زیرک کے پسندیدہ اشعار

زیرک

محفلین
السلام علیکم اہلیانِ اردو محفل، آج سے اپنے پسندیدہ اردو اشعار کی ایک الگ لڑی بنانے جا رہا ہوں، الگ اس لیے کہ میں سمجھتا ہوں کہ اشعار اور گانوں کے کھیل کا زمرہ سب کے لیے مختص ہے اور اگر آپ وہاں زیادہ اشعار شئیر کر دیں تو دوسرے ممبرز شاید اسے اپنی حق تلفی سمجھنے لگیں گے۔ اسی لیے آج ایک الگ لڑی بنانے جا رہا ہوں جس میں صرف میرے پسندیدہ اشعار ہوں گے۔

قفس کو چمن سے سوا جانتے ہیں
ہر اک سانس کو ہم صبا جانتے ہیں
ناصر کاظمی
 
آخری تدوین:

زیرک

محفلین
کبھی ہم پر بھی ہو احسان کہ بنا دیتے ہو
اپنی آمد سے بیاباں کو چمن تم جیسے
احمد فراز​
 

زیرک

محفلین
سینچی ہیں دل کے خون سے میں نے یہ کیاریاں
کس کی مجال، میرا چمن مجھ سے چھین لے
ناصر کاظمی​
 

زیرک

محفلین
دیکھ زنداں سے پرے رنگِ چمن جوشِ بہار
رقص کرنا ہے تو پھر پاؤں کی زنجیر نہ دیکھ
مجروح سلطانپوری​
 

زیرک

محفلین
ہم تو پائے جاناں پر کر بھی آئے اک سجدہ
سوچتی رہی دنیا، کفر ہے کہ ایماں ہے
مجروح سلطانپوری​
 

زیرک

محفلین
فریبِ ساقئ محفل نہ پوچھئے مجروحؔ
شراب ایک ہے، بدلے ہوئے ہیں پیمانے
مجروح سلطانپوری​
 

زیرک

محفلین
تھے ثبت حکمِ ہجر پہ اس کے بھی دستخط
تقدیر کا ہی لکھا ہوا فیصلہ نہ تھا
امجد اسلام امجد​
 

زیرک

محفلین
امجد کتابِ جاں کو وہ پڑھتا بھی کس طرح
لکھنے تھے جتنے لفظ، ابھی حافظے میں تھے
امجد اسلام امجد​
 

زیرک

محفلین
دبی زباں سے مِرا حال چارہ ساز! نہ کہہ
بس اب تو زہر ہی دے، زہر میں دوا نہ ملا
فانی بدایونی​
 

زیرک

محفلین
اس درد کا علاج اجل کے سوا بھی ہے
کیوں چارہ ساز تجھ کو امیدِ شفا بھی ہے
فانی بدایونی​
 

زیرک

محفلین
ابھی ابھی وہ مِلا تھا، ہزار باتیں کیں
ابھی ابھی وہ گیا ہے، مگر زمانہ ہوا
احمد فراز​
 

زیرک

محفلین
مُلا، بنا دیا ہے اسے بھی محاذِ جنگ
اک صلح کا پیام تھی اردو زباں کبھی
آنند نارائن ملا​
 

زیرک

محفلین
ايک دروازہ ہے ہر سمت ميں کھلنے کے لیے
ہو نہ ہو يہ تو مجھے شيخ کا گھر لگتا ہے
آنند نارائن ملا​
 

زیرک

محفلین
کوئی دوا نہ دے سکے، مشورۂ دعا دیا
چارہ گروں نے اور بھی دردِ دل کا بڑھا دیا
حفیظ جالندھری​
 

زیرک

محفلین
حسن والے مِرے قاتل ہیں یہ دعویٰ ہے مِرا
حسن والوں کو سزا ہو، مجھے منظور نہیں
حفیظ جالندھری​
 

زیرک

محفلین
کہہ رہا ہے شورِ دریا سے سمندر کا سکوت
جس کا جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ خاموش ہے
ناطق لکھنوی​
 

زیرک

محفلین
آج تک ہم کو تو وہ بت نہ ملا پر نہ ملا
کہتے ہیں ڈھونڈنے والے کو خدا ملتا ہے
ناطق لکھنوی​
 

زیرک

محفلین
ہنسی آئے بھی تو ہنستے ہوئے ڈر لگتا ہے
زندگی یوں تیرے زخمائے ہوئے لوگ ہیں ہم
قتیل شفائی​
 
Top