آج کی تصویر

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
VILKhUqnLzNmTTDuUcJsENSlO3GArhENYhzv-khjLHD4ztTs4qb3XcCGLyW27xLFd5hjr0lC9Q=w552-h920-no
یاز بھائی انسانیت کی اس طرح تذلیل کہاں کی جا رہی ہے؟ یہ کیا جگہ ہے؟
 

یاز

محفلین
یاز بھائی انسانیت کی اس طرح تذلیل کہاں کی جا رہی ہے؟ یہ کیا جگہ ہے؟
انسان کی تذلیل کہاں جی۔ ضرورت ایجاد کی ماں ہے کی عملی تجسیم ہے جی یہ۔ ویسے ایگزیکٹ جگہ کا تو علم نہیں، تاہم اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہے پاکستان میں ہی۔
 

محمد فہد

محفلین
میں نے تو مضحکہ کے طور پر شئیر کی تھی اور آپ نے اتنا لیکچڑ دے دیا
آپ نے مذاق میں کہا تو میں نے کونسا آپ کو پتھر مار دیا ہے اور مجھے کیا معلوم تھا کے آپ اتنا اثر رکھتے ہیں ۔۔۔۔میں تو صرف اپنی رائے دیتا ہوں جو ضروری نہیں کے پرفیکٹ ہو اور یہاں سب ہی رائے دیتے ہیں میری طرح اب اگر میں جی اچھا عمدہ اور واہ واہ کرنے والوں میں شمار کروانے کی اہلیت نہیں رکھتا تو اس کی سزا اگر میرا آپ کے مرسلے پر تبصرہ کرنا ہے تو بڑائے مہربانی میری طرف سے معذرات قبول کیجئے۔۔!
اور دوسری بات میرا نکتہ نظر اردو محفل کے حوالے سے بس اتنا ہی ہے جو دل سے نکلتا ہے بیان کرتا ہوں بنا کسی تعریف و تنقید کے یہاں پر یا جنرلی تعریف و توصیف کے لیئے ہی لکھا جاتا ہے ۔۔وہ پھر مشروط ہو جاتا ہے صرف تعریف کے لیئے اور ایسا لکھا اور کہا صرف ویووزشب بڑھانے کا ہی سبب بنتا ہے ۔۔۔لیکن میں جو محسوس کرتا ہوں بیان کرتا ہوں شخصیتوں سے زیادہ باتوں کو اہمیت دیتا ہوں مثبت یا منفی دونوں کے بارے میں اوپینین رکھتا ہوں تبصرہ کی صورت اپنی رائے دے دیتا ہوں ضروری نہیں کے میری سوچ میرا لکھا سب کو دُرست لگے لیکن میں یہاں کسی کے لیئے نہیں بلکہ اپنے لیئے لکھتا ہوں بلکل غیر مشروط ۔۔۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
انسان کی تذلیل کہاں جی۔ ضرورت ایجاد کی ماں ہے کی عملی تجسیم ہے جی یہ۔ ویسے ایگزیکٹ جگہ کا تو علم نہیں، تاہم اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہے پاکستان میں ہی۔
دکھ اور افسوس ہوا یہ تصویر دیکھ کر۔
اگر زندگی بچانے کا سوال ہوتا اور ایسا کچھ کرنا پڑ جاتا تو یہ ایک مختلف بات ہوتی تاہم ایسا نہیں ہے۔
یاز بھائی، اگر آپ متعلقہ جگہ اور اس تصویر اور عمارت کے ذمہ داروں کو جانتے ہیں یا ان کا سراغ لگایا جا سکتا ہے تو ان تک ان کے اس غیر انسانی عمل کی مذمت پہنچا دیں۔ مٹی گارے اور قیمتی بے جان پتھروں کی کوئی وقعت نہیں ہے، وقعت صرف انسان کی ہے۔ یہ کیسے لوگ ہیں جن کے پاس بے وقعت مٹی گارے پتھر پر خرچ کرنے کے لیے رقم ہے لیکن اس بے جا نمود و نمائش کو تھوپنے کے لیے محنت کشوں کو دینے کے لیے ضروری وسائل فراہم کرنے کی توفیق نہیں۔
یہ عمارت جس کسی کی بھی ملکیت ہے اگر ان میں ذرہ برابر بھی شرم و غیرت ہو تو انہیں چاہیے کہ اپنے اس غیر انسانی عمل کی اعلانیہ معافی مانگیں متعلقہ افراد سے اور ان کی جگہ خود عین اسی حالت میں بیٹھ کر یہ کام کروائیں اور اپنی پیٹھ نہیں بلکہ اپنے چہروں کو اسی طرح میڈیا پر تشہیر کروائیں۔
 

سید عمران

محفلین
دکھ اور افسوس ہوا یہ تصویر دیکھ کر۔
اگر زندگی بچانے کا سوال ہوتا اور ایسا کچھ کرنا پڑ جاتا تو یہ ایک مختلف بات ہوتی تاہم ایسا نہیں ہے۔
یاز بھائی، اگر آپ متعلقہ جگہ اور اس تصویر اور عمارت کے ذمہ داروں کو جانتے ہیں یا ان کا سراغ لگایا جا سکتا ہے تو ان تک ان کے اس غیر انسانی عمل کی مذمت پہنچا دیں۔ مٹی گارے اور قیمتی بے جان پتھروں کی کوئی وقعت نہیں ہے، وقعت صرف انسان کی ہے۔ یہ کیسے لوگ ہیں جن کے پاس بے وقعت مٹی گارے پتھر پر خرچ کرنے کے لیے رقم ہے لیکن اس بے جا نمود و نمائش کو تھوپنے کے لیے محنت کشوں کو دینے کے لیے ضروری وسائل فراہم کرنے کی توفیق نہیں۔
یہ عمارت جس کسی کی بھی ملکیت ہے اگر ان میں ذرہ برابر بھی شرم و غیرت ہو تو انہیں چاہیے کہ اپنے اس غیر انسانی عمل کی اعلانیہ معافی مانگیں متعلقہ افراد سے اور ان کی جگہ خود عین اسی حالت میں بیٹھ کر یہ کام کروائیں اور اپنی پیٹھ نہیں بلکہ اپنے چہروں کو اسی طرح میڈیا پر تشہیر کروائیں۔
اجی بی بی....
محنت کشوں سے تو ہم خون نچوڑ کر محنت کرواتے ہیں...
تیس ہزار کی سینیٹری خرید لیتے ہیں مگر پلمبر کو تین ہزار دیتے جان نکلتی ہے...
مشہور برانڈیڈ کپڑا سات سات ہزار کا خریدلیتے ہیں بلکہ پانچ چھ جوڑے ایک ساتھ خریدتے ہیں مگر درزی کو فی جوڑا ہزار روپے دیتے روح فنا ہوتی ہے...
 
دکھ اور افسوس ہوا یہ تصویر دیکھ کر۔
اگر زندگی بچانے کا سوال ہوتا اور ایسا کچھ کرنا پڑ جاتا تو یہ ایک مختلف بات ہوتی تاہم ایسا نہیں ہے۔
یاز بھائی، اگر آپ متعلقہ جگہ اور اس تصویر اور عمارت کے ذمہ داروں کو جانتے ہیں یا ان کا سراغ لگایا جا سکتا ہے تو ان تک ان کے اس غیر انسانی عمل کی مذمت پہنچا دیں۔ مٹی گارے اور قیمتی بے جان پتھروں کی کوئی وقعت نہیں ہے، وقعت صرف انسان کی ہے۔ یہ کیسے لوگ ہیں جن کے پاس بے وقعت مٹی گارے پتھر پر خرچ کرنے کے لیے رقم ہے لیکن اس بے جا نمود و نمائش کو تھوپنے کے لیے محنت کشوں کو دینے کے لیے ضروری وسائل فراہم کرنے کی توفیق نہیں۔
یہ عمارت جس کسی کی بھی ملکیت ہے اگر ان میں ذرہ برابر بھی شرم و غیرت ہو تو انہیں چاہیے کہ اپنے اس غیر انسانی عمل کی اعلانیہ معافی مانگیں متعلقہ افراد سے اور ان کی جگہ خود عین اسی حالت میں بیٹھ کر یہ کام کروائیں اور اپنی پیٹھ نہیں بلکہ اپنے چہروں کو اسی طرح میڈیا پر تشہیر کروائیں۔
آپی، میرا خیال یہ ہے کہ یہاں خود مزدوروں کی اپنی شرارت ہے ورنہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ ان کے پاس سامان نہ ہو.
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
اتنے تلخ الفاظ میں ڈرایا ہے یا نصیحت کی سوال پوچھا ہے؟ :confused2::confused2:
گلزار خان بھائی، آپ نے اس تلخی کو محسوس کیا ہے اس کا مطلب کہ آپ بے حس نہیں ہیں، پس سوال یہی ہے کہ بے حس نہ ہوتے ہوئے آپ نے کیونکر اس معاملے میں مضحکہ کی گنجائش نکال لی ؟؟!!
کسی مچھر کو مسل دینے کا معاملہ نہیں تھا یہ کہ مضحکہ خیزی سے کام لیا جاتا۔ آپ نے جو تصویری تحریر ارسال کی ہے کیا یہ آپ کی ذاتی تخلیق ہے یا آپ نے راہ چلتے کہیں پڑا پایا اور اٹھا کر یہاں آویزاں کر دیا؟ کیا ہم نہیں جانتے کہ انسانی خون کی حرمت کیا ہے؟ یا ہم جانتے بوجھتے اس خون ناحق کی حرمت سے چشم پوشی کرنا چاہتے ہیں؟ آپ کی ارسال کردہ تصویری تحریر کے مطابق صاحب تحریر نے خود کو دین کا طالب علم بتایا ہے اور اپنی زندگی کو ایمان والی زندگی قرار دیا ہے اور ایسا کرتے ہوئے اپنی تحریر میں اول تا آخر جس درجہ تکبر کا شکار ہوئے ہیں موصوف اس جانب ان کی توجہ ہی نہیں جا سکی۔
واضح رہے کہ بحیثیت انسان آپ محترم ہیں، یہاں ہدف آپ کی ذات نہیں ہے بلکہ عمل ہے۔ سوال یہ نہیں کہ آپ نے یہ تعصب و تکبر پر مبنی تحریر ارسال کی تاہم خود کو اس مدعا کا ہم خیال ظاہر کرنا و مضحکہ کرنا یقینا سوالیہ نشان ہے۔ اللہ و رسول اللہ(ص) سے عشق رکھنے والے اور ان کی توصیف کرنے والے ایک معصوم انسان کے خون ناحق کو معمولی سمجھنا، نظرانداز کرنا ، مضحکہ اڑانا اس سے زیادہ تلخی کا مستحق نہیں ہونا چاہیے!؟
بحیثیت انسان، بحیثیت مسلمان، بحیثیت پاکستانی قوم ہماری سوچ اور کردار اور عمل کیا ہونا چاہیے؟!!
 

نکتہ ور

محفلین
تصویر میں پینٹ کا ڈرم بھی نظر آ رہا ہے ایسے دو ڈرم بھی مزدوروں کی جگہ استعمال کیے جاسکتے ہیں اس لیے یہ بات درست لگتی ہے
آپی، میرا خیال یہ ہے کہ یہاں خود مزدوروں کی اپنی شرارت ہے ورنہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ ان کے پاس سامان نہ ہو.
 
آخری تدوین:

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
اجی بی بی....
محنت کشوں سے تو ہم خون نچوڑ کر محنت کرواتے ہیں...
تیس ہزار کی سینیٹری خرید لیتے ہیں مگر پلمبر کو تین ہزار دیتے جان نکلتی ہے...
مشہور برانڈیڈ کپڑا سات سات ہزار کا خریدلیتے ہیں بلکہ پانچ چھ جوڑے ایک ساتھ خریدتے ہیں مگر درزی کو فی جوڑا ہزار روپے دیتے روح فنا ہوتی ہے...
درست۔ ہمیں مجموعی طور پر اپنی سوچ کو بدلنا چاہیے۔ محنت کش کا جو بھی حق ہو اسے اصل سے کچھ زیادہ دے دیا جائے تو یہ ایک اچھا عمل ہے۔
 
Top