فارسی شاعری من مستِ مُدامم چہ کنم زُہد و ریا را - بوسنیائی شاعر قولووی زادہ اسعد

حسان خان

لائبریرین
من مستِ مُدامم چه کنم زُهد و ریا را
من رندِ جهانم چه کنم ذوق و صفا را
عُشّاقِ زمان عاشقِ گیسویِ سیه‌فام
من عاشقم اندوه و غم و جور و جفا را
بیزارم از آن مجلسِ یاران که وفا نیست
در مجلسِ ایشان نه مُرُوّت نه مُدارا
یار آن که تو را خونِ جگر را کند احسان
هم بهرِ تو جان را دِهد ای شوخِ دل‌آرا
اسعد بِخوریم آن مَیِ پیمانهٔ جمشید
تا عِشوه کند مُغ‌بچهٔ دینِ نصارا

(قولۏوی‌زاده اسعد)

ترجمہ:
میں ہمیشہ شراب سے مست رہتا ہوں، میں زُہد و ریا کا کیا کروں؟۔۔۔ میں رِندِ جہاں ہوں، میں ذوق و نشاط و صفا و پاکیزگی کا کروں؟
عُشّاقِ زمانہ گیسوئے سیاہ فام کے عاشق ہیں۔۔۔ [جبکہ] میں غم و اندوہ اور جور و جفا کا عاشق ہوں۔
میں اُس مجلسِ یاراں سے بیزار ہوں کہ جس میں وفا نہیں ہے۔۔۔ اُن کی مجلس میں نہ مُرُوّت ہے، اور نہ لُطف و مُدارات۔
اے یار! جو شخص تم کو خونِ جگر عطیہ و ہدیہ کرتا ہے، وہ تمہاری خاطر جان بھی دے دے گا، اے شوخِ دل آرا!
اے 'اسعد'! [آؤ] ہم پیمانۂ جمشید کی اُس شراب کو نوش کریں، تاکہ دینِ نصارا کا پیروکار مُغبَچہ ناز و عِشوہ کرے۔


× مُغبَچہ = قدیم شراب خانوں میں شراب پلانے پر مامور لڑکا

× شاعر کا تعلق بوسنیا کے پایتخت سرائے بوسنا (سرائیوو) سے تھا، اور یہ فارسی غزل سرائے بوسنا سے نکلنے والے تُرکی جریدے 'وطن' میں رُومی تقویم کے مطابق ۹ کانونِ ثانی (جنوری)، ۱۸۸۵ء کو شائع ہوئی تھی۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
بہت خوب غزل ہے۔
حسان خان بھائی ایشان کا معنی کیا ہوگا؟
'اِیشان'، 'او' کی جمع ہے اور 'آن‌ها' کا مُترادف ہے، لیکن 'آن‌ها' کے برخلاف، 'ایشان' غیر جاندار و غیر عاقل چیزوں کے لیے استعمال نہیں ہوتا۔ گاہے یہ ضمیر احتراماً شخصِ سومِ مُفرَد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
جہاں تک میرا گُمان ہے، مُعاصر فارسی میں شخصِ سومِ جمع کے لیے 'آن‌ها' ہی زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ 'ایشان' زیادہ تر شخصِ سومِ مُفرَد کے لیے تعظیماً بروئے کار لایا جاتا ہے۔
ماوراءالنہر میں 'ایشان' (ماوراءالنہری تلفُّظ: eshon) مُمتاز دینی مولویوں اور صوفی شُیوخ کو بھی کہتے ہیں، اور اُن کے لقب کے طور پر بھی استعمال ہوتا آیا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top