۔ ۔ ۔ ۔ مجھے مار دیجیے

اکمل زیدی

محفلین
کافر ہوں، سر پھرا ہوں مجھے مار دیجیے
میں سوچنے لگا ہوں مجھے مار دیجیے

ہے احترام ِ حضرت ِانسان میرا دین
بے دین ہو گیا ہوں مجھے مار دیجیے

میں پوچھنے لگا ہوں سبب اپنے قتل کا
میں حد سے بڑھ گیا ہوں مجھے مار دیجیے

کرتا ہوں اہل جبہ و دستار سے سوال
گستاخ ہو گیا ہوں مجھے مار دیجیے

خوشبو سے میرا ربط ہے جگنو سے میرا کام
کتنا بھٹک گیا ہوں مجھے مار دیجیے

معلوم ہے مجھے کہ بڑا جرم ہے یہ کام
میں خواب دیکھتا ہوں مجھے مار دیجیے

زاہد یہ زہد و تقویٰ و پرہیز کی روش
میں خوب جانتا ہوں مجھے ما ردیجیے

بے دین ہوں مگر ہیں زمانے میں جتنے دین
میں سب کو مانتا ہوں مجھے مار دیجیے

میں ٹھیک سوچتا ہوں، کوئی حد میرے لئے
میں صاف دیکھتا ہوں ،مجھے مار دیجیے

یہ ظلم ہے کہ ظلم کو کہتا ہوں صاف ظلم
کیا ظلم کر رہا ہوں مجھے مار دیجیے

میں عشق ہوں ،امن ہوں ,علم ہوں میں خواب ہوں
اک دردِ لادوا ہوں مجھے مار دیجیے

زندہ رہا تو کرتا رہوں گا ہمیشہ پیار
میں صاف کہہ رہا ہوں مجھے مار دیجیے

جو زخم بانٹتے ہیں انہیں زیست پہ ہے حق
میں پھول بانٹتا ہوں مجھے مار دیجیے

ہے امن میری شریعت تو محبت مرا جہاد
باغی بہت بڑا ہوں مجھے مار دیجیے

بارود کا نہیں مرا مسلک دُرود ہے
میں خیر مانگتا ہوں مجھے مار دیجیے
 

محمد فہد

محفلین
images
 
Top