سلطان سلیم الاول کی زندگی کایک دلچسپ واقعہ

ربیع م

محفلین
سلطان سلیم الاول کی زندگی کایک دلچسپ واقعہ

عثمانی سلطان سلیم الاول ظاہری زیب وزینت کو زیادہ خاطر میں نہ لاتا اور مملکت کے وزراء اور رؤساء بھی اس کی پیروی کرتے یہاں تک کہ سلطان کا دیوان زیب وزینت اور خوبصورت لباس سے خالی ہوتا چلا گیا اور اس کی جگہ ان کا لباس عام اور ردی قسم کا ہوتا جس کی انھیں سلطان کے لباس کی تقلید میں پہننا پڑتا تھا۔

صدر اعظم نے دیوان میں یورپی مملکت کے سفیر کی آمد سے فائدہ اٹھایا اور سلطان کی خدمت میں عرض کی :

میرے آقا سلطان ہمارا دشمن ناقص العقل ہے، اس لئے وہ ہر چیز کو سطحیت سے دیکھتا اور ظاہری زیب وزینت کو ضرورت سے زائد اہمیت دیتا ہے اور سلطان معظم اگر مناسب سمجھیں تو…

سلطان بات کاٹ کر بولا:"ٹھیک ہے ایسا ہی کرتے ہیں ، تم بھی اپنے لئے زرق برق نئے لباس زیب تن کرنے کیلئے سوچو "

وزراء اس سلطانی حکم کو پا کر بے حد خوش ہوئے اور اپنے پاس موجود اس موقع کی مناسبت سے قیمتی ترین لباس تلاش کرنے لگے جو سلطان کی قیمتی وخوبصورت قبا کے قریب تر ہوں ۔

سلطان نے سفیر کی آمد سے قبل تخت کے پاس بے نیام تلوار رکھوانے کا حکم دیا ، اس دن وزراء اور معززین مملکت شاہی دربار میں سلطان کے منتظر تھے اور انھیں توقع تھی کہ سلطان عام معمول سے ہٹ کر قیمتی لباس زیب تن کر کے آئیں گے۔

سلطان وہی پرانا لباس زیب تن کئے دربار میں داخل ہوئے وزرء بھونچکے رہ گئے اور اپنے دل میں شرمندگی محسوس کرنے لگے ، کہ ان کے لباس ان کے سلطان کے لباس سے زیادہ خوبصورت اور بیش قیمت تھے ، شرمندگی سے سرجھکا کر بیٹھ گئے اور اس کی وجہ جاننے کا انتظار کرنے لگے۔

سفیر دربار میں داخل ہوا اور سلطان کے سامنے جھک کر لرزتا کانپتا کھڑا ہو گیا ، تھوڑی سی بات چیت کے بعد سفیر تیزی سے باہر نکل گیا، تب سلطان نے اپنے وزراء میں سے ایک سے کہا کہ وہ جا کر سفیر سے سلطان کے لباس کے بارے میں سوال کرے ، سفیر کا جواب انتہائی حیران کن تھا …

"میں نے سلطان معظم کو نہیں دیکھا تخت کی پائنتی کے ساتھ کھڑی بے نیام تلوار نے میری نظر اچک لی اور میں اس کے علاوہ اور کسی جانب دیکھ ہی نہ پایا"

سلطان کے سامنے جب یہ بات دہرائی گئی تو سلطان نے تخت کے ستھ پڑی بے نیام تلوار کی جانب اشارہ کر کے کہا :

"جب تک ہماری تلوار کی دھار تیز ہے دشمن کی آنکھیں ہمارا لباس نہیں دیکھیں گی اور نہ ہی اس جانب متوجہ ہوں گی ، اللہ ہمیں وہ دن نہ دکھائے جب ہماری تلواریں کند ہوچکی ہوں اور ہم لباس اور ظاہری زیب وزینت میں مشغول ہوں…"

ماخذ
التاريخ السري للامبراطورية العثمانية - مصطفي أرمغان
 
کیا بکواس باتیں ہیں
مسلمان کا ہتھیار اس کاایمان اور اللہ کی دی ہوئی عقل ہے اور علم ہے
بے علم مسلمان ایسا ہے جیسی بغیر روح کے انسان
 

زیک

مسافر
مسلمان قوم کا عزت و وقار سے جینے کا حق۔
شورشوں و سازشوں سے بچنے کا حق۔
عدل وانصاف کے استحکام کا حق۔
آپ اسے یوں سمجھیں:
بلا بلا بلا بلا
ہاہاہا

صاف صاف مان لینے میں کیا ہرج ہے کہ دوسرے بادشاہوں کی طرح اسے بھی فتوحات کا شوق تھا۔
 
Top