برائے اصلاح

فلسفی

محفلین
سر الف عین اور دیگر اساتذہ اکرام،

آ کے ذرا دیکھ ممکنات کا منظر
آئینے میں قید میری ذات کا منظر

ہر کوئی راہِ سفر میں آبلہ پا ہے
زندگی تو ہے ہی مشکلات کا منظر

روشنی تو روٹھ کر چلی گئی مجھ سے
ہر طرف اب چھا گیا ہے رات کا منظر

ایک نظر نے دلوں کو چیر دیا ہے
دیکھ لیا ان کے التفات کا منظر؟

ٹوٹ گیا شاہ کے مزار کا گنبد
قبر میں باقی ہے باقیات کا منظر

ولولہ انگیزیوں سے بھر گیا ہے دل
اور ہے چہرہ تاثرات کا منظر

روز بدلتے ہیں قول و فعل یہاں پر
یہ جہاں ٹھہرا تغیرات کا منظر​
 
Top