نظر لکھنوی تصور منتہی ہو جائے جس پر رنگ و نکہت کا

دادا مرحوم کا ایک اور نذرانۂ عقیدت بحضور نبی اکرمؐ

تصور منتہی ہو جائے جس پر رنگ و نکہت کا
وہ دلکش پھول ہے تو ہی گلستانِ نبوت کا

نمونہ حسنِ سیرت کا، مرقع حسنِ صورت کا
وجودِ پاک ہے شہکارِ نادر دستِ قدرت کا

وہ چشمہ نور عرفاں کا خزینہ علم و حکمت کا
کھلا مخزن پَئے دنیا گہر ہائے حقیقت کا

دیا تاجِ شرف انساں کو بخشا تخت عزت کا
زمانہ سے مٹایا اس نے فتنہ بربریت کا

پڑھایا نوعِ انساں کو سبق عشق و محبت کا
ستارہ اس سے روشن ہے عروجِ آدمیت کا

مٹایا ظلم انسانوں پہ انساں کی حکومت کا
کیا واضح تصور اک خدا کی حاکمیت کا

نظرؔ پر بھی عنایت کی نظر کیجے شہِ والا
اسے بھی شوق بے حد ہے مدینے کی زیارت کا

محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی​
 
Top