بندہ بھی ہے خدا بھی ہے کوئی

بندہ بھی ہے خدا بھی ہے کوئی
مجھ میں میرے سوا بھی ہے کوئی

غیر سے آشنا بھی ہے کوئی
بےوفا! باوفا بھی ہے کوئی

لادوا کی دوا بھی ہے کوئی
سوچ سے ماورا بھی ہے کوئی

حسن کی انتہا ملے تو کہوں
عشق کی انتہا بھی ہے کوئی

حذر اے دل حذر گمانوں سے
آنے والا رہا بھی ہے کوئی

بےطلب کی جو بندگی کی ہے
خیر اس کی جزا بھی ہے کوئی

ہم نے کاغذ سفید رہنے دیا
عرض بےمدعا بھی ہے کوئی

آپ راحیلؔ صاحب آپ نہیں
آپ میں آپ کا بھی ہے کوئی

راحیلؔ فاروق
۴ مارچ ؁۲۰۱۷ء
 
آخری تدوین:
بہت عمدہ راحیل بھائی!
حذر اے دل حذر گمانوں سے
آنے والا رہا بھی ہے کوئی
مرا دل ، مری رزم گاہ حیات
گمانوں کے لشکر ، یقیں کا ثبات

بےطلب کی جو بندگی کی ہے
خیر اس کی جزا بھی ہے کوئی
جس کا عمل ہے بے غرض ، اس کی جزا کچھ اور ہے
حور و خیام سے گزر ، بادہ و جام سے گزر
 

عاطف ملک

محفلین
عرض بےمدعا بھی ہے کوئی

آپ راحیلؔ صاحب آپ نہیں
آپ میں آپ کا بھی ہے کوئی
واقعی میں۔
آپ راحیل صاحب آپ نہیں
آپ میں آپ سا بھی ہے کوئی
سبحان اللہ! آج رنگ ہی اور ہے۔
کمال ہے راحیل بھیا!

یہ تفاخر تو دیکھیے بولے
ہم سے بہتر خدا بھی ہے کوئی
 
آخری تدوین:
ارے!!!
پہلے تو اس غزل پر لیٹ توجہ پر معذرت.

بہت خوبصورت غزل. کیا کہنے جناب
لادوا کی دوا بھی ہے کوئی
سوچ سے ماورا بھی ہے کوئی

حسن کی انتہا ملے تو کہوں
عشق کی انتہا بھی ہے کوئی

حذر اے دل حذر گمانوں سے
آنے والا رہا بھی ہے کوئی

بےطلب کی جو بندگی کی ہے
خیر اس کی جزا بھی ہے کوئی

ہم نے کاغذ سفید رہنے دیا
عرض بےمدعا بھی ہے کوئی

اتنی غزلیں جو لکھتے رہتے ہو
کام کیا دوسرا بھی ہے کوئی؟
 
Top