نواز شریف کا بیان پاکستان کیخلاف عالمی عدالت میں بطور ثبوت پیش

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف کا بیان پاکستان کیخلاف عالمی عدالت میں بطور ثبوت پیش
اسٹاف رائٹر اشاعت 21 فروری 2019 - 13:23

عالمی عدالت میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے کیس کی سماعت کے دوران بھارتی وکیل نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے پاکستان مخالف بیان کو بطور ثبوت پیش کیا ،جس بیان میں نواز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ممبئی میں بھارتیوں کی ہلاکت کی ذمہ دارہیں ۔

تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف میں پاکستان میں پکڑے جانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا کیس زیر سماعت ہے۔ جہاں پر پاکستانی وکیل خاور قریشی کے دلائل کے بعد گزشتہ روز بھارت کے وکیل ہریش سلوے نے دلائل دیے۔

انڈین چینل این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عالمی عدالت میں بھارت کے وکیل نے پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیان پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ممبئی میں بھارتیوں کی ہلاکت کی ذمہ دارہیں کو پاکستان کے خلاف ثبوت کے طور پر پیش کر دیا۔

بھارتی وکیل ہریش سلوے نے کہا کہ پاکستان نے بڑے دہشتگرد حملوں میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی نہ ہی ان کا کوئی ٹرائل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اخبار ڈان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا ایک انٹرویو کیا جس میں انہوں نے ممبئی حملوں میں پاکستان میں موجود تنظیموں کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر بھارتی وکیل کی جانب سے نواز شریف کے بیان کو عالمی عدالت میں ثبوت کے طور پر پیش کرنے اور بھارتی وکیل کے بیان کی ویڈیو پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے اس ایک بیان کی وجہ سے کلبھوشن یادیو کیس میں پاکستان کی یقینی جیت پر بھی شکوک پیدا ہو گئے ہیں۔

یاد رہےکہ گذشتہ برس ملتان میں ریلی کے دوران ڈان اخبار کو دئے گئے ایک انٹرویو کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ ممبئی حملوں میں پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ملوث تھیں، یہ لوگ ممبئی میں ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔

واضح رہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے جاسوس کلبھوشن جادیو کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ کلبھوشن پر پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی کے سنگین الزامات ہیں اور بھارتی جاسوس تمام الزامات کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف بھی کر چکا ہے۔
 

اوشو

لائبریرین
سنا ہے کہ جوابا پاکستانی وکیل نے کہا کہ جس شخص کے بیان کی آپ بات کر رہے ہیں وہ خود عدالت میں جھوٹا ثابت ہو چکا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
نواز شریف صاحب نے جو کچھ کہا، درست کہا۔ یہ الگ بات کہ ہندوستان کے وکیل کی یہ دلیل انتہائی ناقص ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
جس طرح پاکستان کلبھوشن یادیو کے معاملے میں بظاہر حق بجانب ہے، اسی اصول کے تحت ہندوستان بھی اپنے ملک میں ہونے والی مداخلت کے حوالے سے پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے کردار پر سوالیہ نشان اٹھا سکتا ہے۔ پوری دنیا کو معلوم ہے کہ پراکسی وار جاری ہے اس لیے اب ان معاملات کو حل کرنے کا یہی طریقہ ہے کہ امن عمل کو بروئے کار لایا جائے اور سرحد کے دونوں اطراف اس راہ میں رکاوٹ بننے والے عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے۔
 

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف صاحب نے جو کچھ کہا، درست کہا۔
درست بات تو ماضی میں وزیر اعظم عمران خان بھی جرنیلوں اور ایجنسیوں کے کالے کرتوتوں سے متعلق کرچکے ہیں۔ اصل نکتہ یہ ہے کہ اس اہم ترین سرکاری منصب پر فائز ہو جانے کے بعد یہ آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسا کوئی بیان میڈیا میں جاری نہ کریں جو مستقبل میں ملک و قوم کے خلاف استعمال ہو سکے۔
نواز شریف کا ممبئی حملوں سے متعلق بیان اگر سچ بھی ہے تب بھی سابق تین باری وزیر اعظم کی حیثیت سے دینا کوئی عقل ، فہم و دانش والا فعل نہیں تھا۔ جس کا بھارت نے پاکستان کو مزید تنہا کرنے کیلئے اور حالیہ کلبوشن یادیو کیس میں بھرپور فائدہ اٹھایا۔
 

جاسم محمد

محفلین
پوری دنیا کو معلوم ہے کہ پراکسی وار جاری ہے اس لیے اب ان معاملات کو حل کرنے کا یہی طریقہ ہے کہ امن عمل کو بروئے کار لایا جائے اور سرحد کے دونوں اطراف اس راہ میں رکاوٹ بننے والے عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے۔
کل ایک بھارتی چینل پر سابق صدر مشرف نے اعتراف کیا کہ ان پرقاتلانہ حملہ جیش محمد کے دہشت گردوں نے کروایا۔ جس کے بعد حکومت نے کریک ڈاؤن کیا اور ان کے کئی آپریٹیوز پکڑ کر واصل جہنم کئے۔ مگر تنظیمی ڈھانچہ ختم نہ کر سکے۔ کیونکہ سب جانتے ہیں کہ ان کی پشت پناہی اندر سے کون کر رہا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
درست بات تو ماضی میں وزیر اعظم عمران خان بھی جرنیلوں اور ایجنسیوں کے کالے کرتوتوں سے متعلق کرچکے ہیں۔ اصل نکتہ یہ ہے کہ اس اہم ترین سرکاری منصب پر فائز ہو جانے کے بعد یہ آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسا کوئی بیان میڈیا میں جاری نہ کریں جو مستقبل میں ملک و قوم کے خلاف استعمال ہو سکے۔
نواز شریف کا ممبئی حملوں سے متعلق بیان اگر سچ بھی ہے تب بھی سابق تین باری وزیر اعظم کی حیثیت سے دینا کوئی عقل ، فہم و دانش والا فعل نہیں تھا۔ جس کا بھارت نے پاکستان کو مزید تنہا کرنے کیلئے اور حالیہ کلبوشن یادیو کیس میں بھرپور فائدہ اٹھایا۔

کل ایک بھارتی چینل پر سابق صدر مشرف نے اعتراف کیا کہ ان پرقاتلانہ حملہ جیش محمد کے دہشت گردوں نے کروایا۔ جس کے بعد حکومت نے کریک ڈاؤن کیا اور ان کے کئی آپریٹیوز پکڑ کر واصل جہنم کئے۔ مگر تنظیمی ڈھانچہ ختم نہ کر سکے۔ کیونکہ سب جانتے ہیں کہ ان کی پشت پناہی اندر سے کون کر رہا ہے۔

نواز شریف صاحب نے جو بات کی تھی، اصولی طور پر درست تھی۔ دوسرے ممالک میں ایسی کاروائیاں ہمارے سیکورٹی اداروں کے کردار پر سوالیہ نشان چھوڑ دیتی ہیں۔ پوری دنیا میں ایسے ثبوت پیش کیے گئے تھے کہ انڈیا میں دہشت گردی کی کاروائیاں کرنے والی تنظیمیں پاکستان میں بھرپور انداز میں فعال تھیں اور غالباََ انہیں کوئی خاص 'اعانت' بھی حاصل تھی۔ دوسری جانب، کلبھوشن یادیو کے وکیل نے انتہائی بھونڈے طریقے سے یہ دلیل پیش کی کہ پاکستان بھی چونکہ اسی طرح کے معاملات میں ملوث ہے تو اس کا بھی نوٹس لیا جاوے حالانکہ امر واقعہ یہ ہے کہ کلبھوشن کے دفاع میں یہ دلیل پیش کرنا ایک معنوں میں اس بات کا اعتراف کرنا ہے کہ کلبھوشن واقعی دہشت گردی میں ملوث تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
دوسری جانب، کلبھوشن یادیو کے وکیل نے انتہائی بھونڈے طریقے سے یہ دلیل پیش کی کہ پاکستان بھی چونکہ اسی طرح کے معاملات میں ملوث ہے تو اس کا بھی نوٹس لیا جاوے حالانکہ امر واقعہ یہ ہے کہ کلبھوشن کے دفاع میں یہ دلیل پیش کرنا ایک معنوں میں اس بات کا اعتراف کرنا ہے کہ کلبھوشن واقعی دہشت گردی میں ملوث تھا۔
اصل میں بھارت نواز شریف کے اس بیان کو اپنا کیس مضبوط کرنے کیلئے پیش کر رہا ہے۔ کہ چونکہ ماضی میں دہشتگردی پاکستان کی جانب سے ہوئی۔ اس لئے اس کا توڑ نکالنے کیلئے ہم نے اپنے ایجنٹ پاکستان بھیجے۔ یوں سیکورٹی کی نگاہ سے بھارت کی پاکستان میں موجودگی کو "حلال" قرار دے کر کلبوشن کو بری کیا جائے۔
اگر عالمی عدالت انصاف اس دلیل کو مان کر کلبوشن کو بری کر دیتی ہے تو یہ نواز شریف اور پوری ن لیگ کی ایک بڑی کامیابی ہوگی۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بھارت کا یہاں موقف اسحاق ڈار والا ہے کہ اس نے یہ بیان جبرا دیا جس کی عدالت میں کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔
ابھی وہ زندہ ہے اس اس بات کی تحقیق آسانی سے ہو سکتی ہے ۔ عالمی عدالت کے پاس وسائل کی کمی تو نہ ہوگی ۔
 

فرقان احمد

محفلین
اصل میں بھارت نواز شریف کے اس بیان کو اپنا کیس مضبوط کرنے کیلئے پیش کر رہا ہے۔ کہ چونکہ ماضی میں دہشتگردی پاکستان کی جانب سے ہوئی۔ اس لئے اس کا توڑ نکالنے کیلئے ہم نے اپنے ایجنٹ پاکستان بھیجے۔ یوں سیکورٹی کی نگاہ سے بھارت کی پاکستان میں موجودگی کو "حلال" قرار دے کر کلبوشن کو بری کیا جائے۔
اگر عالمی عدالت انصاف اس دلیل کو مان کر کلبوشن کو بری کر دیتی ہے تو یہ نواز شریف اور پوری ن لیگ کی ایک بڑی کامیابی ہوگی۔
ارے بھئی، جو سچ ہے، وہ سچ ہی رہے گا چاہے یہ نون لیگ کی کامیابی ہو یا ناکامی ہو ۔۔۔! ہر معاملے میں نون لیگ کو لانے سے بہتر ہے کہ پاکستان اور بھارت کے انتہاپسند عناصر اپنا قبلہ درست کریں۔
 
حکومت میں 6 ماہ گزارنے کے باوجود بھی حامی تو کیا پارٹی بھی ابھی تک نواز پر اٹکی ہوئی ہے۔ صاحب ووٹ مل گئے حکومت نن گئی۔ اگے ودھو کجھ کر کے ویکھاؤ کیس جتو تے لاؤ پھانسو ہن گلاں کیوں بناندے جے۔

 

جاسم محمد

محفلین
حکومت میں 6 ماہ گزارنے کے باوجود بھی حامی تو کیا پارٹی بھی ابھی تک نواز پر اٹکی ہوئی ہے۔
اپوزیشن کا یہ بھی اچھا وطیرہ ہے۔ دس سال باری باری دونوں جماعتوں ن لیگ اور پی پی پی نے رج کے حکومت کر لی۔ اب عوام نے احتساب کے نام پر تیسری قوت کو ایوان میں بھیجا ہے تو ماضی کے کرتوتوں کو بیان کرنے پر چڑ چڑے سے ہو جاتے ہیں۔ چاہے حکومتی جماعت یہ کام ایوان میں کرے، میڈیا میں کرے یا احتساب کے ادارے پکڑیں۔ ان سب کا رونا دھونا وہیں اسٹارٹ ہو جاتا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کا خیال تھا کہ تحریک انصاف حکومت آئے گی۔ ہم مضبوط اپوزیشن میں بیٹھ کر ان کا دھڑن تختہ کریں گے۔ مگر معاملہ ہو گیا اُلٹ۔ تحریک انصاف حکومت نے ماضی کے حکمرانوں کے کارنارمے کھول کھول کر عوام کو بتانے شروع کیے۔ دوسری طرف احتسابی اداروں (نوٹ فوج) نے طول پکڑ لیا۔ بچ نکلنے کی کوئی صورت نہیں نکل رہی تو ایوان میں ہنگامہ آرائی، شور شرابہ اور پریس کانفرنس پہ پریس کانفرنس ہو رہی ہے۔ جی ایچ کیو کے دن رات چکر لگ رہے ہیں کہ ڈیل دے دو، ڈھیل دے دو۔ اب پانی سر سے گزر چکا ہے۔ جو بویا ہے وہ کاٹیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
اپوزیشن کا یہ بھی اچھا وطیرہ ہے۔ دس سال باری باری دونوں جماعتوں ن لیگ اور پی پی پی نے رج کے حکومت کر لی۔ اب عوام نے احتساب کے نام پر تیسری قوت کو ایوان میں بھیجا ہے تو ماضی کے کرتوتوں کو بیان کرنے پر چڑ چڑے سے ہو جاتے ہیں۔ چاہے حکومتی جماعت یہ کام ایوان میں کرے، میڈیا میں کرے یا احتساب کے ادارے پکڑیں۔ ان سب کا رونا دھونا وہیں اسٹارٹ ہو جاتا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کا خیال تھا کہ تحریک انصاف حکومت آئے گی۔ ہم مضبوط اپوزیشن میں بیٹھ کر ان کا دھڑن تختہ کریں گے۔ مگر معاملہ ہو گیا اُلٹ۔ تحریک انصاف حکومت نے ماضی کے حکمرانوں کے کارنارمے کھول کھول کر عوام کو بتانے شروع کیے۔ دوسری طرح احتسابی اداروں نے طول پکڑ لیا۔ بچ نکلنے کی کوئی صورت نہیں نکل رہی تو ایوان میں ہنگامہ آرائی، شور شرابہ اور پریس کانفرنس پہ پریس کانفرنس ہو رہی ہے۔ جی ایچ کیو کے دن رات چکر لگ رہے ہیں کہ ڈیل دے دو، ڈھیل دے دو۔ اب پانی سر سے گزر چکا ہے۔ جو بویا ہے وہ کاٹیں۔
احتسابی عمل کو اداروں کے سپرد کرنا چاہیے چاہے وہ علیمہ خانم صاحبہ کا معاملہ ہو یا نواز شریف صاحب کا، اور تحریکِ انصاف کو از بس حکومتی معاملات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔۔۔! جس طرح علیمہ خانم صاحبہ کے معاملے پر چپ سادھی گئی ہے، دیگر معاملات کو بھی متعلقہ اداروں کے سپرد کر سر جھکا کر عوامی خدمت پر توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہے۔ کنٹینر سے اترنا لازم ہے وگرنہ عوام آپ کے ساتھ وہی سلوک کریں گے جو کہ پچھلی حکومتوں کے ساتھ کیا گیا تھا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
نہ جانے ان اداروں کی (بشمول عدلیہ) خود اندرونی حالت کتنی مخدوش ہے کہ کوئی ریڈیکل سٹیپ لیتے ہوئے ان کی جان نکلتی ہے ۔ خیر!
آئندہ دیکھیں اونٹ کب اور کس کروٹ بیٹھتا ہے بلکہ کئی اونٹ لائن سے کھڑے ہیں ۔
 

جاسم محمد

محفلین
نہ جانے ان اداروں کی (بشمول عدلیہ) خود اندرونی حالت کتنی مخدوش ہے کہ کوئی ریڈیکل سٹیپ لیتے ہوئے ان کی جان نکلتی ہے ۔ خیر!
آئندہ دیکھیں اونٹ کب اور کس کروٹ بیٹھتا ہے بلکہ کئی اونٹ لائن سے کھڑے ہیں ۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ اس قسم کے بیانات ماضی میں سابق جرنیلوں سے لے کر ملک کے حالیہ وزیر اعظم بھی آن ریکارڈ دے چکے ہیں۔ مگر چونکہ بھارت نے نواز شریف کا حوالیہ دیا ہے اس لئے پھینٹا اُن کو پڑ گیا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
ستم ظریفی یہ ہے کہ اس قسم کے بیانات ماضی میں سابق جرنیلوں سے لے کر ملک کے حالیہ وزیر اعظم بھی آن ریکارڈ دے چکے ہیں۔ مگر چونکہ بھارت نے نواز شریف کا حوالیہ دیا ہے اس لئے پھینٹا اُن کو پڑ گیا ہے۔
نواز شریف صاحب نے جو کچھ کہا، اُسے کہنے کے لیے ہمت اور جرات کی ضرورت تھی اور شاید ان میں یہ ہمت اور جرات کبھی پیدا نہ ہوتی اگر انہیں سیاسی طور پر دیوار کے ساتھ نہ لگایا جاتا۔ اس بیان کے ذریعے نواز شریف صاحب کی عظمت تلاش نہیں کی جا رہی ہے بلکہ ہماری جانب سے دانستہ طور پر یہ بات سامنے لائی جا رہی ہے کہ حقیقت دراصل کیا تھی۔۔۔! ہمیں ہوش پکڑنا چاہیے اس سے قبل کہ عالمی برادری ہم پر ہمہ گیر پابندیاں عائد کر دے۔ جس طرح کلبھوشن کیس میں ہندوستان کی سبکی ہو رہی ہے، اسی طرح سرحد پار واقعات کے باعث ہماری بھی سبکی ہو رہی ہے جس کو ہمارا میڈیا کوریج نہیں دے رہا ہے۔
 
Top