مہمان اس ہفتے کے مہمان "سید شہزاد ناصر"

ماہی احمد

لائبریرین
پہلے تاثر میں ہم انہیں سکالر کم اور شاعر زیادہ سمجھے تھے۔ وہ تو بعد میں کھلا کہ موصوف "مخلص سامع" ہیں بے چارے! جو اتنے سارے شاعروں کی شاعری کو خندہ پیشانی سے برداشت کر رہے ہیں۔ ہمیں تو بارہا شک بھی گزرا ہے کہ یہ خندہ پیشانی ان کے معاملے میں کندہ بر پیشانی رہی ہو گی۔ سکالر تو خیر وہ ہیں اور اتنے کائیاں سکالر ہیں کہ اپنے قاری کا کھلا منہ تک دیکھ لیتے ہیں۔ رمضان شریف کے حوالے سے آپ سے کچھ بعید نہیں کہ "کھلا منہ" کو کیا معانی پہنا دیں، یہاں سگنیچر ڈِش کا ہونا بھی لازم نہیں۔
آپ کے جوابات پڑھ کر ناصر انکل کو مزہ آئے گا ہی، مجھے بھی بہت مزہ آ رہا ہے :)
 
آخری تدوین:
flower-pink-smiley-emoticon-animation.gif
پہلی دفعہ ناصر انکل سے جان پہچان/بات چیت کا آغاز کب اور کیسے ہوا یا ابھی تک بات چیت کا آغاز نہیں ہوا ؟؟؟
زندگی نام ہے حادثات کا۔ ایسا ہی حادثہ جان لیجئے جو سرِ محفل وقوع پذیر ہو گیا۔ کہ اس بھیڑ بھاڑ میں ہماری شاہ جی سے مڈھ بھیڑ ہو گئی۔
انتباہ: یہاں آپ لسانی اشکالات کا شکار ہونا چاہیں تو ہماری طرف سے کوئی روک ٹوک نہیں، تاہم اپنے اخذ کرنا معانی کی ذمہ داری آپ کو خود اٹھانا ہو گی۔ اپنی چُٹیا کا زور دیکھ لیجئے گا پھر نہ کہنا ہمیں ۔۔ ۔۔ ۔۔ مثال کے طور پر: حادثہ ہر واقع ہونے والی شے یا امر کو کہتے ہیں؛ ضروری نہیں کہ اس سے ایکسیڈنٹ ہی مراد لیا جائے؛ ڈنٹ شنٹ بھی تو زندگی کا حصہ ہیں۔ بھاڑ کے معانی بھی یہاں لازم نہیں کہ بھاڑ جھونکنے یا بھاڑ میں جھونکنے کے ہی لئے جائیں۔ بھیڑ ہو تو بھاڑ کے معانی بھی بدل جاتے ہیں۔
خیر، ایسے چھوٹے بڑے حادثے ہوتے رہتے ہیں اور شاید یہی زندگی میں تحرک قائم رکھتے ہیں۔ پوری تفصیل تو ازبر نہیں کسی پوسٹ کر شومیء قسمت سے (شومی کا تعلق نہ مجھ سے ہے نہ شاہ جی سے) میرے اور شاہ جی کے خیالات میں یک جہتی پائی گئی اور پھر کتنی ہی یک جہتیاں یکے بعد دیگرے وارد ہوتی رہیں۔ دو جہتیاں، سہ جہتیاں، چہار جہتیاں بھی رہی ہوں گی مگر چار سے زیادہ نہیں! کہ بات خطرے کی بھی ہو سکتی ہے۔
رہی بات بات چیت کی تو اگر اپنے اور شاہ جی کے "چٹے دھولے" کا خیال عنان گیر نہ ہوتا تو "چیت" کے نیچے پانچ کی بجائے چھ نقطے ہوتے (معانی کھل جائیں تو لطف لیجئے گا، اور نہ کھلیں تو اور بھی اچھی بات ہے)۔ کُجراں آلا سے گوجرانوالہ بلکہ چِڑیاں والا، سوئیاں والا تک کی داستانیں تو لبِ عالم لوہار پر بھی آ چکی ہوتیں اگر مرحوم کو "چڑا ہائے متلو" یعنی تلے ہوئے چڑے کھانے کا اتفاق ہوا ہوتا۔ سوئیاں والا سے تو ہمارا دھیان بھی سُوئی کی طرف گیا تھا اور ہم محوِ استغراق تھے کہ سوئی گیس سے ہاتھ کی سوئی تک یہاں کون کون سی سوئیاں مراد ہیں۔ طوالتِ تحریر سے بچنے کے لئے ہم یہاں "ہاؤس وائف" کا قصہ گول کر جاتے مگر ۔۔۔ شاہ جی کا کہنا ہے کہ اس نام کا مادہ سُوئی نہیں سوئے ہیں! وہی سوئے جو سگھڑ سیانی ہاؤس وائفیں سرسوں کا ساگ بناتے ہوئے اس میں ڈالا کرتی ہیں۔ ساگ کے نام پر اگر وہی کھلا منہ جس کا ذکر پہلے ہو چکا اور بھی کھل جائے اور کوئی رال وغیرہ تک بات جا پہنچے تو ظاہر ہے جہاں سوئے پائے جاتے ہیں سرسوں بھی پائی جاتی ہو گی، پالک، میتھی، چلائی، ہری مرچ بھی اور ان سب کا کامپلیکس ہول (مرکبِ اعظم) یعنی ساگ بھی دست یاب ہو گا؛ مکئی بھی ہو لاگی۔ مکھن کی عدم دست یابی کا مسئلہ اپنے شاہ جی کو یوں درپیش نہیں آ سکتا کہ ان کے گاؤں میں کالی بھوری کنڈلے چپٹے سینگوں والی بھینسیں بہتات سے دستیاب ہیں ہیں؛ جو وہاں واقع یونین کونسل کے دفتر میں بندھی ہوتی ہیں۔ کہ فی زمانہ بابو لوگ تو نایاب ہو چکے۔ ایک اپنے شاہ جی بچ رہے تھے سو اپنی پیشہ ورانہ مصروفیات اور نانِ جویں کے چکر میں شہرِ پیشہ وران (پشاور) میں جا بسے۔
شنید ہے کہ آئندہ میٹھی عید وہ "کوہ مری پہاڑ" کے دامن میں منانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ منانے کے سارے لوازمات کا مذکور ضروری بھی تو نہیں، نا!۔
 
flower-pink-smiley-emoticon-animation.gif
آپکو ناصر انکل کی کون سی عادت سب سے زیادہ اچھی لگتی ہے؟ (انکی پسندیدہ عادت) یا انکی شخصیت میں سب سے دلچسپ کیا لگتا ہے؟؟؟
اپنے شاہ جی تو سارے کے سارے چسپ ہی چسپ ہیں، یعنی بندہ ویسے ہی ان سے چسپاں ہو جاتا ہے۔
ان کی سُپر عادت تو مطالعہ ہے۔ بقول بدرِ احمر وہ ہر چیز پڑھ جاتے ہیں حتیٰ کہ اخبار بھی! سنا تھا کہ ایسے پڑھاکو اکثر لڑاکو ہوتے ہیں پر اپنے شاہ جی بہت "نِگھی" شخصیت کے حامل ہیں۔ ایک کمی البتہ ان میں ہے کہ وہ اپنی علمیت کا رُعب شُعب نہیں جھاڑتے بلکہ مخاطب کی بات اتنی توجہ سے سنتے ہیں جتنی توجہ سے ہم اپنے ماسٹر جی کی باتیں سنا کرتے تھے اور جتنی توجہ سے ہمارے پوتے نواسے سمارٹ فون پر گیم کھیلتے ہیں۔
دفتر کے معاملات کا تو یہاں عمل دخل نہیں، البتہ ایک دخترِ لالہ کا ضرور ہے۔ موصوفہ کا نامِ نامی ہے "آنکھ کی ٹھنڈک" مگر ہمارے شاہ صاحب ان کے دیدار سے آنکھیں سینکا کرتے ہیں۔ بلکہ مجھے تو دعوت بھی دے چکے ہیں! پر مجھ میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ موصوفہ یعنی قرۃ العین طاہرہ کے اشعار سے کما حقہٗ لطف اندوز ہو سکتا۔
 
flower-pink-smiley-emoticon-animation.gif
کچھ ایسا خاص جو آپ نے ناصر انکل کی شخصیت سے سیکھا یا سیکھنا چاہیں؟؟؟
آپ نے کبھی کھلی کتاب دیکھی؟ اگر دیکھی تو اسے پڑھا؟ چلئے بقول آپ کے ’’ایویں‘‘ یا ’’چلانواں چلانواں‘‘ بھی دیکھا جسے انگریزی والے ’’گھاس چرنا‘‘ بھی کہتے ہیں۔ بندہ کچھ نہ کچھ سیکھتا تو ہے! اس کا ادراک ہو، نہ ہو یا کوئی تسلیم کرے نہ کرے یہ بات ہی الگ ہے! ان کا اپنا مسئلہ البتہ خاصا جلیبیا یعنی ٹیڑھا ہے۔ کہتے ہیں کہ اصولوں پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ ہم نے ایک دن عرض کیا کہ چلئے بے اصولیوں پر ہو جائے۔ پہلے تو منہ سے زیادہ جی کھول کر ہنسے اور پھر بولے نہیں بھئی! بے اصولیوں پر سمجھوتہ کیوں کر ہو سکتا ہے جب اصولوں پر نہیں ہو سکتا۔ یہ تو سیدھا اعلان ہوا کہ بھئی سمجھوتہ ہو ہی نہیں سکتا۔ ایسے ’’شاہ جی‘‘ کا کیا کرے کوئی؟
 
flower-pink-smiley-emoticon-animation.gif
مہمان شخصیت کے لیے کوئی مشورہ یا کوئی رائے؟؟؟
نہ جی نہ! یہ بہت خطرے کی بات ہے۔ اول تو وہ مہمان ہیں ہی نہیں؛ یہیں کہیں میزبان خانے یا زنان خانے کے دروازے سے کان لگائے سب کچھ سن رہے ہوں گے۔ ایسے میں وہ بالکل ایسے ہوتے ہیں جیسے ایک بوڑھا بچہ کسی آئی فون پر ہو یا اس کے قبضے میں کارٹونوں والی ٹیب آ گئی ہو۔
رائے سے البتہ آنجہانی مہتاب رائے یاد آ گئے کہ ایک دن چچا سے ایک شعر کہنے کی فرمائش کر بیٹھے۔ کہا، چچا ایک شعر تو ہم پر بھی کہہ دیا ہوتا۔ چچا بھلا کب چوکنے والے تھے، جھٹ کہنے لگے:
یہاں ہر چیز کا معیار الٹا
ہم الٹے بات الٹی یار الٹا​
نہیں کھلی نا بات؟ ہمیں خدشہ تھا کچھ کچھ وہ جو کہتے ہیں کہ وہ عقل اور نا ۔۔۔ ناق ۔۔۔۔ ص ۔۔۔۔۔۔ خیر چھوڑئیے۔ نہیں کھلی بات تو شاہ جی سے پوچھ لیجئے گا۔

ہم، بات، یار تنیوں کو الٹ دیجئے: مہ، تاب، راے (مہتاب رائے)
 
آخری تدوین:
flower-pink-smiley-emoticon-animation.gif
ناصر انکل کے اوتار ، پیغامات کے بارے میں آپ کی کوئی رائے، پسندیدگی یا کوئی الجھن اور آپ انہیں محفل کےکن سیکشنز/زمروں میں زیادہ دیکھنا چاہتے ہیں وغیرہ؟؟؟
یہاں موقع ’’پسند آوری‘‘ کا ہے پسندیدگی کا نہیں۔ وہ جہاں بھی دکھائی دیں، دکھائی دیتے رہا کریں۔ زمرے وغیرہ کی قید اُن پر نہیں ہے۔ آئیں جائیں! پر آتے جاتے رہا کریں۔
 
سگنیچر ڈِش ۔۔ یہ "اصطلاح" ہم ابھی کل پرسوں ماہی احمد ہی سے سنی۔
عام طور پر کسی غریب کی ناک کے لئے بہت مستعمل تشبیہ ہے۔ افطاری کے سامان کی (خاص و عام میں مقبول) بہت خاص چیز ہے جس کے مشمولات کچھ بھی ہو سکتے ہیں۔
عرفِ عام میں اسے پکوڑے کہا جاتا ہے۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
ہُن می کی دیو جی، زازتاں! اللہ سوہنے نَے حوالے ۔۔۔ یعنی: اب مجھے اجازت دیجئے، فی امان اللہ۔
اس لڑی کو بناتے وقت میں سوچ رہی تھی کہ "یا اللہ جی پتا نہیں کوئی بھی کہ نہ آئے، ایویں "بستی" نہ ہوجائے میری، اوپر سے انکل کے نام کی لڑی ہے، انہیں نہ برا لگجائے کہیں:unsure:" مگر یقین کریں اب مجھے اتنی خوشی ہو رہی ہے کہ بس۔ باقی سب بھی انشاءاللہ جواب دیں گے ہی ، لیکن ایک تو آپ کی نظر عنایت ، پھر اتنے دلچسپ جوابات:)۔۔۔۔۔ سچی میں افطاری کے بعد پکوڑوں والا مزہ آگیا :p
 
اس لڑی کو بناتے وقت میں سوچ رہی تھی کہ "یا اللہ جی پتا نہیں کوئی بھی کہ نہ آئے، ایویں "بستی" نہ ہوجائے میری، اوپر سے انکل کے نام کی لڑی ہے، انہیں نہ برا لگجائے کہیں:unsure:" مگر یقین کریں اب مجھے اتنی خوشی ہو رہی ہے کہ بس۔ باقی سب بھی انشاءاللہ جواب دیں گے ہی ، لیکن ایک تو آپ کی نظر عنایت ، پھر اتنے دلچسپ جوابات:)۔۔۔۔۔ سچی میں افطاری کے بعد پکوڑوں والا مزہ آگیا :p
یعنی؟ افطاری کے بعد بھی سگنیچر ڈِش؟ ہاہاہاہا۔
 
یہاں آپ کی چچی، آپ کی چچی ہیں؟ (یعنی ناصر انکل کی والدہ)
یا میری چچی؟ (ناصر انکل کی "وہ") :)
جی جی "وہ" وہی وہی، بالکل بالکل! ۔ بندہ گھر سے باہر رہتا ہو اکیلا، تین تین چار چار ماہ تو خود ہی جان لیجئے کون سب سے زیادہ یاد آتا ہے۔ جی وہی محترمہ میری چچی ہیں جو آپ کی چچی ہیں، کوئی شک؟ ۔۔۔ جب ہم منصبِ بابا پر اور اپنے شاہ جی منصبِ چاچا پر براجمان کر دئے گئے تو فرق مٹ گئے سارے۔
ویسے بھی جب لہو کی سفیدی چھلک کر سر کے بالوں پر آن پڑے اور پھر بہہ کر داڑھی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے تو سب قرابتی رشتے "یونیورسل" ہو جایا کرتے ہیں۔ ماسوائے ایک "اسی" رشتے کے کہ "وہ" تو بہت ذاتی ہوتا ہے۔ ہوتا ہے نا؟ ہاہاہاہا۔
 
آخری تدوین:
یا اللہ جی پتا نہیں کوئی بھی کہ نہ آئے، ایویں "بستی" نہ ہوجائے میری، اوپر سے انکل کے نام کی لڑی ہے، انہیں نہ برا لگ جائے کہیں
آپ بھی اینویں "اندھازے" نہ نا لگایا کریں؛ ویسے وہ نہ ہو جائے یہ نہ ہو جائے، بستی شہر جو بھی آپ نے لکھا؟ اب تک تو عادیہ ہو جانا چاہئے تھا۔
 
Top