محترمہ مریم افتخار صاحبہ کے ساتھ ایک مصاحبہ!

شکیب

محفلین
سنا ہے صاحبۂ مصاحبہ نے ایف ایس سی کے بعد بی ایس آنرز چار سالہ پروگرام میں کیا تھا جو ماسٹرز کے ایکیویلنٹ ہوتا ہے. :)
جی آپ نے کہا تو ہے... یہ فقط ہند کے احباب کو سمجھانے کی غرض سے لکھا تھا...
نظام تعلیم کے فرق کی وجہ سے کچھ کنفیوژن تو ہے... کیا آنرز ایز اے سبجیکٹ اور ایز اے پروگرام دو الگ الگ چیزیں ہیں؟ یعنی آپ نے "پاس اور آنرز" میں سے آنرز کو چنا ہے یا آنرز ایک سبجیکٹ/اسٹریم ہے؟
یہ سوال ساتھ ہی ذہن میں در آیا تھا کہ پاکستان میں دو سال کا بھی بیچلرز کورس (انجینئرنگ) ہے، لیکن شنید ہے کہ یہ بھی بند ہو رہا ہے دھیرے دھیرے!
Pass Bachelors is now slowly being phased out for Honours throughout the country.
 
بہت ہی اچھا انٹرویو جا رہا ہے :) میرے خیال سے اب تک محمد خرم یاسین بھائی نے سب سے بہترین انٹرویو کیا ہے۔ مریم افتخار نے بھی بڑے تفصیل سے جوابات دئیے ہیں۔ ابھی تک چھوڑ چھوڑ کر پڑھتی رہی ہوں۔ کچھ مصروفیات کم ہوں گی تو پورا انٹرویو آرام سے پڑھوں گی۔

ابھی آپ سے ارتقاء کے بارے میں سوالات ہو رہے ہیں اور آپ نے جوابات بھی دئیے ہیں۔ میں کچھ اور بھی سوالات بھی کرنا چاہوں گی :)

آپ کے اساتذہ پوری طرح ہی نظریہ ارتقاء کو رد کرتے آئے ہیں؟ کیا کسی نے کبھی ارتقاء اور تخلیق کے امتزاج کی تھیوری آپ لوگوں کو پڑھائی ہے جیسے ڈاکٹر اسرار احمد اور دیگر اسلامی اسکالرز اس طرح کے نظریات پیش کرتے رہے ہیں؟

دوسری بات مائیکرو بایولوجی کا بھی کچھ نا کچھ پڑھنے میں آتا رہتا ہوگا تو وائرس کی میوٹیشن وغیرہ کو کس طرح سمجھا جاتا ہے جیسے ایبولا، برڈ فلو، سوائن فلو وغیرہ؟ وائرس تو بہت تیزی سے میوٹیٹ کر کے اپنی اسٹرین تبدیل کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بیکٹیریل سوپربگز کا بھی معاملہ ہے۔

میرے اپنے گھر میں جتنے بھی بایولوجسٹس پائے جاتے ہیں، جب وہ ہائر اسٹڈیز تک پہنچے تو ان کو بادل ناخواستہ ارتقاء کو تسلیم کرنا پڑا :) زیادہ تر نے God guided evolution کا درمیانہ راستہ چنا :)
بہت شکریہ ۔ جزاک اللہ، ذرہ نوازی۔
ویسے اس حوالے سے علامہ محمد اقبال کے بہت جاندار خیالات ہیں۔ ان کا دوسرا خطبہ "مذہبی تجربے کا فلسفیانہ امتحان" پڑھا جائے تو بہت سے اشکاللات دور ہوتے ہیں۔
 
کیا آنرز ایز اے سبجیکٹ اور ایز اے پروگرام دو الگ الگ چیزیں ہیں؟ یعنی آپ نے "پاس اور آنرز" میں سے آنرز کو چنا ہے یا آنرز ایک سبجیکٹ/اسٹریم ہے؟
آنرز سبجیکٹ نہیں بلکہ پروگرام ہے.
یوں سمجھیے کہ جب بارہویں جماعت پاس کر لی تو :

1) اگر چار سالہ پروگرام میں ایڈمیشن لیں تو آٹھ سمسٹرز ہوتے ہیں اور ہر سمسٹر میں پانچ یا چھے مضامین ہوتے ہیں نیز یہ کہ داخلے کے وقت کی آپ کہ سپیشلائزیشن کا مضمون طے ہوجاتا ہے، نہ مضمون بدلا جا سکتا ہے اور نہ ہی دو سال بعد پروگرام سے علیحدہ ہو کر ہم بیچلرز کہلا سکتے ہیں. یعنی پچھلے سال کے ان دنوں بھی میں محض 'بارہویں پاس' ہی تھی.

2) اگر دو سالہ بی اے(برائے آرٹس) یا بی ایس سی (برائے سائنس) میں ایڈمشن لیں تو دو سال بعد ایک ہی بار امتحانات ہوتے ہیں اور شاید دس سے پندرہ کے درمیان سبجیکٹس ہوتے ہوں. جو سبجیکٹس انہوں نے یہاں پڑھے ہوتے ہیں ان میں سے کسی بھی سبجیکٹ میں ماسٹرز کے لیے کسی اور ادارے میں ایڈمشن لے سکتے ہیں. بی ایس سی اور اس کے بعد ایم ایس سی میں کل ملا کر بی ایس کی نسبت کم سبجیکٹس پڑھائے جاتے ہیں. ایک وقت تھا جب ایم ایس سی بہت زیادہ تھی اور یہاں کے لوگوں میں سے بھی کم کو بی ایس کا پتا تھا. آآج وہ وقت ہے کہ ہماری تیس طلبا کی کلاس میں سے کوئی ایک بھی ایم ایس سی نہیں بلکہ بعض اداروں میں تو یہ پروگرام بھی ختم ہو رہا ہے بتدریج.

3) اس کے علاوہ کچھ تکنیکی یا پروفیشنل قسم کے ڈپلوماز کا دورانیہ بارہویں کے بعد دو سال کا بھی ہوتا ہے اور کچھ ایسی ڈگریز بھی ہیں جن کا دورانیہ آفیشلی پانچ سال کا ہے. مثلا آپٹومیٹری میں بی ایس کرنے کا.

:)
 
میوٹیشن ایک بالکل الگ چیز ہے اور ہم میں بھی بہت ہے. نان کوڈنگ ڈی این اے میں ہو تو دیر بعد افیکٹ نظر آتا ہے، کوڈنگ میں ہو تو جلد لیکن عمومی طور پر کوڈنگ ریجنز کنزروڈ ہوتے ہیں. وائرل سٹرینز الگ سپی شز نہیں ہوتیں بلکہ ایسے ہی ہوتی ہیں جیسے ایک افریقی ہے اور ایک امریکی ہے دونوں انسان ہیں مختلف خصوصیات کے اور خاص طور پر آپ نے جو مثال دی ہے اس کے حساب سے تو غالبا اتنی تبدیلی بھی نہیں آتی، سیروٹائپس چینج ہوتی ہیں سٹرینز بھی عموما یا اتنی تیزی سے نہیں اور یہ کام بھی آر این اے وائرسز میں زیادہ جلدی ہوتا ہے کیونکہ پروف ریڈنگ میکانزم سٹرانگ نہیں ہوتا ان. کا. مجھے یہاں کہیں وہ ایولوشن نظر آتی محسوس نہیں ہو رہی جس کا ذکر کیا جا رہا ہے.


ہم سبھی ہر وقت اپنے ڈی این اے کو آر این اے میں بدل رہے ہیں. اس کے علاوہ میوٹیشنَز بھی ہم میں روزانہ کے حساب سے ہو رہی ہیں. جو آر این اے وائرسز ہوتے ہیں ان میں سے ریٹرو وائرسز میں ریورس ٹرانسکرپٹیز ہوتا ہے اور وہ اپنے آر این اے کو ڈی این اے میں کنورٹ کرتے ہیں. باقی وائرسز یونہی آر این اے سے ہی پروٹین کوڈ کر لیتے ہیں. کون سی سپیشز کس میں سے نکلی ہیں اب تک جب سے سائنس نے ترقی کی ہے، پچھلی ایک سینچری میں ہی سہی.
اس میں ایولوشن اور خصوصی طور پر ڈاروینین کہاں سے آگئی؟ جس حساب سے انسان نے ترقی کی ہے اور بندر سے بنا ہے اب اتنے سال سے زمین پر ہے، انسان سے اگلی مخلوق کیوں نہیں بن گئی، بننی چاہییے تھی!

Ellis Silver ایک ایکولوجسٹ ہیں ان کی کتاب Humans are not from Earth میں کہیں لکھا تھا کہ انسان جس ایلین کا انتظار کر رہا ہے، وہ وہ خود ہے اور اس کا اوریجن زمین پر نہیں ہوا اور ایولیوشن کی بھی خاصی تردید وغیرہ. بہرحال جو بھی بات ہے، اس کی بھی تردید کر دی جاتی ہے کہ سائنس میں اس حوالے سے دو مکاتیب فکر ہیں.

قرآن پاک کو میں مزید سمجھنے کی کوشش کروں گی. انسان کو مٹی سے بنانے اور پھر "اس کے بعد '' اس میں روح پھونکنے کا کیا حکم ہے جبکہ جوڑے بنانے کا بھی، آدم کو بہشت سے نکالنے کا بھی اور آدم بندر کے بعد پہلے انسان تھے اور ان. کو بہشت میں بلایا گیا یا بلایا بھی نہیں گیا کیا ان کی بیوی کو ان کی پسلی سے بنایا گیا. سات دن میں پیدا کرنے کے متعلق کیا تفصیل ہے زمین و آسمان کی اور بہت کچھ!
:)
مریم بہنا میرا مشورہ ہے کہ آپ اس سلسلے میں ضرور ضرور علامہ محمد اقبا ل کے خطبہ دوم کو پڑھیے۔ ویسے میرا ڈاکٹریٹ کا عنوان ہی یہ ہے لیکن کچھ پالیسیوں کی وجہ سے ابھی اپنے مقالے کی جزئیات شئیر نہیں کرسکتا۔
 
جہاں تک ارتقا کا تعلق ہے تو میری کم علمی اس بحث سے مترشح ہے، مجھے اس میں انٹرسٹ کبھی پیدا نہیں ہوا کہ کھوج کروں، سوچا تھا کہ پھر کبھی پر اٹھا رکھوں گی لیکن شاید وہ پھر کبھی آپ سب پیارے محفلین کی بدولت اب ہو مزید یہ کہ مجھے کسی قسم کی مذہبی، فلسفیانہ، سیاسی، سائنسی یا کسی قسم کی بحث کرنے کا کبھی شوق نہیں رہا اور خاص طور پر خود سے بڑے لوگوں سے تو بالکل بھی نہیں بلکہ ان سے محض جاننے اور مزید جاننے کا شوق رہا ہے. اس بحث کو اب یہیں بند کرتے ہیں. مجھے علم ہے کہ یہ محض دو ملین پیغامات کی طرف بڑھنے کے حق میں سازش ہے اور مجھے خوشی بھی ہے مگر کسی زیادہ صاحب علم ہستی سے کسی اور لڑی میں کی جائے اور ان سب باتوں کا میری شخصیت کی جانب سے نچوڑ محض یہ ہے کہ اگر ایک طرف دنیا کے سارے سائنسدان کوئی بات کہیں اور ایک طرف اللہ کی کہی ہوئی بات ہو تو میں موخر الذکر پر ایمان لاؤں گی چاہے میری آنکھو‍ں کے سامنے بھی آ جائے تو اللہ کی بات میرے لیے اہم ہے. ہاں! جب مجھے یہ لگے گا کہ میں نے اللہ کی بات کو صحیح نہیں سمجھا (اور میں خود کو نہایت شرمندگی سے قرآن کے معاملے میں ابھی illiterate کہتی ہوں) تو اس وقت بدل جاؤں گی. اس کے لیے آج سے خاص طور پر تحقیق اور مطالعہ کا ارادہ ہے آپ سب کی بدولت، تاہم میں اپنے ذہن کو مکمل طور پر کھلا چھوڑ کر تحقیق کروں گی اور مختلف النوع خیالات، تفاسیر اور تراجم پڑھ کر رائے قائم کروں گی، کسی ایک کے دیے ہوئے دلائل سے یا ذہن میں نتیجہ پہلے ہی رکھ کر کسی جانب جھکاؤ نہیں کروں گی.
آپ سب کا شکریہ، مزید موضوعات پر سوالات کا خیر مقدم کیا جاتا ہے!
:)
 
مریم بہنا میرا مشورہ ہے کہ آپ اس سلسلے میں ضرور ضرور علامہ محمد اقبا ل کے خطبہ دوم کو پڑھیے۔ ویسے میرا ڈاکٹریٹ کا عنوان ہی یہ ہے لیکن کچھ پالیسیوں کی وجہ سے ابھی اپنے مقالے کی جزئیات شئیر نہیں کرسکتا۔
ان شاء اللہ ضرور پڑھوں گی. :)
 
1۔ کس درجہ کے طلبا کے لیے پارٹ ٹائم جاب ضروری قرار دیں گی؟
ضروری تو میٹرک اور اس سے اوپر والی کلاسز کے طلبا کے لیے قرار دوں گی تاہم پرائمری ایجوکیشن حاصل کر کے اس کے بعد بچے کو کوئی ہنر سکھانا یا اگر اس کے پاس کوئی ٹیلنٹ ہو تو اس کے حساب سے اسے کوئی معاشی کام لینا میرے نزدیک مستحسن ہے. تاہم ہمارے معاشرے کے لوگ اسے ظلم یا معاشرے کی روایات کے خلاف قرار دیں گے. بہر حال میں بہت سٹرانگلی ایگری کرتی ہوں اپنی اس تجویز سے اور بہت مشاہدے و تجربے کے بعد. :)
 
2۔ آکسفورڈ کی کتابوں پر پابندی کیوں لگائیں گی؟
اوکسفورڈ کا کورس اوور آل ہماری پی ٹی بی کی کتب سے بہتر ہے خصوصی طور پر سائنس. میں نے پی ٹی بی کا کورس پڑھا تھا لیکن میں اوکسفورڈ کا کورس پڑھا رہی ہوں بچوں کو. تاہم مجھے اسلامیات، اردو اور معاشرتی علوم کے ان کے کورس سے کوفت ہوتی ہے. اس کی وجہ یہ ہے کہ میں یہ چاہتی ہوں کہ یہ کتب ہم اپنے بچوں کو سکھائیں. میں صاف گوئی سے کہنا چاہوں گی کہ ابھی تک میرا خیال ہے کوئی کونٹروورشل بات اس ضمن میں نظر سے نہیں گزری مگر اس کے باوجود بہت زیادہ احساس ہوتا ہے کہ اپنے خصوصی ورثے، زبان، مذہب (اسلامیات کی بک میں دوبارہ دیکھوں گی کہ واقعی اوکسفورڈ کی ہے؟) کے متعلق بھی ہم اپنے بچوں کو خود بتانے اور کیا کیا بتانا ہے کس طرح کہ ان میں واقعی محبت پیدا ہو کے قابل نہیں ہوئے. سائنس میں وہ سپیشلائزڈ ہیں اس لیے ان کا کورس پڑھنا بہتر ہے پر اردو میں یا خود ہماری ہسٹری میں تو ہم زیادہ سپیشلائزڈ ہیں یا اگر نہیں ہیں تو کیوں نہیں ہیں؟ یہی تو وہ چیزیں ہیں جو ہماری ہیں. ان فیلڈز کے ہمارے بہترین لوگوں سے ایک کومپریہنسو کورس مرتب کروانا چاہوں گی اور محض کومپریہنسوو ہی نہیں بلکہ اس کی خوبی اور نیت بچوں میں بہت زیادہ تحریک پیدا کرنے کی ہو اپنے اسلاف اور اپنی اقدار کے متعلق. اکسفورڈ والے اچھا کاروبار چلا سکتے ہیں مگر ان کی نیت وہ نہیں ہوگی اور میرے نزدیک نیت کی بہت اہمیت ہے، یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ ایک بار میں نے یہاں سے ڈیپارٹمنٹ جانے کا سوچ لیا اور چلنا شروع کر دیا تو میں ہر قدم پر نہیں سوچوں گی کہ مجھے ڈیپارٹمنٹ جانا ہے، مجھے ڈیپارٹمنٹ جانا ہے، مجھے ڈیپارٹمنٹ جانا ہے بلکہ ایک بار چلنا شروع کر دیا تو جو بھی سوچتی رہوں آخر میں وہاں ہوؤں گی. میرے نَزدیک نیت کی حیثیت قبلے کی ہے.
:)
 
3۔ بہت اچھا خیال ہے۔کوئی خاص سزا جو آپ کے ذہن میں ہو؟
جس لیول کی سزا میں نے اس سوال کے جواب میں کہی تھی اس لیول کی کوئی سزا تو میرے ذہن میں ابھی نہیں ہے تاہم میں جسمانی تشدد کے سخت خلاف ہوں. میں بچوں کو سزا دیتی ہوں کہ آج کام نہیں کیا تو کل سو بار لکھ کر لانا، آئندہ وہ سوچتے ہیں کہ کام کر ہی لینا چاہئیے.

اس کے علاوہ اگر میرے کسی سوال کا انہو‌ں نے ٹھیک جواب نہ دیا ہو تو ان کا کان ہاتھ سے پکڑتی ہوں اور پکڑے رکھتی ہوں جب تک ان کی یادداشت واپس نہ آ جائے.

ویسے میرے ہاں تو سزا کی بجائے جزا کا کانسیپٹ زیادہ ہے. بچوں کو بات بات پر انعام دیتی ہوئی اکثر پائی جاتی ہوں اور وہ انعام کی خاطر خود ہی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے پائے جاتے ہیں اور ایک دم کونشئیس ہو کر بیٹھتے ہیں.

:)
 
4۔ کس کی ایویلوئیشن؟ طلبہ یا اساتذہ یا تعلیمی اداروں؟ موجودہ نظام میں کیا کمیاں ہیں
میں طلبا کی اویلوئیشن کے متعلق بالکل بھی مطمئن نہیں ہوں. اداروں اور اساتذہ میں بھی کمیاں ہوتی ہیں بلکہ موجود ہیں مگر طلبا میں سب سے زیادہ کمیاں میرے نزدیک اویلوئیشن سسٹم کی وجہ سے ہیں. میں اکثر کہتی ہوتی ہوں کہ امتحانات دیتے دیتے ہی بڑے ہوئے ہیں ہم اور گزشتہ برس تو پارٹ ٹائم جاب کے طور پر میں نے نویں دسویں کے بورڈ کے پیپرز چیک بھی کیے تھے شاید دو تین ماہ. پہلے بھی ایویلوئیشن سسٹم کے ناقص ہونے کا احساس تھا لیکن سسٹم میں رہ کر بہت ہی زیادہ ہوا (میں اس کا ذکر نہیں کرنا چاہوں گی کیونکہ ایک ادارے کو چھوڑ کر اس کے بارے میں کوئی بری بات کرنا نہیں چاہتی) میرے خیال میں اس طرح سے امتحانات ہونے ہی نہیں چاہئیں اور نمبروں اور رٹے کی بجائے کچھ اور چیزوں کو زیادہ پروموٹ کیا جانا چاہئیے. ہمارے ملک میں آج ہر کوئی ماسٹرز ہے، ماسٹرز ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ بندہ اس سبجیکٹ کا ماسٹر ہو چکا ہے لیکن اس کے باوجود ہم اپنے رویوں میں بھی اور اپنی پروڈکٹوٹی میں بھی اس قدر پیچھے کیوں ہیں اگر یہ امتحانی سسٹم ایک بندے کی ٹھیک قابلیت بتاتا ہے تو. :)
 

عظیم

محفلین
ساہیوال
24 ستم بر 1995 :)
ایک سوال میری جانب سے بھی، اگر اس طرح سوال کرنے کی اجازت ہے تو!
ساہیوال میں کس علاقہ سے تعلق ہے؟ میرے بہت سے رشتہ دار ساہیوال میں ہی رہتے ہیں، خاص طور پر ابو کی طرف سے تقریبا تمام رشتہ دار!
اور ہم لوگ بھی تقریبا تین چار سال کوٹ خادم علی شاہ میں رہ چکے ہیں!
 
ایک سوال میری جانب سے بھی، اگر اس طرح سوال کرنے کی اجازت ہے تو!
ساہیوال میں کس علاقہ سے تعلق ہے؟ میرے بہت سے رشتہ دار ساہیوال میں ہی رہتے ہیں، خاص طور پر ابو کی طرف سے تقریبا تمام رشتہ دار!
اور ہم لوگ بھی تقریبا تین چار سال کوٹ خادم علی شاہ میں رہ چکے ہیں!
میری پیدائش کا ضلع اور ان فیکٹ جگہ بھی ساہی وال تھی تاہم اس وقت ہم گاؤں میں رہائش پذیر تھے اور ہمارا گاؤں ہڑپہ سے غالبا بیس کلومیٹر دور ہوگا. گاؤں کے قریب ترین مشہور جگہ نائی والہ بنگلہ تھی جس کی وجہ تسمیہ کے متعلق رویت مشہور تھی کہ انگریز دور حکومت میں ایک بار ایک انگریز نے ایک نائی سے کہا کہ فلاں وقت آ کر میری حجامت کر جانا. نائی جب مقررہ وقت پر انگریز کے بنگلے میں پہنچا تو دیکھا کہ صاحب بہادر سو رہے ہیں. اس نے اس کی نیند میں خلل لائے بغیر 'خوب حجامت' بنا دی. انگریز نے جب اٹھ کر ائینہ دیکھا تو حیرت زدہ وغیرہ رہ گیا اور نائی کی احساس ذمہ داری وغیرہ پر خوش ہوا اور خوش ہو کے تو انگریز پھر..... بنگلے کا نام نائی والا بنگلہ رکھ دیا اب نا صرف وہ بنگلہ مشہور ہے بلکہ قصبہ سا یا یوں کہہ لیں سٹاپ سا ہے وہاں. گاؤں میں ہماری زمین ہے اور چھوٹے چچا کی فیملی آباد ہے.
بڑے چچا ساہی وال میں رہائش پذیر ہیں. ایک مدت تک فرید ٹاؤن میں رہے اب غالبا مسلم ٹاؤن میں شفٹ ہوئے ہیں یہ بھی فریڈ ٹاؤن کے قریب ہی نیا بنا ہے. میں خود پچھلے پانچ سال ساہی وال میں ہاسٹل میں مقیم رہی. کوٹ خادم علی شاہ سے یاد آیا کہ اس ایچ بی ایل برانچ میں سمسٹر فیس جمع کروانے جایا کرتے تھے. :)
 

عثمان

محفلین
ساہیوال
24 ستم بر 1995 :)
میری پیدائش کا ضلع اور ان فیکٹ جگہ بھی ساہی وال تھی تاہم اس وقت ہم گاؤں میں رہائش پذیر تھے اور ہمارا گاؤں ہڑپہ سے غالبا بیس کلومیٹر دور ہوگا. گاؤں کے قریب ترین مشہور جگہ نائی والہ بنگلہ تھی جس کی وجہ تسمیہ کے متعلق رویت مشہور تھی کہ انگریز دور حکومت میں ایک بار ایک انگریز نے ایک نائی سے کہا کہ فلاں وقت آ کر میری حجامت کر جانا. نائی جب مقررہ وقت پر انگریز کے بنگلے میں پہنچا تو دیکھا کہ صاحب بہادر سو رہے ہیں. اس نے اس کی نیند میں خلل لائے بغیر 'خوب حجامت' بنا دی. انگریز نے جب اٹھ کر ائینہ دیکھا تو حیرت زدہ وغیرہ رہ گیا اور نائی کی احساس ذمہ داری وغیرہ پر خوش ہوا اور خوش ہو کے تو انگریز پھر..... بنگلے کا نام نائی والا بنگلہ رکھ دیا اب نا صرف وہ بنگلہ مشہور ہے بلکہ قصبہ سا یا یوں کہہ لیں سٹاپ سا ہے وہاں. گاؤں میں ہماری زمین ہے اور چھوٹے چچا کی فیملی آباد ہے.
بڑے چچا ساہی وال میں رہائش پذیر ہیں. ایک مدت تک فرید ٹاؤن میں رہے اب غالبا مسلم ٹاؤن میں شفٹ ہوئے ہیں یہ بھی فریڈ ٹاؤن کے قریب ہی نیا بنا ہے. میں خود پچھلے پانچ سال ساہی وال میں ہاسٹل میں مقیم رہی. کوٹ خادم علی شاہ سے یاد آیا کہ اس ایچ بی ایل برانچ میں سمسٹر فیس جمع کروانے جایا کرتے تھے. :)
اتنی تفصیل تو کافی بہادری ہے۔ اور بقول آپ کے آپ کا نام پہلے ہی گوگل کے صفحہ اول پر ہے۔ :)
 
اس کے متعلق کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ مجھے کیا کہنا چاہئیے کیونکہ آپ نے کوئی سپیسفک سوال پوچھنے کی بجائے اوور آل خیالات کے اظہار کا کہا ہے۔ میرے خیال میں سب کو علم ہوگا کہ گرین ہاؤس افیکٹ کی وجہ سے کرہ ارض کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ گرین ہاؤس افیکٹ وہ مظہر ہے جس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین اور کچھ اور گیسوں اور مرکبات کی وجہ سے سورج کی جو شعائیں زمین پر آ جاتی ہیں ان میں جذب ہو کر رہ جاتی ہیں اور واپس نہیں لوٹ پاتیں۔
اس حوالے سے جو بات خصوصی طور پر میرے ذہن میں آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ گرمی کے موسم کا دورانیہ اور شدت بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ کہیں پڑھا تھا کہ غالبا ہر سال ایک ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوتا جا رہا ہے درجہ حرارت میں۔ اگر زیادہ غور نہ کیا جائے تو ایک ڈگری سینٹی گریڈ چھوٹا سا ہندسہ لگتا ہے لیکن ذرا سی غور کر کے اگر تیس سال بعد کا ہی سوچ لیا جائے تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں، میرے تو آج کل ہی ہو رہے ہیں اور الہم اجرنا من النار دعا کرتی ہوں۔ مزید یہ کہ اس کی اہمیت سمجھ کر ہر لیول پر ہمیں مناسب اقدامات کرنے چاہیں، ماحول کی تباہی کا سب سے بڑا سبب ہم ہیں تو اس اسے صحیح کرنے کے لیے کوئی اور نہیں آئے گا۔ :)
 

عظیم

محفلین
میری پیدائش کا ضلع اور ان فیکٹ جگہ بھی ساہی وال تھی تاہم اس وقت ہم گاؤں میں رہائش پذیر تھے اور ہمارا گاؤں ہڑپہ سے غالبا بیس کلومیٹر دور ہوگا. گاؤں کے قریب ترین مشہور جگہ نائی والہ بنگلہ تھی جس کی وجہ تسمیہ کے متعلق رویت مشہور تھی کہ انگریز دور حکومت میں ایک بار ایک انگریز نے ایک نائی سے کہا کہ فلاں وقت آ کر میری حجامت کر جانا. نائی جب مقررہ وقت پر انگریز کے بنگلے میں پہنچا تو دیکھا کہ صاحب بہادر سو رہے ہیں. اس نے اس کی نیند میں خلل لائے بغیر 'خوب حجامت' بنا دی. انگریز نے جب اٹھ کر ائینہ دیکھا تو حیرت زدہ وغیرہ رہ گیا اور نائی کی احساس ذمہ داری وغیرہ پر خوش ہوا اور خوش ہو کے تو انگریز پھر..... بنگلے کا نام نائی والا بنگلہ رکھ دیا اب نا صرف وہ بنگلہ مشہور ہے بلکہ قصبہ سا یا یوں کہہ لیں سٹاپ سا ہے وہاں. گاؤں میں ہماری زمین ہے اور چھوٹے چچا کی فیملی آباد ہے.
بڑے چچا ساہی وال میں رہائش پذیر ہیں. ایک مدت تک فرید ٹاؤن میں رہے اب غالبا مسلم ٹاؤن میں شفٹ ہوئے ہیں یہ بھی فریڈ ٹاؤن کے قریب ہی نیا بنا ہے. میں خود پچھلے پانچ سال ساہی وال میں ہاسٹل میں مقیم رہی. کوٹ خادم علی شاہ سے یاد آیا کہ اس ایچ بی ایل برانچ میں سمسٹر فیس جمع کروانے جایا کرتے تھے. :)
ہڑپہ میں میرے بھی ایک چچا کی دوکان ہے، ہڑپہ اسٹیشن! میں ایک بار گیا تھا وہاں، جگہ دیکھنے کے قابل ہے!
ساہیوال میں تو ہمارا جیسے پورا شہر ہی رشتہ دار ہو۔ کھوکھا بازار، چھیاسی اور کوٹ خادم علی شاہ میں زیادہ رشتہ دار رہتے ہیں، میرے دو بھائیوں کا سسرال بھی ساہیوال میں ہی ہے!
خیر، آپ کے تفصیلی جواب کے لیے بہت بہت شکریہ! اور بہت ساری دعائیں!
 
Top