بلجیم، جرمنی اور فرانس کی سیر

عرفان سعید

محفلین
ہماری میزبان کریسٹا ایک انتہائی خوش اخلاق اور ملنسار خاتون تھیں۔ علی الصبح ہمارے دروازے پر دستک ہوئی تو ایک برتن میں آلو بخارے اٹھائے کریسٹا کھڑی تھیں۔ سلام دعا کے بعد انہوں نے بتایا کہ بالکل ابھی ابھی اپنے باغات سے ہمارے لیے تازہ تازہ توڑ کر لائی ہیں۔ بہت شکریے کے ساتھ میں انہیں اندر لے آیا۔ بیگم اور بچے بھی آگئے۔ انگریزی میں ان سے گفت و شنید شروع ہو گئی۔ انہوں نے اس علاقے کے بارے میں ڈھیر ساری معلومات فراہم کر دیں۔ باتوں باتوں میں وہ اپنے بچوں اور پوتے پوتیوں کے بارے میں بھی بتاتی رہیں۔
ہم نے انہیں بتایا کہ آج ہمارا پلان یہاں سے 30 کلو میٹر دور فرانس کے شہر سٹراس برگ کی سیاحت کا ہے۔ انہوں نے فورا پوچھا کہ کیسے جانے کا ارادہ ہے؟ ہم نے بتایا کہ گاڑی سے جائیں گے۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ فاصلہ تو زیادہ نہیں ہے، لیکن باڈر میں چیکنگ وغیرہ پر بعض دفعہ کافی دیر ہو جاتی ہے اور شہر میں پارکنگ ڈھونڈنے کا بھی مسئلہ ہو سکتا ہے۔ زیادہ مناسب یہ ہے کہ گاڑی سے نزدیکی ٹرین سٹیشن جا کر، گاڑی وہاں کھڑی کر دی جائے، اور سٹراس برگ تک ٹرین لے لی جائے۔ اس اہم معلومات پر ہم نے ان کا بہت شکریہ ادا کیا۔
ناشتے سے فارغ ہو کر ہم نزدیکی ٹرین سٹیشن آپنوئیر کی جانب گاڑی لیکر چل دئیے جو تقریبا 9 کلو میٹر کے فاصلے پر تھا۔ سٹیشن کے قریب ہی ایک فری پارکنگ مل گئی۔ گاڑی پارک کر کے کچھ منٹ کے انتظار کے بعد ہم فرانس کے شہر سٹراس برگ کی ٹرین میں سوار ہو گئے۔

 

عرفان سعید

محفلین
بارڈر چیکنگ کیا حال ہی میں بڑھی ہے؟ تین سال پہلے تو بارڈر پر چیک پوسٹس بھی خالی تھیں
گاڑی سے جاتا تو زیادہ بہتر بتا سکتا تھا۔
یہ معلومات ہماری میزبان کریسٹا ہی کی دی ہوئی تھی۔ اس پر اعتماد کر کے ٹرین پر چل دئیے۔
 
Top