کیا یہ مطلع ہو سکتا ہے؟(مفتعلن فاعلن مفتعلن)

ایک توجہ.
جس طرح آپ نے ٹیگ کیا ہے. اس طرح ٹیگ نہیں ملتا. یہ ٹیگ لڑی تلاش کرنے میں معاون ہوتے ہیں.
کسی فرد کو ٹیگ کرنے کے لیے پوسٹ میں ہی @ کے بعد بغیر سپیس دیے متعلقہ فرد کا نام لکھیں. ناموں کی فہرست آنا شروع ہو جائے گی. اس میں سے متعلقہ فرد سیلیکٹ کر لیں. جیسے
راحیل فاروق الف عین
 

امان زرگر

محفلین
رہنمائی کے لئے شکر گزار ہوں.
ایک توجہ.
جس طرح آپ نے ٹیگ کیا ہے. اس طرح ٹیگ نہیں ملتا. یہ ٹیگ لڑی تلاش کرنے میں معاون ہوتے ہیں.
کسی فرد کو ٹیگ کرنے کے لیے پوسٹ میں ہی @ کے بعد بغیر سپیس دیے متعلقہ فرد کا نام لکھیں. ناموں کی فہرست آنا شروع ہو جائے گی. اس میں سے متعلقہ فرد سیلیکٹ کر لیں. جیسے
راحیل فاروق الف عین
 
دل پہ اثر آہ پرسوز کرے.
چشم زدن اشک آموز کرے.
پہلے مصرعے کا مطلب تو یہ ہو گیا کہ سوز سے بھرپور آہ دل پر اثر کرے۔ مگر دوسرے کی تراکیب کچھ گڑبڑ ہیں۔ چشم زدن کا لغوی مطلب ہے آنکھ مارنا۔ یعنی پلک جھپکنا۔ اس کا استعمال اردو اور فارسی محاورے میں حرفِ جار کے سوا نہیں۔ اردو میں "چشم زدن میں" کہا جاتا ہے۔ لہٰذا یہ ٹکڑا نظرِ ثانی کا محتاج ہے۔
اشک آموز کا مفہوم ہو گا، آنسو سکھانے والا۔ اب اس کا کیا مطلب ہوا؟ یہ ہمیں معلوم نہیں۔ سیکھنے کے لیے آموز کا لاحقہ اسم ہائے مجرد کے ساتھ اچھا لگتا ہے، جیسے عبرت آموز، سبق آموز، بد آموز وغیرہ۔
نیز ایک مشورہ ہے ہمارے پاس آپ کے لیے۔ آپ ابتداً ان بحور میں طبع آزمائی کیجیے جن میں کم از کم سو غزلیں آپ کو آسانی سے دستیاب ہوں۔ ان غزلوں کو پڑھیے۔ ان کا آہنگ دیکھیے اور پھر شعر کہیے۔ ایک ایک بحر میں مشق کے لیے کم از کم سو سو غزلیں کہیے۔ پھر کہنے سننے کا لطف آئے گا۔ یہ بحر جو آپ نے ابھی چنی ہے، شاید قدما کے استعمال میں رہی ہے اور وہ بھی کم کم۔ ان اوزان میں شعر کہنا ہماری رائے میں بالفعل آپ کے لیے مفید نہیں۔
 

امان زرگر

محفلین
پہلے مصرعے کا مطلب تو یہ ہو گیا کہ سوز سے بھرپور آہ دل پر اثر کرے۔ مگر دوسرے کی تراکیب کچھ گڑبڑ ہیں۔ چشم زدن کا لغوی مطلب ہے آنکھ مارنا۔ یعنی پلک جھپکنا۔ اس کا استعمال اردو اور فارسی محاورے میں حرفِ جار کے سوا نہیں۔ اردو میں "چشم زدن میں" کہا جاتا ہے۔ لہٰذا یہ ٹکڑا نظرِ ثانی کا محتاج ہے۔
اشک آموز کا مفہوم ہو گا، آنسو سکھانے والا۔ اب اس کا کیا مطلب ہوا؟ یہ ہمیں معلوم نہیں۔ سیکھنے کے لیے آموز کا لاحقہ اسم ہائے مجرد کے ساتھ اچھا لگتا ہے، جیسے عبرت آموز، سبق آموز، بد آموز وغیرہ۔
نیز ایک مشورہ ہے ہمارے پاس آپ کے لیے۔ آپ ابتداً ان بحور میں طبع آزمائی کیجیے جن میں کم از کم سو غزلیں آپ کو آسانی سے دستیاب ہوں۔ ان غزلوں کو پڑھیے۔ ان کا آہنگ دیکھیے اور پھر شعر کہیے۔ ایک ایک بحر میں مشق کے لیے کم از کم سو سو غزلیں کہیے۔ پھر کہنے سننے کا لطف آئے گا۔ یہ بحر جو آپ نے ابھی چنی ہے، شاید قدما کے استعمال میں رہی ہے اور وہ بھی کم کم۔ ان اوزان میں شعر کہنا ہماری رائے میں بالفعل آپ کے لیے مفید نہیں۔
بہت شکریہ؛
اس مطلع کے لکھتے وقت غزل کے حوالے سے جو خیال ذہن میں تھا اسے ایک نیا قالب دے کر نئی لڑی کے ذریعے احباب اور اساتذہ کے پیش خدمت کر دیا ہے.
 
Top