گیان چند پرلوک سدھار گئے

گوپی چند نارنگ کے خیالات اور ان کی ایک مخصوص قسم کی تجزیہ نگاری سے مجھے بھی اختلاف ہے۔
لیکن بات کی پیش کشی کا بھی ایک لہجہ ہوتا ہے۔ اردو ادب کے حوالے سے بات کی جا رہی ہو تو ، نارنگ صاحب کا بہرحال کچھ نہ کچھ مقام تھا ادب میں۔
دلکش صاحب نے جو "لہجہ" استعمال کیا ہے اس پر اعتراض کیا جا سکتا ہے۔ بے شک ، ان کی تمام باتوں میں سچ ہو سکتا ہے۔
لیکن ۔۔۔ اگر ہمارے پاکستانی برادران کو ناگوار خاطر نہ گزرے تو ذرا کوئی ہمیں‌ یہ ضرور بتا دے کہ "کڑوے سچ" کے اظہار کے لیے لہجے کا بدنما ہونا بھی کیا آپ کے ہاں‌ اتنا ہی ضروری سمجھا جاتا ہے ؟؟ :confused:

حیدر آبادی صاحب میرے خیال سے دلکش صاحب نے عمدگی سے اپنے خیال کی ترجمانی کر دی ہے اور یقینا اب ویسی صورتحال نہ ہوگی جیسی کہ پہلے تھی ویسے ان کی بات بجا ہے اور پاکستان میں آجکل جتنی مٹھاس اور دوستانہ رویہ بھارت کے لیے ہے اس کا بہت کم حصہ بھارت میں ہے ۔ اب بھی بھارتی چینلز پاکستان کی کسی کمزوری کو دوگنا تگنا کرکے دکھانے سے گریز نہیں کرتے اور پاکستان پر انتہائی سخت قسم کے الزامات لگاتے ہیں جو بری طرح سے پاکستان کا تصور دنیا میں بگاڑتا ہے۔ غلطیاں ہر ملک کرتا ہے مگر ہمسایوں کے کچھ حقوق زیادہ ہوتےہیں اور ان کا دونوں کو خیال رکھنا چاہیے۔

امید ہے آپ بات کو مثبت انداز میں لیں گے۔
 

حیدرآبادی

محفلین
محترم حیدر ابادی صاحب!!!

میں اس موضوع پر دوبارہ بولنا نہیں چاہتا تھا کہ میری اس صحافتی قسم کے تبصرے نے کچھ دوستوں کو خاصہ پریشان کیا جس کے لئے میں معزرت خواہ ھوں، حالانکہ جس وقت میں نے اس فورم کو جائن کیا تھا تو اس وقت ھر طرف ہرے بھرے جھنڈے اور اپنے وطن عزیز کے شہروں اور مسلمانوں کے نام دیکھ کر جوش وطنیت میں یہ بھول گیا تھا کہ میں جس علاقائی ادب میں لکھتا تھا وہ سو فیصد مسلمان تھا۔جب کے اردو ادب بقول شخصے لا دین ادب ھے جس میں ھندو مسلم سب برابر ہے۔
جہ۔۔اں ھ۔۔زاروں مسلمان لکھ۔۔اریوں کے مقابلے میں چن۔د غیر مسلم لکھ۔اریوں کو بھی لوگ ان داتا مانتے ہیں۔
حالانکہ مجھے جاھل کہنے والے اچھی طرح جانتے ہیں،کہ اردو زبان و ادب میں اسلامی مدرسوں،اداروں اور اسلامی لیٹریچر لکھنے والوں کا حصہ بھی کوئی کم نہیں ہے، جیسا کہ اردو کو بہت پہلے سے بندے ما ترم گانے والوں نے صرف مسلمانوں کا زبان قرار دیا ہے۔

اور بدقسمتی سے جہاں سے یہ اردو ہمیں اسلامی ورثے کی شکل میں ملی ہے خود ان کی نسلوں نے انکی بقا کی جنگ ہاری ہے۔
اب جیسے تیسے یہی اردو میرے وطن میں تمام تر علاقائی زبانوں اور بولیوں کی خوبصورت رنگ و اھنگ کے ساتھ، ثقافتی اور تہزیبی روایات کے زیر سایہ زندہ و تابندہ ہے اور انشااللہ جب تک پاکستان یے ، زندہ رہے گی ۔

رہ گئی بات پاکستان میں لہجے کی بدنمائی کا تو اسکا قصوروار میں تو ہوسکتا ہوں پاکستانی ادیب یا شاعر نہیں۔
مجہے اندازہ نہیں تھا کہ اس بورڈ پر میری تھوڑی سی تلخ گوئی کے لئے پورے پاکستان کے لکھاریوں کو مورد الزام ٹھرایا جائگا،
اور اس تبصرے کو ادبی دھشتگردی قرار دیکر آدبی سو مناتو کی چولیں ھلنے لگے گے۔
حالانکہ میں نے ہندوستانی ادبا و شعراء کا رویہ بھی دیکھا اور پڑھا ہے
دیار غیر میں ھمارے ساتھ اردو کے یہی ادبا و شعراء نہیں بیھٹتے اور اپنی ڈیڈھ اینٹ کی الگ مسجد بنا رکھے ہیں۔
الگ تنظیمں اور الگ پروگرام کرتے ہیں اور وہاں کے مجلے بھی میں نے دیکھے ہیں جو سالہا سال تک مسلسل اپنے نمبروں میں ہمارے ادیبوں اور فنکاروں کے کردارکشی کرتے ہیں۔
انکا ذکر کیوں نہیں کرتے؟
میں نے اگر اپنے کے وطن حوالے سے خدشات ظاھر کئے تو اتنا بڑا گناہ تو نہیں کیا۔ اگر چہ مجھے اپنے وطن اور دین و نظریے کی دفاع کا حق ھے چاھے اس کے لئے میں کردارکشی تو کجا اپنا اور دوسروں کا سر بھی قربان کرنے سے دریغ نہیں کرونگا۔
بہرحال میں اس موضوع پر مزید کچھ کہنا یا پڑھنا نہیں چاہتا اور اگر کوئی جواب دینا چاھے تو میرے پرسنل ایمیل ایڈریس یا پی ایم پر دے سکتے ہیں۔ کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ کوئی میرے خیالات سے مجروح ھو۔
اپنے بھی ہیں خف۔۔ہ اور بیگانے بھی ہیں ناخوش
می۔۔ں زہر ہلاہل ک۔۔۔و کبھی کہہ نہ سکا قن۔۔۔۔۔۔د
دلکش صاحب !
آپ کا یہ تبصرہ عمدہ ہے اور حقائق پر بھی مبنی ہے۔
ہم معذرت چاہتے ہیں اگر ہماری کوئی بات آپ کو ناگوار گزری ہو۔ درحقیقت یہ اڑوس پڑوس کی بات نہیں بلکہ وہی مذہبی رشتہ ہے جس کے سبب آپ اور ہم ایک مضبوط ڈور سے جڑے ہوئے ہیں۔
بات صرف اتنی تھی کہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ ہمارے ہاں کے کسی غیرمسلم ادیب و شاعر کے ہاتھ کوئی ثبوت آئے اور وہ اسے بتا بتا کے رونا روئے کہ دیکھو ، ان میں اور ہم میں کیا فرق کہ وہ بھی غصے میں برا لہجہ ہی اپناتے ہیں۔
اور پھر مشورہ تو اپنوں کو ہی دیا جاتا ہے نا بھائی۔ :)
اینی وے ، ایک بار پھر معذرت۔
 

رضوان

محفلین
جناب دلکش صاحب
اس سارے معاملے میں اگر کچھ تنگی تُرشی ہوگئی ہے (جو کہ یقیناً ہوگئی ہے ورنہ آپ جیسے صاحبِ دل اس طرح ناراض نہ ہوتے ) تو اس کے لیے میں بھی نہایت ندامت سے معافی کا طلبگار ہوں۔ صفائی میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ میں نے جو کچھ لکھا یہ میرانظریاتی اختلاف ہے اور کسی شخص نہیں بلکہ اُس مکتبہ فکر کے خلاف ہے جو انسانوں کو اپنے مخصوص مفادات کے تحت تقسیم کرتی ہے۔ آپ کا اختلاف اور نقطہ نظر سر آنکھوں‌ پر۔ میں سمجھتا ہوں کہ آزادی اظہار کاحق اپنے ساتھ کئی فرائض بھی لاتا ہے۔ آپ کی دلشکنی پر ایک دفعہ پھر دلی معزرت :(
 

Dilkash

محفلین
دلکش صاحب !
آپ کا یہ تبصرہ عمدہ ہے اور حقائق پر بھی مبنی ہے۔
ہم معذرت چاہتے ہیں اگر ہماری کوئی بات آپ کو ناگوار گزری ہو۔ درحقیقت یہ اڑوس پڑوس کی بات نہیں بلکہ وہی مذہبی رشتہ ہے جس کے سبب آپ اور ہم ایک مضبوط ڈور سے جڑے ہوئے ہیں۔
بات صرف اتنی تھی کہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ ہمارے ہاں کے کسی غیرمسلم ادیب و شاعر کے ہاتھ کوئی ثبوت آئے اور وہ اسے بتا بتا کے رونا روئے کہ دیکھو ، ان میں اور ہم میں کیا فرق کہ وہ بھی غصے میں برا لہجہ ہی اپناتے ہیں۔
اور پھر مشورہ تو اپنوں کو ہی دیا جاتا ہے نا بھائی۔ :)
اینی وے ، ایک بار پھر معذرت۔

ارے نہیں بھائی۔۔میں خود تھوڑا سا جذباتی اوربے حد جلد باز ادمی ہوں۔۔پٹھان ھوں نا۔۔گرم مزاج۔لیکن ایک بات ہے کہ پٹھانوں کی طرح ضدی بلکل نہیں۔اور اپنی بات کو حرف اخرکبھی نہیں سمجھا۔۔جیسا کہ ایک پٹھان اپنی عمر بیس سال بعد بھی وہی بتاتا تھا جو کہ اتنے برس پہلے بتایا تھا۔کیونکہ وہ سمجھتا تھا کہ پٹھان کی ایک ہی بات ہوتی ہے۔ہاہاہا

بھائیوں دراصل میں معافی کا خواستگار ہوں کہ بہت سارے لوگوں کو میری بات سے تکلیف ہوئی۔
خوشحال بابا کا شعر ہے۔
ہم قلعہ دہ ہم بلا دہ خپلہ ژبہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خہ ہغہ چہ تل کوی خوگے خبرے
ترجمہ۔۔اپنی زبان حفاظتی قلعہ بھی ہے اور خطرناک بلا بھی ھے
وہ اچھا ھے جو ہمیشہ شرین بیانی کرے۔
حیدرابادی بھائی۔۔
کھبی تشریف لائے انشااللہ حیدرابادی مطعم پر خیمہ کھلاؤنگا۔۔بہت شکریہ
اپکے اس شرین اور محبت بھرے مکتوب کےجواب میں ((وساطت سے)) قبلہ اعجاز اختر صاحب سے بھی معزرت کا طالب ہوں
 

Dilkash

محفلین
جناب دلکش صاحب
اس سارے معاملے میں اگر کچھ تنگی تُرشی ہوگئی ہے (جو کہ یقیناً ہوگئی ہے ورنہ آپ جیسے صاحبِ دل اس طرح ناراض نہ ہوتے ) تو اس کے لیے میں بھی نہایت ندامت سے معافی کا طلبگار ہوں۔ صفائی میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ میں نے جو کچھ لکھا یہ میرانظریاتی اختلاف ہے اور کسی شخص نہیں بلکہ اُس مکتبہ فکر کے خلاف ہے جو انسانوں کو اپنے مخصوص مفادات کے تحت تقسیم کرتی ہے۔ آپ کا اختلاف اور نقطہ نظر سر آنکھوں‌ پر۔ میں سمجھتا ہوں کہ آزادی اظہار کاحق اپنے ساتھ کئی فرائض بھی لاتا ہے۔ آپ کی دلشکنی پر ایک دفعہ پھر دلی معزرت :(

بہت شکریہ رضوان بھائی۔مجھے وہی لوگ پسند ھیں جو سچ بولتے ہوں۔
جیسا کہ اپکو اور ہر کسی کو اظہار خیال کا حق ہے سو ہم سب نے جمہوری طریقے سے استعمال کیا۔:):)
زیادتی مجھ سے ہوئی کہ اپنے نظریے کو کچھ زیادہ ہی شدت سے اجاگر کرنے کی کوشش کی۔
عبدلقدیر خان اور پاکستان سے محبت میری کمزوری ہے یا شائد جزباتیت۔بحر حال اعتدال اچھا ھے
بہت شکریہ۔۔۔کوئی خفگی نہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
چلئے قصہ ختم۔ وطنیت کا جذبہ درست سہی، لیکن تہذیب و ثقافت محض مذہب یا ملک ست متعلق ہی نہیں ہوتی۔ گیان چند کا میں خود مخالف ہوں یعنی ان کی حالیہ کتاب کا۔ لیکن ساتھ ہی مجھے اس پر افسوس ہے کہ ادھر اخبارات میں مستقل عینی آپا کے انتقال پر تعزیتی جلسے ہو رہے ہیں اور خعراجِ عقیدت پیش کیا جا رہا ہے لیکن گیان چند کو سب بھول بیٹھے ہیں۔ وہ اس کے حقدار بہر حال نہیں تھے۔ عینی آپا ضرور قدِّ آدم ہستی تھیں اور گیان چند ان کے قد تک ن یں پہنچ سکتے تھے۔۔ درست۔۔ لیکن افسوس کہ عینی آپا کی رحلت نے ان کو پسِ پردہ ڈال دیا ہے۔
میرے ادارئے پر لیکن کسی کا کئی ردِ عمل نہیں اب تک!!
 

حیدرآبادی

محفلین
چلئے قصہ ختم۔ وطنیت کا جذبہ درست سہی، لیکن تہذیب و ثقافت محض مذہب یا ملک ست متعلق ہی نہیں ہوتی۔ گیان چند کا میں خود مخالف ہوں یعنی ان کی حالیہ کتاب کا۔ لیکن ساتھ ہی مجھے اس پر افسوس ہے کہ ادھر اخبارات میں مستقل عینی آپا کے انتقال پر تعزیتی جلسے ہو رہے ہیں اور خعراجِ عقیدت پیش کیا جا رہا ہے لیکن گیان چند کو سب بھول بیٹھے ہیں۔ وہ اس کے حقدار بہر حال نہیں تھے۔ عینی آپا ضرور قدِّ آدم ہستی تھیں اور گیان چند ان کے قد تک ن یں پہنچ سکتے تھے۔۔ درست۔۔ لیکن افسوس کہ عینی آپا کی رحلت نے ان کو پسِ پردہ ڈال دیا ہے۔
میرے ادارئے پر لیکن کسی کا کئی ردِ عمل نہیں اب تک!!
جی ہاں ، ایسا ہوتا ہے اعجاز صاحب۔ مگر کیا کیجئے کہ سب مقدرات کا کھیل ہے۔
ویسے مجھے یہاں پر بالی ووڈ کی بات یاد آتی ہے۔ کوئی بھی فلمساز اپنی کوئی فلم اس جمعہ کو قطعاََ ریلیز نہیں کرتا جب اس دن بالی ووڈ کے کسی "عظیم" ڈائرکٹر و ایکٹر کی فلم ریلیز ہو رہی ہو۔
بیچارے گیان صاحب کو اگر پتا چل جاتا کہ عینی آپا بھی اسی ماہ فوت ہونے والی ہیں تو شائد اپنی تاریخِ وفات وہ ایک آدھ مہینہ بڑھا لیتے :)
خیر مذاق کی بات ہے۔ لیکن جہاں تک مجھے معلوم ہوا ہے دہلی میں کوئی تعزیتی جلسہ ہوا تھا۔
 

حیدرآبادی

محفلین
حیدرابادی بھائی۔۔
کھبی تشریف لائے انشااللہ حیدرابادی مطعم پر خیمہ کھلاؤنگا۔۔بہت شکریہ
اپکے اس شرین اور محبت بھرے مکتوب کےجواب میں ((وساطت سے)) قبلہ اعجاز اختر صاحب سے بھی معزرت کا طالب ہوں
کس کا قیمہ بھائی ؟؟ :eek: کئیکو ڈرا رہے ہو؟
یہاں سعودی عرب میں جب میں پہلے پہل آیا تھا تو گوشت کی دکانوں پر اردو میں ایسا لکھا دیکھ کر پریشان ہو جاتا تھا
تازہ بہ تازہ انڈین اور پاکستانی گوشت !!
 

Dilkash

محفلین
یہاں پر تو اسٹریلئن گوشت کی برامدات تقریبا بند کردی گئی ھے۔
لوگ کہتے ہیں وہ گوشت اچھا تھا اس لئے کہ جانور اسٹرلیا میں بڑے بڑے فارمز میں پالے جاتے ھیں جس سے جانور زیادہ حرکت میں رہ کر اس کی خون اور ریشے تازہ اور طاقتور رھتے ہیں جو شائد باعث لذت او تقویت ھوں۔

اب پاکستانی اور انڈین گوشت کا مزہ نہیں ارہا ہے۔پتہ نہیں کیوں۔

سنا ہے کہ اسٹریلین دنبوں کے زیادہ تر فارمزحیدر اباد کے نظام مرحوم کے اولاد کی ملکیت ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
ذکر چھڑا تھا گیان چند کا
بات پہنچی آسٹریلیائی گوشت تک۔۔
یہاں حیدر آباد میں بھی اخبار میں کسی تعزیتی تقریب کی خبر دیکھی تھی جس کی سرخی ہی عینی آپا کی تھی۔ اور آخر میں ایک جملے میں تحریر تھا کہ ساتھ ہی گیان چند کو بھی یاد کیا گیا۔ واقعی اللہ کی مرضی نہیں تھی کہ ۔۔ جو مرتا کوئی دن اور
 

Dilkash

محفلین
بزرگوارم
اپکو تو یہ اقرار ہے کہ لاہوریوں کے علاوہ حیدرابادی بھی کھانوں کے انتھائی شوقین ہیں۔
مجھے تو انکا کٹھا بہت پسند ہیں۔

تو بات کس چیز کی بھی ہوتی رہے بغیر کھانے ادمی زندہ نہیں رہ سکتا۔

اور گوشت اور کھانا تو دور کی بات ہے ۔بخارا والے تو چائے ناخوردن جنگ نہ می شود پر پورے بخارا سے ھاتھ دھو بیٹھے تھے۔شادی غمی دونوں میں کھانا ضروری ہے۔
 
Top