محترمہ مریم افتخار صاحبہ کے ساتھ ایک مصاحبہ!

اپنے وطن کے علاوہ پسندیدہ ملک یا جس ملک کو دیکھنے کی خواہش رکھتی ہیں؟
سبھی ممالک دیکھنے کی خواہش رکھتی ہوں اور جب بھی موقع ملے یا خود مالی طور پر مستحکم ہو جاؤں تو ان شاء اللہ میکسمم ممالک دیکھوں گی تاہم پسندیدہ ملک سعودی عرب ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ شدت سے جی چاہتا ہے کعبہ جایا جائے اور پھر وہیں کے ہو کر رہ جایا جائے! (میں تصور میں محسوس کرتی ہوں کہ وہاں سکون کی انتہا ہے اور میں سکون کی متلاشی) :)
 
کتب بینی
فلم بینی
ان لوگوں سے بات کرنا جو مجھے پسند ہیں
سوچنا
یہ سب پسندیدہ مشاغل رہے ہیں مگر پسندیدہ ترین مشغلہ پڑھانا رہا ہے. پڑھا کر بہت اچھا محسوس ہوتا ہے. کچھ عرصہ اس سے دور رہوں تو دل بوجھل سا ہوتا ہے یا منفی خیالات بہت حاوی ہونے لگتے ہیں اور اپنا آپ ناکارہ سا محسوس ہونے لگتا ہے. یہاں بھی پڑھانے کا سامان کر رکھا ہے. پارٹ ٹائم ٹیچنگ کرتی ہوں یہ الگ بات ہے کہ یہ مشغلے سے بڑھ کر مجھے معاشی طور پر تعلیم کے دوران بھی اپنے پاؤں پر کھڑا رکھتا ہے. تاہم میرے لیے پڑھانا سب سے بڑی خوش کن مشغلہ رہا ہے. اس سے مجھے لگتا ہے کہ میرا کوئی ورتھ ہیونگ رول ہے. چاہے اس کے پیسے ملیں یا نہ ملیں. اس سے میرے اندر کچھ جمع نہیں ہوتا ورنہ میں عمومی زندگی میں کم گو ہوں، پڑھانے کے سوا اتنا زندگی میں شاید ہی کبھی بولی ہوؤں. اردو محفل کی بات اور ہے جیسا کہ یاز صاحب نے انٹرویو میں کہا تھا کہ یہ ایک ورچوئل ورلڈ ہے اور یہاں شاید بہت سے لوگ ویسے نہ ہوں جیسے عام زندگی میں ہیں. :)
یاز بھائی کا تجزیہ درست ہے۔
 
قدِ آدم آئینہ کیا کہتاہے ؟
اکثر تو یہی کہتا پایا گیا ہے
'کیا ہو تم؟ ہاں؟ کیا؟ کون ہو تم؟ ہاں کون؟'
اس کی وجہ یہ ہے کہ میں غور سے آئینہ سال ششماہی ہی دیکھتی ہوں اور وہ اس وقت جب حالات مکمل طور پر قابو سے باہر ہوں اور مجھ پر قنوطیت طاری ہو جائے اور میں دیکھنا چاہتی ہوؤں اپنی اس حالت کے نافرمان ترین ذمہ دار کو. :)
 
سبھی ممالک دیکھنے کی خواہش رکھتی ہوں اور جب بھی موقع ملے یا خود مالی طور پر مستحکم ہو جاؤں تو ان شاء اللہ میکسمم ممالک دیکھوں گی تاہم پسندیدہ ملک سعودی عرب ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ شدت سے جی چاہتا ہے کعبہ جایا جائے اور پھر وہیں کے ہو کر رہ جایا جائے! (میں تصور میں محسوس کرتی ہوں کہ وہاں سکون کی انتہا ہے اور میں سکون کی متلاشی) :)
اللہ تعالیٰ آپ کی یہ خواہش جلد سے جلد پوری فرمائے۔ آمین
 
اکثر تو یہی کہتا پایا گیا ہے
'کیا ہو تم؟ ہاں؟ کیا؟ کون ہو تم؟ ہاں کون؟'
اس کی وجہ یہ ہے کہ میں غور سے آئینہ سال ششماہی ہی دیکھتی ہوں اور وہ اس وقت جب حالات مکمل طور پر قابو سے باہر ہوں اور مجھ پر قنوطیت طاری ہو جائے اور میں دیکھنا چاہتی ہوؤں اپنی اس حالت کے نافرمان ترین ذمہ دار کو. :)
نفسیات کی زبان میں رول کنفیوژن ؟
 
ابھی تک زندگی میں کون کونسی کامیابیاں حاصل کیں؟
میں اتنے سال سے زندہ ہوں یہ محض کہنے کی بات نہیں بلکہ میرے لیے صحیح معانوں میں یہ سب سے بڑی کامیابی ہے. میں اکثر بیٹھے بیٹھے شدید حیران ہو جاتی ہوں اسی ایک بات پر. اکثر لوگوں کو اور سب سے زیادہ والدہ ماجدہ کو یہ کہتے سنا ہے کہ وقت کیسے گزرا پتا بھی نہیں چلا لیکن مجھے تو پتا چلا ہے! مجھے تو وقت کے ایک ایک لمحے کا پتا چلا ہے!

مزید کوئی چھوٹی موٹی کامیابیاں جو اس وقت ذہن میں آرہی ہیں چاہے بڑی نہ بھی ہوں مگر بہت ٹفسٹ مقابلے میں نامساعد ترین حالات کے باوجود نویں جماعت میں تحصیل بھر میں انگلش ڈیبیٹ میں اور پچھلے سال اردو مباحثے میں ڈویژن بھر میں دوسری پوزیشن نے قابل ذکر خوشی دی تھی اس کے علاوہ ادارہ ہذا میں ایڈمیشن کو بھی سرفہرست شامل کر لیا جائے ٹفسٹ کمیٹیشن اور نامساعد ترین حالات کے باوجود کامیابی میں اور بھی ہر دن کئی کامیابیاں ملتی ہیں مجھے احساس ہے! :)
 
آخری تدوین:
میں اتنے سال سے زندہ ہوں یہ محض کہنے کی بات نہیں بلکہ میرے لیے صحیح معانوں میں یہ سب سے بڑی کامیابی ہے. میں اکثر بیٹھے بیٹھے شدید حیران ہو جاتی ہوں اسی ایک بات پر. اکثر لوگوں کو اور سب سے زیادہ والدہ ماجدہ کو یہ کہتے سنا ہے کہ وقت کیسے گزرا پتا بھی نہیں چلا لیکن مجھے تو پتا چلا ہے! مجھے تو وقت کے ایک ایک لمحے کا پتا چلا ہے!

مزید کوئی چھوٹی موٹی کامیابیاں جو ذہن میں ہیں چاہے بڑی نہ بھی ہوں مگر بہت ٹفسٹ مقابلے میں نامساعد ترین حالات کے باوجود نویں جماعت میں تحصیل بھر میں انگلش ڈیبیٹ میں اور پچھلے سال اردو مباحثے میں ڈویژن بھر میں دوسری پوزیشن نے قابل ذکر خوشی دی تھی اور بھی ہر دن کئی کامیابیاں ملتی ہیں مجھے احساس ہے! :)
میری کلاس فیلو کا سی ایس ایس کا امتحان پاس ہوگیا تھا انٹریو میں کے لیے بولی کیا کروں ؟ میں نے کہا جو ہے لے جاو۔اسے بچپن میں ایک پنسل بطور انعام ملی تھی وہ وہی لے گئی (اس میں میری شرارت شامل تھی سوچا شاید اس کی معصومیت پر اسے پینل کی ہمدردی مل جائے۔ ماشااللہ آج وہ کمشنر ہے)
 

اے خان

محفلین
میری کلاس فیلو کا سی ایس ایس کا امتحان پاس ہوگیا تھا انٹریو میں کے لیے بولی کیا کروں ؟ میں نے کہا جو ہے لے جاو۔اسے بچپن میں ایک پنسل بطور انعام ملی تھی وہ وہی لے گئی (اس میں میری شرارت شامل تھی سوچا شاید اس کی معصومیت پر اسے پینل کی ہمدردی مل جائے۔ ماشااللہ آج وہ کمشنر ہے)
وہ آپ کا کلاس فیلو تھا یا تھی؟
 
اردو ادب سے کب سے تعلق ہے ؟ یہ تعلق کیسے بنا ؟
ہمارے سکول کے پرنسپل صاحب رانا ظہور علی خان صاحب (اللہ تعالی انہیں کروٹ کروٹ سکون نصیب فرمائیں) اردو ادب سے بے حد لگاؤ رکھتے تھے اس لیے اسکول میں ایسی سرگرمیاں کرواتے رہتے تھے جن سے بچوں میں شروع سے ہی اردو ادب کی طرف رجحان بڑھے. ہم سے مڈل حصے میں تقریبا ہر ہفتے تو ضرور ہی سیلف رائٹنگ کروائی جاتی اس کے علاوہ سر ہمیں مختلف کتب، ان کے مصنفین اور ان کی خصوصیات کا بھی بتاتے رہتے. مزید یہ کہ ہر دوسرے دن فیروز اللغات تھمائی جاتی. اردو کے نصابی اسباق کو مختلف زاویوں سے پڑھایا جاتا کہ ہم اس کو کسی اور انداز میں بھی پرکھیں. اردو تقاریر کے لیے ہر سٹوڈنٹ کو ٹاسک دیا جاتا تھا محض ان کو ہی نہیں جو کرنا چاہیں اور سب سے اہم بات یہ کہ نومبر کے پہلے عشرے میں ہر سال اقبال کے اشعار کی بیت بازی کے ہر کلاس کے بہت سے راؤنڈز ہوا کرتے تھے. میں نے چھٹی جماعت میں اس سکول میں داخلہ لیا تھا اور چھٹی جماعت کے نومبر میں مجھے سو سے زیادہ اقبال کے اشعار زبانی یاد تھے. میری اردو جیسی بھی ہے اس میں اساتذہ اور بہت سے احباب کا ہاتھ ہے مگر سب سے زیادہ ہاتھ ان سر کا ہے جنہوں نے خود بھی اس وقت اس پر کام کیا جب ہماری تربیت ہو رہی تھی اور ہمیں اسکول میں ایسے اساتذہ اور ماحول مہیا کیا. :)
 
پھر بھی "مصحف" پسندیدہ کتاب- :thinking::daydreaming:

اردو ادب سے بے حد لگاؤ رکھتے تھے اس لیے اسکول میں ایسی سرگرمیاں کرواتے رہتے تھے جن سے بچوں میں شروع سے ہی اردو ادب کی طرف رجحان بڑھے. ہم سے مڈل حصے میں تقریبا ہر ہفتے تو ضرور ہی سیلف رائٹنگ کروائی جاتی اس کے علاوہ سر ہمیں مختلف کتب، ان کے مصنفین اور ان کی خصوصیات کا بھی بتاتے رہتے. مزید یہ کہ ہر دوسرے دن فیروز اللغات تھمائی جاتی.
 
ہمارے سکول کے پرنسپل صاحب رانا ظہور علی خان صاحب (اللہ تعالی انہیں کروٹ کروٹ سکون نصیب فرمائیں) اردو ادب سے بے حد لگاؤ رکھتے تھے اس لیے اسکول میں ایسی سرگرمیاں کرواتے رہتے تھے جن سے بچوں میں شروع سے ہی اردو ادب کی طرف رجحان بڑھے. ہم سے مڈل حصے میں تقریبا ہر ہفتے تو ضرور ہی سیلف رائٹنگ کروائی جاتی اس کے علاوہ سر ہمیں مختلف کتب، ان کے مصنفین اور ان کی خصوصیات کا بھی بتاتے رہتے. مزید یہ کہ ہر دوسرے دن فیروز اللغات تھمائی جاتی. اردو کے نصابی اسباق کو مختلف زاویوں سے پڑھایا جاتا کہ ہم اس کو کسی اور انداز میں بھی پرکھیں. اردو تقاریر کے لیے ہر سٹوڈنٹ کو ٹاسک دیا جاتا تھا محض ان کو ہی نہیں جو کرنا چاہیں اور سب سے اہم بات یہ کہ نومبر کے پہلے عشرے میں ہر سال اقبال کے اشعار کی بیت بازی کے ہر کلاس کے بہت سے راؤنڈز ہوا کرتے تھے. میں نے چھٹی جماعت میں اس سکول میں داخلہ لیا تھا اور چھٹی جماعت کے نومبر میں مجھے سو سے زیادہ اقبال کے اشعار زبانی یاد تھے. میری اردو جیسی بھی ہے اس میں اساتذہ اور بہت سے احباب کا ہاتھ ہے مگر سب سے زیادہ ہاتھ ان سر کا ہے جنہوں نے خود بھی اس وقت اس پر کام کیا جب ہماری تربیت ہو رہی تھی اور ہمیں اسکول میں ایسے اساتذہ اور ماحول مہیا کیا. :)
ما شااللہ۔ آمین۔ اللہ تعالیٰ غریقِ رحمت فرمائے۔ آمین
 
Top