صائب تبریزی کی چند تُرکی ابیات

حسان خان

لائبریرین
یاش قېلېر خم قۏجالار قامتینی طاعت‌سیز
اڲمه‌میشکن سیزی بو چرخِ مقوّس اڲیلین
(صائب تبریزی)

پِیروں کی قامت کو [اُن کی] عمر بے طاعت خم کر دیتی ہے۔۔۔ قبل اِس کے کہ یہ چرخِ خمیدہ آپ کو خم کرے، [آپ خود ہی اطاعت میں] خم ہو جائیے۔
× پِیر = بوڑھا

Yaş qılır xǝm qocalar qamǝtini taǝtsiz
Əymǝmişkǝn sizi bu çǝrxi-müqǝvvǝs ǝyilin
 

حسان خان

لائبریرین
حیات سویونا بیر داغ قۏیدو رشکِ لبین
که کئچدی عُمرِ ابد، دۆشمه‌دی قاراسې هنوز
(صائب تبریزی)
تمہارے لب کے رشک نے آبِ حیات پر ایک [ایسا] داغ رکھا کہ عمرِ ابد گذر گئی، [لیکن] ہنوز اُس کی سیاہی نہ گئی۔

Həyat suyuna bir dağ qoydu rəşki-ləbin
Ki, keçdi ömri-əbəd, düşmədi qarası hənuz
 

حسان خان

لائبریرین
زُهددن قان قورویوبدور باغرېم ایچره لاله تک
تازه قېل اسکی مَی ایلن بو قورولموش کؤنلۆمۆ
(صائب تبریزی)

زُہد سے میرے جگر میں لالہ کی مانند خون خشک ہو گیا ہے (یعنی جس طرح گُلِ لالہ کے دل میں داغ ہوتا ہے، اُسی طرح میرے جگر میں خون خشک ہو کر سیاہ ہو گیا ہے)؛ [اے ساقی!] شرابِ کُہنہ سے میرے اِس خشکیدہ دل کو تازہ کر دو۔

Zöhddǝn qan quruyubdur bağrım içrǝ lalǝ tǝk
Tazǝ qıl ǝski mey ilǝn bu qurulmuş könlümü
 

حسان خان

لائبریرین
قېلېج گر ایچسه عالَم قانېنې، سیرابلېق بیلمز
سنی عُشّاق قتلیندن پشیمان ائیله‌مک اۏلماز
(صائب تبریزی)

شمشیر خواہ [تمام] عالَم کا خون پی لے، [تو بھی اُسے] سیرابی حاصل نہیں ہوتی۔۔۔ [لہٰذا] تمہیں قتلِ عشّاق سے پشیمان کرنا ممکن نہیں ہے۔

Qılıc gər içsə aləm qanını, sirablıq bilməz
Səni üşşaq qətlindən pəşiman eyləmək olmaz
 

حسان خان

لائبریرین
حالتِ بیمار را بیمار می‌داند که چیست
الفتی چون نیست با من چشمِ بیمارِ تُرا؟
(مولوی شریف بخارایی)

بیمار کی حالت کو بیمار جانتا ہے کہ کیا ہے۔۔۔ [پس] تمہاری چشمِ بیمار کو میرے ساتھ کوئی اُلفت کیوں نہیں ہے؟
دئییرلر دردمند اۏلان بیلر هم‌دردی‌نین حالېن
یئتیشمز خسته‌لر حالېنا نئیچون چشمِ بیمارېن؟
(صائب تبریزی)

کہتے ہیں کہ دردمند شخص اپنے جیسے درد میں مبتلا شخص کے حال کو جانتا ہے؛ [پس] تمہاری چشمِ بیمار دردمندوں اور بیماروں کے حال [کو پوچھنے اور مدد کرنے] کے لیے کیوں نہیں پہنچتی؟

Deyirlǝr dǝrdmǝnd olan bilǝr hǝmdǝrdinin halın,
Yetişmǝz xǝstǝlǝr halına neyçün çeşmi-bimarın?
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
آرتېق ائیلر بادهٔ صافی منیم ویرانلېغېم
دُرد ایلن تعمیر قېل، ساقی! پۏزولموش کؤنلۆمۆ

(صائب تبریزی)

بادۂ صافی میری ویرانی میں اضافہ کر دیتا ہے؛ اے ساقی! میرے ویران و پژمردہ دل کو دُرد کے ساتھ (یا دُرد کے ذریعے) تعمیر کرو۔

Artıq eylǝr badei-safi mǝnim viranlığım
Dürd ilǝn tǝmir qıl, saqi, pozulmuş könlümü

 

حسان خان

لائبریرین
رضوان که بهشتین یئمیشی گؤزۆنه گلمه‌ز
دیشله‌ر الینی سیبِ زنَخدانېنې گؤرگه‌ج
(صائب تبریزی)

رِضوان، کہ جس کی نظر میں بہشت کے میوے کی [بھی] اہمیت نہیں ہے، وہ تمہارے سیبِ زنَخداں کو دیکھتے ہی [حیرانی سے] اپنے دست کو دانتوں سے کاٹنے لگتا ہے/لگے گا۔
× رِضوان = دربانِ جنّت کا نام
× زنَخداں = ذقن، چانہ، ٹھوڑی

Rizvan ki behiştin yemişi gözünə gəlməz
Dişlər əlini sibi-zənəxdanını görgəc
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
نقطهٔ سهو ائیله‌ییبدیر گؤزلرین جئیران گؤزۆن
قاشلارېن بایرام هلالېن طاقِ نسیان ائیله‌میش
(صائب تبریزی)
تمہاری چشموں نے چشمِ غزال کو نقطۂ سہو بنا دیا ہے؛ [اور] تمہارے ابروؤں نے ہلالِ عید کو طاقِ نسیاں کر دیا ہے۔
(یعنی تمہاری چشموں کے مقابل میں چشمِ غزال کی حیثیت نقطۂ سہو، اور تمہارے ابروؤں کے پیش میں ہلالِ عید کی حیثیت طاقِ نسیاں سے زیادہ نہیں ہے۔)

Noqtei-səhv eyləyibdir gözlərin ceyran gözün
Qaşların bayram hilalın taqi-nisyan eyləmiş

× زبانِ تُرکی میں 'عید' کو 'بایرام' کہتے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
مهربان اۏلماز نسیمِ صبح‌دم هرگز سنه
شمع تک تا تؤکمه‌سن صائب گؤزۆندن یاشلار
(صائب تبریزی)
اے صائب! تا وقتیکہ تم شمع کی طرح اپنی چشم سے اشک نہیں بہاؤ گے، نسیمِ صبح گاہی ہرگز تم پر مہربان نہیں ہو گی۔

Mehriban olmaz nəsimi-sübhdəm hərgiz sənə
Şəm' tək ta tökməsən Saib, gözündən yaşlar
 

حسان خان

لائبریرین
درد و داغِ عشق ایلن صائب اۏلور انسان مَلَک
کامل اۏلماز سیم و زر مغشوش اۏلاندا نارسېز
(صائب تبریزی)
اے صائب! عشق کے درد و داغ سے انسان فرشتہ ہو جاتا ہے؛ سیم و زر جب ناخالص ہوں تو آتش کے بغیر کامل و خالص نہیں ہوتے۔

Dərdü daği-eşq ilən Saib olur insan mələk
Kamil olmaz simu zər məğşuş olanda narsız
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
عاشقین گؤز یاشېنا رحم ائیله‌مز اۏل آفتاب
آغلاماق ایله آپارماز اۏد الیندن جان، کباب

(صائب تبریزی)
وہ آفتاب (یعنی وہ مثلِ آفتاب معشوق) عاشق کے اشکوں پر رحم نہیں کرتا
گریہ کرنے سے کباب، آتش کے دست سے اپنی جان کو خلاصی نہیں دلا دیتا
(یعنی گریہ کرنے کے باوجود کباب آتش سے بچا نہیں رہ جاتا، کیونکہ آتش کو کباب کے اِس گریے پر رحم نہیں آتا اور بالآخر کباب کی 'جان' چلی جاتی ہے۔)

× آتش پر پکانے کے دوران کباب سے جو قطراتِ چربی خارج ہوتے ہیں اُنہیں مجازاً 'اشکِ کباب' کہا جاتا ہے۔

Aşiqin göz yaşına rǝhm eylǝmǝz ol afitab
Ağlamaq ilǝ aparmaz od ǝlindǝn can kǝbab


× چند ویب گاہوں اور نُسخوں میں 'آغلاماق' (گریستن/گریہ کرنا) کی بجائے 'یېغلېماق/yığlımaq' نظر آیا ہے، جو 'آغلاماق' ہی کی ایک قدیمی شکل ہے۔

صائب تبریزی کی اِس تُرکی بیت کو خواننے کے بعد مجھے صائب تبریزی ہی کی مندرجۂ ذیل فارسی بیت یاد آئی ہے:

اظہارِ عجز پیشِ ستم پیشگاں خطاست
اشکِ کباب باعثِ طغیانِ آتش است

صائب تبریزی

ستم پیشہ، ظالم لوگوں کے سامنے عاجزی کا اظہار کرنا غلطی ہے کیونکہ کباب سے گرنے والے قطرے آگ کو مزید بڑھکا دیتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
سوسوزلارا گر جان آخېدار چشمهٔ حیوان
من جان وئره‌رم چشمهٔ حیوانېنې گؤرگچ
(صائب تبریزی)
اگرچہ تشنہ لبوں کو چشمۂ آبِ حیات جان عطا کرتا ہے، [لیکن] میں جب اُس [یار] کے چشمۂ آبِ حیات (یعنی اُس کے لب و دہن) کو دیکھوں گا تو جان دے دوں گا۔

Susuzlara gǝr can axıdar çeşmei-heyvan
Mǝn can verǝrǝm çeşmei-heyvanını görgǝc
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
لبِ لعلین غمیدن بس که اودوبدور قانلار
خوبلارېن داش اۆره‌ڲی کانِ بدخشان اۏلموش
(صائب تبریزی)
تمہارے لبِ لعل کے غم سے خُوبوں نے اِتنا زیادہ خون نِگلا ہے کہ اُن کا دلِ سنگیں کانِ بدخشاں ہو گیا ہے۔
× بدخشاں کی کانوں سے نکلنے والے لعل مشہور ہیں۔

Ləbi-lə'lin qəmidən bəski udubdur qanlar
Xubların daş ürəgi kani-bədəxşan olmuş
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ایل‌لر یاشار خضر کیمی، هر کیم که گئجه‌لر
گُل اۆزلۆ یار ایلن میِ چون ارغوان ایچر
(صائب تبریزی)
جو بھی شخص شبوں کو یارِ گُل رُخ کے ساتھ اَرغَوان جیسی شراب پیتا ہے وہ خضر کی مانند سالوں تک زندگی کرتا ہے۔

× اَرغَوان = ایک سُرخ رنگ گُل کا نام

İllər yaşar Xızır kimi hər kim ki, gecələr,
Gül üzlü yar ilən meyi çün ərğavan içər.
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
بۆلبۆل که گۆلۆن لعلِ لبیندن سؤز آلېردې
دیلی دۏلاشېر غؤنچه‌یِ خندانېنې گؤرگج

(صائب تبریزی)
بُلبُل، کہ جو گُل کے لعلِ لب سے [الہامِ] سُخن لیا کرتا تھا، تمہارے غُنچۂ خنداں [جیسے لب] کو دیکھ کر اُس کی زبان اُلجھ جائے گی۔

جمہوریۂ آذربائجان کے لاطینی رسم الخط میں:
Bülbül ki, gülün lə'li-ləbindǝn söz alırdı,
Dili dolaşır qönçeyi-xəndanını görgǝc.


تُرکیہ کے لاطینی رسم الخط میں:
Bülbül ki gülün la'l-i lebinden söz alırdı
Dili dolaşır gonce-i handânını görgeç


× 'گۆلۆن لعلِ لبیندن سؤز آلېردې' کا تحت اللفظی ترجمہ 'گُل کے لعلِ لب سے حَرف و سُخن لیتا تھا' ہے جو شاید کنایتاً 'گُل کے لعلِ لب کے بارے میں سُخن کہتا تھا' کے مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
قوروتما ترلی عِذارېن ایچینده بادهٔ ناب
که گُل کیمی یاراشېر چهرهٔ پُرآب سنه

(صائب تبریزی)
اپنے رُخسارِ عرَق ناک میں [موجود] شرابِ خالص کو خُشک مت کرو
کہ گُل کی مانند، تمہیں چہرۂ پُرآب زیب دیتا ہے
(شاعر نے یار کے چہرے پر موجود پسینے کو شرابِ خالص کہا ہے۔)

Qurutma tərli üzarın içində badeyi-nab
Ki, gül kimi yaraşır cöhreyi-pürab sənə
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
آدم نه‌دیر که ایچمه‌سۆن اۏل وئردیڲین شراب
وئرسن اگر، فرشته مئیی بی‌گُمان ایچر

(صائب تبریزی)
انسان [کی] کیا [حیثیت] ہے کہ وہ تمہاری اُس دی ہوئی شراب کو نہ پیے؟۔۔۔ اگر تم دو تو فرشتہ [بھی] بے شک شراب نوش کرے گا۔

Adəm nədir ki, içməsün ol verdigin şərab,
Versən əgər, firiştə meyi bigüman içər.
 

حسان خان

لائبریرین
گۆن دؤنندہ ائل دئدۆم ترک ائتمه‌سۆن یۏلداش‌لېغ
چۆن قارا اۏلدې گۆنۆم یاد اۏلدولار قارداش‌لار

(صائب تبریزی)
میں نے کہا تھا کہ: جب [میرے] ایّام برگشتہ ہوجائیں تو مردُم [اپنی] رفاقت کو تَرک مت کریں!۔۔۔ [لیکن] جب میرا روز سیاہ ہوا، [تو میرے] برادران [بھی] اجنبی ہو گئے۔

Gün dönəndə el dedüm tərk etməsün yoldaşlığ
Çün qara oldı günüm, yad oldular qardaşlar

ایک جا مصرعِ اول کا یہ متن نظر آیا ہے:
گۆن و دۆن‌دہ ائل دئدیم ترک ائتمه‌سین یۏلداش‌لېغې
ترجمہ: میں نے شب و روز کہا کہ مردُم اپنی رفاقت کر تَرک مت کریں!
 
Top