کیا آپ پکے مسلمان ہیں؟

شزہ مغل

محفلین
اس میں کیا مزاح ہے؟؟؟
بھیا اگر کوئی جتنا بھی مذہبی ہو مگر انسانیت کا احساس نہ ہو تو کوئی فائدہ نہیں۔ تو اس کا مطلب یہی ہوا نا کہ پہلے انسان بنو پھر مسلمان بن سکتے ہو۔
 

arifkarim

معطل
اس میں کیا مزاح ہے؟؟؟
بھیا اگر کوئی جتنا بھی مذہبی ہو مگر انسانیت کا احساس نہ ہو تو کوئی فائدہ نہیں۔ تو اس کا مطلب یہی ہوا نا کہ پہلے انسان بنو پھر مسلمان بن سکتے ہو۔
میرے خیال میں ہر دین و مذہب کا مقصد انسان کو جانور سے انسان بنانا ہے۔ اگر آپ بہت مذہبی اور دین دار ہیں پر انسانیت آپکو چھو کر بھی نہ گزرے تو ایسے دین یا مذہب کا کچھ فائدہ نہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
مسالک مکاتب فکر اور مذاہب کا اپنے آپ کو حق پر سمجھنا تو فطری ہے کیونکہ وہ اپنے مسلک مکتب فکر اور مذھب کو حق پر سمجھتے ہوئے ہی اس پر قائم ہیں لیکن دوسروں کے بارے حتمی طور پر جہنم کا فیصلہ کر دینا انسانی اختیار نہیں بلکہ خدائی اختیار ہے اور اس میں دخل دینا مناسب نہیں ......
یہی تو مسئلہ ہے جناب کہ ہر مذہب کا خدا اس مذہب کے علاوہ باقی سب مذاہب کو جہنم میں ڈالنے کا وعدہ کرتا ہے اور ہر مذہب کے ماننے والے کے ایمان کا حصہ ہے کہ باقی سب جہنمی ہیں۔
 
یہی تو مسئلہ ہے جناب کہ ہر مذہب کا خدا اس مذہب کے علاوہ باقی سب مذاہب کو جہنم میں ڈالنے کا وعدہ کرتا ہے اور ہر مذہب کے ماننے والے کے ایمان کا حصہ ہے کہ باقی سب جہنمی ہیں۔
اگر آپ اس کو فلسفے کی بنیادوں پر دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ ہر مذھب کا خدا ہونے کی منطق اپنی اصل میں درست نہیں بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ خدا صرف ایک ہے لیکن ہر مذھب نے اسے اپنی اپنی تعبیرات اور منطق کے مطابق سمجھا ہے اب ہم علمی اور عقلی بنیادوں پر اس بات کی تفریق تو کر سکتے ہیں کہ کس کی منطق یا دلیل خداکے حوالے سے زیادہ بہتر ہے یا کون حق پر یا حق سے قریب ترین ہے .......

اس حوالے سے منطقی بنیادوں پر مزید گفتگو ہو سکتی ہے لیکن ایک عجیب اکسپریشن اس فورم میں مجھے یہ دکھائی دیا کہ یہاں جو بات کسی کے مزاج یا کسی کی فکر سے مختلف ہوتی ہے اسے وہ پر مزاح کی علامت دیکر تحقیر کا نشانہ بنانے کی کوشش کرتا ہے لیکن یہ عمل گفتگو تحقیق اور مکالمے سے متعلق افراد کا مزاج نہیں ہوا کرتا ...........
 

فاتح

لائبریرین
اگر آپ اس کو فلسفے کی بنیادوں پر دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ ہر مذھب کا خدا ہونے کی منطق اپنی اصل میں درست نہیں بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ خدا صرف ایک ہے لیکن ہر مذھب نے اسے اپنی اپنی تعبیرات اور منطق کے مطابق سمجھا ہے اب ہم علمی اور عقلی بنیادوں پر اس بات کی تفریق تو کر سکتے ہیں کہ کس کی منطق یا دلیل خداکے حوالے سے زیادہ بہتر ہے یا کون حق پر یا حق سے قریب ترین ہے .......
چلیے فلسفے ولسفے کو ماریے گولا، یہ بتائیے کہ کیا آپ کا بھی یہی ایمان نہیں کہ "جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ دوزخ کی طرف گروہ درگروہ ہانکے جائیں گے" اور "جہنم کافروں کے لیے بنی" ہے؟؟؟
اس حوالے سے منطقی بنیادوں پر مزید گفتگو ہو سکتی ہے لیکن ایک عجیب اکسپریشن اس فورم میں مجھے یہ دکھائی دیا کہ یہاں جو بات کسی کے مزاج یا کسی کی فکر سے مختلف ہوتی ہے اسے وہ پر مزاح کی علامت دیکر تحقیر کا نشانہ بنانے کی کوشش کرتا ہے لیکن یہ عمل گفتگو تحقیق اور مکالمے سے متعلق افراد کا مزاج نہیں ہوا کرتا ...........
آپ کو اس فورم کے اکسپریشنز کا ابھی علم نہیں ہے۔ یہاں "پر مزاح" دوستانہ ریٹنگ ہے جب کہ تحقیر کا نشانہ وغیرہ بنانے کے لیے "مضحکہ خیز" کی ریٹنگ دی جاتی ہے۔
 
چلیے فلسفے ولسفے کو ماریے گولا، یہ بتائیے کہ کیا آپ کا بھی یہی ایمان نہیں کہ "جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ دوزخ کی طرف گروہ درگروہ ہانکے جائیں گے" اور "جہنم کافروں کے لیے بنی" ہے؟؟؟

آپ کو اس فورم کے اکسپریشنز کا ابھی علم نہیں ہے۔ یہاں "پر مزاح" دوستانہ ریٹنگ ہے جب کہ تحقیر کا نشانہ وغیرہ بنانے کے لیے "مضحکہ خیز" کی ریٹنگ دی جاتی ہے۔
لا علمی پر معذرت .......
 
چلیے فلسفے ولسفے کو ماریے گولا، یہ بتائیے کہ کیا آپ کا بھی یہی ایمان نہیں کہ "جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ دوزخ کی طرف گروہ درگروہ ہانکے جائیں گے" اور "جہنم کافروں کے لیے بنی" ہے؟؟؟

فاتح صاحب، ایمان کی بنیاد یقین پر ہوتی ہے اور یقین ایسے دلائل سے وجود میں آتا ہے جو حقائق پر مبنی ہوں، اور جن دلائل سے حقیقتِ ظاہری و باطنی آشکار ہوتی ہو۔ یہی چیز آپ کے حق یا باطل ہونے کی گواہی دیتی ہے۔ اگر آپ کے دلائل خالقِ کائنات کے پیدا کردہ نظام کے عین مطابق ہیں تو بے فکر ہو جائیں، آپ ہی حق پر ہیں، ورنہ نہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
فاتح صاحب، ایمان کی بنیاد یقین پر ہوتی ہے اور یقین ایسے دلائل سے وجود میں آتا ہے جو حقائق پر مبنی ہوں، اور جن دلائل سے حقیقتِ ظاہری و باطنی آشکار ہوتی ہو۔ یہی چیز آپ کے حق یا باطل ہونے کی گواہی دیتی ہے۔ اگر آپ کے دلائل خالقِ کائنات کے پیدا کردہ نظام کے عین مطابق ہیں تو بے فکر ہو جائیں، آپ ہی حق پر ہیں، ورنہ نہیں۔
سوال گندم جواب چنا
 
سوال گندم جواب چنا
ہاہاہاہا۔۔۔ جواب بھی گندم ہی ہے، بلکہ گندم سے بھی تھوڑا آگے اُس کا آٹا بنا کر دیا ہے آپ کو۔ آپ نے جزا و سزا کی بنیاد پر بات کی تھی، کہ کس بنیاد پر اس کا تعین کیا جاتا ہے۔ اُسی کا جواب دیا ہے۔ آپ تھوڑی تکلیف کریں، میرے جواب کو دو تین بار غور سے پڑھیں، امید ہے آپ کا کوئی نہ کوئی در ضرور وا ہو گا :p۔ اب اگر آپ کہیں کہ میں آپ کو گندم کے آٹے سے اُس کی روٹی بھی بنا کر پیش کروں، یہ ممکن نہیں ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
ہاہاہاہا۔۔۔ جواب بھی گندم ہی ہے، بلکہ گندم سے بھی تھوڑا آگے اُس کا آٹا بنا کر دیا ہے آپ کو۔ آپ نے جزا و سزا کی بنیاد پر بات کی تھی، کہ کس بنیاد پر اس کا تعین کیا جاتا ہے۔ اُسی کا جواب دیا ہے۔ آپ تھوڑی تکلیف کریں، میرے جواب کو دو تین بار غور سے پڑھیں، امید ہے آپ کا کوئی نہ کوئی در ضرور وا ہو گا :p۔ اب اگر آپ کہیں کہ میں آپ کو گندم کے آٹے سے اُس کی روٹی بھی بنا کر پیش کروں، یہ ممکن نہیں ہے۔
دو تین بار پڑھ کے ہی لکھا تھا ۔
آپ نے جس سوال کا جواب لکھنے کی ناکام کوشش کی ہے وہ دوبارہ کاپی کر رہا ہوں آپ کی خدمت اقدس میں
یہ بتائیے کہ کیا آپ کا بھی یہی ایمان نہیں کہ "جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ دوزخ کی طرف گروہ درگروہ ہانکے جائیں گے" اور "جہنم کافروں کے لیے بنی" ہے؟؟؟
بڑا سادہ سا سوال تھا کہ آپ کا بھی یہ ایمان ہے یا نہیں؟ بس، اس سے زیادہ نہ مجھے درکار تھا اور نہ ہے :)
 
دو تین بار پڑھ کے ہی لکھا تھا ۔
آپ نے جس سوال کا جواب لکھنے کی ناکام کوشش کی ہے وہ دوبارہ کاپی کر رہا ہوں آپ کی خدمت اقدس میں

بڑا سادہ سا سوال تھا کہ آپ کا بھی یہ ایمان ہے یا نہیں؟ بس، اس سے زیادہ نہ مجھے درکار تھا اور نہ ہے :)
میں نے نہایت ہی پیارے انداز میں جواب دیا تھا، اب اگر آپ سمجھنا ہی نہ چاہیں، تو آپ کی مرضی۔ خیر اب سادہ الفاظ میں جواب ہے کہ :
بحثیت مومن مسلمان، الحمدللہ میرا قرآن پاک کے اس فرمان پر پورا پورا ایمان ہے کہ کفار و مشرکین اپنے کفر و شرک کے سبب جہنم رسید کئے جائیں گے اگر وہ مرنے سے پہلے اپنے اس فاسد عقیدے سے سچی توبہ نہ کر لیں تو۔ امید ہے آپ کو سمجھ آ جائے گی۔
اب آپ مجھے بھی کچھ بتا دیں، کہ آپ "ایمان" کسے کہتے ہیں؟ آپ کے نزدیک "ایمان" کی کیا حیثیت ہے؟
 

فاتح

لائبریرین
میں نے نہایت ہی پیارے انداز میں جواب دیا تھا، اب اگر آپ سمجھنا ہی نہ چاہیں، تو آپ کی مرضی۔ خیر اب سادہ الفاظ میں جواب ہے کہ :
بحثیت مومن مسلمان، الحمدللہ میرا قرآن پاک کے اس فرمان پر پورا پورا ایمان ہے کہ کفار و مشرکین اپنے کفر و شرک کے سبب جہنم رسید کئے جائیں گے اگر وہ مرنے سے پہلے اپنے اس فاسد عقیدے سے سچی توبہ نہ کر لیں تو۔ امید ہے آپ کو سمجھ آ جائے گی۔
اب آپ مجھے بھی کچھ بتا دیں، کہ آپ "ایمان" کسے کہتے ہیں؟ آپ کے نزدیک "ایمان" کی کیا حیثیت ہے؟
آپ کے ہاں پیارے کی نجانے کیا ڈیفینیشن ہے لیکن یقین مانیے، ہمارے ہاں اسے پیارا نہیں بلکہ کچھ ارو کہتے ہیں، خیر جانے دیجیے۔۔۔ :rollingonthefloor:
میں نے تو صرف اپنی پہلی بات کو درست ثابت کرنے کے لیے سوال پوچھا تھا اور آپ نے ثابت کر دیا کہ میری بات صد فیصد درست تھی، اور وہ بات یہ تھی:
ہر مذہب کا خدا اس مذہب کے علاوہ باقی سب مذاہب کو جہنم میں ڈالنے کا وعدہ کرتا ہے اور ہر مذہب کے ماننے والے کے ایمان کا حصہ ہے کہ باقی سب جہنمی ہیں۔
عیسائیوں، یہودیوں، ہندوؤں، وغیرہ، وغیرہ کا بھی بحثیت مسیحی، یہودی، ہندو، وغیرہ، وغیرہ،اپنی اپنی مقدس کتب انجیل مقدس، توریت مقدس، زبور مقدس، پوتر گیتا میں اپنے اپنے خداؤں کے اس سے ملتے جلتے فرمانوں پر پورا پورا ایمان ہے کہ نجات یافتہ اور جنتی صرف وہ ہیں اور باقی سب (جنہیں وہ بھی کفار و مشرکین و بھٹکے ہوئے وغیرہ وغیرہ جیسے ناموں سے ہی بلاتے ہیں) اپنے کفر و شرک وغیرہ وغیرہ کے سبب جہنم رسید کئے جائیں گے اگر وہ مرنے سے پہلے اپنے اس فاسد عقیدے سے سچی توبہ نہ کر لیں تو۔
امید ہے آپ کی سمجھ میں آ جائے گی۔
اور ہاں اب آپ کی غلط اردو کی بھی اصلاح کی غرض سے سمجھاتا چلوں کہ "سمجھ آنا" غلط ہے، درست اردو ہے "سمجھ میں آنا"۔ امید ہے آپ کی سمجھ میں آ چکا ہو گا اور یہ بھی سمجھ میں آ چکا ہو گا کہ آپ نے میرا اصل سوال جانے بغیر بیچ میں کود کر علمیت بگھارنے اور خود کو عالم یا فلسفی ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ :laughing:
 
آخری تدوین:

ظفری

لائبریرین
یہی تو مسئلہ ہے جناب کہ ہر مذہب کا خدا اس مذہب کے علاوہ باقی سب مذاہب کو جہنم میں ڈالنے کا وعدہ کرتا ہے اور ہر مذہب کے ماننے والے کے ایمان کا حصہ ہے کہ باقی سب جہنمی ہیں۔

فاتح یہ ابحاث تو یہاں تواتر سے محفل کی زینت بنتی رہی ہے ۔ ہر کوئی ایک مخصوص طبقہِ فکر (school Of Thought)کی ایک مخصوص انٹرپیرٹیشن کیساتھ اپنا نکتہ نظر بیا ن کردیتا ہے ۔ جیساکہ تمہاری ایک پوسٹ کےجواب میں موجود ہے ۔
اس میں کوئی ایسی بات نہیں کہ آپ کا نقطہِ نظر کیا ہے ۔ صرف یہ دیکھا جائے گا کہ یہ قرآن وسنت سے کیا مطابقت رکھتا ہے ۔ اس میں کوئی قرآن و سنت کے خلاف اگر کوئی بات ہوگی تو علمی بحث کے مطابق ادب سے اس غلطی کی طرف اشارہ کردیا جائے گا ۔ مگر مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے کہ جب کوئی کسی نقطہِ فکر کیساتھ کوئی بات کہے اور پھر اُسے دوسروں پر تھوپنے کی کوشش کرے۔یہ رویہ کافی عرصے سے میں اور تم اس محفل پر دیکھ رہے ہیں ۔ اور ان موضوعات پر سیکڑوں تحریرں بھی یہاں موجود ہے ۔
پہلے تو اس بات کو سمجھے کی ضرورت ہے کہ اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کے ذریعے جو دین بھیجا ہے ۔ وہ نصرانیت ہے اورنہ ہی یہودیت ہے ۔وہ دین صرف اسلام ہے ۔ آدم اور اس کے بعد کے تمام انبیاء کرام اسلام ہی بیان کرتے رہے ہیں ۔ اس کے باوجود اگر قیامت کے دن اگر کوئی یہودیت یا نصرانیت کو پیش کرنا چاہے گا کہ یہ اللہ کا دین ہے تو اللہ اس کو قبول نہیں کریں گے ۔ اسلام سے مراد مسلمانوں کا دین نہیں ہے ۔ اسلام سے مراد اللہ کا دین اور انبیاء کرام کا دین ہے ۔ مسلمانوں سے بھی یہی کہا جا سکتا ہے کہ تمہارا دین بھی اسلام ہے۔ جو کہ اللہ اور انبیاء کا دین ہے ۔محمڈن نہیں ہے ۔ جس طرح اسلام کئی سو سالوں کے بعد یہودیت اور نصرانیت میں بدل گیا ۔ اسی طرح مسلمانوں نے بھی لفظ اسلام کو صرف مسلمانوں کیساتھ مختص کردیا ہے ۔ جس کی وجہ سے مسلم قوم ایک مذہبی اصطلاح میں نہیں بلکہ ایک سیاسی اصطلاح میں ایک قوم بن گئی ہے ۔لہذا اگر قیامت کے دن یہ تمام دین ماننے والے اپنے دین پر اصرار کریں گے تو اللہ فرما دے گا کہ میرا دین تو شروع سے ہی اسلام ہے ۔ یہ دین تمہارے بنائے ہوئے ہیں ۔
اس تناظر میں قرآن کی اس آیت پر غور کریں تو ساری بات کا متن سمجھ آجائے گا ۔
" اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے ۔ اور جس نے اسلام کے سوا کوئی اور دین چاہا ،تو وہ ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا ۔ اور آخرت میں وہ نامرادوں میں سے ہوگا ۔
اس ضمن میں ایک اصولی بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ قرآن نے دو جگہ پر واضع کردیا ہے کہ جنت اور دوزخ کا فیصلہ کس بنیاد پرہوگا ۔
دراصل وہ تین چیزیں جس کی دعوت لیکر تمام انبیاء کرام آئے اور انہی کی بنیاد پر جنت اور دوزخ کا فیصلہ ہوگا ۔
پہلی چیز یہ ہے کہ آپ ایک خدا کوماننے والے ہوں ۔ یعنی آپ شرک کے ادنیٰ شائبہ کے بغیراللہ پر سچا ایمان کررکھتے ہوں ۔ دوم ، آپ آخرت کو مانتےہوں اور آخرت میں جوابدہی کے احساس کے ساتھ زندگی گذارتے ہوں ۔اور تیسری یہ کہ آپ اچھا عمل کرنے والے ہوں ۔
یہ وہ بنیادیں ہیں جو قرآن نے سورہ بقرہ اور سورہ مائدہ میں واضع کردیں ہیں ۔اور یہ بنیادیں اتنی وضاحت سے بیان ہوئیں ہیں کہ اللہ نے وہاں مذہبی گروہوں کا نام لیکر یہ بتا دیا ہے کہ کوئی مسلمان ہو ، یہودی ، نصرانی حتٰی کہ صابی ہو ۔ان سب کے لیئے ضروری ہے کہ وہ ان تین چیزوں پر یقین اور عمل پیرا ہوں ۔
 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
اب آپ مجھے بھی کچھ بتا دیں، کہ آپ "ایمان" کسے کہتے ہیں؟ آپ کے نزدیک "ایمان" کی کیا حیثیت ہے؟
اب رہا آپ کا سوال کہ میرے نزدیک ایمان کیا ہے اور ایمان کی حیثیت کیا ہے تو اگر آپ کو اتنا بھی نہیں معلوم تو آپ کے علم میں اضافے کی غرض سے اپنا وقت برباد کرتے ہوئے عرض کرتا چلوں کہ ایمان اپنے ثلاثی مجرد مادے الف میم اور نون یعنی امن سے مشتق ہے جس کا مطلب ہے کسی ڈر خوف سے اپنے یقین کے باعث امن میں آنا۔
مزید جاننا چاہیں تو آن لائن بے شمار عربی سے اردو ڈکشنریاں میسر ہیں، ان سے استفادہ کیجیے اور اگر پھر بھی سمجھ میں نہ آئے تو یہاں محفل پر سائل بن کر آ جائیں۔ امید ہے یہاں سے آپ کی تسلی ہو جائے گی۔ :)
 

ظفری

لائبریرین
اب رہا آپ کا سوال کہ میرے نزدیک ایمان کیا ہے اور ایمان کی حیثیت کیا ہے تو اگر آپ کو اتنا بھی نہیں معلوم تو آپ کے علم میں اضافے کی غرض سے اپنا وقت برباد کرتے ہوئے عرض کرتا چلوں کہ ایمان اپنے ثلاثی مجرد مادے الف میم اور نون یعنی امن سے مشتق ہے جس کا مطلب ہے کسی ڈر خوف سے اپنے یقین کے باعث امن میں آنا۔
مزید جاننا چاہیں تو آن لائن بے شمار عربی سے اردو ڈکشنریاں میسر ہیں، ان سے استفادہ کیجیے اور اگر پھر بھی سمجھ میں نہ آئے تو یہاں محفل پر سائل بن کر آ جائیں۔ امید ہے یہاں سے آپ کی تسلی ہو جائے گی۔ :)

فاتح ۔۔۔۔ یہاں تو لوگوں کو دوسروں کی آخرت اور اپنی دنیا کی فکر لاحق رہتی ہے ۔ کس کس کو صفائی پیش کرو گے ۔ :)

خطا وار سمجھے گی دنیاتجھے
اب اتنی زیادہ صفائی نہ دے
:praying:
 

عثمان

محفلین
فاتح یہ ابحاث تو یہاں تواتر سے محفل کی زینت بنتی رہی ہے ۔ ہر کوئی ایک مخصوص طبقہِ فکر (school Of Thought)کی ایک مخصوص انٹرپیرٹیشن کیساتھ اپنا نکتہ نظر بیا ن کردیتا ہے ۔ جیساکہ تمہاری ایک پوسٹ کےجواب میں موجود ہے ۔
اس میں کوئی ایسی بات نہیں کہ آپ کا نقطہِ نظر کیا ہے ۔ صرف یہ دیکھا جائے گا کہ یہ قرآن وسنت سے کیا مطابقت رکھتا ہے ۔ اس میں کوئی قرآن و سنت کے خلاف اگر کوئی بات ہوگی تو علمی بحث کے مطابق ادب سے اس غلطی کی طرف اشارہ کردیا جائے گا ۔ مگر مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے کہ جب کوئی کسی نقطہِ فکر کیساتھ کوئی بات کہے اور پھر اُسے دوسروں پر تھوپنے کی کوشش کرے۔یہ رویہ کافی عرصے سے میں اور تم اس محفل پر دیکھ رہے ہیں ۔ اور ان موضوعات پر سیکڑوں تحریرں بھی یہاں موجود ہے ۔
پہلے تو اس بات کو سمجھے کی ضرورت ہے کہ اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کے ذریعے جو دین بھیجا ہے ۔ وہ نصرانیت ہے اورنہ ہی یہودیت ہے ۔وہ دین صرف اسلام ہے ۔ آدم اور اس کے بعد کے تمام انبیاء کرام اسلام ہی بیان کرتے رہے ہیں ۔ اس کے باوجود اگر قیامت کے دن اگر کوئی یہودیت یا نصرانیت کو پیش کرنا چاہے گا کہ یہ اللہ کا دین ہے تو اللہ اس کو قبول نہیں کریں گے ۔ اسلام سے مراد مسلمانوں کا دین نہیں ہے ۔ اسلام سے مراد اللہ کا دین اور انبیاء کرام کا دین ہے ۔ مسلمانوں سے بھی یہی کہا جا سکتا ہے کہ تمہارا دین بھی اسلام ہے۔ جو کہ اللہ اور انبیاء کا دین ہے ۔محمڈن نہیں ہے ۔ جس طرح اسلام کئی سو سالوں کے بعد یہودیت اور نصرانیت میں بدل گیا ۔ اسی طرح مسلمانوں نے بھی لفظ اسلام کو صرف مسلمانوں کیساتھ مختص کردیا ہے ۔ جس کی وجہ سے مسلم قوم ایک مذہبی اصطلاح میں نہیں بلکہ ایک سیاسی اصطلاح میں ایک قوم بن گئی ہے ۔لہذا اگر قیامت کے دن یہ تمام دین ماننے والے اپنے دین پر اصرار کریں گے تو اللہ فرما دے گا کہ میرا دین تو شروع سے ہی اسلام ہے ۔ یہ دین تمہارے بنائے ہوئے ہیں ۔
اس تناظر میں قرآن کی اس آیت پر غور کریں تو ساری بات کا متن سمجھ آجائے گا ۔
" اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے ۔ اور جس نے اسلام کے سوا کوئی اور دین چاہا ،تو وہ ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا ۔ اور آخرت میں وہ نامرادوں میں سے ہوگا ۔
اس ضمن میں ایک اصولی بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ قرآن نے دو جگہ پر واضع کردیا ہے کہ جنت اور دوزخ کا فیصلہ کس بنیاد پرہوگا ۔
دراصل وہ تین چیزیں جس کی دعوت لیکر تمام انبیاء کرام آئے اور انہی کی بنیاد پر جنت اور دوزخ کا فیصلہ ہوگا ۔
پہلی چیز یہ ہے کہ آپ ایک خدا کوماننے والے ہوں ۔ یعنی آپ شرک کے ادنیٰ شائبہ کے بغیراللہ پر سچا ایمان کررکھتے ہوں ۔ دوم ، آپ آخرت کو مانتےہوں اور آخرت میں جوابدہی کے احساس کے ساتھ زندگی گذارتے ہوں ۔اور تیسری یہ کہ آپ اچھا عمل کرنے والے ہوں ۔
یہ وہ بنیادیں ہیں جو قرآن نے سورہ بقرہ اور سورہ مائدہ میں واضع کردیں ہیں ۔اور یہ بنیادیں اتنی وضاحت سے بیان ہوئیں ہیں کہ اللہ نے وہاں مذہبی گروہوں کا نام لیکر یہ بتا دیا ہے کہ کوئی مسلمان ہو ، یہودی ، نصرانی حتٰی کہ صابی ہو ۔ان سب کے لیئے ضروری ہے کہ وہ ان تین چیزوں پر یقین اور عمل پیرا ہوں ۔
ایک شخص اسلام میں بیان کردہ خدا اور آخرت کو مانے بغیر معاشرے کے رائج قانون کے مطابق لوگوں سے اچھے معاملات کرتے ہوئے ، اپنے دنیاوی فرائض پورے کرتے ، لوگوں کا حق مارنے سے گریز کرتے ہوئے پوری زندگی گذارتا ہے۔
کیا اسلام میں بیان کردہ خدا اس شخص کو اس کے نیک اعمال کی پروا کیے بغیر اس کو ساری عمر جہنم میں ڈالے گا یا نہیں؟
کیا آپ ایک ایسے عالم کو منصفانہ تصور کرتے ہیں جہاں داخلے کا دارومدار کسی کے اعمال کی بجائے اس کا اعتقاد ہو؟
 

arifkarim

معطل
ایمان کی بنیاد یقین پر ہوتی ہے اور یقین ایسے دلائل سے وجود میں آتا ہے جو حقائق پر مبنی ہوں، اور جن دلائل سے حقیقتِ ظاہری و باطنی آشکار ہوتی ہو۔ یہی چیز آپ کے حق یا باطل ہونے کی گواہی دیتی ہے۔ اگر آپ کے دلائل خالقِ کائنات کے پیدا کردہ نظام کے عین مطابق ہیں تو بے فکر ہو جائیں، آپ ہی حق پر ہیں، ورنہ نہیں۔
کونسے دلائل حق پر ہیں اور کونسے نہیں اسکا تعین کون کرے گا؟

پہلے تو اس بات کو سمجھے کی ضرورت ہے کہ اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کے ذریعے جو دین بھیجا ہے ۔ وہ نصرانیت ہے اورنہ ہی یہودیت ہے ۔وہ دین صرف اسلام ہے ۔ آدم اور اس کے بعد کے تمام انبیاء کرام اسلام ہی بیان کرتے رہے ہیں ۔ اس کے باوجود اگر قیامت کے دن اگر کوئی یہودیت یا نصرانیت کو پیش کرنا چاہے گا کہ یہ اللہ کا دین ہے تو اللہ اس کو قبول نہیں کریں گے ۔ اسلام سے مراد مسلمانوں کا دین نہیں ہے ۔ اسلام سے مراد اللہ کا دین اور انبیاء کرام کا دین ہے ۔ مسلمانوں سے بھی یہی کہا جا سکتا ہے کہ تمہارا دین بھی اسلام ہے۔ جو کہ اللہ اور انبیاء کا دین ہے ۔محمڈن نہیں ہے ۔ جس طرح اسلام کئی سو سالوں کے بعد یہودیت اور نصرانیت میں بدل گیا ۔ اسی طرح مسلمانوں نے بھی لفظ اسلام کو صرف مسلمانوں کیساتھ مختص کردیا ہے ۔ جس کی وجہ سے مسلم قوم ایک مذہبی اصطلاح میں نہیں بلکہ ایک سیاسی اصطلاح میں ایک قوم بن گئی ہے ۔لہذا اگر قیامت کے دن یہ تمام دین ماننے والے اپنے دین پر اصرار کریں گے تو اللہ فرما دے گا کہ میرا دین تو شروع سے ہی اسلام ہے ۔ یہ دین تمہارے بنائے ہوئے ہیں ۔
یہ پوسٹ محض آپکی لاعلمی اور تعصب کی عکاس ہے۔ آپ امریکہ میں رہتے ہیں۔ کبھی یہودی و نصرانی سے مذہبی مکالمہ ہی کر لیا ہوتا تو یہ سب نہ کہتے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کا نام اسلام نہیں بلکہ دین حنیف رکھا ہے۔ یہ دین حنیف یا دین ابراہیمی ہی ہے جس پر مسلمان ،یہودی، نصاریٰ، سامری، صابی، بہائی،درزی اور دیگر چھوٹے مذاہب ایک لمبے عرصہ سے چل رہیں۔ ایسے میں قیامت کے روز خدا کا کسی غیرمسلم سے یہ تقاضا کرنا کہ چونکہ تمہارے عقائد اسلامی نہیں، اسلئے تم جہنمی ہو خود فاتح کی اصل پوسٹ کی تصدیق کرتا ہے۔

ایک شخص اسلام میں بیان کردہ خدا اور آخرت کو مانے بغیر معاشرے کے رائج قانون کے مطابق لوگوں سے اچھے معاملات کرتے ہوئے ، اپنے دنیاوی فرائض پورے کرتے ، لوگوں کا حق مارنے سے گریز کرتے ہوئے پوری زندگی گذارتا ہے۔
کیا اسلام میں بیان کردہ خدا اس شخص کو اس کے نیک اعمال کی پروا کیے بغیر اس کو ساری عمر جہنم میں ڈالے گا یا نہیں؟
کیا آپ ایک ایسے عالم کو منصفانہ تصور کرتے ہیں جہاں داخلے کا دارومدار کسی کے اعمال کی بجائے اس کا اعتقاد ہو؟
اگر یہ چھوٹا سا نکتہ ہماری مذہبی برادری کو سمجھ میں آجاتا تو مذہب کے نام پر دکانیں سجانے والوں کو کون پالتا؟
 

ظفری

لائبریرین
یہ پوسٹ محض آپکی لاعلمی اور تعصب کی عکاس ہے۔ آپ امریکہ میں رہتے ہیں۔ کبھی یہودی و نصرانی سے مذہبی مکالمہ ہی کر لیا ہوتا تو یہ سب نہ کہتے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کا نام اسلام نہیں بلکہ دین حنیف رکھا ہے۔ یہ دین حنیف یا دین ابراہیمی ہی ہے جس پر مسلمان ،یہودی، نصاریٰ، سامری، صابی، بہائی،درزی اور دیگر چھوٹے مذاہب ایک لمبے عرصہ سے چل رہیں۔ ایسے میں قیامت کے روز خدا کا کسی غیرمسلم سے یہ تقاضا کرنا کہ چونکہ تمہارے عقائد اسلامی نہیں، اسلئے تم جہنمی ہو خود فاتح کی اصل پوسٹ کی تصدیق کرتا ہے۔
اگر یہ چھوٹا سا نکتہ ہماری مذہبی برادری کو سمجھ میں آجاتا تو مذہب کے نام پر دکانیں سجانے والوں کو کون پالتا؟

کیا بات ہے آپ کی ۔۔۔۔۔ جواب نہیں آپ کا ۔:D

بندہ خدا پہلے میری بات کو تو سمجھ لے ۔میری پوری تحریرکا متن تو سمجھ لے۔تم ہمیشہ اپنے مذہب کے حوالے سے حساس رہتے ہو ۔
میں نے اس ضمن میں کہا نہیں کہ صرف مسلمان ہی جنت میں جائیں گے۔ میں نے تو قرآن کے مطابق تمام مذہبی گروہوں کو مسلمان قوم سے تعبیر کیا ہے ۔ میری معلومات اور تعصب کو کوسنے سے پہلے ، اس بات کی تحقیق کرنی تھی کہ نصرانیت کی اصطلاح ، کیا عیسی ٰ علیہ السلام کے دور سےرائج تھی ۔ یا اس گروہی بندی کا آغاز تین سو سال بعد سینٹ چارلس کے دور سے ہوا ۔ اسی طرح یہودیت کو بھی دیکھ لیں کہ وہ ایک مخصوص گروہ میں کس طرح مقید ہوئی ۔اور پھر اسی تناظر میں جب مسلمانوں میں ملکویت کا دور شروع ہوا تو انہوں نے بھی ایک سپر پاور کے طور پر مسلمان کی اصطلاح ایک قوم کے طور پر کر ڈالی۔اس پسِ منظر میں میں نے یہ بات کہی کہ قرآن کہتا ہے کہ ہم نے آدم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ہی دین بھیجا ۔اسلام سے پہلے دینِ حنیف تھا ۔ یہ ماضی کا حصہ ہے ۔ مگر جب قرآن کو سامنے رکھا جائے گا تو وہی لفظ اس ضمن میں استعمال کیا جائے گا جو کہ قرآن نے کیا کہ وہ آدم سے آخری نبی تک ( واضع رہے کہ آخری نبی سے مراد محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ) ۔ تمام مذہبی گروہوں کو اسلام وابستہ کیا ۔
میں نے تو یہ بات کہی ہی نہیں کہ" ایسے میں قیامت کے روز خدا کا کسی غیرمسلم سے یہ تقاضا کرنا کہ چونکہ تمہارے عقائد اسلامی نہیں، اسلئے تم جہنمی ہو خود فاتح کی اصل پوسٹ کی تصدیق کرتا ہے۔"
یہ تمہارا اخذ کیا ہوا نتیجہ ہے ۔ جو تمہاری لاعملی اور تحریر کو نہ سمجھنے کی وجہ سے سامنے آیا ۔یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ ہمت علی کے بعد تم اس محفل پر سب سے محبوب شخصیت ہو ۔ :D

ہاں عثمان نے ایک اچھا سوال اٹھایا ہے ۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نہ صرف اس نے میری اس تحریر کو پڑھا ہے بلکہ سمجھا ہے ۔اور سوال انتہائی منطقی ہے ۔ اور میں اس کی توقع بھی کررہا تھا ۔ میرا جواب عثمان کے کوٹ کے جواب میں پڑھ لینا ۔ مگر خدا کے واسطے سمجھنے کے بعد ہی اس پر تبصرہ کرنا ۔ میرے پاس اب اوٹ پٹانگ باتوں کے لیئے وقت بلکل نہیں ہے اورمیں اپنی مصروفیت کی وجہ سے کسی لمبی نشت کا متحمل بھی نہیں ہوسکتا ۔
 

ظفری

لائبریرین
ایک شخص اسلام میں بیان کردہ خدا اور آخرت کو مانے بغیر معاشرے کے رائج قانون کے مطابق لوگوں سے اچھے معاملات کرتے ہوئے ، اپنے دنیاوی فرائض پورے کرتے ، لوگوں کا حق مارنے سے گریز کرتے ہوئے پوری زندگی گذارتا ہے۔
کیا اسلام میں بیان کردہ خدا اس شخص کو اس کے نیک اعمال کی پروا کیے بغیر اس کو ساری عمر جہنم میں ڈالے گا یا نہیں؟
کیا آپ ایک ایسے عالم کو منصفانہ تصور کرتے ہیں جہاں داخلے کا دارومدار کسی کے اعمال کی بجائے اس کا اعتقاد ہو؟
بہت اچھا سوال ہے ۔ دراصل میں اس بات کی وضاحت اپنی پچھلی پوسٹ میں بھی کرسکتا تھا ۔ مگر میں نے توقف کیا کہ میری بات کو کہاں تک سمجھا جاسکتا ہے ۔
ہم دنیا میں اپنی زندگی گذارتے ہیں ۔ مذہب سے قطع نظریہ تصور کرلیں کہ ہم کسی ریاست میں رہتے ہیں ۔ اس ریاست میں رہتے ہوئے اس ریاست کے قانون اوراس کے بنائے ہوئے اصولوں پر ہم چلنے کے پابند ہوتے ہیں ۔اگر اس ریاست میں رہتے ہوئےکسی طور ، اس کے کسی قانون سے انحراف یا قانون شکنی کے مرتکب ہوتے ہیں ۔تو ریاست یہ حق رکھتی ہے کہ وہ قانون شکنی کی پاداش میں کوئی سزا دے ۔ سزا کی نوعیت ، جرم کے حوالے سے کیا ہوگی ۔ یہ بھی ریاست کے دستور پر منحصر ہوگا ۔میں کسی مسلم ملک کے حوالے سے بات نہیں کروں گا کہ پھر اس پر تحفظات اٹھ کھڑے ہونگے ۔ لہذا اگر یہ تصور کرلیا جائے کہ کسی غیر مسلم ریاست میں کوئی شخص کسی شخص کو ناحق قتل کر ڈالتا ہے تو پھر وہ ریاست کو حق پہنچتا ہے کہ وہ اس شخص کو کیفر کردار تک پہنچائے ۔ اس کے لیئے اس شخص کو موت کی سزا بھی دی جاسکتی ہے ۔ ہم دیکھتے ہیں کہ غیر مسلم ریاستوں میں یہ اقدم اب بھی اٹھایا جاتا ہے ۔ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ کسی کو ناحق قتل کرنے والا شخص ، معاشرے میں کتنا ہی اثر رسوخ رکھتا ہو ۔ پروفیسر ہو ، سائنٹس ہو ، ادیب ہو یا پھر کوئی بھی اعلی عہدہ رکھتا ہو ۔ یہاں تک کہ اس کا کردار بے داغ بھی رہا ہو۔ مگر ریاست انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اس کو موت کی سزا " بھی " دے سکتی ہے ۔جب ایک ریاست کا نظام اس طرح کا قدام کرسکتا ہے تو پھر مذہب بھی اس طرح کے معاملات مذہبی طور پر حل کرنے پر حق بجانب ہوگا ۔ ( واضع رہے کہ میں یہاں قیامت ( کورٹ ) اور دنیا ( ریاست ) کے حوالے سے مذہبی جرائم پر بات کر رہا ہوں ۔

اب میں اپنی پچھلی بات کو تسلسل قائم رکھتے ہوئے بات پھر یہاں سے شروع کرتا ہوں کہ ، کوئی مسلمان ہو ،نصرانی ہو ،یہودی ہو ، صابی ہو ۔اس کے لیئے اللہ کے ہاں فیصلے کا انحصار کہ وہ اللہ کی جنت کے لیئے قبول کر لیا جائے ۔ ان تین بنیادوں پر ہوگا ۔ یعنی اللہ پر سچا ایمان ، آخرت میں جواب دہی کا احساس اور اچھا عمل یعنی عملِ صالح ۔ یہ تو ہوئی مثبت اور بنیادی بات ۔ مگر اس کے ساتھ اتنی بات مضمر ہےکہ کوئی ایسے جرم کا ارتکاب نہ کررہا ہو ۔ جو جرم قیامت کے دن قابلِ مواخدہ بن جائے ۔ مثال کے طور پر قرآن نے ہمیں یہ بتایا ہے کہ ایک مسلمان اللہ پر سچا ایمان بھی رکھتا ہے ۔ آخرت میں جواب دہی کا احساس بھی رکھتا ہے ۔ اور عمل صالح کا بھی مالک ہے ۔مگر اس نے کسی مسلمان کو ناحق قتل کردیا ۔ اور مذید آگے قرآن کہتا ہے کہ یہ اس کاا تنا بڑا جرم ہے کہ اس کے لیئے ابدی جہنم کا فیصلہ کردیا جائے گا ۔یہ ایک مثال تھی ۔ جو دنیاوی جرم کی پاداشت میں کیا صورت اختیار کرسکتی ہے ۔ بلکل اسی طرح جب ایک شخص کے سامنے اللہ کے کسی پیغمبر کی دعوت آئی ۔ اور اس شخص نے یہ سمجھنے کے باوجود کہ یہ اللہ کے پیغمبر ہیں اور یہ اللہ کی دعوت ہے ۔اس پیغمبر اور اس دعوت کا انکار کردیا ۔ تو اس جرم کی نوعیت بھی ایسی ہے کہ اس کے لیئے ابدی جہنم کا فیصلہ سنا دیا جائے ۔یہ جرائم ہیں وہا ں ان کا تذکرہ نہیں مگران جرائم کا ارتکاب مسلمان ، یہودی ، نصرانی یا کوئی اور کرے ۔ وہ خدا کے ہاں ماخوذ ہوگا ۔اور اس پر اس کامواخذہ کیا جائے گا ۔مگر مثبت اور بنیادی طور پر سب کے لیئے وہی تین چیزیں دیکھیں جائیں گی ۔ جن کا تذکرہ پہلے کیا گیا ہے ۔
اب کسی شخص تک دعوت نہیں پہنچی ، اس پر کسی پیغمبر اور اللہ کی دعوت کے بارے میں حق ہی واضع نہیں ہوا ۔تو وہ انہی تین چیزوں کے بارے میں جواب طلب ہوگا ۔ یہ قرآن مجید کا انتہائی منصفانہ قاعدہ ہے ۔ کیونکہ یہ تینوں چیزیں ایسی ہیں ۔ جو تمام انبیاء علیہ السلام کی تعلیمات میں موجود ہیں ۔جن کا فطرت تقاضا کرتی ہے ۔ جن کے لیئے انسانی عقل بھی اپنا استدلال رکھتی ہے ۔ لہذا ان بنیاد پر اللہ نے ایک عمومی قانون کا قاعدہ بنادیا ہے ۔مگر کسی خاص پیغمبر کے ماننے یا نہ ماننے کا انحصار ، اس کے تعارف ، اس کی دعوت کے پہنچنے اور پھر اتمامِ حجت کے درجے میں یہ واضع ہونے پر ہوتا ہے کہ یہ خدا کے سچے پیغمبر ہیں ۔ اس لیئے اس معاملے کو جرائم کی فہرست میں رکھنا چاہیئے ۔ یعنی حقیقتاً ایسا ہوگیا ہے اور اس کا انکارکردیا گیا ہے ۔ تو پھر وہ اسی طرح جوابدہ ہوگا جس طرح ایک مسلمان تمام تینوں بنیادی چیزوں پر عمل پیرا ہونے کے باوجود کسی کو قتل کردینے کے معاملے میں جوابدہ ہوگا ۔
 

arifkarim

معطل
اس بات کی تحقیق کرنی تھی کہ نصرانیت کی اصطلاح ، کیا عیسی ٰ علیہ السلام کے دور سےرائج تھی ۔ یا اس گروہی بندی کا آغاز تین سو سال بعد سینٹ چارلس کے دور سے ہوا ۔
نصرانیت بطور رومی سلطنت کے سرکاری مذہب آغاز یقیناً وفات عیسیٰؑ کے تین سو سال بعد ہوا تھا، البتہ اول دن سے مسیحی اپنے آپکو یہودیوں سے الگ مذہبی گروہ تسلیم کرتے آئے ہیں۔ نصرانیت کے اوائل میں مسیحی بننے کیلئے پہلے یہودیت تسلیم کرنا شرط تھا۔ پھر رفتہ رفتہ سیدھا عیسائی بنایا جانے لگا۔ جس کے بعد یہ مذہب زیادہ تیزی سے یورپ و ایشیائے وسطیٰ میں پھیلا۔

اسی طرح یہودیت کو بھی دیکھ لیں کہ وہ ایک مخصوص گروہ میں کس طرح مقید ہوئی ۔
یہودیت بھی اول دن سے بنی اسرائیل کے 12 قبیلوں تک محدود رہی ہے۔آجکل کے یہودی بھی عموماً مسلمانوں اور مسیحیوں کی طرح اپنی تعلیمات کی تبلیغ نہیں کرتے بلکہ حتی الوسع یہی کوشش کرتے ہیں کہ یہ مذہب انکے قدیم قبائل کی اولادوں تک محدود رہے۔ بقول یہودیوں کے یہ انکا قومی اور آبائی مذہب ہے جسے غیر قوموں میں پھیلانا غلط ہے۔

اور پھر اسی تناظر میں جب مسلمانوں میں ملکویت کا دور شروع ہوا تو انہوں نے بھی ایک سپر پاور کے طور پر مسلمان کی اصطلاح ایک قوم کے طور پر کر ڈالی۔
مسلمان اور کافر کی اصطلاح، امت مسلمہ کی اصطلاح کیا مسلمانوں کے سپر پاور بننے کے بعد وجود میں آئی تھیں؟

میں نے تو یہ بات کہی ہی نہیں کہ" ایسے میں قیامت کے روز خدا کا کسی غیرمسلم سے یہ تقاضا کرنا کہ چونکہ تمہارے عقائد اسلامی نہیں، اسلئے تم جہنمی ہو خود فاتح کی اصل پوسٹ کی تصدیق کرتا ہے۔"
تو ذیل کی پوسٹ کا کیا مطلب لیا جائے؟
لہذا اگر قیامت کے دن یہ تمام دین ماننے والے اپنے دین پر اصرار کریں گے تو اللہ فرما دے گا کہ میرا دین تو شروع سے ہی اسلام ہے ۔ یہ دین تمہارے بنائے ہوئے ہیں ۔
اس تناظر میں قرآن کی اس آیت پر غور کریں تو ساری بات کا متن سمجھ آجائے گا ۔
" اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے ۔ اور جس نے اسلام کے سوا کوئی اور دین چاہا ،تو وہ ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا ۔ اور آخرت میں وہ نامرادوں میں سے ہوگا ۔
کیا نامراد سے مراد جہنمی نہیں ہے؟
 
Top