بارہویں سالگرہ میں نے کِس سے کیا سیکھا؟

مقدس :
ان سے میں نے سیکھا ہے کہ بندے کو اپنے پتے چُھپا کے رکھنے چاہئیں۔ چُھپی رُستم ہیں ،اس قدر اچھا لکھتی ہیں کہ جس کی حد نہیں۔ ان کی تحریر دیکھی اور ایسی خوشگوار حیرت ہوئی کہ مت پوچھئیے۔ عام طور پر یہ بھائیوں سے لاڈ اٹھواتی یا انہیں دھمکاتی پائی جاتی ہیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ بہت keen observer ہیں مگر بظاہر بڑا سادہ زنانہ لبادہ اوڑھے رکھتی ہیں یا پھر ایسا ہے کہ اِس انسان کے اندر ایک اور انسان ہے۔ بالکل الگ۔ ہزاروں مراسلوں کے اپنی بے نوری پر رونے کے بعد وہ انسان انگڑائی لے کر بیدار ہوتا ہے اور دیکھنے والوں کی آنکھیں حیرت سے پھٹی کی پھٹی رہ جاتی ہیں۔ ماشاءاللہ!
 
آخری تدوین:
سیدہ شگفتہ اور فرحت کیانی :
میرے ذہن میں ان کا بڑی باجیوں والا احترام اور عکس ہے جو کافی عرصے بعد چکر لگا کے سارا حال چال پوچھ کے، گھر میں نئے موضوعات چھیڑ کر۔۔۔۔ اور محلے میں وہ جو گھر ہوتا تھا اس بار اُس کو تالا کیوں لگا ہوا ہے؟ اس قسم کے سبھی معاملات کہ خبر گیری کر کے، یہ جا وہ جا۔۔۔۔! دوبارہ سسرال کے بکھیڑوں میں پڑ جاتی ہیں۔
اِن کا سلو مگر سٹِیڈی پُنا مجھے سوہنا لگتا ہے۔
 
غدیر زھرا :
یہ منہ بولے رشتے تقریباََ نہ ہونے کے برابر بناتی ہیں یا منہ بولے رشتوں سے کم سے کم لوگوں کو مخاطب کرتی ہیں۔ میں نے اِن سے یہ بات نا صرف سیکھی بلکہ کچھ فیصد اس حوالے سے خود کو بھی موڈیفائی کِیا۔
 
حمیرا عدنان:
میں نے ان سے سیکھا کہ اپنی ذمہ داریوں کے باوجود انسان کو سوشل ہونا چاہئیے۔ انسان کے پھلنے پُھولنے میں یہ شے بڑی کارآمد ہے۔
حمیرا عدنان بٹیا نے تو جس طرح اپنی تکنیکی معلومات کو اپ ڈیٹ رکھا ہوا ہے وہ بھی قابلِ تعریف ہے۔
 
حسان خان :
مجھے ان سے تحریک ملی ہے کہ کوئی اور زبانیں بھی سیکھی جائیں اور ان کی محبت بھی محسوس کی جائے۔
سوچتی ہوں کہ ہمیں سب سے زیادہ محدود ہماری زبان کرتی ہے۔ اقوامِ عالم کے درمیان دوریاں یہ میلوں پر محیط راستے نہیں بلکہ یہ درجنوں زبانیں ہیں۔ اگر ہم کسی جگہ جا نہیں پاتے تو بھی اتنا بڑا Loss نہیں ہوتا۔ جتنا بڑا ان کی زبان کی لاعلمی سے ہوتا ہے۔ ہماری دنیا تو بس اتنی سی ہے نا! جتنی زبانیں ہمیں آتی ہیں، ہم اسی زبان کا لٹریچر پڑھ سکتے ہیں، اُسی زبان سے منسلک قوم کا مزاج اور ثقافت جانچ سکتے ہیں۔
یہ زبانیں ہیں جو ہمیں لِمِٹ کرتی ہیں۔ اس کے بغیر نا صرف براہِ راست گفتگو کے دروازے بند ہیں بلکہ اس کے بغیر ہم نے اس قوم کو یا دنیا کے اُس حصے کو جانا ہی کیا ہے؟
 
مہدی نقوی حجاز :
ادب کی تخلیق میں ان کا بے باکانہ انداز مجھے پسند ہے اور میں نے ان سے سیکھا ہے کہ ایسے اچھے لکھاری جو اپنے موضوعات کے انتخابات میں بے باک ہوں (با مقصد کے ساتھ ساتھ) وہ ادب کو وہ کچھ دے سکتے ہیں جو کوئی اور نہیں دے سکتا۔
 
مریم افتخار صاحبہ آپ کو بالکل گہرے اور تفصیلی اور مثبت مشاہدے پر داد دینا پڑے گی ۔ آپ نے جس طرح بہت مختلف الخیال لوگوں میں سے ڈھونڈ کر مثبت باتیں نمایاں کی ہیں اس پر آپ بہت سی داد کی مستحق ہیں۔
 
عاطف ملک :
مجھے یاد ہے ایک سال سے کچھ کم عرصہ قبل میری ایک کلاس فیلو نے مجھے کہا کہ شکر ہے تم ڈاکٹر نہیں بنیں!! اگر تم ڈاکٹر بن جاتی تو تم یہ نہ ہوتی جو تم اب ہو! یہ جو تم اس وقت ہو یہ ہونا ہونے کی بہترین حالتوں میں سے ہے۔۔۔وغیرہ!
(موصوفہ کے ہاتھ میری کوئی تحریر لگ گئی تھی جس سے اس نے یہ سمجھا۔۔۔۔ باقی کچھ میرا کیرئیر ایسا رہا کہ پڑھائی میں بھی ٹاپ سٹوڈنٹس میں رہی اور ایکسٹرا کریکلر تقریباََ تمام ایکٹوٹیز میں ایسا رہا اور اس کے ذہن میں ہوگا کہ ڈاکٹر تو صرف پڑھتے ہی ہیں اس کے علاوہ کسی جوگے نہیں رہتے۔)
جب موصوف کو دیکھتی ہوں تو ہمیشہ اس کلاس فیلو کی اُس بات کا خیال آتا ہے کہ کس قدر بڑا جھوٹ تھا یہ! گو کہ مجھے ڈاکٹر بننے کی کوئی ایسی تمنا نہیں رہی تھی کہ جس کے لیے میں نے آدھی محنت بھی کی ہو۔ نہ ہی ایس حسرتیں پال رکھی ہیں۔ مگر یاد آتا ہے کہ اُس کا خیال جھوٹا تھا۔ تب موصوف کو جانتی ہوتی تو ان کا حوالہ دیتی کہ دیکھو۔۔۔۔ کے ای سے ڈاکٹر بن گئے ہیں اور اپنی سبھی صلاحیتوں میں اس کے باوجود ناصرف اچھے بلکہ کبھی کبھی تو چونکا کے رکھ دیتے ہیں۔اس دفعہ سمت کے شمارے میں آپ کا افسانہ دیکھ کر اور بھی رشک آیا۔ ماشاء اللہ!! کالا ٹیکہ لگایا کریں !!! نظر اپنوں کی ہی لگتی ہے !
 
فاتح :
میں اس مقولے پر یقین رکھتی ہوں کہ افضل آرام وہ ہے جو کمایا جائے نا کہ وہ جو کِیا جائے۔
مجھے ایسا لگتا ہے کہ موصوف اس کی عملی تفسیر ہیں۔ انہوں نے اپنی تخلیقات، تکنیکی معلومات اور اپنے رویے سے سب کے دلوں میں ایسا گھر کر رکھا ہے کہ اب یہ بہت عرصے بعد بھی چکر لگائیں تو ایک شان سی شان محسوس ہوتی ہے۔
بقول جاسمن
میں غزلوں کا شہزادہ ہوں میں فاتح ہوں

ہاں یہ الگ بات ہے کہ۔۔۔ مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں۔۔۔۔۔۔۔۔وغیرہ
 
اے خان :
اِن کے پاس ایک گُر ہے جس کی تلاش دنیا کی زیادہ تر خواتین کو ہے اور وہ گُر ہے اپنی عمر سے چھوٹا لگنا۔ میں نے ان سے یہ سیکھا ہے اور مجھے لگتا ہےکہ اس پر عمل درآمد سے خاصے مسائل حل ہوں گے۔
 

عاطف ملک

محفلین
باقی کچھ میرا کیرئیر ایسا رہا کہ پڑھائی میں بھی ٹاپ سٹوڈنٹس میں رہی اور ایکسٹرا کریکلر تقریباََ تمام ایکٹوٹیز میں ایسا رہا اور اس کے ذہن میں ہوگا کہ ڈاکٹر تو صرف پڑھتے ہی ہیں اس کے علاوہ کسی جوگے نہیں رہتے
ماشااللہ :)
آپ کے کامیاب کیریئر کے متعلق جان کر بہت خوشی ہوئی مریم بہنا!
اللی آپ کو مزید کامیابیاں عطا کرے اور دنیا و عقبیٰ کے ہر معاملے میں سرخرو کرے۔
البتہ ڈاکٹر "صرف" پڑھتے ہیں والی بات واقعی میں غلط ہے :)
اور بھی غم ہیں زمانے میں۔۔۔۔۔۔وغیرہ
اس دفعہ سمت کے شمارے میں آپ کا افسانہ دیکھ کر اور بھی رشک آیا
واللہ یہ ہم پر بہتان ہے۔۔۔۔۔۔لکھناتو درکنار،ہم نے شاید ہی کبھی افسانے پڑھے ہوں :)
کوئی اور عاطف ملک ہوں گے :)
آخر میں اتنے سارے مکھن کیلیے بہت بہت شکریہ۔۔۔۔۔میں نے ویسے بھی عرصہ ہوا،چُوری نہیں کھائی :)
سلامت رہیں اور خوش رہیں :)
السلام علیکم
 

مقدس

لائبریرین
مقدس :
ان سے میں نے سیکھا ہے کہ بندے کو اپنے پتے چُھپا کے رکھنے چاہئیں۔ چُھپی رُستم ہیں ،اس قدر اچھا لکھتی ہیں کہ جس کی حد نہیں۔ ان کی تحریر دیکھی اور ایسی خوشگوار حیرت ہوئی کہ مت پوچھئیے۔ عام طور پر یہ بھائیوں سے لاڈ اٹھواتی یا انہیں دھمکاتی پائی جاتی ہیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ بہت keen observer ہیں مگر بظاہر بڑا سادہ زنانہ لبادہ اوڑھے رکھتی ہیں یا پھر ایسا ہے کہ اِس انسان کے اندر ایک اور انسان ہے۔ بالکل الگ۔ ہزاروں مراسلوں کے اپنی بے نوری پر رونے کے بعد وہ انسان انگڑائی لے کر بیدار ہوتا ہے اور دیکھنے والوں کی آنکھیں حیرت سے پھٹی کی پھٹی رہ جاتی ہیں۔ ماشاءاللہ!
سو سوئیٹ مریم ۔۔۔۔ اتنا مشکل کام کر رہی ہیں آپ۔۔۔ آئی نو ہاو اٹ فیلز۔۔۔ :)
 

عباد اللہ

محفلین
عباد اللہ اور محمد ریحان قریشی :
روزمرہ زندگی میں جب مجھ سے کوئی کہتا ہے کہ چھوٹی سی عمر میں کتنی قابلیت یا بصیرت کی حامل ہو۔ تو میرا جی چاہتا ہے کہ اُن سے کہوں کہ بھئی ابھی آپ نے ہمارے بھائی عباد اللہ اور محمد ریحان قریشی کو نہیں دیکھا۔ عمر میں ہم سے بھی چھوٹے ہیں اور قابلیت میں ہمارے پردادا کے مقام پر براجمان۔ ماشاءاللہ!
بھئی ہماری قابلیت تو اصلاحِ سخن میں چند تکبندیاں ارسال کرنے کے سوا کچھ نہیں البتہ ریحان کے معاملے میں ہمیں بھی اپنے ہم نواؤں کے شمار میں رکھئیے۔
 
بھئی ہماری قابلیت تو اصلاحِ سخن میں چند تکبندیاں ارسال کرنے کے سوا کچھ نہیں البتہ ریحان کے معاملے میں ہمیں بھی اپنے ہم نواؤں کے شمار میں رکھئیے۔
واہ رے مولا تیری شان۔۔۔۔ پہلے غیر متفق کو منفی ریٹنگز سے نکلوایا اور اب کیسا شکار مراسلہ بھجوایا۔
:D
اب اس ریٹنگ میں بھی مزا آیا کرے گا !!!

اور ہم نے آپ سے جو سیکھا ہے اُس میں عاجزی سے کام نہیں لینے کا۔ سیکھا ہم نے ہے تو ڈیسائڈ ہم نے کرنا ہے نا ! :ROFLMAO:
 
Top