اردو میں ازبکستانی الفاظ!

احسان اللہ

محفلین
ازبکستانی الفاظ :
اردو زبان میں چار ہزار الفاظ ایسے ہیں ،جو ازبکستانی ہیں
مثال کے طورپر
پلائو ،نان ،گوشت ،کباب اور سلاد" ازبک "لفظ ہیں
اسی طرح
ظہر اور عشاء کی نمازوں کے لیے بولے جانے والے لفظ" پیشی" اور "کفتاں" بھی ازبک ہیں
چمچ کو پنجاب میں "کاشک" کہا جاتا ہے ،یہ بھی ازبک لفظ ہے
یہ تمام معلومات جاوید چوہدری صاحب کے کالم سے لی گئی ہیں
جاوید چوہدری صاحب مزید کہتے ہیں
"پاکستانی علاقوں کے اسی فیصد لوگ ازبک صوفیا،علما ،شعرا اور جرنیلوں کی وجہ سے مسلمان ہوئے ہیں "۔
از
احسان اللہ کیانی
 

عباس اعوان

محفلین
ازبکستانی الفاظ :
اردو زبان میں چار ہزار الفاظ ایسے ہیں ،جو ازبکستانی ہیں
مثال کے طورپر
پلائو ،نان ،گوشت ،کباب اور سلاد" ازبک "لفظ ہیں
اسی طرح
ظہر اور عشاء کی نمازوں کے لیے بولے جانے والے لفظ" پیشی" اور "کفتاں" بھی ازبک ہیں
چمچ کو پنجاب میں "کاشک" کہا جاتا ہے ،یہ بھی ازبک لفظ ہے
یہ تمام معلومات جاوید چوہدری صاحب کے کالم سے لی گئی ہیں
جاوید چوہدری صاحب مزید کہتے ہیں
"پاکستانی علاقوں کے اسی فیصد لوگ ازبک صوفیا،علما ،شعرا اور جرنیلوں کی وجہ سے مسلمان ہوئے ہیں "۔
از
احسان اللہ کیانی
پلاؤ ، نان وغیرہ تو غالباً فارسی سے اردو میں آئے ہیں۔ ازبکستان میں فارسی سے گئے ہوں گے۔ چین کے اویغور لوگ بھی نان اور پلاؤ ہی کہتے ہیں۔
پیشی ،کفتاں اور کاشک اردو اور پنجابی میں استعمال نہیں ہوتے۔ یہ الفاظ ہندکو میں استعمال ہوتے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اسی طرح
ظہر اور عشاء کی نمازوں کے لیے بولے جانے والے لفظ" پیشی" اور "کفتاں" بھی ازبک ہیں

یہ تمام معلومات جاوید چوہدری صاحب کے کالم سے لی گئی ہیں
افسوس کہ جاوید چوہدری صاحب کی معلومات انتہائی ناقص ہیں۔ نمازوں کے جو نام پنجابی میں رائج ہیں وہ فارسی کے ہیں اور پنجابی میں ان کا بگڑا ہو تلفظ ہے جو کہ کچھ یوں ہیں:

فارسی ۔ بگڑا ہوا پنجابی تلفظ

نمازِ سحر گاہی (فجر) - سرگی
نمازِ پیشین (ظہر) - پیشی
نمازِ دیگر (عصر) - ڈیگر
نماز شام (مغرب) - شاماں
نمازِ خفتن (عشا) - کُفتاں
 

حسان خان

لائبریرین
اردو زبان میں چار ہزار الفاظ ایسے ہیں ،جو ازبکستانی ہیں
اگر اِس کی بجائے یہ کہا جائے کہ مُعاصر اردو اور مُعاصر اُزبکی میں چار ہزار الفاظ مشترک ہیں، تو بات درست ہو جائے گی۔ بلکہ اگر اُزبکی تُرکی کی کلاسیکی شکل 'چغتائی تُرکی' کو شامل کر لیا جائے تو اشتراکِ الفاظ چالیس پچاس ہزار تک پہنچ جائے گا کیونکہ اردو میں استعمال ہوئے تمام فارسی و عربی الفاظ چغتائی تُرکی میں بھی وُفور کے ساتھ استعمال ہوئے ہیں، اور وہ بھی کلاسیکی اردو کی طرح فارسی سے لسانی و ادبی و ثقافتی تغذِیہ کرتی رہی ہے۔ جس قطعۂ زمین پر موجودہ اُزبکستانی ریاست موجود ہے، وہاں ۱۹۲۰ء تک فارسی رسمی زبان تھی۔
اردو کے چند تُرکی الاصل الفاظ سے قطعِ نظر، اُزبکی اور اردو میں جو مشترک الفاظ ہیں، اُن کا باعث فارسی ہے۔ اُزبکی تُرکی اور اردو میں عربی الفاظ بھی فارسی کے توسُّط سے وارد ہوئے ہیں۔
 
آخری تدوین:

احسان اللہ

محفلین
افسوس کہ جاوید چوہدری صاحب کی معلومات انتہائی ناقص ہیں۔ نمازوں کے جو نام پنجابی میں رائج ہیں وہ فارسی کے ہیں اور پنجابی میں ان کا بگڑا ہو تلفظ ہے جو کہ کچھ یوں ہیں:

فارسی ۔ بگڑا ہوا پنجابی تلفظ

نمازِ سحر گاہی (فجر) - سرگی
نمازِ پیشین (ظہر) - پیشی
نمازِ دیگر (عصر) - ڈیگر
نماز شام (مغرب) - شاماں
نمازِ خفتن (عشا) - کُفتاں
میں نے اسی لیے ۔۔۔اس بات کو ۔۔۔جاوید چوہدری صاحب ۔۔۔کی طرف ہی منسوب کیا تھا ۔۔۔۔شکریہ ۔۔۔محمد وارث صاحب
 

احسان اللہ

محفلین
پلاؤ ، نان وغیرہ تو غالباً فارسی سے اردو میں آئے ہیں۔ ازبکستان میں فارسی سے گئے ہوں گے۔ چین کے اویغور لوگ بھی نان اور پلاؤ ہی کہتے ہیں۔
پیشی ،کفتاں اور کاشک اردو اور پنجابی میں استعمال نہیں ہوتے۔ یہ الفاظ ہندکو میں استعمال ہوتے ہیں۔
ممکن ہے ۔۔۔ایسا ہو ۔۔۔۔جاوید چوہدری صاحب کو تحقیق کرکے لکھنا چاہیے تھا ۔
 
Top