ناز خیالوی "جب اپنے زورِ بازو پر بھروسہ کر لیا میں نے" نازؔ خیالوی

جب اپنے زورِ بازو پر بھروسہ کر لیا میں نے
جو چاہا پا لیا میں نے جو سوچا کر لیا میں نے

بہرِ صورت مجھے ملحوظِ خاطر تھی خوشی تیری
تُو جیسا چاہتا تھا خود کو ویسا کر لیا میں نے

بہت مہنگی پڑے گی تجھ کو سورج سے نظر بازی
اسی دیوانگی میں خود کو اندھا کر لیا میں نے

بڑوں سے مل کے چلنے کا یہی نقصان کیا کم ہے
کہ دنیا کی نظر میں خود کو چھوٹا کر لیا میں نے

اجازت دینے آئے ہیں وہ اظہارِ تمنا کی
جب اپنے دل کو محرومِ تمنا کر لیا میں نے

بساطِ عشق پر میں نے انا بھی ہار دی اپنی
تری خاطر یہ گھاٹا بھی گوارا کر لیا میں نے

مشقت کو پلا دی جسم کی ساری توانائی
جوانی میں ہی خود کو نازؔ بوڑھا کر لیا میں نے
نازؔ خیالوی
 
مدیر کی آخری تدوین:
بہرِ صورت مجھے ملحوظِ خاطر تھی خوشی تیری
تُو جیسا چاہتا تھا خود کو ویسا کر لیا میں نے

بڑوں سے مل کے چلنے کا یہی نقصان کیا کم ہے
کہ دنیا کی نظر میں خود کو چھوٹا کر لیا میں نے
کیا کہنے، زبردست
 
جب اپنے زورِ بازو پر بھروسہ کر لیا میں نے
جو چاہا پا لیا میں نے جو سوچا کر لیا میں نے

بہرِ صورت مجھے ملحوظِ خاطر تھی خوشی تیری
تُو جیسا چاہتا تھا خود کو ویسا کر لیا میں نے

بہت مہنگی پڑے کی تجھ کو سورج سے نظر بازی
اسی دیوانگی میں خود کو اندھا کر لیا میں نے

بڑوں سے مل کے چلنے کا یہی نقصان کیا کم ہے
کہ دنیا کی نظر میں خود کو چھوٹا کر لیا میں نے

اجارت دینے آئے ہیں وہ اظہارِ تمنا کی
جب اپنے دل کو محرومِ تمنا کر لیا میں نے

بساطِ عشق پر میں نے انا بھی ہار دی اپنی
تری خاطر یہ گھاٹا بھی گوارا کر لیا میں نے

مشقت کو پلا دی جسم کی ساری توانائی
جوانی میں ہی خود کو نازؔ بوڑھا کر لیا میں نے
نازؔ خیالوی
کمال اے یار
 
Top