تعارف میرا تعارف

انیس جان

محفلین
نام، عبدالرحمن
علاقہ،، بنوں
پٹھان
ایک دو مہینے کے لگ بگ ہوگئے ہیں مجھے محفل میں شامل ہوئے
لیکن سادگیِ طبیعت کے باعث آج ہی مجھے تعارف زمرے کا تعارف ہوا
 

سید عمران

محفلین
خوش آمدید عبد الرحمٰن!!!
آپ کا اوتار دو حضرات کی تصویر پر مبنی ہے۔۔۔
اور نام انیس جان لکھا ہے۔۔۔
اب ان دونوں میں سے انیس کون ہے اور جان کون۔۔۔
اور عبد الرحمٰن کون؟؟؟
 
آخری تدوین:

انیس جان

محفلین
خوش آمدید عبد الرحمٰن!!!
آپ کا اوتار دو حضرات کی تصویر پر مبنی ہے۔۔۔
اور نام انیس جان لکھا ہے۔۔۔
اب ان دونوں میں سے انیس کون ہے اور جان کون۔۔۔
اور عبد الرحمٰن کون؟؟؟
ان دو اوتارو میں سے ایک میری ہے اور ایک پھوپھی زاد کی بلکہ دونوں کو ایک ہی سمجھ لو
من او (تو) شدم او (تو) من شدی
 

شکیب

محفلین
خوش آمدید انیس صاحب

خوش آمدید عبد الرحمٰن!!!
آپ کا اوتار دو حضرات کی تصویر پر مبنی ہے۔۔۔
اور نام انیس جان لکھا ہے۔۔۔
اب ان دونوں میں سے انیس کون ہے اور جان کون۔۔۔
اور عبد الرحمٰن کون؟؟؟
سفید قمیص والے ہیں۔
 

فاخر

محفلین
ایک دو مہینے کے لگ بگ ہوگئے ہیں مجھے محفل میں شامل ہوئے
لیکن سادگیِ طبیعت کے باعث آج ہی مجھے تعارف زمرے کا تعارف ہوا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !!!!!
پٹھانوں کی یہی چیز لائق محبت ہے مجھے پٹھانوں کی اسی چیز سے محبت ہے کہ وہ سچ بولتے ہیں اور جو دل میں ہوتا ہے وہی زبان پر لاتے ہیں گرچہ ان کا نقصان ہی کیوں نہ ہوجائے ۔ذرا غور توکیجئے! کس سادگی اور سچائی سے آپ کہہ رہے ہیں کہ : ’’
ایک دو مہینے کے لگ بگ (بھگ )ہوگئے ہیں مجھے محفل میں شامل ہوئے ،لیکن سادگیِ طبیعت کے باعث آج ہی مجھے تعارف زمرے کا تعارف ہوا‘‘
ایسا ہی ایک واقعہ جوش ملیح آبادی جو کہ اصلاً پٹھان ہیں، کے متعلق بھی مشہور ہے ؛بلکہ وہ خود اس کو نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ،تقسیم کے بعد جوش ملیح آبادی ممبئی میں بےروزگاری کے دن گزار رہے تھے کوئی روزگار نہیں تھا فاقہ پڑ رہے تھے ،مگر پٹھان کی غیرت کسی کی نوکری یا ملازمت کے لیے درخواست دینا گوراہ نہیں کرتی تھی ۔ جوش صاحب کافی مشہور ہوچکے تھے ان کا نام بڑے بڑے سیاستداں تک جانتے تھے ان کا کلام ہر کوئی پسند کرتا تھا اتفاق سے ایک اعلیٰ افسر جو کہ مسلمان ہی تھا ان کو خبر ہوئی کہ جوش صاحب اس وقت کسمپرسی کے دن گزار رہے ہیں ۔ اور خود جوشؔ صاحب بھی ان سے ملنا چاہتے تھے ،ایک بار یوں ہی کیا طبیعت چاہی وہ ان کے آفس آگئے، ان صاحب نے پوچھا کہ آج جوشؔ صاحب یہاں کیسے ؟ جوش ؔ تو جوش تھے انہوں نے کہا کہ ایک صاحب سے ملاقات کرنے کے لیے آیا تھا راستے میں آپ کاآفس پڑتا ہے ؛ اس لیے سوچا کہ آپ سے مل لوں ، مگر جوشؔ صاحب یہ کہہ شرمندہ ہورہے تھے کہ یہ کیا ؟ ایسا کیوں کہہ دیا ۔ پھر اس کی تصحیح کرنی چاہی وہ صاحب بول پڑے : جوشؔ صاحب! آپ اس چیز کی اصلاح کر رہے ہیں جس کو میں پسند کرتا ہوں؟ یعنی پٹھان کی زبان پر وہی بات آتی ہے جو اس کے د ل میں ہو۔ میرا بھی ایک دوست پٹھان ہے وہ کئی بار ایسی غلطی کرچکا ہے ؛لیکن مجھے اس کی غلطی بہت ہی اچھی لگتی ہے ؛کیوں کہ وہی بات زبان پر لاتا ہے جو اس کے دل میں ہو ۔ یہی پٹھان کی خصوصیت بھی ہے اور یہی پٹھان بھائیوں کا طرہ امتیاز اور تفوق بھی ہے۔
 

فاخر

محفلین
فاخر بھائی دہلی میں بھی پٹھان ہے؟
جى جناب یہاں بھی پٹھان ہیں ؛بلکہ بہت ہیں ۔ اتر پردیش کے کئی مقام میں اب بھی پٹھان ہیں ، اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ سے متصل ملیح آباد ،رام پورضلع کے علاوہ اور بھی علاقے ہیں جہاں پٹھان بھائی ہیں ۔ اور خود ہمارا کرکٹر عرفان خان پٹھان اور اس کے بڑے بھائی یوسف پٹھان کو توجانتے ہی ہوں گے نا آپ لوگ! وہ الگ بات ہے کہ یہاں کے پٹھانوں کو پشتو زبان نہیں آتی ہے۔ جیسا کہ لالہ( شاہد خان آفریدی) نے ایک مرتبہ عرفان پٹھان کے بارے میں کہا تھا کہ وہ پٹھان ہی کیسا جس کو پشتو زبان نہ آتی ہو،مگر پھر بھی یہاں پشتو زبان سے ناآشنا پٹھان ہیں۔ یہاں کےپٹھان وہ لوگ ہیں جو سلطنت لودھی اور مغلیہ دور سلطنت میں فوجی یا اعلیٰ سرکاری حکام کی شکل میں غزنی ،افغانستان سے یہاں آکر آباد ہوئے تھے،اور تقسیم کے وقت بھی پاکستان نہیں گئے؛بلکہ یہیں رہ گئے ،اس سے ان کا یہ نقصان ہوا کہ وہ اپنی آبائی زبان ’’پشتو‘‘ سے نابلد اور آشنا ہوگئے ۔ رام پور ایک مشہور مقام ہے یہاں اب بھی پٹھان ہیں اور میرا دوست#احمدخان پٹھان بھی رام پور کا ہے، اسے یہ بھی پتہ نہیں کہ پشتو بھی کوئی زبان ہے ،جب میں نے اس سے مرتبہ کہا کہ آپ پٹھان ہو مجھے پشتو زبان سناؤ تو کہنے لگا کہ بھائی یہ پشتو کون سی لنگویج ہے ؟ میں نے کہا کہ یہ لنگویج آپ کے دادا اور پردادا کی ہے تو یہ سن کر مسکرانے لگا ،پھر میں یوٹیوب سے اسے پشتو موسیقی سنائی تو کہنے لگا کہ یار ! یہ زبان مجھے سمجھ میں نہیں آتی ہے ۔ یہاں ایک مشہور لائبریری ہے جو رضا لائبریری کے نام سے مشہور ہے ،یہاں قدیم ترین عربی و فارسی کے نادر و نایاب مخطوطے اور علماء کی کتابیں موجود ہیں ، اس لائبریری کو یہاں کے نواب نے قائم کیا تھا اس لائبریری میں اب بھی پشتو زبان کی کتاب موجود ہے وہ الگ بات ہے کہ اب کوئی اسے پڑھنے والا اور اس کو سمجھنے والا نہیں ہے۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top