انیسواں پارہ

اس پارے میں تین حصے ہیں:
۱۔ سورۂ فرقان (بقیہ حصہ)
۲۔ سورۂ شعراء (مکمل)
۳۔ سورۂ نمل (ابتدائی حصہ)

(۱) سورۂ فرقان کے بقیہ حصے میں چار باتیں یہ ہیں:
1۔ قیامت
2۔ توحید (آسمان ، زمین اور رات دن کا خالق اللہ ہی ہے۔)
3۔ رسالت (نبی کو بشیر و نذیر بنا کر بھیجا گیا ہے۔)
4۔ عباد الرحمٰن کی صفات (عاجزی سے چلنا ، جاہلوں سے اعراض ، راتوں کو عبادت ، جہنم کے عذاب سے پناہ مانگنا ، خرچ کرنے میں اعتدال ، نہ فضول خرچی نہ بخل ، شرک سے اجتناب ، قتل ناحق سے بچنا ، زنا اور بدکاری سے پرہیز ، جھوٹی گواہی سے احتراز ،
بری مجالس سے پہلوتہی ، کتاب اللہ سے متاثر ہونا ، نیک بیوی بچوں کی دعا اور یہ دعا کہ ہمیں ہادی اور مہتدی بنا)


(۲) سورۂ شعراء میں تین باتیں یہ ہیں:
۱۔ سات انبیائے کرام کے قصے (حضرت موسیٰ علیہ السلام ، حضرت ابراہیم علیہ السلام ، حضرت نوح علیہ السلام ، حضرت ہود علیہ السلام ، حضرت صالح علیہ السلام ، حضرت لوط علیہ السلام ، حضرت شعیب علیہ السلام)
۲۔ قرآن کی حقانیت: (اسے رب العالمین نے اتارا ہے ، روح امین حضرت جبرائیل علیہ السلام کے واسطے سے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب پر ، لوگوں کو ڈرانے اور متنبہ کرنے کے لیے ، واضح عربی زبان میں۔)

۳۔ شعراء کی مذمت کہ ان کے پیچھے تو بے راہ لوگ چلتے ہیں ، یہ ہر وادی میں بھٹکتے پھرتے ہیں ،ایسی باتیں کہتے ہیں جو کرتے نہیں ہیں ، البتہ وہ لوگ مستثنی ہیں جو ایمان لائے اور نیک اعمال اختیار کیے اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا۔

(۳) سورۂ نمل کے ابتدائی حصے میں دو باتیں یہ ہیں:
(۱) قرآن کی عظمت
(۲) پانچ انبیائے کرام کا ذکر: (حضرت موسیٰ علیہ السلام ، حضرت داؤد علیہ السلام ، حضرت سلیمان علیہ السلام ، حضرت صالح علیہ السلام ، حضرت لوط علیہ السلام۔ بالخصوص واقعۂ نمل ، واقعۂ ہدہد اور واقعۂ ملکہ سبا)
 
آخری تدوین:
بیسواں پارہ

اس پارے میں تین حصے ہیں:
۱۔ سورۂ نمل (بقیہ حصہ)
۲۔ سورۂ قصص (مکمل)
۳۔ سورۂ عنکبوت (ابتدائی حصہ)

(۱) سورۂ نمل کے بقیہ حصے میں دو باتیں یہ ہیں:
۱۔ توحید کے پانچ دلائل
(1) آسمان ، زمین ، بارش اور کھیتیوں کا خالق وہی ہے۔
(2) زمین ، نہریں ، پہاڑ اور سمندروں کا نظام وہی چلاتا ہے۔
(3) مجبور ، بے بس اور بیمار کی پکار اس کے علاوہ کوئی نہیں سنتا۔
(4) بحری اور بری تاریکیوں میں راستہ وہی دکھاتا ہے ، اسی نے ہواؤں کا نظام چلایا۔
(5) پہلی بار بھی اسی نے پیدا کیا ، دوبارہ بھی وہی پیدا کرے گا ، رازق بھی وہی ہے۔

۲۔ قیامت (صور پھونکا جانا ، پہاڑوں کا کا بادلوں کی طرح ہواؤں میں اڑنا ، روز قیامت سب کا جمع ہونا ، نیک لوگوں کو ان کی اچھائیوں کا انعام اور برے لوگوں کو ان کے کیے کی سزا کا ملنا)



(۲) سورۂ قصص میں دو باتیں یہ ہیں:
۱۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کا تفصیلی قصہ
۲۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور قارون کا قصہ


(۳) سورۂ عنکبوت کے ابتدائی حصے میں تین باتیں یہ ہیں:
۱۔ توحید (مشرکین کے بت مکڑی کے جالے کی طرح کمزور ہیں۔)
۲۔ رسالت (آزمائش من جانب اللہ ضرور آتی ہے ، اس ضمن میں چند انبیائے کرام کے قصے مذکور ہیں۔)
۳۔ قیامت کا تذکرہ
 
اکیسواں پارہ

اس پارے میں پانچ حصے ہیں:
۱۔ سورۂ عنکبوت (بقیہ حصہ)
۲۔ سورۂ روم (مکمل)
۳۔ سورۂ لقمان (مکمل)
۴۔ سورۂ سجدہ (مکمل)
۵۔ سورۂ احزاب (ابتدائی حصہ)

(۱) سورۂ عنکبوت کے بقیہ حصے میں چار باتیں یہ ہیں:
۱۔ تلاوت اور نماز کا حکم
۲۔ نماز کی فضیلت (کہ یہ برائی اور بے حیائی سے روکتی ہے)
۳۔ معاندین اور ان کی ہٹ دھرمیوں کا ذکر
۴۔ دنیا کی بے ثباتی



(۲) سورۂ روم میں دو باتیں یہ ہیں:

۱۔ دو پیش گوئیاں:
۔۔۔۔ 1۔ نو سال کے اندر اندر روم کے اہل کتاب (عیسائی) ایران کے بت پرستوں کو شکست دے دیں گے۔
۔۔۔۔ 2۔ اسی عرصے میں مسلمان مشرکینِ قریش پر فتح کی خوش منارہے ہوں گے۔ (یہ بدر کی صورت میں ظاہر ہوئی)


۲۔ توحید کے ضمن میں اللہ کی عظمت کی سات نشانیاں:
۔۔۔۔ 1۔اشیاء کو اضداد سے پیدا کرنا (زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے)
۔۔۔۔ 2۔ انسان کی پیدائش مٹی سے
۔۔۔۔ 3۔ زوجین کی محبت
۔۔۔۔ 4۔ زمین و آسمان کی پیدائش
۔۔۔۔ 5۔ رات اور دن کی نیند اور روزگار کی تلاش
۔۔۔۔ 6۔ بجلی کی چمک ، بارش اور اس سے غلے کی پیداوار
۔۔۔۔ 7۔ زمین اور آسمان کا مستحکم نظام


(۳) سورۂ لقمان میں تین باتیں یہ ہیں:

۱۔ توحید (اللہ کی قدرت کے چار دلائل)
۔۔۔۔ 1۔ بغیر ستون کا آسمان
۔۔۔۔ 2۔ مضبوط و محکم پہاڑ
۔۔۔۔ 3۔ رینگنے والے مویشی اور حشرات
۔۔۔۔ 4۔ برسنے والی بارش

۲۔ حضرت لقمان کی اپنے بیٹے کو پانچ وصیتیں:
۔۔۔۔ 1۔ شرک نہ کرو۔
۔۔۔۔ 2۔ اللہ تعالیٰ ہر چھوٹی بڑی چیز اور عمل کو آخرت میں سامنے لے آئیں گے۔
۔۔۔۔ 3۔ نماز ، امر بالمعروف ، نہی عن المنکر ، آزمائش میں صبر۔
۔۔۔۔ 4۔ عاجزی اختیار کرو ، تکبر سے بچو۔
۔۔۔۔ 5۔ معتدل چلو ، مناسب آواز میں بات کرو۔

۳۔ توحید کے ضمن میں یہ بتایا گیا کہ پانچ چیزوں کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے:
۔۔۔۔ 1۔ بارش کہاں اور کتنی برسے گی؟
۔۔۔۔ 2۔ قیامت کب آئے گی؟
۔۔۔۔ 3۔ پیٹ میں بچہ کن اوصاف کا حامل ہے؟
۔۔۔۔ 4۔ موت کب اور کہاں آئے گی؟
۔۔۔۔ 5۔ انسان کل کیا کرے گا؟

(۴) سورۂ سجدہ میں چار باتیں یہ ہیں:
۱۔ قرآن کی عظمت
۲۔ توحید (آسمان و زمین کا خالق وہی ہے ، ہر کام کی تدبیر وہی کرتا ہے، پانی کے ایک حقیر قطرے سے مختلف مراحل طے کرانے کے بعد انسان کو وجود بخشا پھر اسے انتہائی پر کشش صورت اور متناسب قدوقامت والا بنایا۔)
۳۔ قیامت (مجرم اس دن سرجھکائے کھڑے ہوں گے، ان پر ذلت چھائی ہوئی ہوگی ، وہ دنیا میں واپس آنے کی تمنا کریں گے، مومنین جو دنیا میں اللہ کے لیے اپنی راحتوں کو قربان کرتے ہیں ، اللہ نے آخرت میں ان کے لیے ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جنھیں کوئی نہیں جانتا۔)
۴۔ رسالت (حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تورات دیے جانے کا ذکر ہے۔)

(۵) سورۂ احزاب کے ابتدائی حصے میں دو باتیں یہ ہیں:

۱۔ زمانۂ جاہلیت کے تین غلط خیالات کی تردید کی گئی ہے:
۔۔۔۔ 1۔ ان کا خیال تھا کہ بعض لوگوں کے سینے میں دو دل ہوتے ہیں ، بتایا کہ دل تو بس ایک ہی ہوتا ہے ، یا اس میں ایمان ہوگا ، یا کفر ہوگا۔
۔۔۔۔ 2۔ کلماتِ ظہار کہنے سے بیوی ہمیشہ کے لیے حرام نہیں ہوتی بلکہ کفارہ دینے سے حلال ہوجائے گی۔
۔۔۔۔ 3۔ منہ بولا بیٹا شرعی احکام میں حقیقی بیٹے کی طرح نہیں ہوتا۔

۲۔ دو غزووں (غزوۂ احزاب اور غزوۂ بنی قریظہ) کا ذکر ہے۔
 
بائیسواں پارہ

اس پارے میں چار حصے ہیں:
۱۔ سورۂ احزاب (بقیہ حصہ)
۲۔ سورۂ سبا (مکمل)
۳۔ سورۂ فاطر (مکمل)
۴۔ سورۂ یٰس (ابتدائی حصہ)

(۱) سورۂ احزاب کے بقیہ حصے میں چار باتیں یہ ہیں:
۱۔ ازواج مطہرات کے لیے سات احکام :
۔۔۔۔ 1۔نزاکت کے ساتھ بات نہ کریں۔
۔۔۔۔ 2۔ بلا ضرورت گھر سے نہ نکلیں۔
۔۔۔۔ 3۔ زمانۂ جاہلیت کی خواتین کی طرح اپنی زینت اور ستر کا اظہار کرتے ہوئے باہر نہ نکلیں۔
۔۔۔۔ 4۔ نماز کی پابندی کریں۔
۔۔۔۔ 5۔ زکوٰۃ دیا کریں۔
۔۔۔۔ 6۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں۔
۔۔۔۔ 7۔ قرآنی آیات کی تلاوت اور احادیث کا مذاکرہ کیا کریں۔

۲۔ مسلمانوں کی دس صفات
۳۔ نکاحِ رسول: جب حضرت زید بن حارثہ اور آپ کی پھوپھی زاد بہن حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے درمیان نباہ نہ ہوسکا اور ان کے درمیان جدائی واقع ہوگئی تو اللہ کے حکم سے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب سے نکاح کرلیا۔
۴۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام کا حکم


(۲) سورۂ سبا میں دو باتیں یہ ہیں:
۱۔ حضرت داؤد اور حضرت سلیمان علیہما السلام کا قصہ
۲۔ اہل سبا کے غرور و تکبر کا واقعہ

(۳) سورۂ فاطر میں دو باتیں یہ ہیں:
۱۔ توحید کے دلائل
۲۔ مسلمانوں کے تین گروہ (1۔وہ مسلمان جن کے گناہ زیادہ ہوں 2۔ نیکیاں اور گناہ برابر 3۔ نیکیاں زیادہ ہوں)


(۴) سورۂ یٰس کے ابتدائی حصے میں چار باتیں یہ ہیں:
۱۔ رسالت
۲۔ قریش کی مذمت
 
تیئیسواں پارہ

اس پارے میں چار حصے ہیں:
۱۔ سورۂ یٰس (بقیہ حصہ)
۲۔ سورۂ صافات (مکمل)
۳۔ سورۂ ص (مکمل)
۴۔ سورۂ زمر (ابتدائی حصہ)

(۱) سورۂ یٰس کے بقیہ حصے میں تین باتیں یہ ہیں:
۱۔ حبیب نجار کا قصہ (ایک بستی والوں نے اپنے تین انبیاء کو جھٹلایا ، ان کی قوم کا ایک شخص جس کا نام حبیب نجار تھا نے انھیں سمجھانے کی کوشش کی تو انھوں نے اسے شہید کردیا ، جنت میں جاکر بھی اس نے تمنا کی کاش! میری قوم کو معلوم ہوجائے کہ مجھے کیسی نعمتیں ملی ہیں۔)
۲۔ اللہ کی قدرت کے دلائل (1۔مردہ زمین جسے بارش سے زندہ کردیا جاتا ہے۔ 2۔لیل و نہار اور شمس و قمر کا نظام۔ 3۔کشتیاں اور جہاز جو سمندر میں چلتے ہیں۔)
۳۔ قیامت (محشر کی ہولناکیاں ، صور پھونکے جانے کا تذکرہ ، اس دن مجرموں کے مونہوں پر مہر لگادی جائے گی اور ان کے اعضاء ان کے خلاف گواہی دیں گے۔)


(۲) سورۂ صافات میں دو باتیں یہ ہیں:

۱۔ جہنمیوں کا باہم لعن طعن اور جنتیوں کا خوشگوار مکالمہ
۲۔ انبیائے کرام علیہم السلام کے قصے (حضرت نوح علیہ السلام ، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعوتِ توحید ، انھیں بیٹے کو ذبح کرنے کا حکم اور اس کی تعمیل ، حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہ السلام کا قصہ ، حضرت الیاس علیہ السلام کا قصہ جنھیں شام میں ایک ایسی قوم کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا تھا جو "بعل" نامی بت کی عبادت کرتی تھی، حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کی شہوت پرستی کا قصہ ، حضرت یونس علیہ السلام کے مچھلی کے پیٹ میں ہونے کا قصہ۔)

(۳) سورۂ ص میں دو باتیں یہ ہیں:
۱۔ توحید (تمام انسانوں اور موت و حیات کے پورے نظام کے لیے ایک اللہ ہی کافی ہے۔)
۲۔ رسالت (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی ، قریش کی مذمت ، تسلی کے طور پر حضرت داؤد علیہ السلام کے شکر کا قصہ اور حضرت ایوب علیہ السلام کے صبر کا قصہ اور دیگر انبیائے کرام کے قصے)

(۴) سورۂ زمر کے ابتدائی حصے میں دو باتیں یہ ہیں:
۱۔ قرآن کی عظمت
۲۔ توحید (اللہ تعالیٰ انسان کو ماں کے پیٹ میں تین تاریکیوں میں پیدا فرماتے ہیں۔ مشرک کی مثال اس غلام کی سی ہے جس کے کئی آقا ہوں اور موحد کی مثال اس غلام کی سی ہے جس کا ایک ہی آقا ہو۔ )
 
آخری سات پاروں کا خلاصہ کب پوسٹ ہو گا محمد اسامہ سَرسَری؟
ایک سال پہلے مکمل لکھ چکا ہوں ، مگر انھیں ٹائپ کرنے کا وقت میسر نہیں ہوا ، مزید یہ کہ اس سال الحمدللہ رمضان المبارک میں احکامِ قرآن کا کام بھی مکمل کرلیا ہے ، وہ بھی عن قریب ان شاء اللہ پیش کروں گا۔ یاد دلانے کا بہت شکریہ محترم! :)
 
تمام اقساط لکھ چکا ہوں ، گزشتہ اقساط کی تصحیح بھی کرلی ہے ، ان شاء اللہ موقع ملتے ہی پوسٹ کرتا ہوں۔

جتنی جلدی ممکن ہو سکے پوسٹ کر دیں
تاکہ ہم لوگ اسے تراویح کے بعد درس میں بیان کر سکیں
اور آپکے لئے یہ صدقہ جاریہ بن سکے

اور دوسری بات یہ ہے کہ ہجرت کے بعد سولہ سال تک نہیں بلکہ سولہ ماہ تک بیت المقدس قبلہ رہا ہے
 
جتنی جلدی ممکن ہو سکے پوسٹ کر دیں
تاکہ ہم لوگ اسے تراویح کے بعد درس میں بیان کر سکیں
اور آپکے لئے یہ صدقہ جاریہ بن سکے

اور دوسری بات یہ ہے کہ ہجرت کے بعد سولہ سال تک نہیں بلکہ سولہ ماہ تک بیت المقدس قبلہ رہا ہے
معذرت خواہ ہوں کہ ڈیٹا جس کمپیوٹر میں محفوظ ہے اس تک رسائی رمضان میں میرے لیے بہت مشکل ہے ، پھر بھی پوری کوشش کروں گا ، مگر آپ اس کا انتظار کرنے کے بجائے کسی بھی مکتبے سے خلاصہ قرآن لے لیں۔
اور معذرت در معذرت اس بات پر کہ "ماہ" کے بجائے غلطی سے "سال" لکھ دیا ہے ، سولہ یا سترہ ماہ تفاسیر میں لکھا ہے۔ :)
 
Top