جامعہ ملیہ اسلامیہ
نئی دہلی، ہند
http://www.jmi.nic.in


دیار شوق میرا دیار شوق میرا
دیار شوق میرا دیار شوق میرا

ہوئے تھے آکےیہیں خیمہ زن وہ دیوانے
اٹھے تھے سن کے جو آواز رہبران وطن
یہیں سے شوق کی بے ربطیوں کو ربط ملا
اسی نے ہوش کو بخشا جنوں کا پیراہن
یہیں سے لالئہ صحرا کو یہ سراغ ملا
کہ دل کے داغ کو کس طرح رکھتے ہیں روشن

شہر آرزو میرا شہر آرزو میرا

یہ اہل شوق کی بستی یہ سر پھروں کا دیار
یہاں کی صبح نرالی، یہاں کی شام نئی
یہاں کی رسم و رہ مے کشی جدا سب سے
یہاں کے جام نئے، طرح رقص جام نئی
یہاں پہ تشنہ لبی مے کشی کا حاصل ہے
یہ بزم دل ہے یہاں کی صلائے عام نئی

دیار شوق میرا دیار شوق میرا

یہاں پہ شمع ہدایت ہے صرف اپنا ضمیر
یہاں پہ قبلئہ ایماں کعبہ دل ہے
سفر ہے دین یہاں، کفر ہے قیام یہاں
یہاں پہ راہ روی خود حصول منزل ہے
شناوری کا تقاضہ ہے نو بہ نو طوفاں
کنار موج میں آسودگی ساحل ہے

دیار شوق میرا، شہر آرزو میرا


از:محمد خلیق صدیقی
 
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی
علی گڑھ، ہند
http://www.amu.ac.in


یہ میرا چمن ہےمیرا چمن، میں اپنے چمن کا بلبل ہوں
یہ میرا چمن ہےمیرا چمن، میں اپنے چمن کا بلبل ہوں
سرشارنگاہ نرگس ہوں، پابستہء گیسوئے سنبل ہوں

یہ میرا چمن
یہ میرا چمن
یہ میرا چمن ہےمیرا چمن، میں اپنے چمن کا بلبل ہوں

جو طاق حرم میں روشن ہے، وہ شمع یہاں بھی جلتی ہے
اس دشت کے گوشے گوشے سے، اک جوئے حیات ابلتی ہے
یہ دشت جنوں دیوانوں کا، یہ بزم وفا پروانوں کی
یہ شہر طرب رومانوں کا، یہ خلد بریں ارمانوں کی
فطرت نے سکھائی ہے ہم کو، افتاد یہاں پرواز یہاں
گائے ہیں وفا کے گیت یہاں، چھیڑا ہے جنوں کا ساز یہاں

یہ میرا چمن ہےمیرا چمن، میں اپنے چمن کا بلبل ہوں

اس بزم میں تیغیں کھینچیں ھیں، اس بزم میں ساغر توڑے ہیں
اس بزم میں آنکھ بچھائی ہے، اس بزم میں دل تک جوڑے ہیں
ہر شام ہے شام مصر یہاں، ہر شب ہے شب شیراز یہاں
ہے سارے جہاں کا سوز یہاں، اور سارےجہاں کا ساز یہاں
زرات کا بوسہ لینے کو، سو بار جھکا آکاش یہاں
خود آنکھ سے ہم نے دیکھی ہے، باطل کی شکست فاش یہاں

یہ میرا چمن ہےمیرا چمن، میں اپنے چمن کا بلبل ہوں
یہ میرا چمن
یہ میرا چمن
یہ میرا چمن ہےمیرا چمن، میں اپنے چمن کا بلبل ہوں

جو ابر یہاں سے اٹھے گا، وہ سارے جہاں پر برسے گا
ہر جوئے رواں پر برسے گا، ہر کوہ گراں پر بارسے گا
ہر سروثمن پر بر سے گا، ہر دشت و دمن پر برسے گا
خود اپنے چمن پر برسے گا، غیروں کے چمن پر برسے گا
ہر شہر طرب پر گرجے گا، ہر قصر طرب پر کڑکے گا

یہ ابر ہمیشہ برسا ہے، یہ ابر ہمیشہ برسے گا
یہ ابر ہمیشہ برسا ہے، یہ ابر ہمیشہ برسے گا
یہ ابر ہمیشہ برسا ہے، یہ ابر ہمیشہ برسے گا
برسے گا، برسے گا، برسے گا۔

از: اسرار الحق مجاز لکھنؤی
 

فہد اشرف

محفلین
السلام و علیکم

کسی کےپاس ندوۃالعلماء لکھنؤ کا ترانہ
"ہم نازش ملک و ملت ہیں ہم سے ہے درخشاں صبح وطن"
ہو تو پوسٹ کرنے کی زحمت کریں
 
السلام و علیکم

کسی کےپاس ندوۃالعلماء لکھنؤ کا ترانہ
"ہم نازش ملک و ملت ہیں ہم سے ہے درخشاں صبح وطن"
ہو تو پوسٹ کرنے کی زحمت کریں
وعلیکم السلام! محفل میں خوش آمدید۔ امید کہ یہاں آپ کا وقت اچھا گزرے گا اور آپ سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔ :) :) :)

ہم یہاں ایک عدد ندوی جناب محمد شعیب بھائی کو متوجہ کیے لیتے ہیں۔ :) :) :)
 

عائزہ علی

محفلین
ہم نازش ملک ملت ہیں ہم سے ہے درخشان صبح وطن
ہم تابش دیں ،ہم نور یقیں ،ہم حسن عمل ،ہم خلق حسن
یہ اہل جنوں کی بستی ہے ، یہ اہل خرد کا گہوارہ
ہر چیز یہاں کی سہ پارہ،، ہر فرد یہاں کا سیارہ
یہاں نور کی بارش ہوتی ہے یہاں علم کا بہتا ہے دھارا
ہر قطرہ یہاں کا موتی ہے ہر زرہ یہاں کا مہ پارہ
 

فہد اشرف

محفلین
ہم نازش ملک ملت ہیں ہم سے ہے درخشان صبح وطن
ہم تابش دیں ،ہم نور یقیں ،ہم حسن عمل ،ہم خلق حسن
یہ اہل جنوں کی بستی ہے ، یہ اہل خرد کا گہوارہ
ہر چیز یہاں کی سہ پارہ،، ہر فرد یہاں کا سیارہ
یہاں نور کی بارش ہوتی ہے یہاں علم کا بہتا ہے دھارا
ہر قطرہ یہاں کا موتی ہے ہر زرہ یہاں کا مہ پارہ
زبر دست!!
کیا یہ مکمل ہے؟
 

زیک

مسافر
I'm a Ramblin' Wreck from Georgia Tech, and a hell of an engineer—
A helluva, helluva, helluva, helluva, hell of an engineer.
Like all the jolly good fellows, I drink my whiskey clear.
I'm a Ramblin' Wreck from Georgia Tech and a hell of an engineer.

Oh! If I had a daughter, sir, I'd dress her in White and Gold,
And put her on the campus to cheer the brave and bold.
But if I had a son, sir, I'll tell you what he'd do—
He would yell, 'To hell with Georgia!' like his daddy used to do.

Oh, I wish I had a barrel of rum and sugar three thousand pounds,
A college bell to put it in and a clapper to stir it round.
I'd drink to all the good fellows who come from far and near.
I'm a ramblin', gamblin', hell of an engineer!​
 

arifkarim

معطل
Hogwarts, Hogwarts, Hoggy Warty Hogwarts,
Teach us something please,
Whether we be old and bald,
Or young with scabby knees,
Our heads could do with filling,
With some interesting stuff,
For now they're bare and full of air,
Dead flies and bits of fluff,
So teach us things worth knowing,
Bring back what we've forgot,
Just do your best, we'll do the rest,
And learn until our brains all rot.
 

فہد اشرف

محفلین
ترانہ ندوہ

ہم نازش ملک و ملت ہیں ہم سے ہے درخشاں صبح وطن
ہم تابش دیں ہم نور یقیں ہم حسن عمل ہم خلق حسن

ہم مست نگاہ ساقی ہیں ہم بادہ کش صہبائے حرم
ہم نغمۂ اہل قلب و زباں ہم ذہن رسائے اہل قلم
ہم عزم جواں ہر لمحہ دواں رکھتے ہیں ہمیشہ آگے قدم
ہم آب گہر ہم نور سحر ہم باد بہاری ابر کرم

ہم نازش ملک و ملت ہیں ہم سے ہے درخشاں صبح وطن
ہم تابش دیں ہم نور یقیں ہم حسن عمل ہم خلق حسن

جس بزم کے ہیں ہم تخت نشیں وہ بزم ہے بزم عرفانی
اس بزم کی ہے ہر صبح حسیں ہر شام ہے اس کی نورانی
یہ بزم ہے ہم شاہینوں کی فطرت میں ہے جن کی سلطانی
یہ قلب ونظر کی دنیا ہے ہر نقش ہے اس کا لا فانی

ہم نازش ملک و ملت ہیں ہم سے ہے درخشاں صبح وطن
ہم تابش دیں ہم نور یقیں ہم حسن عمل ہم خلق حسن

گنجینۂ فضل رحمانی وہ جس نے بلند اسلام کیا
دانش کدۂ شبلی جس نے پھر ذوق سخن کو عام کیا
وہ بزم سلیمانی جس نے تحقیق نظر کا کام کیا
انفاس علی نے روشن پھر ندوے کا جہاں میں نام کیا

ہم نازش ملک و ملت ہیں ہم سے ہے درخشاں صبح وطن
ہم تابش دیں ہم نور یقیں ہم حسن عمل ہم خلق حسن

وہ شمع یہاں پر جلتی ہے جس شمع سے دنیا روشن ہے
وہ پھول یہاں پر کھلتا ہے جس پھول سے گلشن گلشن ہے
یہ اہل وفا کا مرکز ہے یہ اہل صفا کا مخزن ہے
شہباز یہاں پر پلتے ہیں یہ لعل و گہر کا معدن ہے

ہم نازش ملک و ملت ہیں ہم سے ہے درخشاں صبح وطن
ہم تابش دیں ہم نور یقیں ہم حسن عمل ہم خلق حسن

یہ اہل جنوں کی بستی ہے یہ اہل خرد کا گہوارہ
ہر چیز یہاں کی شہپارہ ہر فرد یہاں کا سیارہ
یاں نور کی بارش ہوتی ہے یاں علم کا بہتا ہے دھارا
ہر قطرہ یہاں کا موتی ہے ہر ذرہ یہاں کا مہ پارہ

ہم نازش ملک و ملت ہیں ہم سے ہے درخشاں صبح وطن
ہم تابش دیں ہم نور یقیں ہم حسن عمل ہم خلق حسن

جو ساز یہاں پر چھڑتا ہے کہتے ہیں حرم کا ساز ہے وہ
سینوں میں ہے جو بھی راز یہاں دراصل حجازی راز ہے وہ
جو گونجتی ہے آواز یہاں جادو سے بھری آواز ہے وہ
جو دل نہ کھنچے اس کی جانب بے سوز ہے وہ بے ساز وہ

ہم نازش ملک و ملت ہیں ہم سے ہے درخشاں صبح وطن
ہم تابش دیں ہم نور یقیں ہم حسن عمل ہم خلق حسن

اس بزم کے ہم نے جام پئے اس بزم کے ہم مے خوار بنے
اس بزم میں ہم بیدار ہوئے اس بزم میں ہم ہشیار بنے
اس بزم میں ہم غیور بنے بے باک بنے خوددار بنے
اسلام کے حق میں ڈھال بنے باطل کے لئے تلوار بنے

ہم نازش ملک و ملت ہیں ہم سے ہے درخشاں صبح وطن
ہم تابش دیں ہم نور یقیں ہم حسن عمل ہم خلق حسن

اس بزم کی برکت سے بخشا فطرت نے پر پرواز ہمیں
چلتے ہیں ہوا کے دوش پہ ہم کہتا ہے ہر اک شہباز ہمیں
خود بڑھ کے بناتی ہے فطرت ہمراز ہمیں دم ساز ہمیں
اللہ نے اپنے فضل و کرم سے بخشا یہ اعزاز ہمیں

ہم نازش ملک و ملت ہیں ہم سے ہے درخشاں صبح وطن
ہم تابش دیں ہم نور یقیں ہم حسن عمل ہم خلق حسن

مولانا محمد ثانی حسنی
 
آخری تدوین:
Top