نظم : مذکر اور مونث

ویسے یہ اردو میں مذکر اور مونث بہت کنفیوژ کرتے ہیں۔ آپ کے پاس اس کا کوئی حل ہے؟
باقی چیزوں کا تو علم نہیں، البتہ مرغی کے چوزوں کی جنس کی شناخت کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ ان کے سامنے دانہ ڈال دیں اور غور سے دیکھیں، ان میں سے جو دانہ چگ رہا ہوگا وہ مرغا ہوگا اور جو دانہ چگ رہی ہو گی وہ مرغی ہوگی۔ :) :) :)
 

سارہ خان

محفلین
باقی چیزوں کا تو علم نہیں، البتہ مرغی کے چوزوں کی جنس کی شناخت کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ ان کے سامنے دانہ ڈال دیں اور غور سے دیکھیں، ان میں سے جو دانہ چگ رہا ہوگا وہ مرغا ہوگا اور جو دانہ چگ رہی ہو گی وہ مرغی ہوگی۔ :) :) :)
اور اگر ان کا چگنے کا موڈ ہی نہ تو ۔۔۔۔ :p
 

لاریب مرزا

محفلین
مثال کے طور اس جملے میں بتائیے درست کونسا ہے
میں نے فلم دیکھا ہے
میں نے فلم دیکھی ہے
یہاں میں مذکر اور فلم مؤنث ہے
دوسرا جملہ درست ہے۔
اگر میں کہوں کہ "میں نے فلم دیکھی" تو میں مونث ہوں اور فلم بھی مونث ہے۔ :)
دراصل ہم فعل کو فاعل کے لحاظ سے نہیں دیکھتے بلکہ مفعول کے حساب سے دیکھتے ہیں۔ :)
اور اردو میں واقعی کچھ ایسے لفظ ہوتے ہیں جن کے مذکر اور مونث گڈ مڈ ہو جاتے ہیں۔ جیسے دہی کھٹا ہے یا کھٹی.. اور اخبار پڑھا یا پڑھی.. میرا ناک یا میری ناک :p وغیرہ وغیرہ۔.
 

لاریب مرزا

محفلین
باقی چیزوں کا تو علم نہیں، البتہ مرغی کے چوزوں کی جنس کی شناخت کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ ان کے سامنے دانہ ڈال دیں اور غور سے دیکھیں، ان میں سے جو دانہ چگ رہا ہوگا وہ مرغا ہوگا اور جو دانہ چگ رہی ہو گی وہ مرغی ہوگی۔ :) :) :)
ہاہاہاہاہا... شناخت کے اتنے اہم طریقے سے ہم کیوں محروم رہے آج تک :p
 

محمدظہیر

محفلین
باقی چیزوں کا تو علم نہیں، البتہ مرغی کے چوزوں کی جنس کی شناخت کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ ان کے سامنے دانہ ڈال دیں اور غور سے دیکھیں، ان میں سے جو دانہ چگ رہا ہوگا وہ مرغا ہوگا اور جو دانہ چگ رہی ہو گی وہ مرغی ہوگی۔ :) :) :)
بھیا یہ معمہ آپ نے کتنی آسانی سے حل کردیا۔ اب کچھ پوچھنے کی گنجائش ہی نا رہی :p
 

سارہ خان

محفلین

لاریب مرزا

محفلین
ہماری تو شروع سے ہے، پنجابیوں پر ٹھونسنی گئی ہے اردو :p
کوئی ٹھونسی نہیں گئی.. قائداعظم نے منتخب کر دی تو کر دی۔. بس! پس وپیش یا اعتراض کی کوئی گنجائش ہی نہیں..
مجھے تو دل وجان سے اچھی لگتی ہے اپنی قومی زبان :)
 
Top