چھ گھنٹے کا چاند نظر آنا مبارک

زیک

مسافر
سعودی عرب نے ایک بار پھر وہ کر دکھایا جو کافی کبھی نہ کر سکیں۔ اتنی کم عمری میں چاند دیکھ لیا۔

آج ۱۱ اگست کو سعودی وقت کے مطابق نیا چاند ایک بجے دوپہر کو تھا۔ شام سات بجے چاند غروب ہوا۔ سورج غروب ہونے کے بعد کچھ ہی منٹ تھے اس معمولی چاند کو دیکھنے کے۔

انسانی آنکھ سے نیا چاند دیکھنے کے لئے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چاند کا تقریباً 15 گھنٹے کی عمر کا ہونا لازم ہے۔

لیکن سعودیہ والے باقاعدگی سے اس سے کم عمر کا چاند دیکھتے رہتے ہیں۔

اگر نئے چاند کی پیدائش کے وقت سے نئے مہینے کا آغاز کرنا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن یہ کام دھوکے کی بجائے شفاف اور کھلے طریقے سے بھی ہو سکتا ہے
 

ربیع م

محفلین
سعودی عرب نے ایک بار پھر وہ کر دکھایا جو کافی کبھی نہ کر سکیں۔ اتنی کم عمری میں چاند دیکھ لیا۔

آج ۱۱ اگست کو سعودی وقت کے مطابق نیا چاند ایک بجے دوپہر کو تھا۔ شام سات بجے چاند غروب ہوا۔ سورج غروب ہونے کے بعد کچھ ہی منٹ تھے اس معمولی چاند کو دیکھنے کے۔

انسانی آنکھ سے نیا چاند دیکھنے کے لئے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چاند کا تقریباً 15 گھنٹے کی عمر کا ہونا لازم ہے۔

لیکن سعودیہ والے باقاعدگی سے اس سے کم عمر کا چاند دیکھتے رہتے ہیں۔

اگر نئے چاند کی پیدائش کے وقت سے نئے مہینے کا آغاز کرنا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن یہ کام دھوکے کی بجائے شفاف اور کھلے طریقے سے بھی ہو سکتا ہے
ممکن ہے سعودیہ کے موقف میں تبدیلی آئی ہو.
سعودی عرب نے ایک بار پھر وہ کر دکھایا جو کافی کبھی نہ کر سکیں۔
متفق
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کچھ سال پہلے بھی یہ افواہیں گردش کر رہی تھی تب حج جمعہ والے دن بنتا تھا ،لیکن سعودی حکومت کی مہربانی کی وجہ سے حج اکبر ہوتے ہوتے رہ گیا،
واللہ اعلم
در اصل میرا یہی مطلب تھا کہ سعودی عرب کی سیاسی یا اگر ذرا نرم الفاظ میں کہا جائے تو انتظامی مہربانیاں نئی نہیں ہیں ۔ اور خالص انتظامی بنیادوں پر کیا جائے تو کوئی حرج بھی نہیں بشرطیکہ آپ کے پاس کوئی محکم مرکزی انتظامی ڈھانچہ ہو جو بڑے پیمانے پر مقبول بھی ہو کیوں کہ انسانی جانوں کے خطرات اسی انتظام سے براہ راست وابستہ ہو تے ہیں ۔
 

حسیب

محفلین
حج اکبر ہوتے ہوتے رہ گیا،
حج اکبر
---------------------
اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جس سال یوم عرفہ‘ جمعہ کے روز آئے وہ حج ’’حج اکبر‘‘ کہلاتا ہے اور اس کا ثواب عام حج کی نسبت ستر گناہ زیادہ ہوتا ہے- یہ تصور بالکل غلط ہے۔
9 ہجری میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو امیر حج بنا کر بھیجا- بعد میں سورہ توبہ کی شروع کی آیات نازل ہوئیں جن میں یہ بات بھی ارشاد فرمائی گئی:
{ وَ آذَانٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ اِلَی النَّاسِ یَوْمَ الْحَجِّ الْاَکْبَرِ اَنَّ اللّٰہَ بَرِیْئٌ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ وَ رَسُوْلُہٗ } (3:9)
’’اطلاع عام ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے حج اکبر کے دن تمام لوگوں کے لئے کہ اللہ اور اس کا رسول مشرکین سے بری الذمہ ہیں-‘‘ (سورۃ التوبہ، آیت نمبر3)

نزول آیات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھیجا کہ آپ جا کر حج کے موقع پر لوگوں کو یہ اعلان سنادیں- یہ بات تحقیق شدہ ہے کہ 9 ہجری میں یوم عرفہ، جمعہ کے روز نہیں تھا،لیکن قرآن مجید نے اس کے لئے ’’حج اکبر‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے-

10 ہجری میں جب رسول اکرم صلی اللہ وعلیہ وسلم نے حجة الوداع ادا فرمایا۔ اس سال یوم عرفہ جمعہ کے روز تھا۔
10 ذی الحجہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے لوگوں سے پوچھا ’’یہ کون سا دن ہے؟‘‘ لوگوں نے عرض کیا ’’یہ یوم النحر ہے‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ((ھٰذَا یَوْمُ الْحَجّ الْاَکْبَر)) یعنی ’’یہ حج اکبر کا دن ہے- ‘‘(ابو دائود)
اس کا مطلب یہ ہے کہ یوم عرفہ، جمعہ کے روز آئے یا کسی دوسرے دن۔ ذی الحجہ میں ادا کیا گیا ہر حج‘ حج اکبر ہی کہلائے گا- یاد رہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن خطبہ دیتے ہوئے یہ بات ارشاد فرمائی کہ آج یوم نحر ہے اور یہ یوم ’’حج اکبر‘‘ ہے-
گویا ہر حج میں قربانی کا دن حج اکبر کا دن ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی مسند میں ایک باب کا نام ہی یہ رکھا گیا ہے ’’یوم حج اکبر سے مراد یوم نحر ہے اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ہر سال یوم نحر یوم حج اکبر ہے اور ہر سال کا حج‘ حج اکبر کہلاتا ہے-

حج کو’’ حج اکبر‘‘ کہنے کی وجہ صرف یہ ہے کہ عمرہ میں چونکہ حج کے کچھ ارکان شامل ہیں اس لئے اہل عرب عمرہ کو ’’حج اصغر‘‘ کہتے تھے ، لہٰذا ذو الحجہ میں ادا کئے گئے حج کو ’’حج اصغر‘‘ سے ممیز کرنے کے لئے ’’حج اکبر‘‘ کی اصطلاح استعمال کرتے تھے اور اب بھی اہل علم اسی مفہوم کے ساتھ یہ دونوں اصطلاحات استعمال کرتے ہیں-

محمد اقبال کیلانی
حج و عمرہ سے متعلق عوام کی غلط فہمیاں
 
Top