انکل سرگم کی شاعری

رباب واسطی

محفلین
مہنگائی ہو گئی ہے اب جتنی
رشوتیں بھی حلال لگتی ہیں
اب تو ہر شے میں ملاوٹ ہے
ملاوٹیں لازوال لگتی ہیں
مخلصی، نیکی، وفا، ایمانداری
اب تو خواب و خیال لگتی ہیں
کیسے چادر میں پیر پھیلائیں
چادریں اب رومال لگتی ہیں

فاروق قیصر عرف انکل سرگم
 

فرقان احمد

محفلین
مہنگائی ہو گئی ہے اب جتنی
رشوتیں بھی حلال لگتی ہیں
اب تو ہر شے میں ملاوٹ ہے
ملاوٹیں لازوال لگتی ہیں
مخلصی، نیکی، وفا، ایمانداری
اب تو خواب و خیال لگتی ہیں
کیسے چادر میں پیر پھیلائیں
چادریں اب رومال لگتی ہیں

فاروق قیصر عرف انکل سرگم
اچھا سلسلہ ہے! زبردست۔۔۔!
 

رباب واسطی

محفلین
خوشامد کرنے والے کم نہ ہونگے
تیری جھولی میں لیکن ہم نہ ہونگے
تیری یہ دھمکیاں بڑھتی رہیں گی
جو اپنے پاس ایٹم بم نہ ہونگے
تو چاہے دوست میرا بن بھی جائے
تیرے دیدے وفا سے نم نہ ہونگے

فاروق قیصر
 

رباب واسطی

محفلین
آئے جب ابر پھر سیلاب آئے
پہلے کیا کم تھے جو یہ عذاب آئے
پکّے گھر دُھل جائیں گے بارش میں
کچّی بستی کے دن خراب آئے
گیس سردی میں نہ بجلی گرمی میں
جانے اب کیا نیا نصاب آئے
لالٹین، پنکھا ہو جو ہاتھوں میں
کیسے پھر ہاتھ میں کتاب آئے؟

فاروق قیصر
 

رباب واسطی

محفلین
منزل پہ پہنچنے کی آگاہی نہیں ملتی
کرپشن ہے گرفتار، گواہی نہیں ملتی
چاہتے ہیں ان کے ساتھ بزنس ہمیں ملے
بزنس ملے تو ، نیک کمائی نہیں ملتی
کیسے کریں ملاوٹ و کرپشن کا ہم علاج
ڈسپنسری ہے لیکن دوائی نہیں ملتی
برابر نہ ہو سسٹم میں جو انصاف کا پلڑہ
ایسے عدل میں کوئی سچائی نہیں ملتی
روزِ حشر میں منہ کو کیسے چھپائیں گے ہم
اعمال میں کوئی بھی اچھائی نہیں ملتی

فاروق قیصر
 
Top