غزل برائے اصلاح

جناب محترم الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ اکرام، آپ حضرات سے اصلاح کی گذارش ہے۔

فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
گر کے اک بار تو وہ سنبھلتا ہو گا
کوچہء جاناں سے جو گزرتا ہو گا
یہ محبت کا جو اس کی انداز ہے
بے وفا سے کسی اس نے سیکھا ہو گا
آسماں پر ابھی تک ستارے ہوں گے
ناز ان پر فلک اب بھی کرتا ہو گا
رات خوابوں میں اس کے وہ آتی ہو گی
دیکھ کر وہ اس کو مسکراتا ہو گا
کل بھی تھی زندگی کی اسے جستجو
آج بھی وہ ستم گر پہ مرتا ہو گا
رات محبوب نے میری رسوائی کا
کل تماشا سرِ بزم دیکھا ہو گا
کب تلک یہ رہے گا محبت کا غم
یادِ رفتہ سے اس کو نکلنا ہو گا
 

الف عین

لائبریرین
ہو گا، میں واؤ کا اسقاط ہو رہا ہے۔ اور محض ’ہُگا‘ تقطیع ہو رہا ہے۔ اس لیے عاطف نے ردیف بدلنے کا کہا ہے۔
 
جناب محترم الف عین صاحب
سید عاطف علی صاحب تبدیلی کے بعد اب دیکھیے مناسب ہے؟

گر کے تیری گلی میں سنبھلتا نہیں
تھام کر دل یہاں جو بھی چلتا نہیں
جو محبت کا ہے تیری انداز اب
یہ ہنر بے وفا مجھ کو آتا نہیں
ماند تارے ہوئے جو غمِ سحر میں
ناز تختِ فلک ان پہ کرتا نہیں
رات خوابوں میں وہ روز آتے تھے جو
جب سے روٹھے ہیں وہ خواب آتا نہیں
جب سے ہے زندگی کی مجھے جستجو
اب کسی میں ستم گر پہ مرتا نہیں
میری رسوائی کا دوست ہی ہیں سبب
دشمنوں کو مرے فن یہ آتا نہیں
کب تلک یہ رہے گا محبت کا غم
یادِ رفتہ یہ دل کیوں بھلاتا نہیں
 
ہو گا، میں واؤ کا اسقاط ہو رہا ہے۔ اور محض ’ہُگا‘ تقطیع ہو رہا ہے۔ اس لیے عاطف نے ردیف بدلنے کا کہا ہے۔
بہت شکریہ الف عین صاحب، آپ کا جواب پوسٹ کرنے کے بعد دیکھا ہے۔ تبدیلی کرنے کی کوشش کی ہے۔ آپ کی رائے درکار ہو گی اس پر۔
 

الف عین

لائبریرین
پہلے قوافی درست تھے کافی حد تک۔ لیکن اس میں سارے غلط ہو گئے ہیں۔ سنبھلتا چلتا کے ساتھ بدلتا، نکلتا قوافی ہونے چاہیے۔ یا مطلع بدلنے پر سارے قوافی محض الف پر ختم ہوتے ہوں تو درست ہوں گے، جیسے کہنا، آتا، جانا، سویا،وغیرہ
 
پہلے قوافی درست تھے کافی حد تک۔ لیکن اس میں سارے غلط ہو گئے ہیں۔ سنبھلتا چلتا کے ساتھ بدلتا، نکلتا قوافی ہونے چاہیے۔ یا مطلع بدلنے پر سارے قوافی محض الف پر ختم ہوتے ہوں تو درست ہوں گے، جیسے کہنا، آتا، جانا، سویا،وغیرہ
جناب محترم الف عین صاحب، جناب سید عاطف علی صاحب، میں سخت نادم ہوں اپنی اس غلطی پر جو بار بار دہرا رہا ہوں۔ معافی چاہتا ہوں، آئندہ سے احتیاط کروں گا۔
دیکھیے اگر مطلع یوں ہو جائے تو باقی کے اشعار بچ سکتے ہیں؟
بچ کے تیری گلی سے وہ آیا نہیں
دل کو سنبھال کر جو بھی لایا نہیں

اس میں مجھے ابھی بھی ڈر ہے کہ لایا اور آیا کی وجہ سے ردیف "یا نہیں" تو نہیں بن گئی۔ (n) ۔ کج فہمی کی معافی چاہتا ہوں، لیکن ردیف کے حوالے سے بار بار غلطی کی وجہ سے تذبذب کا شکار ہو گیا ہوں۔
 

الف عین

لائبریرین
جناب محترم الف عین صاحب، اشعار میں تبدیلی کی ہے امید ہے اب ردیف کی غلطی درست ہوگئی ہے۔

گر کے تیری گلی میں وہ اٹھتا نہیں
تھام کر دل یہاں جو بھی چلتا نہیں
اب محبت کا جو تیری انداز ہے
یہ ہنر بے وفا مجھ کو آتا نہیں
ماند تارے ہوئے ہیں غمِ سحر میں
ناز بامِ فلک ان پہ کرتا نہیں
میرے خوابوں میں آ کر ستاتے تھے جو
جب سے روٹھے ہیں وہ خواب آتا نہیں
جب سے ہے زندگی کی مجھے جستجو
اب کسی میں ستم گر پہ مرتا نہیں
دوستوں کے سبب ہی میں رسوا ہوا
فن مرے دشمنوں کو یہ آتا نہیں
کب تلک یہ رہے گا محبت کا غم
یادِ رفتہ یہ دل بھول پاتا نہیں
 

الف عین

لائبریرین
قوافی تو اب بھی غلط ہیں۔ ردیف کو اگر ’تا نہیں‘ مانا جائے تو۔ میرا مشورہ یہ تھا کہ ’ا نہیں‘ پر ختم ہوں، جانا، ہوتا، لایا، سودا وغیرہ ہوں تو درست ہو سکتی ہے
 
قوافی تو اب بھی غلط ہیں۔ ردیف کو اگر ’تا نہیں‘ مانا جائے تو۔ میرا مشورہ یہ تھا کہ ’ا نہیں‘ پر ختم ہوں، جانا، ہوتا، لایا، سودا وغیرہ ہوں تو درست ہو سکتی ہے
ہائے کمبخت ردیف جان لے گی بچے کی :cry2::cry2::cry2: اس کمبخت ردیف پر پوری غزل لکھنی پڑے گی دل کے بھڑاس کے ساتھ۔۔
جناب محترم الف عین صاحب رونے کو دل کر رہا ہے اب۔ ردیف "تا نہیں" ہی لی تھی مگر حرف روی والی بات ذہن سے نکل گئی۔ میرے حساب سے اٹھ، چل، آ، مر، پا ہم وزن ہیں اس لیے ردیف درست ہے۔ اپنے حساب سے دس میں سے دس نمبر سوچ رہا تھا اور ملا صفر۔(n)(n)(n)۔ اس کو دیکھتا ہوں کیسے درست کروں۔ آپ کی محنت اور شفقت کے لیے بہت بہت شکریہ۔
 
جناب محترم الف عین صاحب اگر مطلع کی قربانی دے دی جائے تو کیا باقی اشعار کی جان بچ سکتی ہے؟ یعنی ردیف 'نہیں' بنا دیں اگر۔
گر کے تیری گلی میں بچا وہ نہیں
تھام کر دل یہاں جو بھی چلتا نہیں
ایک سوال یہ ہے کہ معنی کے اعتبار سے 'بچا' کی جگہ 'اٹھا' بغیر تشدید کے آسکتا ہے؟ یعنی اُ۔ٹھا
 

الف عین

لائبریرین
گر کے تیری گلی میں وہ اٹھا نہیں
؎مع شد کے درست ہے÷ اس طرح ردیف و قوافی بھی درست ہو جاتے ہیں۔
اگلے اشعار میں جاتا رہتا آنا۔ سودا سب قوافی بھی لا سکتے ہیں ۔
 
گر کے تیری گلی میں وہ اٹھا نہیں
؎مع شد کے درست ہے÷ اس طرح ردیف و قوافی بھی درست ہو جاتے ہیں۔
اگلے اشعار میں جاتا رہتا آنا۔ سودا سب قوافی بھی لا سکتے ہیں ۔
بہت شکریہ جناب محترم الف عین صاحب، باقی اشعار پر آپ کی رائے درکار ہے۔

گر کے تیری گلی میں وہ اٹھا نہیں
تھام کر دل یہاں جو بھی چلتا نہیں
اب محبت کا جو تیری انداز ہے​
یہ ہنر بے وفا مجھ کو آتا نہیں​
ماند تارے ہوئے ہیں غمِ سحر میں​
ناز بامِ فلک ان پہ کرتا نہیں​
میرے خوابوں میں آ کر ستاتے تھے جو​
جب سے روٹھے ہیں وہ خواب آتا نہیں​
جب سے ہے زندگی کی مجھے جستجو​
اب کسی میں ستم گر پہ مرتا نہیں​
دوستوں کے سبب ہی میں رسوا ہوا​
فن مرے دشمنوں کو یہ آتا نہیں​
کب تلک یہ رہے گا محبت کا غم​
یادِ رفتہ یہ دل بھول پاتا نہیں​
 

الف عین

لائبریرین
بات سمجھے نہیں شاید میری۔ حالانکہ اب قوافی درست ہیں، لیکن یہ الزام لگایا جا سکتا ہے کہ مطلع کے عل؛اوہ سارے قوافی ’تا‘ والے ہیں۔ مزید قوافی بدلیں تو غزل دیکھی جائے÷ تین چار اشعار ایک ہی قسم کے قافیے کے ہوں تو حرج نہیں۔ ان کے درمیان فاصلہ رکھا جا سکتا ہے۔
 
بات سمجھے نہیں شاید میری۔ حالانکہ اب قوافی درست ہیں، لیکن یہ الزام لگایا جا سکتا ہے کہ مطلع کے عل؛اوہ سارے قوافی ’تا‘ والے ہیں۔ مزید قوافی بدلیں تو غزل دیکھی جائے÷ تین چار اشعار ایک ہی قسم کے قافیے کے ہوں تو حرج نہیں۔ ان کے درمیان فاصلہ رکھا جا سکتا ہے۔
معافی چاہتا ہوں جناب الف عین صاحب ، میں کوشش کرتا ہوں جیسا آپ نے فرمایا۔ ایک سوال ردیف کے حوالے سے کہ "اٹھا نہیں" اور "چلتا نہیں" میں ردیف "ا نہیں" بنتی ہے لیکں کیا اس میں اٹھ اور چل میں حرف روی کا اختلاف نہیں ہے؟ یا ان الفاظ کو "اٹھا" اور "چلتا" لیں گے کہ دونوں ہم قافیہ ہیں؟ اس حوالے سے یقین جانیے میں شش و پنج میں مبتلا ہوں۔ اس حساب سے اگر مطلع یہ ہو تو بھی درست ہی ہو گا؟
گر کے تیری گلی میں وہ سنبھلا نہیں
تھام کر دل یہاں سے جو گزرا نہیں
کہ اس میں بھی "سنبھلا" اور "گزرا" ہم قافیہ ہیں یا پھر "سنبھل" اور "گزر" کی وجہ سے قوافی غلط ہوں گے کہ حرف روی کا اختلاف ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
عروض داں تو ان کو بھی درست قوافی نہیں مانتے، لیکن میں کم از کم اتنی رعایت روا سمجھتا ہوں۔ سنبھلا اور گزرا میں اصل قوافی ہوں گے ’را نہیں ‘ اور ’لا نہیں‘ اپنے متحرک syllable کی وجہ سے۔ کیونکہ یہاں ’ر اور ل متحرک ہیں۔
چلتا‘ اور بدلتا‘ میں متحرک سلیبل ’چلتا اور ’دلتا‘ درست قوافی ہوں گے۔ لیکن ’چلتا‘ اور گزرتا‘ میں نہیں۔ حرف روی اور اس سے ما قبل با معنی لفظ ہونا زیادہ کڑی شرط ہے، جس میں میں رعایت روا سمجھتا ہوں
 
Top