرِ عجز بنتے ہوئے یقین دلایا کہ اگر اس طرح کی گولہ باری ان کو کوئی خوشی دیتی ہے تو ان کی خوشی کے لیے ہم یہ بھی برداشت کرنے کو تیار ہیں۔
جس پر مزید شرمندہ ہونے کے بجائے انہوں نے جس طرح بے ساختہ قہقہہ لگایا، اس کے بعد اب مزید حملوں کا امکان بہت بڑھ گیا ہے!
 
آخری تدوین:
ابھی کل ہی کی بات ہے کہ ناشتے کی میز پر ہم انڈیا اور پاکستان کی حالیہ کشیدہ صورتِ حال پر بیگم سے مفصل گفتگو کر رہے تھے۔ ہمیں کیا معلوم تھا کہ حالاتِ حاضرہ پر ہمارے تبصرے ہمیں پاکستان اور بیگم کو انڈیا جیسی صورتِ حال میں دھکیل دیں گے۔ ناشتے کے فورا بعد بیگم نے روز مرہ کاموں کی متنازعہ تقسیم کو بنیاد بناتے ہوئے، ہماری شوہری حدود کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے، ہماری خاوندی سرحدوں کے کافی اندر گھس کر چاروں طرف سے اندھا دھند گولہ باری شروع کردی۔
ہمارے جان باز شاہینوں (بیٹا اور بیٹی) کی فوری اور بروقت کاروائی کی وجہ سے بیگم کو دو منٹ میں ہماری شوہری حدود سے بھاگنا پڑا۔ ہم نے پاکستان کی تقلید میں فورا پرامن مذاکرات کی پیش کش کی اور مزید سخاوت اور فیاضی کو مظاہرہ کرتے ہوئے تمام مطالبات کو غیر مشروط طور پر ماننے کی رضا مندی ظاہر کی۔ جس کا جواب انتہائی سرد مہری سے دیا گیا۔ ہم چوں کہ ایک پرامن شوہر ہیں اور خطے میں امن اور استحکام چاہتے ہیں اور جانتے ہیں کہ کسی قسم کا لڑائی جھگڑا ہمارے شاہینوں کی پرواز کو متاثر کر سکتا ہے، ہم نے پوری شائستگی اور تہذیب سے بیگم کو معمول سے کہیں زیادہ خوش اخلاقی سے اللہ حافظ کہا اور دفتر روانہ ہو گئے۔ یہ سب کچھ کر کے بھی آپ جانتے ہیں کہ ہمیں کیا حاصل ہوا؟
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
انڈیا کے بالکل برعکس، بیگم نے اس طرح اچانک گولہ باری کرنے پر ہم سے شدید معذرت کر لی!
جسے ہم نے فورا قبول کر لیا اور بیگم کو کچھ مزید احساس دلانے کے لیے ایک پیکرِ عجز بنتے ہوئے یقین دلایا کہ اگر اس طرح کی گولہ باری ان کو کوئی خوشی دیتی ہے تو ان کی خوشی کے لیے ہم یہ بھی برداشت کرنے کو تیار ہیں۔
جس پر مزید شرمندہ ہونے کے انہوں نے جس طرح بے ساختہ قہقہہ لگایا، اس کے بعد اب مزید حملوں کا امکان بہت بڑھ گیا ہے!
ارے واہ کیمیاء گر !
کیا خوب میدان جنگ کا نقشہ کھینچا ہے ، قسم سے مزہ آگیا ۔
آپ کی قابلیت پر کوئی شک نہیں ،بلاشبہ آپ بہترین صاحب علم شخصیت کے مالک ہیں۔:)
 

فلسفی

محفلین
عرفان بھائی
:best:
ہم نے پاکستان کی تقلید میں فورا پرامن مذاکرات کی پیش کش کی اور مزید سخاوت اور فیاضی کو مظاہرہ کرتے ہوئے تمام مطالبات کو غیر مشروط طور پر ماننے کی رضا مندی ظاہر کی۔ جس کا جواب انتہائی سرد مہری سے دیا گیا۔ ہم چوں کہ ایک پرامن شوہر ہیں اور خطے میں امن اور استحکام چاہتے ہیں
 
میں نے بھی یہی بتانے کی کوشش کی کے گاؤں میں ہر وقت خوف کی کیفیت رہتی تھی۔ اتفاق تھا کہ مسجد بھی لڑاکے گھروں کی طرف تھی۔ بے بے سیپارہ پڑھنے بھیج تو دیتی تھیں لیکن ہر وقت دروازے پر نگاہیں رکھتی تھیں۔
چھابڑی والوں کی آمد ایک قسم کی معاشی سرگرمی کا کنایہ تھا ان دنوں کسی نے بھی گاؤں میں انویسٹ منٹ یعنی کوئی دکان وغیرہ کرنے کی کوشش نہ کی دونوں چوہدری بندوق کے زور پر کبھی بھی ڈاکہ ڈال سکتے تھے نتیجتاً جہاں قریبی دیہاتوں میں اب ضروریاتِ جندگی کی ہر چیز با آسانی دستیاب ہے ہمارے ہاں معیاری کریانے کا سامنا بھی بمشکل ملتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ


جنگوں میں ان گنت اموات ہوتی ہیں، لاکھوں مستقل معذور ہوجاتے ہیں، بیواؤں اور یتیم بچوں کی گنتی مشکل پڑ جاتی ہے، رہائش اور کھانے پینے کے لالے پڑ جاتے ہیں۔ کھنڈر بنی عمارات اور جلی ہوئی گاڑیوں کا ایک انبار لگ جاتا ہے۔ ہر جنگ زدہ علاقے میں جنگ کے ختم ہو جانے کے بعد بھی ہزاروں ٹن ایمونیشن، گولہ بارود اور مائینز وغیرہ موجود رہتی ہیں جو وقتاً فوقتاً تباہ ہو کر مزید بربادی کرتی رہتی ہیں۔

جنگ نہایت بری چیز ہے، اس سے بچنے کی ہر ممکنہ کوشش کرنی چاہیے۔
 

م حمزہ

محفلین
کیا کسی محفلین نے جنگ بذات خود بھگت رکھی ہے یا کوئی جنگ زدہ علاقے میں وقت گزار چکا ہو !
جب سے ہوش سنبھالا ہے اپنے ارد گرد جنگی ماحول ہی دیکھا ہے۔ اگرچہ اسے باضابطہ جنگ بھی نہیں کہہ سکتے۔ لیکن اس بے ضابطہ جنگ کے مضر اثرات باضابطہ جنگ سے کسی طور کم نہیں بلکہ زیادہ ہی بُرے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
دونوں ملکوں کی عوام کو جنگی جنون میں مبتلا کرنا آسان راستہ ہے۔ بہتر ہو گا کہ ہم اپنی صلاحیتوں کا مثبت استعمال کریں۔ کیا ہم نے ماضی میں لڑ جھگڑ کر کوئی سبق حاصل نہیں کیا ہے؟ پراکسی وار کو بھی ایک طرف رکھ کر امن کو ایک اور موقع فراہم کرنا چاہیے۔ نریندرا مودی سے لاکھ اختلاف سہی، مگر مودی سے موزوں کوئی فرد اس وقت موجود نہیں ہے جو کہ ہندوستان کی طرف سے دیرینہ مسائل کے حل کے حوالے سے ہندوستان کی طرف سے فیصلہ کن پیش رفت دکھا سکے گو کہ مودی سے یہ توقع بوجوہ کم کم ہے اور جناب جاسم صاحب آپ سے گزارش ہے کہ ہمیں شرمندہ نہ کیجیے۔ آپ اپنی مشقِ ستم جاری رکھیے۔ ہندوستانی پائلٹ کی رہائی ایک بہترین خبر ہے۔ ہندوستان کو بھی اس مثبت اقدام کا جواب مثبت انداز میں دینا چاہیے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
ہندوستانی پائلٹ کی رہائی ایک بہترین خبر ہے۔ ہندوستان کو بھی اس مثبت اقدام کا جواب مثبت انداز میں دینا چاہیے۔
یہ تو مودی سرکار کے ردعمل پر پتا چلے گا۔ فی الحال سوشل میڈیا پر ان کے حامی یہی کہہ رہے ہیں پاکستان امن کیلئے نہیں عالمی دباؤ پر ایسا کر رہا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
ایک خواہش سی ہے کہ اٹل بہاری واجپائی اور نواز شریف کی جگہ نریندرا مودی اور عمران خان چارج سنبھال لیں تاہم یہ ہرگز خواہش نہ ہے کہ مسٹر باجوہ جناب مشرف کی جگہ چارج سنبھال لیں کہ پھر کسی کارگل کا خطرہ رہے گا۔ ویسے ہمیں امن کو ایک اور موقع ضرور دینا چاہیے۔ دونوں ملکوں کی سیاسی قیادت کو مذاکرات کی آزادی دی جائے تو یہ دیرینہ مسائل حل کر سکتے ہیں۔
 

م حمزہ

محفلین
دونوں ملکوں کی عوام کو جنگی جنون میں مبتلا کرنا آسان راستہ ہے۔ بہتر ہو گا کہ ہم اپنی صلاحیتوں کا مثبت استعمال کریں۔ کیا ہم نے ماضی میں لڑ جھگڑ کر کوئی سبق حاصل نہیں کیا ہے؟ پراکسی وار کو بھی ایک طرف رکھ کر امن کو ایک اور موقع فراہم کرنا چاہیے۔ نریندرا مودی سے لاکھ اختلاف سہی، مگر مودی سے موزوں کوئی فرد اس وقت موجود نہیں ہے جو کہ ہندوستان کی طرف سے دیرینہ مسائل کے حل کے حوالے سے ہندوستان کی طرف سے فیصلہ کن پیش رفت دکھا سکے گو کہ مودی سے یہ توقع بوجوہ کم کم ہے اور جناب جاسم صاحب آپ سے گزارش ہے کہ ہمیں شرمندہ نہ کیجیے۔ آپ اپنی مشقِ ستم جاری رکھیے۔ ہندوستانی پائلٹ کی رہائی ایک بہترین خبر ہے۔ ہندوستان کو بھی اس مثبت اقدام کا جواب مثبت انداز میں دینا چاہیے۔ :)
جس وقت مودی جی پرائم منسٹر بنے ہم اپنے دوستوں سے اکثر کہا کرتے تھے کہ مودی جی کے پاس ورلڈ ہیرو بننے کا ایک سہانا موقع ہے جسے اسے ہرگز نہ کھونا چاہِے۔ پر ضمیر مجھےاس وقت بھی گجرات سانحہ یاد دلا کر کہتا تھا کہ بچے یہ تیری خوش فہمی ہے۔ اور وقت نے یہ ثابت کردیا کہ ضمیر کی آواز ہی برحق تھی۔ ان کے دور میں جو کچھ ہوا اس کے بعد بھی ان سے کسی معجزے کی توقع رکھنا مجھے عبث لگتا ہے۔ اور ہاں۔۔۔ پائلٹ کی رہائی کو ہم یعنی بھارت واسی خیر سگالی جذبہ نہیں بلکہ پاکستان کی کمزوری اور خوف سے تعبیر کریں گے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
پائلٹ کی رہائی کو ہم یعنی بھارت واسی خیر سگالی جذبہ نہیں بلکہ پاکستان کی کمزوری اور خوف سے تعبیر کریں گے۔

بھارتی میڈیا بھی اسے اپنی کامیابی ہی گردانے گا ۔

لیکن ایک بات ہے اور وہ یہ کہ عمران خان نے یہ ثابت کر دیا کہ جارحیت ہماری جانب سے بالکل بھی نہیں تھی اور ہم آج بھی امن چاہتے ہیں۔

جبکہ مودی کے تمام تر دعوے غلط ثابت ہوئے اور اُنہیں بڑی ہزیمت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
 
Top