لٹو

نور وجدان

لائبریرین
نور کی برسات میں سونے ، ہیرے ، چاندی گرتے دکھ رہے تھے جبکہ لینے والے نے دینے والے سے سوال کیا
تقسیم میں فرق کیسا ؟
اختلاف میں حسن کیسا؟
اظہار میں دیر کیسی ؟
یہ معاملہ ، اسمیں معاملہ کیسا ؟

وہ جو ہروقت سب میں تقسیم کے اختلاف کو مدنظر رکھتا ہے ، اسنے مسکرا کے لینے والے کو دیکھا اور کہنے لگا ،
دل میں نور کی صورت کیسی ؟
صنم خانہ کی ضرورت کیسی ؟
جلوے کی بیتابی کیسی ؟
اظہار میں بے باکی کیسی ؟

ابھی دیالو کے چہرے کی مسکراہٹ ختم نہ ہوئی تھی کہ زمین نے گردش میں گردش کو رد کرتے نئے زاویے بنا دیے !
ایسے زاویوں پہ حرکت کرتے دیالو کو احساس ہوا کہ سیم و زر کی بارش اس اضطراب کو کافی نہ ہوگی ، اسنے ہیروں کو بغور دیکھا جسمیں کوئی سرخ رنگ ، کوئی گہرے نیلے رنگ اور کوئی کالے رنگ کا تھا ۔۔۔

یہ نیلے رنگ کا تمھارا تھا ۔کالا تم نے اتار پھینکا ہے۔سرخ سے تمھیں نوازا جانا ہے۔تمھارا ہاتھ خالی ہے ۔تمھارا چاند ، ماہتاب بنا نہیں ہے اسلیے تمھاری گردش بھی نئی ہے ، احساس بھی مختلف ہے ۔۔۔ابھی تک جتنے بھی نوازے گئے ، سب کے احساس میں اختلاف ، اضطراب میں خاصیت ، رنگ میں ماہیت ہے ! تمھاری گردش بھی نئی ہے

لٹو ---------------------زمین اسطرح گھوم رہی تھی جیسے لٹو ! لٹو کی گردش سے اسکی ہیئت بدل رہی تھی ، ظاہر باطن میں جھلکنے لگا اور باطن ظاہر میں ۔۔۔ جب گردش تھمی لٹو ٹوٹ چکا تھا ، زمین کا رشتہ فلک سے جڑ چکا تھا​
 

فرقان احمد

محفلین
زمین کی گردش تھم گئی، فلک سے اس کا رشتہ جُڑ گیا، تو ہم کہاں گئے؟ خیر یہ تو مذاق تھا، انتہائی پُراثر تحریر ہے! آپ نے تو ایک سماں سا باندھ دیا۔ نگاہوں کے سامنے پورا نظامِ شمسی گھوم گیا، قسم سے :)
 

loneliness4ever

محفلین
الجھ گیا ہوں بہن ۔۔۔۔ رہنمائی درکار ہے ۔۔۔۔ تحریر میں " دیالو " کون ہے؟ یعنی دینے والا کون ہے اور لینے والا کون ہے
یہ الجھن رفع ہو تو ناقص عقل پر اسرارِ تحریر عیاں ہو سکے گے ۔۔۔۔۔۔ امید ہے رہنمائی فرمائیں گی
 

نور وجدان

لائبریرین
الجھ گیا ہوں بہن ۔۔۔۔ رہنمائی درکار ہے ۔۔۔۔ تحریر میں " دیالو " کون ہے؟ یعنی دینے والا کون ہے اور لینے والا کون ہے
یہ الجھن رفع ہو تو ناقص عقل پر اسرارِ تحریر عیاں ہو سکے گے ۔۔۔۔۔۔ امید ہے رہنمائی فرمائیں گی
وہ ایک ہے جو دکھتا نہیں ہے ، دکھنے والے بہت سے ہے مگر ایک نہیں ہیں ۔ سبھی کچھ اکیلے کے پاس ہے ، انسان خالی ہاتھ ہے ۔انسان کو صرف لینا آیا ہے ، اسکی کیا اوقات کہ وہ دے سکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

loneliness4ever

محفلین
وہ ایک ہے جو دکھتا نہیں ہے ، دکھنے والے بہت سے ہے مگر ایک نہیں ہیں ۔ سبھی کچھ اکیلے کے پاس ہے ، انسان خالی ہاتھ ہے ۔انسان کو صرف لینا آیا ہے ، اسکی کیا اوقات کہ وہ دے سکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یعنی آپ کی تحریر میں لینے والا " انسان " ہے مگر دینے والا کون ہے؟ اس کی اس لا علم کو اب تک سمجھ نہیں آئی
آپ کے تعاون کا منتظر ہوں
 
دینے والا شوہر ہے اور لینے والیاں اسکی 4 بیویاں
شوہر اپنی بے لوث محبت لٹانا چاہتا ہے مگر بیویاں پتھر اور دھات کی دیوانی ہیں۔ اسی چکر میں آخر شوہر کی جان چلی جاتی ہے
اپنی تو یہی سمجھ آیا ہے
 

نور وجدان

لائبریرین
بہن بہتر ہوتا کہ محب اور محبوب کے بجائے اس ذات کا وہ نام لے دیں جو مجھ سا عام کلمہ گو سمجھ سکے
کچھ پابندیِ احساس مانع ہے وگرنہ نام میں کِیا ہے ۔۔انسان کا خالق ہے ، انسان کا مالک ہے ، انسان کو چاہتا ہے ، انسان سے اپنی چاہت کراتا ہے ، انسان کو سنتا ہے ، انسان کو دیکھتا ہے ، انسان کو صورتیں دیتا ہے ، انسان کو عطا کرتے ہے ، رحم بھی کرتا ہے ، رحم کی خاصیت بھی عطا کرتا ہے ۔ وہ جو سب سے بے نیاز ہے ، سب کو اس سے نیاز ہے ، وہ جو شہ رگ سے قریب ہے مگر پھر بھی دور ہے ، وہ جو دور ہوتے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسکے اتنے نام ہیں کہ میں ان ناموں میں کھو گئی ہے ، ایک نام ملے گا تو تب بتادوں گی
 
کچھ پابندیِ احساس مانع ہے وگرنہ نام میں کِیا ہے ۔۔انسان کا خالق ہے ، انسان کا مالک ہے ، انسان کو چاہتا ہے ، انسان سے اپنی چاہت کراتا ہے ، انسان کو سنتا ہے ، انسان کو دیکھتا ہے ، انسان کو صورتیں دیتا ہے ، انسان کو عطا کرتے ہے ، رحم بھی کرتا ہے ، رحم کی خاصیت بھی عطا کرتا ہے ۔ وہ جو سب سے بے نیاز ہے ، سب کو اس سے نیاز ہے ، وہ جو شہ رگ سے قریب ہے مگر پھر بھی دور ہے ، وہ جو دور ہوتے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسکے اتنے نام ہیں کہ میں ان ناموں میں کھو گئی ہے ، ایک نام ملے گا تو تب بتادوں گی

اللہ
اب سب کو بتادیں
 

اکمل زیدی

محفلین
انسان خالی ہاتھ ہے ۔انسان کو صرف لینا آیا ہے ، اسکی کیا اوقات کہ وہ دے سکے
میڈم انسان کو اللہ نے دینے کے بھی قابل کیا ہے ورنہ الله کیوں قرض حسنہ کی بات کرتا ...اس پر ایک شاعر کا اک خوبصورت شعر تھا محو ہوگیا ...لب لباب یہ تھا کے الله یہ زمین تیری میری یہ جبین تیری (عطا کی ہوئ ) مگر اس پر نشان سجدہ میرا اس میں بھی توفیق تیری (عطا کی ہوئ )
 
خوابیدہ کیفیت میں بھی کوئی اتنی گہری باتیں لکھ سکتا ہے کہ پڑھنے کو تو 2 منٹ لگیں لیکن سمجھنے کے لیے شاید 2 سال ۔۔ ہاں اگر اس کیفیت کو خود پہ طاری کر لیا جائے اور لٹو کے ساتھ ہی محوِ رقص ہو جائیں تو شاید ممکن ہو بقول شاعر

تو نہیں مانتا مٹی کا دُھواں ہو جانا
تو ابھی رقص کروں ، ہو کے دکھاوں تجھ کو

اب مرا عشق دھمالوں سے کہیں آگے ہے
اب ضروری ہے کہ میں وجد میں لاوں تُجھ کو
 

loneliness4ever

محفلین
کچھ پابندیِ احساس مانع ہے وگرنہ نام میں کِیا ہے ۔۔انسان کا خالق ہے ، انسان کا مالک ہے ، انسان کو چاہتا ہے ، انسان سے اپنی چاہت کراتا ہے ، انسان کو سنتا ہے ، انسان کو دیکھتا ہے ، انسان کو صورتیں دیتا ہے ، انسان کو عطا کرتے ہے ، رحم بھی کرتا ہے ، رحم کی خاصیت بھی عطا کرتا ہے ۔ وہ جو سب سے بے نیاز ہے ، سب کو اس سے نیاز ہے ، وہ جو شہ رگ سے قریب ہے مگر پھر بھی دور ہے ، وہ جو دور ہوتے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسکے اتنے نام ہیں کہ میں ان ناموں میں کھو گئی ہے ، ایک نام ملے گا تو تب بتادوں گی


آپ کی ان باتوں پر افسوس کے سواء فقیر کے پاس کچھ نہیں، آپ سے بیان کیا تھا میں کم علم نہیں بلکہ لا علم ہوں۔ جہالت کی
سیاہی میں ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے ایسی بڑی بڑی باتوں نے الجھا دیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ آسان الفاظ میں بیان فرما دیتیں تو یہ جاہل بھی
فائدہ اٹھا پاتا مگر بالا تمام باتوں میں آپ نے فرمایا ،،،،، انسان کا خالق ہے، وہ شہ رگ سے بھی قریب ہے اورایسی ہی باتوں
کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک کلمہ گو کی حیثیت سے فقیر اس "دیالو" کو اللہ پاک کے نام سے دیکھے تو بتلائیں ۔۔۔۔۔۔ کیا دیکھے؟؟؟

تصوف کی راہ پر چلنا ہی نہیں اس کی بابت بات کرنا بھی کافی مشکل ہی ہے، صوفیانہ تحاریر ہوں یا فلسفیانہ تحاریر ہوں
احتیاط کا دامن کبھی ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہیئے ۔۔۔۔۔۔ یہ حد ایمان لگاتا ہے، ورنہ ادب تو کہتا ہے جو کہو کہہ دو اور ادب کا نام دے دو، چاہے عورت کو بے لباس کردو ۔۔۔ ادب کا نام دے دو ۔۔۔۔۔ چاہے مذہب پر سوالیہ نشان لگا دو ۔۔۔۔ ادب کا نام دے دو۔۔۔۔۔ مارکیٹ میں ایسے نام بہت ہیں جو اللہ کی بات کرتے ہوئے اس
پختگی کو بھول جاتے ہیں وہ خالق ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور راقم انسان ۔۔۔۔۔۔ یہ انسان کی حد ہے وہ اپنی حد میں رہ کر بات کرتا ہے
یعنی انسان ہے تو انسانوں ہی کی مانند بات کرے گا، سوچے گے ۔۔۔۔ مگر ہوتا یہ ہے کہ وہ اپنے خالق کو بھی ایک انسانی
خاکے میں ڈھال لیتا ہے ، نادانستگی میں، انجانے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔ لکھاری کی بلند و بالا تحریر، الفاظ کے حسن و جمال کی چمک
ایسی ہوتی ہے کہ قاری کی آنکھوں میں جو تفریق الفاظوں میں ختم کر دی جاتی ہے انجانے میں سامنے نہیں آتی، اگر آتی
بھی ہے تو وہ اس کو سرسری بات سمجھ کر آگے گزر جاتا ہے

یاد نہیں فقیر کب سے انٹرنیٹ استعمال کر رہا ہے ، مگر جب سے کر رہا ہے اس وقت سے کوسوں دور بیٹھ کر ہمیشہ اسی
کوشش میں رہتا ہے کہ لفظوں سے کسی کا دل نہ توڑا جائے، اس بات کی احتیاط ایسی کہ خاموش رہنے کو ترجیع دیتا ہے
یا پھر ان بکس میں بات کرتا ہے۔۔۔۔ افسوس اس صورتحال میں ان بکس کی سہولت میسر نہیں، خاموشی ممکن نہیں آپ سے
مکالمے میں جو بات کہنی تھی وہ یہاں درج کر رہا ہوں۔

جس کی معذرت پہلے ہی کر رہا ہوں کہ اگر میری بات سے دل پر میل آئے تو مجھے درگزر فرما دینا آپ، میں کم علم نہیں
لا علم ہوں۔ بات کرنے کا سلیقہ نہیں، اپنی چھوٹی سی دنیا کو کل کائنات سمجھتا ہوں اس لئے اکثر لوگوں کی باتوں کو سمجھ
نہیں پاتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "دیالو" اگر خالق ہے، شہ رگ سے نزدیک ۔۔۔ یعنی کلمہ گو کہے گا یہ پڑھ کر دیالو ۔۔۔ اللہ پاک کو کہا گیا ہے
اس ذات پاک کے لئے لفظ دیالو شایان شان ہے کہ نہیں اس بات کو بھی قطع نظر کر کے ۔۔۔۔ تحریر میں آگے یوں ہے کہ

’ایسے زاویوں پہ حرکت کرتے دیالو کو احساس ہوا کہ ‘

میں کہوں ۔۔۔۔۔ میری بہن کو احساس ہوا، میری بہن کہے اس کو احساس ہوا ۔۔۔ یعنی ان جملوں میں یہ تاثر عموما لیا جاتا ہے
کہ احساس ہونے سے قبل احساس نہیں تھا ، علم نہیں تھا، خبر نہیں تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو کیا تحریر کا دیالو جو خالق ہے
شہ رگ سے نزدیک ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ لا علم تھا کسی پل ؟؟؟ پھر اس کو انسانی ذات کی طرح احساس ہوا ؟؟؟

میں نے جو بات آپ تک پہنچانی تھی پہنچا دی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آگے لکھنے کی ساکت نہیں

اللہ پاک ہم سب کے حال پر اپنا کرم فرمائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آمین صد آمین

دعا گو
س ن مخمور
امر تنہائی
 
Top