آسیہ بی بی کو رہا کر دیا گیا ہے ۔ پورے ملک میں شدید احتجاج

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

جاسم محمد

محفلین
یہ معاہدے محض وقتی ہیں ، اگلے دھرنے اور احتجاج تک۔
جیسا کہ کل کہا تھا وہی ہوا:

حکومت نے احتجاج کے خاتمے کو عارضی حل قرار دے دیا

وفاقی حکومت نے آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف مذہبی جماعتوں کی جانب سے دیئے گئے دھرنے کے خاتمے کے لیے ہونے والے معاہدے کو عارضی حل قرار دیے دیا ہے۔

وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے بی سی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس دھرنا ختم کرانے کے لیے دو آپشن تھے، فورس استعمال کرتے تو لوگ قتل ہو سکتے تھے، ریاست کو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کی کوشش کی اور مذاکرات میں آپ کچھ حاصل کرتے ہیں اور کچھ چھوڑنا پڑتا ہے۔

فواد چوہدری نے حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جو کچھ کیا وہ صرف فائر فائٹنگ ہے، فی الوقت حکومت نے جو قدم اٹھایا ہے وہ اس مسئلے کا علاج نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور پُرتشدد احتجاجی مظاہروں کا مستقل حل ڈھونڈنا ہو گا۔

وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ آسیہ بی بی کو ملک چھوڑنے کی اجازت دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ عدالت کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت آسیہ بی بی کی سیکیورٹی کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گی۔

خیال رہے کہ تین روز قبل سپریم کورٹ نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو توہین رسالت کیس میں شواہد نہ ہونے کی بنیاد پر رہا کر دیا تھا جس کے خلاف مذہبی جماعتوں نے ملک بھر میں مظاہرے شروع کر دیے تھے۔

گزشتہ روز بھی نماز جمعہ کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے جس کے خاتمے کے لیے حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کی قیادت کے درمیان ایک 5 نکاتی معاہدہ بھی طے ہوا تھا۔
 
یہ قانون کب بنے گا کہ فساد کرنے والے کی سزا موت ؟؟

5:33 ان کی بھی یہی سزا ہے جو الله اوراس کے رسول سے لڑتے ہیں اورملک میں فساد کرنے کو دوڑتے ہیں یہ کہ ان کو قتل کیا جائے یا وہ سولی چڑھائے جائیں یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف جانب سے کاٹے جائیں یا وہ جلا وطن کر دیے جائیں یہ ذلت ان کے لیے دنیا میں ہے اور آخرت میں ان کے لیے بڑا عذاب ہے

میرا مشورہ ہے کہ خادم رضوی اور ان کے فسادی ساتھیوں کو مدینہ بھیج دیا جائے تاکہ یہ لوگ وہاں جائزہ لے کر، سعودیہ میں ، درست نظام مصطفیٰ قائم کرنے کی کوشش کریں ۔
 
آخری تدوین:
یہ قانون کب بنے گا کہ فساد کرنے والے کی سزا موت ؟؟

5:33 ان کی بھی یہی سزا ہے جو الله اوراس کے رسول سے لڑتے ہیں اورملک میں فساد کرنے کو دوڑتے ہیں یہ کہ ان کو قتل کیا جائے یا وہ سولی چڑھائے جائیں یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف جانب سے کاٹے جائیں یا وہ جلا وطن کر دیے جائیں یہ ذلت ان کے لیے دنیا میں ہے اور آخرت میں ان کے لیے بڑا عذاب ہے

میرا مشورہ ہے کہ خادم رضوی اور ان کے فسادی ساتھیوں کو مدینہ بھیج دیا جائے تاکہ یہ لوگ وہاں جائزہ لے کر درست نظام مصطفیٰ قائم کرنے کی کوشش کریں ۔
صرف اس لیئے کہ آپ کی ذاتی رائے میں سعودی نظام نظام مصطفے' ہے جو دراصل ملوکیت ہے کسی کو وہاں نہیں بھیجا جائے گا کیوں کہ انکار حدیث بھی ایک فتنہ ہے اور خوارج بھی ایک درست بات کو غلط طرح سے طلب کرنے پر صحابہ کرام اور حضرت علی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ و عنہم اجمعین کے خلاف فتنہ بنے تو آج کے دور میں تو منکرین حدیث کو بھی ایسے ہی کسی قانون اگر مجلس شوریٰ اور اہل الذکر متفق ہو کر بنا دیں تو اس کی ذیل میں احتساب کے لیئے پیش کرنا چاہیئے۔ پھر چاہے خادم رضوی ہو۔نور محمد نقوی ہو ۔ اکرم لدھیانوی ہو یا پھر فاروق سرور سب کو ثابت ہونے پر مجرم قرار دینا چاہئیے اور لٹکا کر فساد فی الارض اور فتنۃ اشد من القتل کے تحت سزائے موت دینی چاہئیے
 

جاسم محمد

محفلین
اکرم لدھیانوی ہو یا پھر فاروق سرور سب کو ثابت ہونے پر مجرم قرار دینا چاہئیے اور لٹکا کر فساد فی الارض اور فتنۃ اشد من القتل کے تحت سزائے موت دینی چاہئیے

کو دیکھیں پھر نیچے والے مکمل اقتباس کو دیکھیں اب خود فیصلہ کریں کہ بات کیسے پیش کی جاتی ہے

صرف اس لیئے کہ آپ کی ذاتی رائے میں سعودی نظام نظام مصطفے' ہے جو دراصل ملوکیت ہے کسی کو وہاں نہیں بھیجا جائے گا کیوں کہ انکار حدیث بھی ایک فتنہ ہے اور خوارج بھی ایک درست بات کو غلط طرح سے طلب کرنے پر صحابہ کرام اور حضرت علی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ و عنہم اجمعین کے خلاف فتنہ بنے تو آج کے دور میں تو منکرین حدیث کو بھی ایسے ہی کسی قانون اگر مجلس شوریٰ اور اہل الذکر متفق ہو کر بنا دیں تو اس کی ذیل میں احتساب کے لیئے پیش کرنا چاہیئے۔ پھر چاہے خادم رضوی ہو۔نور محمد نقوی ہو ۔ اکرم لدھیانوی ہو یا پھر فاروق سرور سب کو ثابت ہونے پر مجرم قرار دینا چاہئیے اور لٹکا کر فساد فی الارض اور فتنۃ اشد من القتل کے تحت سزائے موت دینی چاہئیے

جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
 
صرف اس لیئے کہ آپ کی ذاتی رائے میں سعودی نظام نظام مصطفے' ہے جو دراصل ملوکیت ہے کسی کو وہاں نہیں بھیجا جائے گا کیوں کہ انکار حدیث بھی ایک فتنہ ہے اور خوارج بھی ایک درست بات کو غلط طرح سے طلب کرنے پر صحابہ کرام اور حضرت علی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ و عنہم اجمعین کے خلاف فتنہ بنے تو آج کے دور میں تو منکرین حدیث کو بھی ایسے ہی کسی قانون اگر مجلس شوریٰ اور اہل الذکر متفق ہو کر بنا دیں تو اس کی ذیل میں احتساب کے لیئے پیش کرنا چاہیئے۔ پھر چاہے خادم رضوی ہو۔نور محمد نقوی ہو ۔ اکرم لدھیانوی ہو یا پھر فاروق سرور سب کو ثابت ہونے پر مجرم قرار دینا چاہئیے اور لٹکا کر فساد فی الارض اور فتنۃ اشد من القتل کے تحت سزائے موت دینی چاہئیے
میں ان سب روایات کا انکاری ہوں جو قرآن کے خلاف ہیں۔ آپ قرآن سے کوئی حوالہ دے سکتے ہیں کہ خلاف قرآن روایات سے انکارکرنا، فتنہ ہے یا اس فتنہ کی سزا موت ہے۔

میں آپ سے متفق ہوں کہ سعودی نظام ، نظام مصطفی نہیں۔ لہذا ، خادم رضوی مفسد کو سب سے پہلے وہاں بھیجا جائے تاکہ وہ سعودیہ میں نظام مصطفیٰ قایم کرے کرے :) پھر بچ گیا تو دیکھیں گے۔

یہ سوال اپنی جگہ ہے کہ قرآن و سنت کے مطابق بنائے جانے والے قوانین کا وعدہ کرنے والے ، فساد کی سزا موت کا قانون کیوں نہیں بناتے ؟؟

خادم رضوی مفسد ، کے پاس جنات، بلیاں بن کر آتے ہیں ۔ جھوٹا ، مفسد


مفسد خادم رضوی ، گالیاں دے رہا ہے، عدالت سے ثابت مجرم ممتا قادری کی حمایت کررہا ہے۔

اس مفسد کی حرکات دیکھئے

جب ہندوستان کے ٹھگوں کے خلاف کاروائی ہوئی تو سارے ٹھگ، ملاء بن گئے :)

خادم رضوی مفسد، یہود و ہنود کا ایجنٹ ہے :) ، اس کا واحد مقصد ، پاکستان میں فساد برپا کرنا ہے۔ تاکہ پاکستان اندر سے کمزور ہو جائے
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
منکرین حدیث بھی فری میسن کے ایجنٹ ہیں۔۔۔
انگریز کے دور کی پیداروار۔۔۔
ان کا اسلام سے کیا تعلق سوائے فتنوں کے بیج بونے اور امت میں افتراق پیدا کرنے کے!!!!
 

ابوعبید

محفلین
کبھی کبھار حیرت ہوتی ہے یہ دیکھ کر کہ کچھ لوگ قرآن پاک کو تو من و عن تسلیم کرتے ہیں لیکن جس ذات ِ مبارکہ پہ قرآن ِ پاک اتارا گیا ان کی کسی بات کو خاطر میں نہیں لاتے ۔ حالانکہ قرآن پاک کا سورس بھی وہی ہے جو حفاظ کرام اور صحابہ کرام و محدثین کی وساطت سے ہم تک پہنچا اور احادیث کا سورس بھی وہی ہے ۔ ایسی خود ساختی ذہنی اختراع رکھنے والوں سے بحث کرنے کی بجائے نظر انداز کر دینا زیادہ مناسب ہے ۔
 

سید عمران

محفلین
کبھی کبھار حیرت ہوتی ہے یہ دیکھ کر کہ کچھ لوگ قرآن پاک کو تو من و عن تسلیم کرتے ہیں لیکن جس ذات ِ مبارکہ پہ قرآن ِ پاک اتارا گیا ان کی کسی بات کو خاطر میں نہیں لاتے ۔ حالانکہ قرآن پاک کا سورس بھی وہی ہے جو حفاظ کرام اور صحابہ کرام و محدثین کی وساطت سے ہم تک پہنچا اور احادیث کا سورس بھی وہی ہے ۔ ایسی خود ساختی ذہنی اختراع رکھنے والوں سے بحث کرنے کی بجائے نظر انداز کر دینا زیادہ مناسب ہے ۔

اس طرح کے لوگ خودکار طریقے سے نہیں اُگتے، باقاعدہ کاشت کیے جاتے ہیں، ذہن سازی کی جاتی ہے، تربیت دی جاتی ہے۔ انہیں قرآن و حدیث خوب مہارت سے پڑھایا جاتا ہے، تاکہ ان میں سے ایسی ایسی باتیں نکالیں جن سے امت مسلمہ میں پھوٹ پڑ جائے، وہ تقسیم در تقسیم ہو۔ پھر ان میں نفرتوں کو ہوا دی جاتی ہے، ایک دوسرے کے لیے ناقابل برداشت بنایا جاتا ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ دشمن سے مسلمان اتنا ختم نہیں ہوتا جتنا آپس میں لڑ مڑ کر ختم ہوتا ہے۔

جس فورم پر بھی اسلام کی بات کی جاتی ہے یہ لوگ فوراً اپنا ایجنڈا لے کر آجاتے ہیں، کھل کر قرآنی آیات اور احادیث کو مضحکہ خیز کہتے ہیں، مسلمانوں کی تمام اچھائیوں کو پس پشت ڈال کر ان کی آپس میں خانہ جنگی کو فوکس کرتے ہیں مگر عیسائیوں کی سینکڑوں سالہ خانہ جنگی کا تذکرہ نہیں کرتے، اسلام میں غلاموں اور لونڈیوں پر سوال اٹھاتے ہیں اور عیسائیوں نے غلاموں کا جو حشر کر ڈالا تھا اس کا نام بھی زبان پر نہیں لاتے۔

جو بااثر مسلمان دین دار ہوتے ہیں اور کفار کے خلاف کارنامے انجام دیتے ہیں ان کی ہر جگہ تذلیل کرتے ہیں، ان کی ایک آدھ کمزوری ہاتھ لگ جائے اس کو اتنا ہائی لائٹ کرتے ہیں کہ تمام کارنامے پس پردہ چلے جائیں، جیسے اورنگزیب عالمگیر اور صدر ضیاء الحق۔

یہ لوگ کسی بھی جگہ، کسی بھی حلیہ میں پائے جاسکتے ہیں، کبھی کسی مذہبی جماعت کا نمائندہ بن کر اسلام کی اچھی اچھی باتیں بتائیں گے لیکن درمیان میں ایک شوشہ ایسا چھوڑ دیں گے کہ بس تباہی ہی تباہی ہو۔ کالجوں اور یونیورسٹیوں کے پروفیسروں، ٹی وی ، فلم اور شو بز کی دنیا کی اکثریت ان ہی کی پروردہ ہے۔

یہ لوگ اسلام کو عورت کے لیے ایسا ظالم مذہب بنا کر پیش کریں گے کہ ہوش ہی اڑ جائیں۔ ان کی پیشہ ور عورتیں شریف مسلمان عورتوں کو ہر لمحہ اپنے مردوں سے بغاوت پر آمادہ کرنے کے جتن کرتی رہتی ہیں۔ دھڑلے سے مسلمان عورتوں کے سامنے کہتی ہیں میرا جسم میری مرضی، شوہر کی کیا مجال کہ مجھے ہاتھ لگائے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تم بھی خدا کی تمہارا جسم بھی خدا کا۔

ڈراموں فلموں میں بے شک یہ عورتیں غیر مردوں کے ساتھ عریاں لباس میں لپٹنے اور لیٹنے کے سین کروالیں یا غیر اخلاقی فلموں میں شرم و حیا کی تمام حدیں پار کرجائیں ان کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھاتا، خود دنیا بھر کے مردوں کے ساتھ جو چاہے کریں لیکن مسلمان خواتین کو ان کے اپنے مردوں سے متنفر کردیں گی۔

یہ ایجنٹ عورتیں ہماری گھریلو خواتین کو گھر کے کام کاج کرنے سے عار دلائیں گی کہ گھر کے مردوں سے، باپ بھائی شوہر سے کہو کہ اپنا کھانا خود پکائیں، خود گرم کریں۔ البتہ ائیر ہوسٹس یا ہوٹلوں کی ویٹریس بن کر دنیا بھر کے مردوں کو مسکرا مسکرا کر کھانا پیش کرنے میں فخر محسوس کریں گی، کیسینوز یعنی جوئے کے اڈوں میں جو لڑکیاں کم لباسی میں گاہکوں کو لبھاتی ہیں ان کے لیے ان عورتوں کے دلوں میں ہمدردی کا جذبہ کیوں نہیں جاگتا؟ حیا سوز اور عورت کا تقدس پامال کرنے والے ان پیشوں کے خلاف کوئی نہیں بولے گا کیوں کہ عورتوں کو یہاں تک لانا ہی ان کا مشن ہے جو مغرب میں پوری طرح کامیاب ہوچکا ہے، اب مسلمان خواتین کو گمراہ کرنے کے لیے یہاں ہاتھ صاف کررہی ہیں۔

جتنا مغرب میں گرل فرینڈ کے نام پر عورت پٹتی ہے ہمارے یہاں اس کا تصور ہی نہیں۔ رات کی ظلمتوں میں ذلیل ہوکر ان کے بستر گرمائے، صبح کو سڑکوں پر رُسوا ہوکر ان کی لاتیں، مکے اور گھونسے کھائے، ناک منہ سے خون بہائے، دانت تڑوائے، سر کے بال نُچوائے اور قتل ہوجائے۔ مغرب میں گرل فرینڈز کو قتل کرنا کتنی بڑی وبا ہے یہ ذرائع ابلاغ پر آسانی سے معلوم ہوسکتا ہے۔

یہ وحشی درندے ڈارک ویب پر غنڈوں کو پیسے دیتے ہیں اور لائیو فرمائیشیں کرتے ہیں کہ اغوا کی گئی عورتوں اور معصوم بچے بچیوں کی عصمت کی دھجیاں کس کس طرح اڑاؤ، زندہ حالت میں ان کے ہاتھ پاؤں کس کس طرح کاٹو، کند چھریوں سے ان کی کھال کس طرح اتارو، یہ زخمی شکار جتنا تڑپتے اور سسکتے ہیں ان کی مسکراہٹیں اتنی گہری ہوجاتی ہیں۔جس طرح ہمارے لیے یہ منظر سننا وحشت ناک ہے اس سے بڑھ کر ان لوگوں کے لیے اسے دیکھنا ہزار لذتوں اور تسکین سے بڑھ کر ہے جسے حاصل کرنے کے لیے یہ مال و دولت پانی کی طرح بے دریغ بہاتے ہیں ۔

کیا ہم ان مغرب زدہ غلیظ اور وحشی درندوں کی اتباع کریں، اپنے مذہبی عقائد ان گمراہ لوگوں کے لئے فنا کریں، مرد باہر کے فرائض اور خواتین گھریلو ذمہ داریاں نہ سنبھالیں، ان کی حقوق نسواں کی جعل سازیوں میں آئیں، مرد عورت ایک دوسرے سے متنفر ہوجائیں اور باپ بھائی شوہر عورتوں کو بے سہارا چھوڑ کر بھنبھوڑنے کے لیے ان لوگوں کے آگے ڈال دیں؟؟؟
ہزار بار انکار است!!!
 
آخری تدوین:

ابوعبید

محفلین
اس طرح کے لوگ خودکار طریقے سے نہیں اُگتے، باقاعدہ کاشت کیے جاتے ہیں، ذہن سازی کی جاتی ہے، تربیت دی جاتی ہے۔ انہیں قرآن و حدیث خوب مہارت سے پڑھایا جاتا ہے، تاکہ ان میں سے ایسی ایسی باتیں نکالیں جن سے امت مسلمہ میں پھوٹ پڑ جائے، وہ تقسیم در تقسیم ہو۔ پھر ان میں نفرتوں کو ہوا دی جاتی ہے، ایک دوسرے کے لیے ناقابل برادشت بنایا جاتا ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ دشمن سے مسلمان اتنا ختم نہیں ہوتا جتنا آپس میں لڑ مڑ کر ختم ہوتا ہے۔

جس فورم پر بھی اسلام کی بات کی جاتی ہے یہ لوگ فوراً اپنا ایجنڈا لے کر آجاتے ہیں، کھل کر قرآنی آیات اور احادیث کو مضحکہ خیز کہتے ہیں، مسلمانوں کی تمام اچھائیوں کو پس پشت ڈال کر ان کی آپس میں خانہ جنگی کو فوکس کرتے ہیں مگر عیسائیوں کی سینکڑوں سالہ خانہ جنگی کا تذکرہ نہیں کرتے، اسلام میں غلاموں اور لونڈیوں پر سوال اٹھاتے ہیں اور عیسائیوں نے غلاموں کا جو حشر کر ڈالا تھا اس کا نام بھی زبان پر نہیں لاتے۔

جو بااثر مسلمان دین دار ہوتے ہیں اور کفار کے خلاف کارنامے انجام دیتے ہیں ان کی ہر جگہ تذلیل کرتے ہیں، ان کی ایک آدھ کمزوری ہاتھ لگ جائے اس کو اتنا ہائی لائٹ کرتے ہیں کہ تمام کارنامے پس پردہ چلے جائیں، جیسے اورنگزیب عالمگیر اور صدر ضیاء الحق۔

یہ لوگ کسی بھی جگہ، کسی بھی حلیہ میں پائے جاسکتے ہیں، کبھی کسی مذہبی جماعت کا نمائندہ بن کر اسلام کی اچھی اچھی باتیں بتائیں گے لیکن درمیان میں ایک شوشہ ایسا چھوڑ دیں گے کہ بس تباہی ہی تباہی ہو۔ کالجوں اور یونیورسٹیوں کے پروفیسروں، ٹی وی ، فلم اور شو بز کی دنیا کی اکثریت ان ہی کی پروردہ ہے۔

یہ لوگ اسلام کو عورت کے لیے ایسا ظالم مذہب بنا کر پیش کریں گے کہ ہوش ہی اڑ جائیں۔ ان کی پیشہ ور عورتیں شریف مسلمان عورتوں کو ہر لمحہ اپنے مردوں سے بغاوت پر آمادہ کرنے کے جتن کرتی رہتی ہیں۔ دھڑلے سے مسلمان عورتوں کے سامنے کہتی ہیں میرا جسم میری مرضی، شوہر کی کیا مجال کہ مجھے ہاتھ لگائے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تم بھی خدا کی تمہارا جسم بھی خدا کا۔

ڈراموں فلموں میں بے شک یہ عورتیں غیر مردوں کے ساتھ عریاں لباس میں لپٹنے اور لیٹنے کے سین کروالیں یا غیر اخلاقی فلموں میں شرم و حیا کی تمام حدیں پار کرجائیں ان کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھاتا، خود دنیا بھر کے مردوں کے ساتھ جو چاہے کریں لیکن مسلمان خواتین کو ان کے اپنے مردوں سے متنفر کردیں گی۔

یہ ایجنٹ عورتیں ہماری گھریلو خواتین کو گھر کے کام کاج کرنے سے عار دلائیں گی کہ گھر کے مردوں سے، باپ بھائی شوہر سے کہو کہ اپنا کھانا خود پکائیں، خود گرم کریں۔ البتہ ائیر ہوسٹس یا ہوٹلوں کی ویٹرس بن کر دنیا بھر کے مردوں کو مسکرا مسکرا کر کھانا پیش کرنے میں فخر محسوس کریں گی، کیسینوز یعنی جوئے کے اڈوں میں جو لڑکیاں کم لباسی میں گاہکوں کو لبھاتی ہیں ان کے لیے ان عورتوں کے دلوں میں ہمدردی کا جذبہ کیوں نہیں جاگتا؟ حیا سوز اور عورت کا تقدس پامال کرنے والے ان پیشوں کے خلاف کوئی نہیں بولے گا کیوں کہ عورتوں کو یہاں تک لانا ہی ان کا مشن ہے جو مغرب میں پوری طرح کامیاب ہوچکا ہے، اب مسلمان خواتین کو گمراہ کرنے کے لیے یہاں ہاتھ صاف کررہی ہیں۔

جتنا مغرب میں گرل فرینڈ کے نام پر عورت پٹتی ہے ہمارے یہاں اس کا تصور ہی نہیں۔ رات کی ظلمتوں میں ذلیل ہوکر ان کے بستر گرمائے، صبح کو سڑکوں پر رُسوا ہوکر ان کی لاتیں، مکے اور گھونسے کھائے، ناک منہ سے خون بہائے، دانت تڑوائے، سر کے بال نُچوائے اور قتل ہوجائے۔ مغرب میں گرل فرینڈز کو قتل کرنا کتنی بڑی وبا ہے یہ ذرائع ابلاغ پر آسانی سے معلوم ہوسکتا ہے۔

یہ وحشی درندے ڈارک ویب پر غنڈوں کو پیسے دیتے ہیں اور لائیو فرمائیشیں کرتے ہیں کہ اغوا کی گئی عورتوں اور معصوم بچے بچیوں کی عصمت کی دھجیاں کس کس طرح اڑاؤ، زندہ حالت میں ان کے ہاتھ پاؤں کس کس طرح کاٹو، کند چھریوں سے ان کی کھال کس طرح اتارو، یہ زخمی شکار جتنا تڑپتے اور سسکتے ہیں ان کی مسکراہٹیں اتنی گہری ہوجاتی ہیں۔جس طرح ہمارے لیے یہ منظر سننا وحشت ناک ہے اس سے بڑھ کر ان لوگوں کے لیے اسے دیکھنا ہزار لذتوں اور تسکین سے بڑھ کر ہے جسے حاصل کرنے کے لیے یہ مال و دولت پانی کی طرح بے دریغ بہاتے ہیں ۔

کیا ہم ان مغرب پرست غلیظ اور وحشی درندوں کی اتباع کریں، اپنے مذہبی عقائد ان گمراہ لوگوں کے لئے فنا کریں، مرد باہر کے فرائض اور خواتین گھریلو ذمہ داریاں نہ سنبھالیں، ان کی حقوق نسواں کی جعل سازیوں میں آئیں، مرد عورت ایک دوسرے سے متنفر ہوجائیں اور باپ بھائی شوہر عورتوں کو بے سہارا چھوڑ کر بھنبھوڑنے کے لیے ان لوگوں کے آگے ڈال دیں؟؟؟
ہزار بار انکار است!!!
شدید متفق
 

جاسم محمد

محفلین
کیا ہم ان مغرب زدہ غلیظ اور وحشی درندوں کی اتباع کریں، اپنے مذہبی عقائد ان گمراہ لوگوں کے لئے فنا کریں، مرد باہر کے فرائض اور خواتین گھریلو ذمہ داریاں نہ سنبھالیں، ان کی حقوق نسواں کی جعل سازیوں میں آئیں، مرد عورت ایک دوسرے سے متنفر ہوجائیں اور باپ بھائی شوہر عورتوں کو بے سہارا چھوڑ کر بھنبھوڑنے کے لیے ان لوگوں کے آگے ڈال دیں؟؟؟
یہ وحشی درندے ڈارک ویب پر غنڈوں کو پیسے دیتے ہیں اور لائیو فرمائیشیں کرتے ہیں کہ اغوا کی گئی عورتوں اور معصوم بچے بچیوں کی عصمت کی دھجیاں کس کس طرح اڑاؤ، زندہ حالت میں ان کے ہاتھ پاؤں کس کس طرح کاٹو، کند چھریوں سے ان کی کھال کس طرح اتارو، یہ زخمی شکار جتنا تڑپتے اور سسکتے ہیں ان کی مسکراہٹیں اتنی گہری ہوجاتی ہیں۔جس طرح ہمارے لیے یہ منظر سننا وحشت ناک ہے اس سے بڑھ کر ان لوگوں کے لیے اسے دیکھنا ہزار لذتوں اور تسکین سے بڑھ کر ہے جسے حاصل کرنے کے لیے یہ مال و دولت پانی کی طرح بے دریغ بہاتے ہیں ۔
بالکل اتباع کریں گے۔ کیونکہ حقوق نسواں کی جعلی سازی آج قوم کی محافظ بنی ہے۔
suhai-aziz.jpg

چینی قونصل خانے پر حملہ ناکام بنانے والی پولیس افسر سہائی عزیز

جبکہ حقوق دین کی جعلسازی والے مغربی ممالک میں اپنے ہی دیس کے وحشی درندوں کو پال کر کہہ رہےہیں کہ اہل مغرب بے غیرت ہیں۔ ان کی اتباع نہ کرو

برطانیہ: کم عمر لڑکیوں کے جنسی استحصال کے الزام میں 20 افراد کو قید
 

سید عمران

محفلین
ہم مسلمان تو ان شاء اللہ شیطان کے پجاریوں کی بالکل اتباع نہیں کریں گے۔۔۔
ہم نے مسلمانوں کے خاندانی تحفظ کی بات کی ہے جو عورت کو سڑکوں پر نکال کر در بدر کرنے سے تہہ و بالا ہورہا ہے۔۔۔
اپنی مرضی کی تصاویر اپنی مرضی کے کیپشن لگا کر نہ دکھائیں۔۔۔
جو حقیقت میں ہورہا ہے وہ دکھائیں۔۔۔
مغرب میں عورت کو جس طرح بے لباس کرکےذلیل و رسوا کیا جارہا ہے اس کی تصاویر دکھائیں۔۔۔
ڈارک ویب والے دین کی حقوق کی جعل سازیوں میں ملوث نہیں ہیں۔۔۔
یہ وہ لوگ ہیں جن کی بقول آپ کے آپ اتباع کرتے ہیں۔۔۔
غلط کو صحیح کہنا اور دکھانا ہی شیطان کے پجاریوں کا کام ہے۔۔۔
مغربی ایجنڈے کے عین مطابق ان خاتون سے متعلق کیپشن اس طرح لگا کر ان کو ضرورت سے زیادہ پروموٹ کیا جارہا ہے جیسے تن تنہا انہوں نے ہی معرکہ سرانجام دیا ہے۔۔۔
حالاں کہ اگر یہ نہ ہوتیں تب بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔۔
ان کے پیچھے جو کافی تعداد میں مرد کھڑے ہیں سب کا رد کرکے ایک عورت کو پروموٹ کرنا اسی مہم کا حصہ ہے جس میں شیطان کے پجاریوں نے مغرب کی عورت کو پھنسا لیا ہے۔۔۔
اگر کوئی غلط کرے تو اسے توڑ مروڑ کر صحیح ہرگز نہیں کہا جاسکتا!!!
 
آخری تدوین:
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top