عدم محبت کو کہاں فکرِ زیان و سود ہوتا ہے-عبد الحمید عدم

محبت کو کہاں فکرِ زیان و سود ہوتا ہے
یہ دروازہ ہمارے شہر میں مسدود ہوتا ہے

مرے احساس کی تخلیق ہے جو کچھ بھی ہے ساقی
جسے محسوس کرتا ہوں وہی موجود ہوتا ہے

یہاں تک کھنچ لائی ہے مروّت غمگساروں کی
کہ اب جو درد اُٹھتا ہے وہ لامحدود ہوتا ہے

خرد بھی زندگی کی کہکشاں کا اک ستارہ ہے
مگر یہ وہ ستارہ ہے جو نامسعود ہوتا ہے

خدا کا نام تو ہے مفت میں بدنام اے ساقی
عبادت کرنے والا آپ ہی معبود ہوتا ہے

عدمؔ جب بھی میں تنہائی میں اسکو یاد کرتا ہوں!
مجھے محسوس ہوتا ہے کہ وہ موجود ہوتا ہے​
عبد الحمید عدمؔ
 
آخری تدوین:
Top