بہت فرسودہ لگتے ہیں مجھے اب پیار کے قصے

یوسف سلطان

محفلین
بہت فرسودہ لگتے ہیں مجھے اب پیار کے قصے
گل و گلزار کی باتیں، لب و رخسار کے قصے

یہاں سب کے مقدر میں فقط زخمِ جدائی ہے
سبھی جھوٹے فسانے ہیں وصالِ یار کے قصے

بھلا عشق و محبت سے کسی کا پیٹ بھرتا ہے
سنو تم کو سناتا ہوں میں کاروبار کے قصے

مرے احباب کہتے ہیں یہی اک عیب ہے مجھ میں
سرِ دیوار لکھتا ہوں پسِ دیوار کے قصے

کہانی قیس و لیلیٰ کی بہت ہی خوب ہے لیکن
مرے دل کو لبھاتے ہیں رسن و دار کے قصے

میں کیسے خون روتا ہوں وطن کی داستانوں پر
کبھی تم بھی تو سُن جاؤ مرے آزار کے قصے

شعیب اکثر میں لوگوں سے اسی کارن نہیں ملتا
وہی بے کار کی باتیں وہی بے کار کے قصے

شعیب تنویر​
 

محمداحمد

لائبریرین
عمدہ غزل کی شراکت کا شکریہ یوسف صاحب!

شعیب تنویر بہت اچھے شاعر ہیں اور ہمارے بہت ہی اچھے دوست بھی ہیں۔ کسی زمانے میں شعیب تنویر صاحب نے 'محفلِ سُخن' کے نام سے ایک بہت ہی اچھے ادبی فورم کا آغاز کیا۔ ہماری جان پہچان وہیں ہوئی اور وہاں اُن کے علاوہ بہت اچھے اچھے دوست ملے۔ ایک عرصہ یہ فورم چلتا رہا اور شائقینِ ادب کی خدمت ہوتی رہی تاہم وقت کے ساتھ ساتھ یہ فورم اپنی رعنائیاں کھو بیٹھا کہ ہر عروج کو زوال ہے۔ شعیب بھائی اب کافی مصروف رہتے ہیں سو کبھی کبھی ہی دعا سلام ہوتی ہے۔
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top