غزل : حاصلِ کُن ہوں بقا کے سلسلے میں قید ہوں ۔ فاتح الدین بشیرؔ

فاتح

لائبریرین
بلاشبہ بہت سلیقے سے باندھا ہے آپ نے یہ قافیہ ! میں آپ سے متفق ہوں کہ بذاتہ لفظ شاعرانہ یا غیر شاعرانہ نہیں ہوتا بلکہ یہ اسکے استعمال پر منحصر ہے۔ اردو شاعری میں بلاوجہ ہی بہت سارے الفاظ کو بالخصوص غزل سےدیس نکالا ملا ہوا ہے ۔ حالانکہ کوشش یہ ہونی چاہیئے کہ موضوعات کے ساتھ ساتھ لفظیات میں بھی کچھ تازگی پیدا کی جائے ۔ میری رائے میں اس کے لئے قافیہ کی کشادگی بہت ضروری ہے ۔
بجا ارشاد۔
نہ صرف قافیے بلکہ مجموعی طور پر غزل کے پیراہن کو لفظوں کے حوالے سے وسیع تر کیا جانا چاہیے۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
چلو مان لیا۔ لو بھئی کتاب کے لیے کام شروع، تمہارے کہنے پر۔ :)
اب یہ مت کہنا کہ کاغذ جیسی بوسیدہ چیز پر چھپواؤں، ای پبلیکیشن ہو گی۔
یہ بھی بہت بڑی بات ہوگی فاتح بھیا!!! ☺☺
سچ مچ بہت بڑی بات!!! :)
ہمیشہ خوش رہیں..ll☺
 
واہ فاتح واہ مزہ آگیا ہر شعر لاجواب ہے ہر شعر پر بیت الغزل کا گمان ہوتا ہے خصوصا اس شعر نے تو بہت متاثر کیا ہے
نفسِ مضموں کھُل نہ پایا کیوں کسی پر ذات کا​
"بے معانی ہوں ابھی تک حاشیے میں قید ہوں"​

اور مقطع میں کوئلے والی بات کرکے تو جناب مہر ہی لگادی ہے واقعی تہہ راکھ جو آگ ہوتی ہے وہ جوگی کی دھونی کو رما کر ہی بیٹھی ہوتی ہے ایسی آگ سے ایسے بغیر دھوئیں کے لوگوں سے بڑا ڈر لگتا ہے ۔
 

فاتح

لائبریرین
واہ فاتح واہ مزہ آگیا ہر شعر لاجواب ہے ہر شعر پر بیت الغزل کا گمان ہوتا ہے خصوصا اس شعر نے تو بہت متاثر کیا ہے
نفسِ مضموں کھُل نہ پایا کیوں کسی پر ذات کا
"بے معانی ہوں ابھی تک حاشیے میں قید ہوں"​

اور مقطع میں کوئلے والی بات کرکے تو جناب مہر ہی لگادی ہے واقعی تہہ راکھ جو آگ ہوتی ہے وہ جوگی کی دھونی کو رما کر ہی بیٹھی ہوتی ہے ایسی آگ سے ایسے بغیر دھوئیں کے لوگوں سے بڑا ڈر لگتا ہے ۔
بہت شکریہ عظیم۔ یہ آپ کی ذرہ نوازی ہے۔ سیروں خون بڑھا دیا آپ نے۔ سلامت رہیں۔
 

ہادیہ

محفلین
واہ واہ سر جی
مجھے شاعری کی اتنی سمجھ تو نہیں۔مگر یہ مجھے بہت بہت پسند آئی ہے۔بہت اچھی غزل ہے خاص طور پر یہ والے اشعار:)
حاصلِ کُن ہوں بقا کے سلسلے میں قید ہوں
میں کہ یزداں کے لگائے قہقہے میں قید ہوں
نفسِ مضموں کھُل نہ پایا کیوں کسی پر ذات کا
"بے معانی ہوں ابھی تک حاشیے میں قید ہوں"

ہجر کی گھڑیاں ہوئی ہیں سب زمانوں پر محیط
وقت رک جائے جہاں اس ثانیے میں قید ہوں
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ سر جی
مجھے شاعری کی اتنی سمجھ تو نہیں۔مگر یہ مجھے بہت بہت پسند آئی ہے۔بہت اچھی غزل ہے خاص طور پر یہ والے اشعار:)
بہت شکریہ ہادیہ۔
مطالعہ کنجی ہے۔ جتنا وسیع تر ہوتا جائے گا، مضامین کا مفہوم کھلنا شروع ہو جائے گا۔
 
ایک تازہ غزل آپ احباب کی بصارتوں کی نذر
حاصلِ کُن ہوں بقا کے سلسلے میں قید ہوں
میں کہ یزداں کے لگائے قہقہے میں قید ہوں

چاکِ ہَست و بُود کے کب دائرے میں قید ہوں
میں ازَل سے اک نظر کے زاویے میں قید ہوں

نفسِ مضموں کھُل نہ پایا کیوں کسی پر ذات کا
"بے معانی ہوں ابھی تک حاشیے میں قید ہوں"

اختیار و جبر گویا ہیں بلمپَت لَے میں راگ
سازِ استبداد کے ہر زمزمے میں قید ہوں

ہجر کی گھڑیاں ہوئی ہیں سب زمانوں پر محیط
وقت رک جائے جہاں اس ثانیے میں قید ہوں

میں خداؤں کا ہوں مسکن اور خدائی کا ثبوت
گو مثالِ اہرمَن ہوں، بت کدے میں قید ہوں

کَل نِبھا لوں گا تعلق روح کا میں، آج تو
عارضی سے عارضوں کے عارضے میں قید ہوں

جسمِ خاکی حدّتِ جذبات سے جلنے لگا
آگ ہے میری سرشت اور کوئلے میں قید ہوں

فاتح الدین بشیرؔ​
فاتح صاحب ، نہایت اعلیٰ غزل ہے . سبحان اللہ ! میری ناچیز داد قبول فرمائیے . نور وجدان صاحبہ کا شکریہ کہ انہوں نے اِس نگینے سے رو شناس کیا .
 
Top